پیغام

زیف سید

محفلین
بڑے جتنوں سے
چمٹی سے پکڑ کر
حرف کے جگ مگ نگینے
سادہ کاغذ کی انگوٹھی میں جڑے ہیں
فاعلاتن فاعلن فعلن کا سرکش اونٹ مشکل سے سدھایا ہے
علامت، استعارہ، پیکر و تشبیہ کی چولیں بٹھائی ہیں

یہی تعویذ اب الفاظ کی بوتل میں رکھ کر
وقت کے ساگر کی لہروں کے حوالے کر رہا ہوں

دور دیسوں کے سہانے ساحلوں کی ایک رنگیں شام
یہ پیغام
یہ الہام
اترے گا
 
خوب چولیں بٹھائی ہیں زیف سید صاحب!
لیکن حروف کے نگینے کاغذ کی انگوٹھی میں جڑنے کے بعد الفاظ کی بوتل میں رکھنے والا معاملہ کچھ الٹ نہیں ہو گیا؟
میرے خیال کے مطابق تو حروف کے نگینے الفاظ کی انگوٹھیوں میں جڑنے کے بعد کاغذ کی بوتل میں رکھنا زیادہ ھم آہنگِ واقعہ ہے!
 

زیف سید

محفلین
خوب چولیں بٹھائی ہیں زیف سید صاحب!
لیکن حروف کے نگینے کاغذ کی انگوٹھی میں جڑنے کے بعد الفاظ کی بوتل میں رکھنے والا معاملہ کچھ الٹ نہیں ہو گیا؟
میرے خیال کے مطابق تو حروف کے نگینے الفاظ کی انگوٹھیوں میں جڑنے کے بعد کاغذ کی بوتل میں رکھنا زیادہ ھم آہنگِ واقعہ ہے!

آپ کی ژرف نگاہی کی داد نہ دینا ناانصافی ہو گی۔ بہت عمدہ مشورہ دیا ہے آپ نے۔

ویسے نظم کی پسندیدگی کا شکریہ۔

زیف
 
Top