پیروڈی:لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں

عاطف ملک

محفلین
اساتذہ کرام کی اصلاح بالخصوص جناب محمد خلیل الرحمٰن اور محترم امجد علی راجا کی خصوصی توجہ کے بعد کچھ یہ صورت ہوئی ہے غزل کی۔


"لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں"
شاید سکون پا سکوں بیوی کی مار میں

گردہ نہ بیچ پایا آئی فون کے لیے
کہتا تھا جاں بھی اپنی لٹا دوں گا پیار میں

میں ڈھونڈتا ہوں Jane کو اب "کائنات" میں
وہ ڈھونڈتی ہے Sam کو اپنے "وقار" میں

ہم کو دکھائی دے گئی ہلکی سی اک جھلک
ہیروشِما دھماکے کی تیری ڈکار میں

"عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن"
دو کٹ گئے زکام میں اور دو بخار میں


جوں ہی گریجویٹ ہوئے ہو گیا نکاح
"قسمت میں قید لکھی تھی فصلِ بہار میں"

بیگم کا ننگی تار پہ پاؤں تو آگیا
افسوس! برقی رو ہی معطل تھی تار میں

مچھر! تجھےقسم ہے کہیں اور جائیو
اب خون کچھ بچا ہی نہیں تیرے یار میں

ہے ذکرِ یارِ عین میں دل کا وہ اطمینان
تم ڈھونڈتے ہو جس کو رباب و ستار میں
 
آخری تدوین:
Top