رفیع پیار کسی کا گاتا ہے

عاطف سعد 2

محفلین
محمد رفیع ہندوستانی میوزک انڈسٹری کے نامور پلے بیک سنگرز میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1940 سے 1980 کی دہائی تک بالی ووڈ موسیقی کے منظر پر غلبہ حاصل کیا اور ان کی ورسٹائل آواز نے انہیں مختلف انواع اور زبانوں میں آسانی سے گانے کی اجازت دی۔ رفیع کی روح پرور اور جذباتی پیشکشوں نے سامعین پر دیرپا اثر چھوڑا اور انہوں نے اپنے پورے کیریئر میں متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ان کی سریلی آواز، بے عیب کنٹرول، اور گانے کے جذبات کو زندہ کرنے کی صلاحیت نے انہیں انڈسٹری میں ایک لیجنڈ بنا دیا۔ ان کے انتقال کے بعد بھی، ان کے گانے دنیا بھر میں موسیقی سے محبت کرنے والوں کو متاثر اور محظوظ کرتے رہتے ہیں۔

 
1961ء کی ایک فلم ہے’’جب پیار کسی سے ہوتا ہے‘‘ اِس کے اکثر گانے بہت مشہور ہوئے بالخصوص ’’جیا اوجیاکچھ بول دو ارے او دل کا پردہ کھول دو‘‘یا ’’سو سال پہلے مجھے تم سے پیار تھا‘‘ یا’’تیری زلفوں سے جدائی تو نہیں مانگی تھی،قیدمانگی تھی رہائی تو نہیں مانگی تھی‘‘ حسرت جے پوری نے اِن شہکار نغموں کو الفاظ سے اور شنکر جے کشن کی جوڑی نے سازوں سے سجایاتھا اور محمد رفیع کی ملکوتی آوازنے اِنہیں شہرتِ عام اور بقائے دوام کا اعزاز بخشا تھا۔یہ گیت اپنی تخلیق و تشکیل کے بعد سے اب تک اور جانے کب تک سننے والوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ تو اگر ہوسکے تو کبھی اِس فلم کے ٹائیٹل سونگ’’ جیا اور جیاکچھ بول دو‘‘ کو بے ساز گائیکی کے عمل سے گزاریں اور پوسٹ کریں تو نوازش ہوگی۔
مگر میں یہ بھی بتادوں کہ طرح طرح کے ساز ہی گائیک کی آواز سے مل کر شاعرکے کلام کو اُٹھاتے اور اِسے قبولِ عام کا درجہ دلاتے ہیں وگرنہ اعلیٰ درجے کے شعرائے کرام کا اعلیٰ درجے کا کلام کتابوں میں موجود تو ہے مگر سماعتوں سے دور ہے اور اب تو صرف مصنفووں اورمحققوں تک محدود ہے۔
 
آخری تدوین:

عاطف سعد 2

محفلین
1961ء کی ایک فلم ہے’’جب پیار کسی سے ہوتا ہے‘‘ اِس کے اکثر گانے بہت مشہور ہوئے بالخصوص ’’جیا اوجیاکچھ بول دو ارے او دل کا پردہ کھول دو‘‘یا ’’سو سال پہلے مجھے تم سے پیار تھا‘‘ یا’’تیری زلفوں سے جدائی تو نہیں مانگی تھی،قیدمانگی تھی رہائی تو نہیں مانگی تھی‘‘ حسرت جے پوری نے اِن شہکار نغموں کو الفاظ سے اور شنکر جے کشن کی جوڑی نے سازوں سے سجایاتھا اور محمد رفیع کی ملکوتی آوازنے اِنہیں شہرتِ عام اور بقائے دوام کا اعزاز بخشا تھا۔یہ گیت اپنی تخلیق و تشکیل کے بعد سے اب تک اور جانے کب تک سننے والوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ تو اگر ہوسکے تو کبھی اِس فلم کے ٹائیٹل سونگ’’ جیا اور جیاکچھ بول دو‘‘ کو بے ساز گائیکی کے عمل سے گزاریں اور پوسٹ کریں تو نوازش ہوگی۔
مگر میں یہ بھی بتادوں کہ طرح طرح کے ساز ہی گائیک کی آواز سے مل کر شاعرکے کلام کو اُٹھاتے اور اِسے قبولِ عام کا درجہ دلاتے ہیں وگرنہ اعلیٰ درجے کے شعرائے کرام کا اعلیٰ درجے کا کلام کتابوں میں موجود تو ہے مگر سماعتوں سے دور ہے اور اب تو صرف مصنفووں اورمحققوں تک محدود ہے۔
جی بھائی ضرور، ان شاءاللہ
 
Top