پہنچانتا نہیں ہے جو ناقہ سوار کو - سید محمود الحسن ہاشمی حسن

عندلیب

محفلین
پہنچانتا نہیں ہے جو ناقہ سوار کو
ترسا کرے گا حشر میں وہ اعتبار کو

راہ وفا میں مٹ کے ہوئے بے نشان ہم
ڈھونڈو نہ تم زمیں پہ ہمارے مزار کو

رو میں ہے رخش عمر سنبھل کر چلے چلو
ہمت ہے گر کسی میں پکڑ لے مہار کو

نفرت کو دشمنی کو دلوں سے نکال دو
دنیا ترس رہی ہے محبت کو پیار کو

ہر شے کو اس کے واسطے پیدا کیا گیا
کیا رتبہ اس نے دے دیا مشتِ غبار کو

رب کو بھلا کے رکھ نہ کسی سے امید تو
سنتا ہے وہ تو بندے کی ہر اک پکار کو

اصلی خوشی ملے گی حسن تم کو اس گھڑی
توڑو گے ذات کے جو کبھی تم حصار کو​
 
Top