پھر ہاتھ میں شراب ہے

قیصرانی

لائبریرین
اس گانے کے بول یہ رہے



پھر ہاتھ میں شراب ہے
سچ بولتا ہوں میں

یہ چیز لاجواب ہے
سچ بولتا ہوں میں

پھر ہاتھ میں شراب ہے
سچ بولتا ہوں میں

ساتھی یقیں نہ آئے تو
گردن جھکا دے دیکھ

شیشے میں ماہتاب ہے
سچ بولتا ہوں میں

پھر ہاتھ میں شراب ہے
سچ بولتا ہوں میں

ہاتھوں میں ایک جام ہے
ہونٹوں پہ ایک غزل

باقی خیال و خواب ہے
سچ بولتا ہوں میں

پھر ہاتھ میں شراب ہے
سچ بولتا ہوں میں
 
Top