پھر ایک غزل. ”نیم بسمل چھوڑ کر جاتے ہو تم افسوس ہے“

شاکرالقادری

لائبریرین
ارے نہیں حضرت. بزرگوں سے مذاق کرنے کی جرات کہاں ہے مجھ ناتواں میں. :)
بزرگوں میں بھی ایک بچہ پوشیدہ ہوتا ہے اور مجھے تو اب بھی کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ کوئی بزرگ، جہاندیدہ، گھاگ قسم کا شاعر یہاں ایک نوجوان کا اوتار لگائے ہم سب بوڑھوں سے مذاق کر رہا ہے بچہ بن کر :)
 
بزرگوں میں بھی ایک بچہ پوشیدہ ہوتا ہے اور مجھے تو اب بھی کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ کوئی بزرگ، جہاندیدہ، گھاگ قسم کا شاعر یہاں ایک نوجوان کا اوتار لگائے ہم سب بوڑھوں سے مذاق کر رہا ہے بچہ بن کر :)

استاد جی یہ تو آپ نے مجھے اپنی اوقات سے بھی بڑھا دیا اب۔ یہ حقیقت ہے کہ عام طور پر جب کسی محفل میں شرکت ہو تو کلاسیکی شاعر ہونے کا مجھ ناچیز کو خطاب ملتا ہے۔ لیکن میں اسے کوئی نام دینے سے قاصر ہوں کے صرف تخیل کے یلغار کو لفظوں میں پیش کر دیتا ہوں۔ لیکن بات تو یہی ہے کہ کمسن، نادان، اور نا تجربہ کار شاعر ہوں۔:)
 

طارق شاہ

محفلین
آئی جب بلبل چمن پر نغمہ گانے کے لئے
دستِ برگِ گل اٹھے تالی بجانے کے لئے
ابروئے خم دار انکے خوں بہانے کے لئے
اور دزدیدہ نظر ہے دل چرانے کے لئے
آنکھ دی تو دی مجھے آنسو بہانے کے لئے
یا الٰہی دل دیا تو غم اٹھانے کے لئے
اب جمے گا رنگ اب گل پر بہار آجائے گی
آگئی بلبل چمن پر چہچہانے کے لئے
میں سمجھتا ہوں کے یہ بھی اک جفا کرتے ہو تم
غیر سے ملتے ہو میرا دل دکھانے کے لئے
نیم بسمل چھوڑ کر جاتے ہو تم افسوس ہے
سخت جاں کو کم سنی کے دن گنانے کے لئے
ہے پسینہ گل پے اے بلبل تری فریاد سے
کہتے ہیں اہلِ چمن شبنم چھپانے کے لئے
انکے کشتے بن کے بلبل چونچ میں لے لینگے گل
تربتوں پر گل وہ لائیں تو چڑھانے کے لئے
شام ہوتی ہے چلو گھر جاؤ اٹھو رو چکے
قبر پر کیوں آگئے ٹسوے بہانے کے لئے
بار خاموشی کا بسمؔل سے کب اٹھے گا بتوں
ڈھونڈلو مزدور کوئی بوجھ اٹھانے کے لئے

بسمل صاحب! بستگی میں تعقید کا خیال رکھیں، کوشش کریں کہ جملوں میں الفاظ کی ترتیب روزمرہ کی طرح ہی ہوں !

چند اشعار پر اپنی رائے دے رہا ہوں، دیکھ لیجئے گا
۔۔۔۔۔۔۔
آئی جب بلبل چمن پر نغمہ گانے کے لئے
دستِ برگِ گل اٹھے تالی بجانے کے لئے
کو یوں کرنا درست ہوگا :
جب چمن میں آئی بلبل نغمے گانے کے لئے
دستِ برگ وگُل اُٹھے تالی بجانے کے لئے

یوں اس لئے کہ "چمن پرنغمے گانا "! مفہومِ جُداگانہ دیتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابروئے خم دار انکے خوں بہانے کے لئے
اور دزدیدہ نظر ہے دل چرانے کے لئے
کچھ اس طرح بہتر ہوگا :
تھی لڑی گیسو کی رُخ پر ، دل لُبھانے کے لئے
اور غضب دُزدیدہ نظریں، دل چُرانے کے لئے

(خم دار ابروئیں بمثلِ کمان ہیں۔ ازخود تیر نہیں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنکھ دی تو دی مجھے آنسو بہانے کے لئے
یا الٰہی دل دیا تو غم اٹھانے کے لئے
کچھ ایسا خوب ہوگا کہ:

دیں مجھے آنکھیں فقط آنسو بہانے کے لئے!
اورمِلا رب سے ہے دل بھی، غم اٹھانے کے لئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سمجھتا ہوں کے یہ بھی اک جفا کرتے ہو تم
غیر سے ملتے ہو میرا دل دکھانے کے لئے
یوں درست ہوگا کہ:
میں سمجھتا ہوں! نہیں الفت بجز میرے، مگر
غیر سے مِلتے ہو تم مجھ کو ستانے کے لئے
۔۔۔۔۔
سرسری دیکھنے سے جو باتیں یا صورت ذہن میں آئیں وہ لکھ دیں ہیں ، آپ غور کرینگے تو شاید اچھا لکھ لینگے

داد میری آپ کے اس خوب خیالی پر، بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
 
دھاگے کے عنوان اور آپ کے تخلص سے ایک شعر یاد آیا

نیم بسمل چھوڑ کر جاتا ہے اے قاتل کہاں
کام پورا کر کہ باقی اک رگِ جاں اور ہے

پتہ نہیں کس کا ہے، جاننے میں کچھ مدد کیجئے گا؟
 
دھاگے کے عنوان اور آپ کے تخلص سے ایک شعر یاد آیا

نیم بسمل چھوڑ کر جاتا ہے اے قاتل کہاں
کام پورا کر کہ باقی اک رگِ جاں اور ہے

پتہ نہیں کس کا ہے، جاننے میں کچھ مدد کیجئے گا؟

یہ شعر میں نے بھی سن تو ہے البتہ شاعر کا نام میرے علم میں بھی نہیں ہے۔ افسوس!!
 

عینی مروت

محفلین

بار خاموشی کا بسمؔل سے کب اٹھے گا بتوں
ڈھونڈلو مزدور کوئی بوجھ اٹھانے کے لئے
وااااااہ۔۔۔لاجواب شعر
پوری غزل شاندار ہے
 
Top