پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا

سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا

مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا

میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا

چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا

بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا

تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا


بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا

تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا

وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا

میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا

اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا
... ضبط برابر.. کیا محاورہ ہے؟ دل پہ پتھر رکھنے کا مضمون سوچیں

مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا
.. درست

میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا
... ستم رکھا نہیں جاتا، ہاں الزام ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ الزام مکھی پر رکھنا

چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا
.. ٹھیک

بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا
... ٹھیک

تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا
.. درست

بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا
.. درست

تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا
... درست

وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا
.. 'نا' پر دونوں مصرعوں کا اختتام ٹھیک نہیں
وقت کے ساتھ یہ مدھم نہ کہیں ہو جائے

میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا
.. قافیہ غلط ہے، تواتر میں ت پر پیش ہے

اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
.. درست
 
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا
... ضبط برابر.. کیا محاورہ ہے؟ دل پہ پتھر رکھنے کا مضمون سوچیں

مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا
.. درست

میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا
... ستم رکھا نہیں جاتا، ہاں الزام ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ الزام مکھی پر رکھنا

چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا
.. ٹھیک

بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا
... ٹھیک

تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا
.. درست

بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا
.. درست

تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا
... درست

وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا
.. 'نا' پر دونوں مصرعوں کا اختتام ٹھیک نہیں
وقت کے ساتھ یہ مدھم نہ کہیں ہو جائے

میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا
.. قافیہ غلط ہے، تواتر میں ت پر پیش ہے

اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
.. درست
شکریہ سر
 
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
ہم نے یوں سیکھ لیا ضبط برابر رکھنا
... ضبط برابر.. کیا محاورہ ہے؟ دل پہ پتھر رکھنے کا مضمون سوچیں

مجھ کو ہے یاد ٗ تجھے پھول کا تحفہ دینا
پھر اسے تیرا کتابوں میں چھپا کر رکھنا
.. درست

میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے ستم مجھ پہ سراسر رکھنا
... ستم رکھا نہیں جاتا، ہاں الزام ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ الزام مکھی پر رکھنا

چند گھڑیوں کا ہوں مہمان میں ساقی پھر بھی
تابہ مقدور لبوں پر مرے ساغر رکھنا
.. ٹھیک

بعد مرنے کے بھی محبوب ہو ذات اس کی تجھے
یوں اسے اپنے خیالوں میں سجا کر رکھنا
... ٹھیک

تجھ کو میں زیر کروں یہ مری قدرت میں نہیں
میرے بس میں ہے ترے در پہ جھکا سر رکھنا
.. درست

بھول جاؤں گا تجھے روز قسم کھاتا ہوں
بھول جاتا ہوں بھرم اِس کا برابر رکھنا
.. درست

تا قیامت تری خوشبو سے معطر میں رہوں
اپنے ہاتھوں سے مجھے قبر کے اندر رکھنا
... درست

وقت کے ساتھ نہ مدھم اسے ہونے دینا
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا
.. 'نا' پر دونوں مصرعوں کا اختتام ٹھیک نہیں
وقت کے ساتھ یہ مدھم نہ کہیں ہو جائے

میری دھڑکن مری سانسوں کے تسلسل کے لئے
تم پہ لازم ہے کہ جلوؤں کا تواتر رکھنا
.. قافیہ غلط ہے، تواتر میں ت پر پیش ہے

اب تو سجاد زمانے کا ہے دستور یہی
آستینوں میں چھپے بغض کے خنجر رکھنا
.. درست
باندھ کر آنکھ میں اشکوں کا سمندر رکھنا
سیکھ ہی جاؤں گا دل پر کبھی پتھر رکھنا

میں غلط ہوں تو کبھی پیار سے سمجھاؤ مجھے
کیا ضروری ہے کہ الزام مجھی پر رکھنا

وقت کے ساتھ یہ مدھم نہ کہیں ہو جائے
جذبۂِ وصل یونہی دل میں اجاگر رکھنا

زندہ رہنا ہے تو سانسوں کے تسلسل کے لئے
مجھ پہ لازم ہے تری ذات کو محور رکھنا

سر نظر ثانی فرما دیجئے
 
Top