جگر پھردل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے --- غزلِ جگرمُرادآبادی

طارق شاہ

محفلین
غزل
جگرمُرادآبادی
پھردل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
رگ رگ میں نیشِ عشق کو پنہاں کئے ہوئے
پھر عُزلتِ خیال سے گھبرا رہا ہے دل
ہر وسعتِ خیال کو زنداں کئے ہوئے
پھرچشمِ شوق دیر سے لبریزِ شکوہ ہے
قطروں کو موج، موج کو طوفاں کئے ہوئے
پھر جان بے قرار ہے آمادۂ فُغاں
سو حشر اک سکوت میں پنہاں کئے ہوئے
پھر کیفِ بیخودی میں بڑھا جا رہا ہوں میں
سب کچھ نثارِ شوقِ فراواں کئے ہوئے
پھر سُوئے خُلدِ حُسن کِنچھا جا رہا ہے دل
ہر جنّتِ نظارہ کو ویراں کئے ہوئے
پھر بڑھ چلا ہے جوشِ طلب راہِ دوست میں
سو فتح ہرشکست پہ قرباں کئے ہوئے
پھر بڑھ چَلِیں جنونِ تمنّا کی شورشیں
برہم نظامِ عالمِ امکاں کئے ہوئے
پھرہے نگاہِ شوق کو دیدار کی ہوس
مُدّت ہوئی ہے جرأتِ عصِیاں کئے ہوئے
پھر لے چلی ہے وحشتِ دل شہرِحُسن میں
جنسِ گرانِ عشق کو ارزاں کئے ہوئے
پھر جی یہ چاہتا ہے، کہ بیٹھے رہیں جگر!
اُن کی نظر سے بھی، اُنہیں پنہاں کئے ہوئے
جگرمُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین
پھر سُوئے خُلدِ حُسن کھچا جا رہا ہے دل
ہر جنّتِ نظارہ کو ویراں کئے ہوئے
زبردست ۔ ۔ ۔ بہت خوب
سید صاحب !
دلی خوشی ہوئی جو جگر صاحب کے کلام سے یہ منتخبہ غزل آپ کو پسند آئی
اظہار خیال کے لئے سپاس گزار ہوں
بہت خوش رہیں
 
Top