میاں شاہد
محفلین
جناب میں دوستوں کی بات کا قطعاً بُرا نہیں مناتا اور خاص طور پر فیصل آباد والوں کی بات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتاجی آیاں نوں۔
پہلے کہہ دیا ہو تو دوسری بار سمجھ لیں نہ کہا ہو تو تاخیر کی معذرت قبول کرلیں۔![]()
آپ کا بہت بہت شکریہ
جناب میں دوستوں کی بات کا قطعاً بُرا نہیں مناتا اور خاص طور پر فیصل آباد والوں کی بات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتاجی آیاں نوں۔
پہلے کہہ دیا ہو تو دوسری بار سمجھ لیں نہ کہا ہو تو تاخیر کی معذرت قبول کرلیں۔![]()
اپنا اپنا اندازِ محبت ہوتا ہےمیاں شاہد۔ یہ بٹن تو بہت دباتے ہیں لیکن کہیں آپ کا بٹن دبا ہوا نہیں نظر آیا۔۔ شکریے کا بٹن؟؟
آپ کا بہت بہت شکریہبغیر بٹن دبائے

وہ بھی پوچھیں ہیں مجھی سے کہ یہ قصہ کیا ہےتو لگے ہاتھوں اس کا بھی جواب دے دیں کہ یہ پڑھتی آنکھوں اور چڑھتی سانسوں کا کیا قصہ ہے۔۔ پڑھتی آنکھیں تو آُ کا پیغام پڑھ لیں گی، لیکن چڑھتی سانسیں کس خوشی۔۔ یا غم۔۔ میں؟
ویسے اگر الف عین عرف اعجاز بھائی نے اپنے اویٹر میں اپنی ہی تصویر لگا رکھی ہے تو یقیناً یہ بڑھاپے کا اثر ہوسکتا ہےبڑھاپے کا اثر ہے اعجاز بھائی کہ ذرا سا کام کر کے ان کی سانس چڑھ جاتی ہے۔

ہر اک کا یہاں ایک نرالا سا ہے گھمنڈشکر کریں اپ نے بنا بٹن دبائے شکریہ کیا۔ورنہ میں نے ریمورٹ چھین کے جو بھاگ جانا تھا تو پھر میں ہاتھ نہیں اتی![]()
وہ بھی پوچھیں ہیں مجھی سے کہ یہ قصہ کیا ہے
بھاءی جب آنکھ پڑھنے میں مصروف ہوگی تو سانسیں بھی چل رہی ہوتی ہیں اور سانس کا ایک چکر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے پہلے حصے میں سانس آتا ہے جیسے ہمارا ریلوے کا نظام ہے جس میں کراچی سے چلنے والی ٹرین "اپ" کہلاتی ہے اور سانس واپس جاتا ہے جیسے کراچی آنے والی ٹرین ڈاؤن کہلاتی ہے تو بس اسی طرح سانس کا بھی اپ اور ڈاؤن ہوتا ہے جسے زیر و بم بھی کہا جاتا ہے اور اسی کو سانس کا چڑھنا اور اُترنا بھی کہ سکتے ہیںبٹن دباکے
ایک نہ ایک دن تو ایک سگنل اپ ملنا ہے بس اللہ پاک ہمیں اس سنگنل تک بخیر پہنچادےاچھی بات ہے، بس سانسوں کی اتار چڑھاؤ میں خیال رکھیئے گا کہ سگنل سارے کے سارے ڈاؤن ہی ملیں۔ چٹکی بجا کے۔
ہر اک کا یہاں ایک نرالا سا ہے گھمنڈ
گُفتار پر ہمیں ، اُنہیں رفتار پر گھمنڈ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔![]()

ایک نہ ایک دن تو ایک سگنل اپ ملنا ہے بس اللہ پاک ہمیں اس سنگنل تک بخیر پہنچادے
یہ تو شاعری کی بات تھی ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ گھمنڈ سے بچائےچلیں اپ کے پاس بھی کچھ نکل ہی آیا بٹن کے علاوہ![]()
اعلان : ہیوی ٹریفک سڑک کے بائیں کنارے پر رہےآہستہ اگے ہم جیسے وی آئی پی گزررہے ہیں بریک پے پاؤں رکھیں۔۔۔۔۔۔۔

سمجھ کر لو متھے کنال دے کے لیکنلو جی۔،جب ساری ٹریفک ہی بند ہے تو کون سا بایئاں اور کون سی ہیوی ٹریفک
جو مطلب کی بات کرتا ہے وہ مطلبی کہلاتا ہےاس کا مطلب ہے اپ لاجواب ہو گئے ہیں۔۔۔
بات کرنے میں پھول جھڑتے ہیں
یہ صفت بھی میرے کلام میں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بٹن دباکے