پنجاب میں بھی پرائمری تک پنجابی زبان لازمی قرار دی جائے

عارضی کے

محفلین
لیکن پنجاب اور اہل پنجاب سے روا رکھا گیا بغض پہلے کالا باغ ڈیم کی وجہ سے عیاں ہوا تھا اور اب سی پیک منصوبوں کی وجہ سے کھل کر سامنے آ رہا ہے۔
چودھری صاحبہ انگریزوں کے دور سے پنجاب مزے لُوٹتا آرہا ہے۔ اور کیا چاہیے آپ کو۔ مغربی روٹ سے اپنے لیے زبردستی (یہاں حسد بھی کہا جاسکتا ہے) مشرقی روٹ بنایا گیا۔ تربیلہ ڈیم اور دیگر ذرائع سے سب سے زیادہ بجلی پنجاب ہی تو استعمال کررہا ہے۔ مزید کیا چاہ رہی ہیں؟
 

حسیب

محفلین
ویسے اردو رسم الخط میں پنجابی میں کوئی درسی کتب موجود ہیں؟ کیا پنجابی کے اساتذہ موجود ہیں؟
چھٹی سے لے کر انٹرمیڈیٹ تک پنجابی بطور اختیاری مضمون رکھا جا سکتا ہے اس کے بعد بی اے اور ایم اے لیول پہ بھی پنجابی پڑھی جاتی ہے
 
ہمارے گھر کچھ پرانی کتب و رسائل پنجابی میں موجود ہیں۔ قبلہ والدہ محترمہ فرماتی ہیں کہ یہ ہماری نانی ماں پڑھا اور پڑھایا کرتی تھیں۔ جن میں ہمارے اسلامی اور فوک قصے پنجابی شاعری میں ہیں۔ اس طرح پنجابی پڑھی اور پڑھائی جاتی رہی ہے ۔ یہ بہت مفید سلسلہ بھی ہے کہ گھر میں یہ ترکیب رہے۔ سکولوں میں جو تعلیم مل رہی ہے خیر سے وہ ٹھیک مل جائے اور پڑھنے والے وہ پڑھ لیں تو غنیمت ہے۔ کجا اور مضامین اور زبانیں داخل کی جائیں۔ بہتر ہے تعلیمی سلسلہ اردو میں رہے۔ ان مضامین کو بطور اختیاری پڑھا پڑھایا جائے۔ ایک دور تھا جب فارسی کا دور دورہ رہا، ہمارے دور میں عربی پڑھائي گئی۔۔۔۔ ایسا تو کوئي بینگن کا بھرتا یا متجن نہیں بناتا جو اس ملک میں تعلیم کا بنا ہوا ہے۔ کتب موجود ہیں۔ والدین تھوڑا کشٹ کر کے خریدیں اور بچوں کی تربیت میں ہاتھ ڈال لیں، اگر ڈراماہائے پاکستان، ترک و انڈیا سے فرصت ملے۔ ہماری تو غیر پڑھی لکھی ماں بھی ہمیں گوڑ کے پڑھاتی رہی ہیں۔ اور خود بھی مطالعے کی شوقین۔۔۔۔۔ باقی سر مشرف فرما گئے تھے اس ملک کا اللہ حافظ۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال اور طالبانائزیشن کی یلغار کو روکنے کے لیے پنجابی زبان نہ صرف موثرثابت ہو گی بلکہ ملائیت کے خاتمے کا بھی سبب بنے گی۔
ماخذ

ملک کی موجودہ صورتحال وغیرہ وغیرہ سے نکلنے میں پنجابی کیسے موثر ہوسکتی ہے؟
ایک تو ہمارے دانش "وڑ" کچھ بھی کہہ دیتے ہیں۔سمائلس
پہلے نظام،تعلیم،شعوراور قومی زبان کو ہی بہتر کرلیجئے پھر باقی علاقائی زبانیں خود سنبھل جائیں گی۔
جب تک یہ قوم وقت کے ساتھ چلنے اور دوسروں کو برداشت کرنے کی صلاحیت سے عاری ہے تب کہ کچھ بھی بدلنا ممکن نہیں۔

ذاتی رائے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ابتدائی جماعتوں میں علاقائی یا مادری زبان پڑھانا کوئی غیر معمولی بات نہیں یے کہ اس عمر میں بچے کا ذہن ایک سپونج کی طرح سب کچھ آسانی سے جذب کر لیتا ہے اور مزید کے لیے تیار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں مختلف تعلیمی نظاموں میں اس عمر میں مخلف زبانیں سکھائی جاتی ہیں۔ سو پنجابی کو بطور ایک مضمون پڑھانے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ بچے کی استعداد کار میں اضافہ کی کرے گا , کمی نہیں۔
لیکن اس کے لیے مکمل منصوبہ بندی کیے بغیر یہ کام نہیں یو سکتا۔ نصاب, نصابی کتب, اساتذہ ۔۔ان سب کی فراہمی کو یقینی بنائے بغیر اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھایا نہیں جا سکتا۔
جن لوگوں نے یہ مطالبہ کیا یے وہ یقینا پنجابی پر بطور ایک مضمون دسترس رکھتے ہوں گے یا جو لوگ اس سلسلے میں سنجیدہ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مواد کی تیاری پر کام شروع کریں اور یوں جب ایک مناسب حد تک بنیادی کام مکمل کر لیا جائے تو اپنی تجویز کو منوانے کے لیے اگلا قدم اٹھائیں۔
 
انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال اور طالبانائزیشن کی یلغار کو روکنے کے لیے پنجابی زبان نہ صرف موثرثابت ہو گی بلکہ ملائیت کے خاتمے کا بھی سبب بنے گی۔
ملک کی موجودہ صورتحال وغیرہ وغیرہ سے نکلنے میں پنجابی کیسے موثر ہوسکتی ہے؟
واقعہ یہ ہے کہ کسی قوم کے اندر اپنی شناخت کا شعور جب بھی پختہ ہوتا ہے وہ غیرملکی اثرات کے خلاف جدوجہد پر خودبخود آمادہ ہو جاتی ہے۔ پنجاب میں اس وقت طالبانی عناصر کے عروج کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب باقی صوبوں کی بہ نسبت اپنی ثقافتی اور لسانی پہچان سب سے زیادہ کھو چکا ہے۔ پرانے پنجاب سے (خادمِ اعلیٰ کے بقول) پیرس تک کے سفر میں جو تہذیبی خلا پیدا ہوا ہے اس نے خارجی عناصر کو پاؤں جمانے میں بہت مدد دی ہے۔
اگر پنجابی تہذیب کے احیا کا بیڑا کسی بھی صورت میں اٹھایا جاتا ہے تو گمان کیا جا سکتا ہے کہ یہ شعور اہلِ پنجاب میں دوبارہ سے جڑ پکڑ لے گا کہ مذہبی شدت پسندی کبھی بھی ہمارا خاصہ نہیں رہی۔ پنجابی زبان میں تعلیم لازمی طور پر سماجی عصبیت (social solidarity) کو فروغ دے گی جو فتنہ پردازوں کے حق میں سمِ قاتل ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہرینِ عمرانیات اس بات پر متفق ہیں کہ سماج کا تانا بانا جب مضبوط ہوتا ہے تو بیرونی عناصر سے اثر پزیری ایک صحت مند حد میں رہتی ہے۔ اور ہمارے خیال میں یہ بات سمجھنے کے لیے خود ماہرِ عمرانیات ہونا کچھ ایسا ضروری بھی نہیں۔
بالکل اسی طرح دوسرے لوگوں کو بھی حق حاصل ہو کہ وہ اپنی اولاد کے لیے پنجابی کی بجائے اردو یا انگریزی ذریعہ تعلیم کا انتخاب کریں۔
حق حاصل ہونا اور بات ہے، عثمان بھائی، اور ریاستی ذمہ داری اور۔ کیا کینیڈا کے سرکاری تعلیمی اداروں میں کسی شخص کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تعلیم کے لیے مثلاً عبرانی زبان کا انتخاب کر لے؟
مقامی زبانوں کا فروغ اور ان کی بقا کے اقدامات ریاستی ذمہ داری ہیں۔ انھیں فردِ واحد کے ارادے یا خواہش پر قربان نہیں کیا جا سکتا۔
پنجاب اور اہل پنجاب سے روا رکھا گیا بغض پہلے کالا باغ ڈیم کی وجہ سے عیاں ہوا تھا اور اب سی پیک منصوبوں کی وجہ سے کھل کر سامنے آ رہا ہے۔
ہمارا خیال ہے کہ اہلِ پنجاب کی جتنی حق تلفی ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ انھوں نے دوسروں کی کی ہے۔
بڑے سیدھے، بڑے اچھے کہیں کے
ذرا دھبے تو دیکھو آستیں کے ! ! !​
چینی زبان سیکھانے کے لیے پنجاب حکومت جس طرح کوششیں کر رہی ہے ویسے ہی اگر خلوص نیت سے کام کریں تو اتنی تعداد تیار کرنا بالکل بھی مشکل نہیں ہے۔
دو صد فی صد متفق!
مادری زبان کو سکھانے کے لیے کسی مصنوعی ماحول کی ضرورت نہیں ہوتی.
مادری زبان سکھانا مقصود نہیں۔ مادری زبان کی خواندگی بہتر بنانا مدعا ہے۔ میں ٹھیٹھ پنجابی ہونے کے باوجود پنجابی لکھنے پڑھنے میں بےحد دقت محسوس کرتا ہوں۔ غزالاں تم تو واقف ہو!
پنجابی میں موجود تصوف اور امن کا درس نوجوان نسل کے لیے سمجھنا زیادہ ضروری ہے اس لیے اعلٰی تعلیم میں پنجابی کا شامل ہونا زیادہ ضروری ہے بہ نسبت ابتدائی تعلیم کے پنجابی زبان میں ہونے کے..
بہت عمدہ خیال ہے! :applause::applause::applause:
پہلے نظام،تعلیم،شعوراور قومی زبان کو ہی بہتر کرلیجئے پھر باقی علاقائی زبانیں خود سنبھل جائیں گی۔
اہم نکتہ ہے۔ میری رائے میں بھی یہی منہاجِ عمل (course of action) بہتر ہے۔ مگر کیا کیجیے کہ باقی صوبوں میں صوبائی زبانیں تعلیمی اداروں میں بار پا چکی ہیں۔ اہلِ پنجاب کا بھی پرائمری تک تو حق اب تسلیم کر لیا جانا چاہیے۔
جو لوگ اس سلسلے میں سنجیدہ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مواد کی تیاری پر کام شروع کریں اور یوں جب ایک مناسب حد تک بنیادی کام مکمل کر لیا جائے تو اپنی تجویز کو منوانے کے لیے اگلا قدم اٹھائیں۔
آپا، یہ کہنے کو آسان ہے مگر کرنے کو تقریباً ناممکن۔ میرا خیال ہے کہ فردِ واحد تو ایک طرف رہا، کوئی جماعت بھی سرکاری سرپرستی کے بغیر ایسا مواد آزادانہ تیار نہیں کر سکتی جسے بعدازاں تدریس کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس میں نظریاتی سے لے کر معاشی تک بہت سی رکاوٹیں سامنے آ سکتی ہیں۔ اگر مواد کی تیاری سے مراد انتخاب ہے تو پنجابی ادب کچھ ایسا بھی ہیچ مایہ نہیں۔ حکومت اشارہ کرے تو دنوں میں نصاب تیار کیا جا سکتا ہے۔ مگر اربابِ اختیار کی دلچسپی بہرحال شرط ہے۔
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی زبان مقابلے یا لسانی تعصب کی بنیاد پر سیکھی جاتی ہے یا سیکھی جانی چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ زبانیں سیکھنا انسان کی شخصیت کو مزید بہتری کی طرف لے کر جاتا ہے, اس کی سمجھ و فہم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور یہ سلسلہ اگر علاقائی زبانوں شروع ہو تو مزید اچھا ہو جاتا ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔

اردو محفل پر چند محفلین کی طرف سے پنجابی کے بہت زیادہ استعمال کے بارے میں اعتراض کو میں اس لیے بجا سمجھتی ہوں کہ یہاں ہم لوگ ایک دوسرے کی باتوں کو پڑھ کر نہ صرف یہ کہ کچھ سیکھتے ہیں بلکہ لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔ اور اس فورم پر سب لوگ پنجابی یا دیگر علاقائی زبانیں نہیں سمجھ پاتے۔ یوں ایک لڑی میں جب جواب در جواب پنجابی پڑھنے کو ملتی یے تو پڑھنے والے خود کو اس سلسلے کا حصہ محسوس نہیں کرتے۔ اور پبلک فورم کی خصوصیت ہی یہی ہے کہ چاہے آپ براہ راست کسی سے بات نہ کر رہے ہوں آپ کی پوسٹ سب پڑھتے ہیں اور اس گفتگو کا حصہ ہوتے ہیں بلاواسطہ ہی سہی۔ اور یہ جب گفتگو کا زیادہ حصہ ایک ایسی زبان میں ہو جسے سب نہ سمجھ پائیں۔ یوں پڑھنے والے بھی کوفت کا شکار اور لکھنے والے کو اس بات کا احساس دلانے کے بعد وہ بھی کوفت میں مبتلا۔
میں جب نئی نئی یہاں آئی تھی تو پاکستان سے باہر پونے اور اردو سے بہت عرصہ دور رہنے کی وجہ سے ایک آدھ دفعہ اردو فورم میں انگریزی میں پوسٹس کرنے پر شمشاد بھائی سے جھاڑ کھائی تھی۔ جو کہ بالکل درست تھی۔
پنجابی پونے کے ناتے مجھے بھی پنجابی سے بہت لگاو کے اور میں بھی اس کے فروغ کی حامی ہوں۔ اس فورم پر بھی پنجابی اور دیگر زبانوں کے لیے گوشے مختص ہیں۔ یم وہاں پر بھی سلسلہ پائے گفتگو شروع کر سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی سکھا سکتے ہیں۔
 
ہمارا خیال ہے کہ اہلِ پنجاب کی جتنی حق تلفی ہوئی ہے اس سے کہیں زیادہ انھوں نے دوسروں کی کی ہے۔
بڑے سیدھے، بڑے اچھے کہیں کے
ذرا دھبے تو دیکھو آستیں کے ! ! !​
متفق۔ لیکن اب چپ رہنا یا نظر انداز کیے رکھنا مشکل ہوتا جارہا ہے
 
پنجا بی زبان پورے پاکستان میں حقیقی طور پر نافذ ہے۔ اگر اس کو رسمی طور پر پنجاب میں ہی نافذ کیا گیا تو اچھی بات ہوگی
ورنہ پاکستان کی قومی زبان غیر رسمی طور پر پنجابی ہی ہے
 
Top