حسان خان
لائبریرین
نامِ نغمه: پشیمان شدم
آوازخوان: سپیدہ رئیس سادات
آهنگ ساز: علی تجویدی
ترانه سرا: معینی کرمانشاهی
متن:
مگو، مگو، برای من حدیثِ آشنایی
مگو، مگو، که یادم آوَرد غمِ جدایی
مگو، مگو
تو ای جَسته از گوشهٔ بامِ من
ببر دیگر از یادِ خود نامِ من
چه عمری به پایت تبه کردم
عجب روزگاری سیه کردم
پشیمان شدم، پشیمان شدم
از آن می ز دستِ تو نوشیدن
برای وصالِ تو کوشیدن
پشیمان شدم، پشیمان شدم
چه بیهمزبان ماندهام وای
چرا بینشان ماندهام وای
به یادت زدم می، سبویم شکستی
به پایت فتادم، نگفتی که هستی
عجب غافل بودم
چه ساده دل بودم
دگر ناله را در گلو کشتهام
به دل هرچه بود آرزو کشتهام
سرِ ساقی اکنون سلامت که من
شررهای می در سبو کشتهام
پشیمان شدم، پشیمان شدم
از آن می ز دستِ تو نوشیدن
برای وصالِ تو کوشیدن
پشیمان شدم، پشیمان شدم
چه بیهمزبان ماندهام وای
چرا بینشان ماندهام وای
ترجمہ:
مت کہو، مت کہو، میرے لیے آشنائی کی بات
مت کہو، مت کہو، کہ یہ مجھے غمِ جدائی یاد دلاتی ہے
مت کہو، مت کہو
اے میرے بام کے گوشے سے گُریختہ
اب اپنی یاد سے میرا نام بھلا دو
اک کیسی عمر تمہارے قدموں میں تباہ کر دی
ایک عجب زمانہ سیاہ کر دیا
پشیمان ہو گئی، پیشمان ہو گئی
تمہارے ہاتھ سے اُس شراب پینے سے
تمہارے وصل کے لیے کوشش کرنے سے
پیشمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
کیسی بے ہم زباں رہ گئی ہوں۔۔ وائے!
کیوں بے نشاں رہ گئی ہوں؟؟ وائے!
تمہاری یاد میں بادہ چھلکایا، تم نے میرا سبو توڑ دیا
تمہارے قدموں میں گری، تم نے نہیں کہا کہ تم موجود ہو
عجب غافل تھی
کتنی سادہ دل تھی
میں اب گلو میں نالے کو گھونٹ چکی ہوں
دل میں جو بھی آرزو تھی، مار چکی ہوں
سرِ ساقی اب سلامت! کہ میں
سبو میں شراب کے شراروں کو بجھا چکی ہوں
پشیمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
تمہارے ہاتھ سے اُس شراب پینے سے
تمہارے وصل کے لیے کوشش کرنے سے
پیشمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
کیسی بے ہم زباں رہ گئی ہوں۔۔ وائے!
کیوں بے نشاں رہ گئی ہوں؟؟ وائے!
× اِس طرح کے نغموں کو ایران میں 'تصنیف' کہا جاتا ہے۔
آوازخوان: سپیدہ رئیس سادات
آهنگ ساز: علی تجویدی
ترانه سرا: معینی کرمانشاهی
متن:
مگو، مگو، برای من حدیثِ آشنایی
مگو، مگو، که یادم آوَرد غمِ جدایی
مگو، مگو
تو ای جَسته از گوشهٔ بامِ من
ببر دیگر از یادِ خود نامِ من
چه عمری به پایت تبه کردم
عجب روزگاری سیه کردم
پشیمان شدم، پشیمان شدم
از آن می ز دستِ تو نوشیدن
برای وصالِ تو کوشیدن
پشیمان شدم، پشیمان شدم
چه بیهمزبان ماندهام وای
چرا بینشان ماندهام وای
به یادت زدم می، سبویم شکستی
به پایت فتادم، نگفتی که هستی
عجب غافل بودم
چه ساده دل بودم
دگر ناله را در گلو کشتهام
به دل هرچه بود آرزو کشتهام
سرِ ساقی اکنون سلامت که من
شررهای می در سبو کشتهام
پشیمان شدم، پشیمان شدم
از آن می ز دستِ تو نوشیدن
برای وصالِ تو کوشیدن
پشیمان شدم، پشیمان شدم
چه بیهمزبان ماندهام وای
چرا بینشان ماندهام وای
ترجمہ:
مت کہو، مت کہو، میرے لیے آشنائی کی بات
مت کہو، مت کہو، کہ یہ مجھے غمِ جدائی یاد دلاتی ہے
مت کہو، مت کہو
اے میرے بام کے گوشے سے گُریختہ
اب اپنی یاد سے میرا نام بھلا دو
اک کیسی عمر تمہارے قدموں میں تباہ کر دی
ایک عجب زمانہ سیاہ کر دیا
پشیمان ہو گئی، پیشمان ہو گئی
تمہارے ہاتھ سے اُس شراب پینے سے
تمہارے وصل کے لیے کوشش کرنے سے
پیشمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
کیسی بے ہم زباں رہ گئی ہوں۔۔ وائے!
کیوں بے نشاں رہ گئی ہوں؟؟ وائے!
تمہاری یاد میں بادہ چھلکایا، تم نے میرا سبو توڑ دیا
تمہارے قدموں میں گری، تم نے نہیں کہا کہ تم موجود ہو
عجب غافل تھی
کتنی سادہ دل تھی
میں اب گلو میں نالے کو گھونٹ چکی ہوں
دل میں جو بھی آرزو تھی، مار چکی ہوں
سرِ ساقی اب سلامت! کہ میں
سبو میں شراب کے شراروں کو بجھا چکی ہوں
پشیمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
تمہارے ہاتھ سے اُس شراب پینے سے
تمہارے وصل کے لیے کوشش کرنے سے
پیشمان ہو گئی، پشیمان ہو گئی
کیسی بے ہم زباں رہ گئی ہوں۔۔ وائے!
کیوں بے نشاں رہ گئی ہوں؟؟ وائے!
× اِس طرح کے نغموں کو ایران میں 'تصنیف' کہا جاتا ہے۔
آخری تدوین: