پشاور: کار بم دھماکے میں10ہلاک،80زخمی

قمراحمد

محفلین
پشاور: کار بم دھماکے میں10ہلاک،80زخمی

عبدالحئی کاکڑ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور



صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور میں حکام کا کہنا ہے کہ شہر کےمصروف ترین خیبر بازار کے عقب میں ایک کار بم دھماکے میں دس افراد ہلاک اور اسی زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں دس کی حالت نازک ہے۔

یہ دھماکہ جمعہ کی شام خیبر بازار کے عقب میں واقع سینما روڈ پر تصویر محل سینما کے سامنے ہوا ہے۔

صوبہ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کے مطابق دھماکے میں پانچ افراد موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ پانچ زخمیوں نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔اسی افراد زخمی ہیں جن میں دس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

جائے وقوعہ پر پشاور کے پولیس سربراہ صفت غیور نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ سڑک کے کنارے کھڑی ایک گاڑی میں ہوئی ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق چالیس سے زائد کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔

پشاور پولیس کے سربراہ نے کہا کہ دھماکہ فحاشی و عریانی کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے۔ پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی کوتاہی کو تسلیم کرتے ہیں۔


090522171843_tehswir_mahal_283.jpg

سینما کی عمارت کے سامنے کا حصہ تباہ ہوگیا ہے

زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنےکے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے ایک عینی شاہد یاسین نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ایک ہوٹل میں بیٹھے تھے کہ انہوں نے ایک نئی کرولا کار میں تین آدمیوں کو آتے دیکھا جنہوں نےگاڑی پارک کی اور خود کار سے نکل کر چلے گئے۔

ا نکے بقول ’میں جونہی ہوٹل سے باہر نکلا تو ایک دھماکہ ہوا اور میں زمین پرگر پڑا۔اس دوران شور برپا ہوا اور میرے ارگرد زخمی پڑے کراہ رہے تھے۔‘

ایک اور زخمی ایاز حسین نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ تھڑے پر بیٹھے گپ شپ میں مصروف تھے کہ پیچھے سے دھماکے کی آواز آئی اور وہ زمین پرگر پڑے۔ ان کے بقول اس وقت اتنا زیادہ رش نہیں تھا۔

090522171101_blast_217.jpg

دھماکہ فحاشی و عریانی کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے۔ پولیس سربراہ

دھماکے کی جگہ پر کئی گاڑیاں اور رکشے تقریباً تباہ نظر آئے۔ سینما کی عمارت کے سامنے کا حصہ بالکل گرگیا ہے۔ آس پاس کی کئی دکانیں اور ایک ہوٹل کے آگے کے حصے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ جائے وقوعہ پر ایمبولینس ایک لمبی قطار نظر آئی۔ پولیس اہلکار ملبے سے شواہد اکھٹا کرنے میں مصروف تھے۔ سامنے ایک پلازے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔


یاد رہے کہ پشاور میں چند روز پہلے بھی بریسکو دروازے کے سامنے ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔ پشاور میں ایک طویل عرصے کے بعد دھماکوں کا سلسلہ ایک ایسے وقت شروع ہوا ہے جب حکومت نےمالاکنڈ ڈویژن میں فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے جبکہ جنوبی وزیر ستان میں کارروائی کے آغاز کی بظاہر تیاریاں جاری ہیں۔ ابھی تک دھماکے کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔
 
Top