پشاور میں کم سن بچوں نے کنچے کھیلتے ہوئے دوست کی جان لے لی

جاسم محمد

محفلین
پشاور میں کم سن بچوں نے کنچے کھیلتے ہوئے دوست کی جان لے لی
احتشام خان منگل 7 جنوری 2020
1943773-bacha-1578397111-665-640x480.jpg

پولیس نے واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے دونوں بچوں کو حراست میں لے لیا۔ فوٹو : ایکسپریس

پشاور: متھرا کے علاقے میں 2 بچوں نے کنچے کھیلنے کے دوران لڑائی میں اپنے ہی دوست کی جان لے لی۔

ایس ایس پی آپریشن ظہور بابر آفریدی کے مطابق10 سالہ جواد اپنے 2 دوستوں کے ساتھ جن کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان تھیں کنچے کھیل رہا تھا تاہم تینوں بچوں کی آپس میں لڑائی ہوئی اور قریبی موجود تیز دھار آلے سے دونوں بچوں نے 10 سالہ جواد کو شدید زخمی کردیا، جواد کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

پولیس نے واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے دونوں بچوں کو حراست میں لے لیا۔ دونوں بچوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران جواد کو کھیل کھود کے دوران تیز دھار آلہ کے پے در پے وار کر کے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے، پولیس نے بچوں کے قبضے سے تیز دھار آلہ برآمد کرکے بچوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انتہائی افسوس ناک۔ عدم برداشت کا بڑھتا ہوا رجحان۔
بچوں کے تو مشاہدے میں ہی تشدد کے رویّوں کا آنا ٹھیک نہیں ۔ تشدد کا یہ عنصر انسانی معاشرتی سوچ کے ہی خلاف ہے تاوقتیکہ کسی تشدد کے رد میں استعمال کرنا ضروری ہو جائے ۔
اور یہ تو انتہائی افسوسناک واقعہ ہے ۔بڑوں کا زیادہ قصور ہے کہ اتنے چھوٹے بچے مشاہدے سے ہی اپنی سوچ اور عمل متعین کرتے ہیں ۔
 

عدنان عمر

محفلین
میرے خیال میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور میڈیا کے اس دور میں بچے سب سے زیادہ vulnerable ہیں۔ ہماری نئی نسل کن خطوط پر پروان چڑھ رہی ہے، میری دانست میں یہ سوال آج کا سب سے بڑا سوال ہونا چاہیے، بالخصوص سماجی سائنسدانوں کے لیے۔
یہ خبر ہے تو برطانیہ کی لیکن ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے خیال میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور میڈیا کے اس دور میں بچے سب سے زیادہ vulnerable ہیں۔ ہماری نئی نسل کن خطوط پر پروان چڑھ رہی ہے، میری دانست میں یہ سوال آج کا سب سے بڑا سوال ہونا چاہیے، بالخصوص سماجی سائنسدانوں کے لیے۔
یہ خبر ہے تو برطانیہ کی لیکن ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی کی حیثیت رکھتی ہے۔
اسی بات کا اعتراف فیس بک کے خالق کچھ سال قبل کمپنی چھوڑنے پر عوام کو کر چکے ہیں کہ ہم نے لائکس ایجاد کر کے اپنے بچوں کے اذہان کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے
Sean Parker on Facebook: ‘God only knows what it’s doing to our children’s brains’
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
انتہائی افسوس ناک! جس بچے کے ہاتھوں یہ فعل بد سرزد ہوا ہے، اگر اس کے ذہن اور اس کی نفسیات کو سمجھا جائے تو شاید یہی بات سامنے آئے گی کہ اس نے جو کچھ معاشرے میں ہوتے دیکھا، اس کے تابع ہو کر اس نے یہ عمل کیا۔ شاید اسے معلوم نہ تھا کہ اس کے نتائج کس قدر بھیانک نکلیں گے۔ بڑوں کو اپنا طرز عمل درست کرنا ہو گا، تبھی یہ بچے بھی سدھریں گے۔
 
Top