پشاور: طلبہ کےدرس قرآن پر پابندی

نبیل

تکنیکی معاون
ایک خبر کے مطابق پشاور یونیورسٹی میں درس قرآن پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس خبر سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ یہ درس قرآن کس کے زیر اہتمام ہو رہا تھا اور اس پر پابندی لگانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مزید یہ کہ کیا درس قرآن کے ذریعے کوئی سیاسی مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
اصل میں‌نبیل بھائی اس سلسلے میں‌میں‌اتنا کہوں گا کہ میں نے ایک دو اجلاسوں میں‌شرکت کی تھی، عموماً اس کا بنیادی مقصد یہ ہوتا تھا کہ کس طرح‌سے اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ کون کون برین واشنگ کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اپنے اپنے عقاعد کی تبلیغ کے لئے بھی یہ کام کیا جاتا ہے۔ دوسرا یہ بھی کہ عموماً جب کوئی دوسری جماعت کوئی پروگرام ارینج کرتی تھی تو مذہبی جماعت اس کو سبوتاژ کر نے کے لئے اپنے قرآن کے درس شروع کر دیتی تھی۔ اسی طرح یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ
یونیورسٹی اعلامیہ کے مطابق کیمپس کے اندر چندہ اکٹھا کرنے پر بھی پابندی عائد ہوگی۔
اس طرح‌سے ان سرگرمیوں‌کی حوصلہ شکنی ہوگی اور امن وامان اور تعلیمی پروگرام درست سمت میں چلے گا۔ میں درسٍ قرآن کے خلاف نہیں مگر اس کو سیاسی مقاصد کے لئے آج کل کے رویے کے خلاف ہوں۔
بے بی ہاتھی
 
جواب

دراصل محترم یہ پابندی جمیت طلباء کے درس قرآن پر لگائی گئی ہے۔ پچھلے دنوں یونیورسٹی جانے کا اتفاق ہوا تو معلوم ہوا کہ اس حوالے سے طلبا کی بہت سی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ لیکن میرے خیال میں اگر یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کا یہ فیصلہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں درس قران کی پابندی پر ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں۔ ہاں ہاسٹل میں اس قسم کی دینی اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مجھے تو کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ لیکن اس پابندی کے جواب میں جمعیت والوں نے جو گھل کھلائے کئی ڈیپارنمنٹ کی ویلکم اور فیر ویل پارٹیوں میں‌ توڑ پھوڑ کی گئی۔ استادوں کو ذدو کوب کیا گیا۔ کیا طلبا کو یہ سب کرنا زیب دیتا ہے؟
ویسے میں نے اکثر یونیورسٹیوں میں‌دیکھا ہے کہ جب نئی انتظامیہ اپنا چارج سنبھالتی ہے تو اس قسم کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ پتہ نہیں‌ان پابندیوں کے ذریعے وہ کیا دکھانا چاہتے ہیں۔
 
Top