اصل میںنبیل بھائی اس سلسلے میںمیںاتنا کہوں گا کہ میں نے ایک دو اجلاسوں میںشرکت کی تھی، عموماً اس کا بنیادی مقصد یہ ہوتا تھا کہ کس طرحسے اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ کون کون برین واشنگ کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اپنے اپنے عقاعد کی تبلیغ کے لئے بھی یہ کام کیا جاتا ہے۔ دوسرا یہ بھی کہ عموماً جب کوئی دوسری جماعت کوئی پروگرام ارینج کرتی تھی تو مذہبی جماعت اس کو سبوتاژ کر نے کے لئے اپنے قرآن کے درس شروع کر دیتی تھی۔ اسی طرح یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ
یونیورسٹی اعلامیہ کے مطابق کیمپس کے اندر چندہ اکٹھا کرنے پر بھی پابندی عائد ہوگی۔
اس طرحسے ان سرگرمیوںکی حوصلہ شکنی ہوگی اور امن وامان اور تعلیمی پروگرام درست سمت میں چلے گا۔ میں درسٍ قرآن کے خلاف نہیں مگر اس کو سیاسی مقاصد کے لئے آج کل کے رویے کے خلاف ہوں۔
بے بی ہاتھی