پشاورمیں پولیو کے قطرے پینے سے بچوں کی مبینہ طور پر حالت غیر، بنیادی صحت مرکز نذرآتش

آصف اثر

معطل
میرا بچہ اپاہج ہوتا ہے تو ہو جائے
وسعت اللہ خان تجزیہ کار
_106624411_gettyimages-1039233626.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionملک کے مختلف حصوں میں پولیو کے کارکنوں پر حملوں اور سکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر، وفاقی حکومت نے پولیو کے خلاف مہم کے بعض مراحل معطل کردیے ہیں

پولیو کے قطروں میں حرام جانوروں کے اجزا شامل ہیں، یہ امتِ مسلمہ کو بانجھ بنانے کی مغربی، یہودی، ہندو سازش ہے۔ ثبوت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے بچوں کو یہ قطرے نہیں پلوانا چاہتے ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ قید اور جرمانے کی دھمکی دی جاتی ہے۔

کیوں اتنے پولیو ورکرز کی موت کے باوجود حکومت بچوں کو یہ قطرے پلوانے پر مصر ہے؟ اس کا مطلب ہے دال میں یقیناً کچھ کالا ہے۔ لہذا اگر میرا بچہ خدانخواستہ پولیو سے اپاہج ہو جائے اور اسے پوری زندگی گھسٹ گھسٹ کر بھی گذارنا پڑ جائے تو سودا مہنگا نہیں۔ اسے اللہ کی رضا اور مصلحتِ ایزدی سمجھنا چاہیے۔

اس بار بھی اگر امامِ کعبہ پاکستان تشریف لائیں تو ان کی امامت میں نماز پڑھنے کی سعادت ضرور حاصل کروں گا مگر پولیو کے قطرے جائز، بے ضرر اور مفید ہونے کے بارے میں ان کے ایک سے زائد فتاوی پر بالکل یقین نہیں کروں گا۔ انسان غلطی بھی تو کر سکتا ہے۔ بھلے امامِ کعبہ ہی کیوں نہ ہوں۔

اس بار جو حجاجِ کرام سعودی عرب جانے والے ہیں وہ پولیو کے قطرے پینے سے انکار کر دیں۔ اگر اس بنا پر سعودی حکومت انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیتی ہے تو اس کا گناہ سعودیوں کے سر ہو گا۔ کم ازکم ہمارا ایمان تو بچ جائے گا۔

آپ جامعہ الاظہر میں پڑھنے ضرور جائیے۔ اس کے ہر فتوی پر آمنا و صدقنا کہئیے مگر پولیو کے قطرے پلانے کو اگر الاظہر کے مفتی ِاعظم ڈاکٹر محمد طنطاوی مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داری قرار دیں تو اس پر یہ سوچ کر کان مت دھرئیے کہ جانے کس مجبوری کے تحت مفتیِ اعظم نے یہ فتوی دیا ہو۔ اللہ مفتیِ اعظم کی اس غلطی کو درگذر فرمائے۔

مسجدِ اقصی کو پنجہِ اسرائیل سے آزاد کروانے کو بے شک اپنے ایمان کا حصہ جانیے مگر مسجدِ اقصی کے امام ڈاکٹر محمد شیخ الصیام نے پولیو کے قطروں کو بچوں کو پلوانے کی جو درمندانہ اپیل کی ہے اسے اسرائیلی دباؤ کا نتیجہ سمجھ کر مسترد کرنا ہر اس شخص کا فرض ہے جو مسجدِ اقصی میں مرنے سے پہلے ایک نماز ضرور پڑھنا چاہتا ہے۔
_106624414_gettyimages-524475880.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionایک پولیو ورکر بچے کو قطرے پلا رہی ہیں جبکہ سیکورٹی اہلکار ان کی حفاظت کے لیے مستعد کھڑے ہیں۔ رواں ہفتے صوبہ بلوچستان کے علاقے چمن کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیو ورکر ہلاک جبکہ دوسری زخمی ہوگئی تھیں

اور اللہ تعالی معاف کرے دارلعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا سالم قاسمی کو، اور مرکزی جمیعتِ اہلحدیث ہند و جامعہ مسجد دہلی کے امام کو اور درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کے سجادگان، اسلامی نظریاتی کونسل، جامعہ سلفیہ فیصل آباد، وفاق المدارس العربیہ پاکستان، جامعہ انوارالعلوم ملتان، علما و مشائخ کونسل پاکستان، جمیعتِ اہلِ حدیث، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، بنوریہ یونیورسٹی سائٹ کراچی، جامعہ العلوم کراچی، مفتی تقی عثمانی اور سینکڑوں دیگر جئید علماِ کرام کو جو آج بھی سمجھتے ہیں کہ پولیو کے قطرے پلوانے میں کوئی خرابی نہیں صرف بھلائی ہے۔

اللہ تعالی ان علما و مدارس اور اداروں کو راہِ راست پر لائے آمین۔

اس بار بھی رمضان اور عید کے چاند کے لیے حسبِ سابق خطیب جامع مسجد قاسم علی خان پشاور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی شہادت پر روزہ رکھیے گا اور عید بھی منائیے گا مگر پولیو ویکیسن کی افادیت اور اس کے بارے میں پروپیگنڈے پر کان نہ دھرنے کے بارے میں قرآن و احادیث کی روشنی میں مفتی صاحب نے جو فرمایا ہے اس پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

ضروری تو نہیں کہ اگر رویت ہلال کے بارے میں مفتی صاحب کی رائے صائب ہو تو ہر معاملے پر ان کی رائے تسلیم کی جائے۔ اور پولیو ویکسین کے بارے میں تو ہرگز نہیں۔

آپ کو یہ بھی کہا جائے گا کہ سوائے افغانستان اور پاکستان تمام مسلمان ممالک پولیو ویکسین کے سبب اس موزی مرض سے نجات پا چکے ہیں۔لہذا دنیا کیا کہے گی اگر پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے وہ ایک وائرس پر بھی فتح نہ پا سکے۔

بعض لوگ آپ کو یہ بتا کر بھی ڈرائیں گے کہ جب 1994 میں انسدادِ پولیو کا پروگرام شروع ہوا تو اس وقت پاکستان میں سالانہ بائیس ہزار بچے پولیو وائرس سے متاثر ہو کر جسمانی طور پر معذور ہو جاتے تھے۔ اس برس اب تک الحمدللہ صرف آٹھ کیسز سامنے آئے ہیں۔اگر انسدادِ پولیو پروگرام پچیس برس پہلے شروع نہ ہوتا تو آج پاکستان میں اس عرصے میں مزید ساڑھے پانچ لاکھ بچے معذور ہو چکے ہوتے۔

یہ سب دلائل فضول ہیں۔ اگر میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے زندگی بھر خدانخواستہ گھسٹ گھسٹ کر چلیں تو آپ کون ہوتے ہیں مجھے سمجھانے والے۔ کیا آپ میرے بچے کو مجھ سے زیادہ چاہتے ہیں؟
یہ برطانوی بغل بچہ یہاں کیا کررہا ہے؟
 

آصف اثر

معطل
پاکستان کے تقریبا تمام بڑے مدارس کے فتاوی جات میں یہ بات واضح انداز میں درج ہے کہ پولیو پلانے پر کسی کو بھی مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن مجھے پولیو مافیا کی جانب سے جو کتاب ملی ہے اس میں صرف جامعۃ الرشید کے فتوے میں اسے دکھایا گیا ہے۔ یہ بھی صرف ان کے اس شرط پر کہ اس حصے کو چھاپا جائےگا۔
 

آصف اثر

معطل
پاکستان کا سائنس زدہ طبقہ کیوں نہ اپنی ہی ایک ویکسینیشن لیبارٹری قائم کرے؟ لیکن اتنا تیل ان تلو میں ہے کہاں۔ یہاں تو صرف امپورٹڈ الحاد ہی بک سکتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
وہی پولیو ویکسین جو پاکستان میں پلائی جاتی ہے دیگر دنیا میں پلائی گئی ہے۔ اور وہاں اس نے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔ پاکستان میں چونکہ مزاحمت ہے اس لیے تاحال پولیو کا خاتمہ نہ ہو سکا۔
کیا آپ مغربی پالیسی پر چلنا پسند کرتے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
بجائے اس کے کہ سوالات کا سائنسی بنیادوں پر تسلی بخش جوابات دے کر سب کو خاموش کیا جائے
ویکسین کی حقانیت اس کی افادیت سے ثابت ہے۔ آپ کو اور کیا ثبوت چاہئے؟
بعض لوگ آپ کو یہ بتا کر بھی ڈرائیں گے کہ جب 1994 میں انسدادِ پولیو کا پروگرام شروع ہوا تو اس وقت پاکستان میں سالانہ بائیس ہزار بچے پولیو وائرس سے متاثر ہو کر جسمانی طور پر معذور ہو جاتے تھے۔ اس برس اب تک الحمدللہ صرف آٹھ کیسز سامنے آئے ہیں۔اگر انسدادِ پولیو پروگرام پچیس برس پہلے شروع نہ ہوتا تو آج پاکستان میں اس عرصے میں مزید ساڑھے پانچ لاکھ بچے معذور ہو چکے ہوتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا آپ مغربی پالیسی پر چلنا پسند کرتے ہیں؟
بیماری شمالی، جنوبی، مشرقی، مغربی نہیں ہوتی، انسانی ہوتی ہے۔ اگر کسی علاج سے شفا ثابت ہے اور اسے عام اپنانے کے وسائل بھی موجود ہیں۔ پھر بھی کسی ضد یا انا کی خاطر اس علاج سے مزاحمت کر کے ہم اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
بیماری شمالی، جنوبی، مشرقی، مغربی نہیں ہوتی، انسانی ہوتی ہے۔ اگر کسی علاج سے شفا ثابت ہے اور اسے عام اپنانے کے وسائل بھی موجود ہیں۔ پھر بھی کسی ضد یا انا کی خاطرعلاج سے مزاحمت کر کے ہم اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔
میرے سوال کا جواب نہیں ملا۔ پالیسی کی بات کی ہے بھائی پالیسی کی۔ وقت ضائع نہ کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میرے سوال کا جواب نہیں ملا۔ پالیسی کی بات کی ہے بھائی پالیسی کی۔ وقت ضائع نہ کریں۔
بالفرض پولیو ویکسین سے پولیو کا خاتمہ مغربی پالیسی ہے تب بھی آپ کو اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ وہ خود اسی ویکسین سے اپنے معاشروں کو پولیو وائرس سے مکمل پاک کر چکے ہیں۔ اب اپنی جدید طبی سائنس ان ممالک کو آفر کر رہے ہیں جہاں پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ اور یہاں یہ حال ہے کہ اس علاج کو عام اپنانے کی بجائے مغربی سازش قرار دے کر مزاحمت کی جاتی ہے۔ یوں پولیو وائرس کو اپنے آنے والی نسلوں کیلئے ارادتا زندہ رکھا جاتا ہے :(
 

آصف اثر

معطل
بالفرض پولیو ویکسین سے پولیو کا خاتمہ مغربی پالیسی ہے تب بھی آپ کو اس پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ وہ خود اسی ویکسین سے اپنے معاشروں کو پولیو وائرس سے مکمل پاک کر چکے ہیں۔ اب اپنی جدید طبی سائنس ان ممالک کو آفر کر رہے ہیں جہاں پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ اور یہاں یہ حال ہے کہ اس علاج کو عام اپنانے کی بجائے مغربی سازش قرار دے کر مزاحمت کی جاتی ہے۔ یوں پولیو وائرس کو اپنے آنے والی نسلوں کیلئے ارادتا زندہ رکھا جاتا ہے :(
جب اتنا ہی خیرخواہ اور مستند سمجھ رہے ہیں ان ممالک کو تو کرائٹیریا بھی ان کا کیوں نہ استعمال کیا جائے؟
 

dxbgraphics

محفلین
ویکسین کی حقانیت اس کی افادیت سے ثابت ہے۔ آپ کو اور کیا ثبوت چاہئے؟
کونسی حقانیت؟ کون سی افادیت؟
7000 بچوں کو ہسپتال لایا گیا جن میں سے 500 تا 700 بچوں پر انفیکشن ہوا تھا۔ تاہم کسی کو ہاسپٹلائز نہیں کیا گیا فوری طبی امداد مہیا کر کے واپس گھروں کو بھیج دیا گیا۔

اگر کسی بچے پر پولیو حملہ کرے تو وہ اپاہج ہوجاتا ہے لیکن پولیو ویکسین نے تو اب تک سینکڑوں بچوں کو موت کے منہ میں پہنچایا ہے
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
7000 بچوں کو ہسپتال لایا گیا جن میں سے 500 تا 700 بچوں پر انفیکشن ہوا تھا۔ تاہم کسی کو ہاسپٹلائز نہیں کیا گیا فوری طبی امداد مہیا کر کے واپس گھروں کو بھیج دیا گیا۔
پولیو ویکسین نے تو اب تک سینکڑوں بچوں کو موت کے منہ میں پہنچایا ہے
ویکسین سے الرجک ری ایکشن ہو جانا نارمل بات ہے۔ اس کا یہ نتیجہ کیسے اخذ کیا کہ یہ الرجک ردعمل جان لیوا ہے؟ الرجک ری ایکشن کا علاج موجود ہے۔ پولیو وائرس کا نہیں۔ اس کے لئے ویکسین لینا ناگزیر ہے۔ الرجک ری ایکشن کے خوف سے ویکسین نہ دینا جہالت کی نشانی ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
الرجک ری ایکشن تو پیناڈول سے بھی ممکن ہے ۔ جسے ہم پاکستانی ثواب سمجھ کر کھاتے ہیں ۔
ویکسین سے الرجک ری ایکشن ہو جانا نارمل بات ہے۔ اس کا یہ نتیجہ کیسے اخذ کیا کہ یہ الرجک ردعمل جان لیوا ہے؟ الرجک ری ایکشن کا علاج موجود ہے۔ پولیو وائرس کا نہیں۔ اس کے لئے ویکسین لینا ناگزیر ہے۔ الرجک ری ایکشن کے خوف سے ویکسین نہ دینا جہالت کی نشانی ہے۔
 

ابوعبید

محفلین
بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا پورا کورس ثواب سمجھ کے کرتے ہیں کہ کہیں بچے کو وہ بیماریاں بھی نہ ہو جائیں جو اس خطے میں ہوتی ہی نہیں جیسے خناس وغیرہ ۔ حالانکہ وہ بھی ویکسین ہی ہیں ۔
لیکن پولیو ویکسین کو چونکہ متنازعہ بنا دیا گیا ہے اس لیے وہ حرام سمجھی جاتی ہے ۔
جتنے لوگ یہاں پولیو ویکسین کے خلاف بات کر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو باقی تمام ویکسی نیشن بھی نہ کروائیں ۔تاکہ قول و فعل میں تضاد سے بچا جا سکے ۔
 

فہد اشرف

محفلین
پولیو کے قطرے ہندوستان میں بھی پلائے جاتے ہیں یہاں تو کوئی ری ایکشن نہیں ہوتا اور الحمد للہ پچھلے سات آٹھ سالوں میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پولیو کے قطرے ہندوستان میں بھی پلائے جاتے ہیں یہاں تو کوئی ری ایکشن نہیں ہوتا اور الحمد للہ پچھلے سات آٹھ سالوں میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستانی بچوں کا ڈی این اے دیگر دنیا سے مختلف ہے :)
 

آصف اثر

معطل
پولیو کے قطرے ہندوستان میں بھی پلائے جاتے ہیں یہاں تو کوئی ری ایکشن نہیں ہوتا اور الحمد للہ پچھلے سات آٹھ سالوں میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
وہاں شائد ڈنڈے کے زور پر نہیں دیتے۔ ہندوستان سے ویسے بھی ان کو خطرہ نہیں۔
 
Top