پسندیدہ احایث مبارکہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
لَا يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ
کوئی شخص کسی دوسرے کے دودھ کے جانور کو مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔(بخاری: 2435)
 
«أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ، وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ»
بندہ اپنے رب کے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدہ میں ہوتا ہے، لہذا سجدہ میں زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگا کرو(مسلم: 215)
 
مَنْ لاَ يَشْكُرُ النَّاسَ لاَ يَشْكُرُ اللَّهَ
" جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے، وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرے گا(الترمذي 1954)
 
اِنَّ اللَّهَ لَيَرْضَى عَنْ الْعَبْدِ أَنْ يَأْكُلَ الْأَكْلَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا.
اللہ تعالی اپنے بندے سے اس پر خوش ہوتا ہے کہ جب وہ کھائے تو اس کا شکر ادا کرے، اور جب پیے تو اس کا شکر ادا کرے (مسلم 2734)
 
«لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ، وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا تَحْلِفُوا بِاللَّهِ إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ»
" تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھا‏ؤ، نہ اپنی ماؤں کی قسم کھاؤ، نہ ان کی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹھراتے ہیں، تم صرف اللہ کی قسم کھانا اور اللہ کی بھی قسم اس وقت کھانا جب تم سچے ہو، (أبي داؤد 2248)
 
"إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ
اللہ کو غیرت آتی ہے، اور مومن کو بھی غیرت آتی ہے، اور اللہ کی غیرت کا مطلب یہ ہے کہ مومن وہ کام کرے جو اللہ نے حرام کیا ہے (صحیح بخاری 5223)
 
إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ يُرْفَعَ العِلْمُ وَيَثْبُتَ الجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا "
علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ (دینی) علم اٹھ جائے گا، اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا اور (علانیہ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا (بخاري 80)
 
فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الحَمْوَ؟ قَالَ: «الحَمْوُ المَوْتُ»
انصار کے ایک صحابی نے عرض کیا یا ر رسول اللہ ﷺدیور کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ دیور (جیٹھ) ہلاکت ہے"۔ (بخاری 5232)
 
مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ الْجَنَّةُ : اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ
جس نے تین بار اللہ تعالی سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کردے( ابن ماجه 4340)
 
وَمَنِ اسْتَعَاذَ مِنَ النَّارِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ النَّارُ : اللَّهُمَّ أَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ
اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گي: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے (النسائ 5521)
 
«مَا مِنْ مُسْلِمٍ غَرَسَ غَرْسًا، فَأَكَلَ مِنْهُ إِنْسَانٌ أَوْ دَابَّةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ» .
اگر کوئ مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور درخت سے کوئ انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے"۔ (بخاري 6012)
 
«إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَكَلَّمْ»
" اللہ تعالی نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے، جب تک اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے"۔( بخاری 5269)
 
«أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ»
" قیامت کے دن انبیاء میں سب سے زیادہ میرے پیروکار ہوں گے اور میں سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا (یعنی کھلواؤں گا )-(مسلم 331)
 
" إِنَّ الرَّحِمَ شَجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ اللَّهُ: مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ
" رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے، پس جو کوئ اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئ اسے توڑتا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں"۔ (بخاری 5988۔)
 
"الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَعَلَى ذِي الْقَرَابَةِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ"
مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دوچیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلی رحمی۔(ابن ماجه 1844)
 
الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ, أَفْضَلُهَا قَوْلُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْعَظْمِ عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ
ایمان کی ستر اور کچھ شاخیں ہیں ۔ سب سے افضل «لا إله إلا الله» کہنا ہے اور سب سے نیچے یہ ہے کہ کوئی راستے میں پڑی ہڈی دور کر دے ۔ اور حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔(سنن ابو دارد:4676)
 
وَتُغِيثُوا الْمَلْهُوفَ، وَتَهْدُوا الضَّالَّ
پریشان حال کی مدد کرو اور راستہ بھول جانے والے کی رہنمائی کرو ۔(سنن أبي داؤد:4817)
 
قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے وہ زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں ، ۔( صحیح بخاری:4826)
 
عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالعُنْفَ وَالفُحْشَ»
تمہیں نرم خوئی اختیار کرنے چاہیئے سختی اور بدزبانی سے بچنا چاہیئے ۔(صحیح البخاری:6030)
 
أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ
جو تجھے امین بنائے ، تو اس کی امانت اسے ادا کر دے اور جو تیری خیانت کرے ، تو اس کی خیانت نہ کر ۔( سنن ابو داؤد:3535)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top