پرانی کتابوں کا اتوار بازار-15 دسمبر، 2013

راشد اشرف

محفلین
زیر نظر تصویری احوال میں انیس شاہ جیلانی کا زاہدہ حنا پر تحریر کردہ خاکہ بھی شامل کیا گیا ہے۔ مذکورہ خاکہ 1983 میں لکھا گیا تھا جبکہ "آدمی غنیمت ہے" نامی جس کتاب سے اسے شامل کیا گیا ہے، وہ 1994 میں مبارک لائبریری، محمد آباد، تحصیل صادق آباد، ضلع رحیم یاد خان سے شائع کی گئی تھی۔

"آدمی غنیمت ہے" سے محمد ایوب قادری کا خاکہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
شکریہ ، راشد صاحب۔ پوسٹ کئے گئے تمام مضامین لاجواب ہیں۔
جناب انیس شاہ جیلانی بھی ان ادیبوں میں سے ہیں، جنہیں ان کے شایان شان پروجیکشن نہیں ملی۔ آپ کا پوسٹ کردہ ان کا سفر نامۂ مقبوضہ ہندوستان ایک یاد گار چیز ہے۔
 
آخری تدوین:

راشد اشرف

محفلین
شکریہ ، راشد صاحب۔ پوسٹ کئے گئے تمام مضامین لاجواب ہیں۔
جناب انیس شاہ جیلانی بھی ان ادیبوں میں سے ہیں، جنہیں ان کے شایان شان پروجیکشن نہیں ملی۔ آپ کا پوسٹ کردہ ان کا سفر نامۂ مقبوضہ ہندوستان ایک یاد گار چیز ہے۔

بہت شکریہ جناب
درست کہا آپ نے، یہ حقیقت ہے۔
"آدمی غنیمت ہے" بھی ایک لاجواب کتاب ہے۔ ایک سرائیکی بولنے والے شخص نے ایسی اردو لکھی ہے جو کئی اہل زبان بھی نہ لکھ سکیں گے۔ تمام خاکے دلچسپ ہیں۔ گزشتہ دنوں انیس صاحب سے فون پر بات ہورہی تھی، ان کی خواہش ہے کہ میں "آدمی غنیمت ہے" کو بھی انٹرنیٹ پر پیش کردوں۔ کچھ وقت کے بعد دیکھوں گا
سفر نامۂ مقبوضہ ہندوستان تو واقعی ایک حیرت انگیز تحریر ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اسے اسکرائبڈ پر پیش کیا۔ میں ایک زمانے سے اس کتاب کا اسیر ہوں۔ مظفر گڑھ میں قیام کے دنوں میں ہم انیس صاحب سے ملاقات کے لیے محمد آباد بھی گئے تھے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
گزشتہ دنوں انیس صاحب سے فون پر بات ہورہی تھی، ان کی خواہش ہے کہ میں "آدمی غنیمت ہے" کو بھی انٹرنیٹ پر پیش کردوں۔ کچھ وقت کے بعد دیکھوں گا

یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ ان کے بارے میں مزید پڑھنے کو ملے گا۔ 'آدمی ٖغینمت ہے ' کی فہرست مضامین دیکھی ہے، ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
ان کے طرز تحریر سے واقفیت تو مذکورہ بالا سفر نامے کے ذریعے ہی ہو گئی تھی۔۔میں تو سمجھتا ہوں کہ صاحب خاکہ کے محاسن کے ساتھ ساتھ معائب لکھنا بھی کسی کسی کا کام ہے اور فی الحقیقت کسی کا اصل خاکہ وہی ہوتا ہے، اگر کردارکشی کی نیت نہ ہو اور دیانتداری سے لکھا جائے۔
 

راشد اشرف

محفلین
ان کے طرز تحریر سے واقفیت تو مذکورہ بالا سفر نامے کے ذریعے ہی ہو گئی تھی۔۔میں تو سمجھتا ہوں کہ صاحب خاکہ کے محاسن کے ساتھ ساتھ معائب لکھنا بھی کسی کسی کا کام ہے اور فی الحقیقت کسی کا اصل خاکہ وہی ہوتا ہے، اگر کردارکشی کی نیت نہ ہو اور دیانتداری سے لکھا جائے۔

شخصی خاکوں کے مجموعوں کے ایک بڑے ذخیرے کے مالک ہمارے دوست شاہد حنائی ہیں۔ گزشتہ برس ان سے عرض کیا تھا کہ آپ ان کی تفصیل کو کہیں شائع کرادیں کہ دوسروں کا بھلا بھی ہوجائے۔ یہی کام خاکسار خودنوشت آپ بیتیوں کے سلسلے میں کرچکا ہے اور امید ہے کہ فہرست ایک تحقیقی مجلے میں عنقریب شائع ہوگی۔
شاہد حنائی اس وقت تو خاموش رہے۔ لیکن چند روز قبل معلوم ہوا کہ وہ اپنے پاس موجود کتابوں کے عنوانات، اشاعتی تفصیل اور ان لوگوں کے نام جن پر خاکے لکھے گئے، پر مشتمل ایک کتاب ہی مرتب کربیٹھے ہیں۔
یہ بہت بڑا کام ہوجائے گا، ایسا اب تک نہیں ہوا ہے۔
مسودہ جب میرے پاس آیا تو احساس ہوا کہ کئی ایسی کتابیں اس میں شامل نہیں ہیں جو خاکسار کے ذخیرے میں شامل ہیں، سو ان کی مکمل تفصیل فراہم کرنے میں ایک ہفتہ لگ گیا اور ان دنوں وہ چیزیں مسودے میں شامل کی جارہی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ تھی مسودے میں ہندوستانی مجموعوں کا سرے سے ذکر نہیں تھا۔
مذکورہ و مجوزہ کتاب کراچی سے شائع ہوگی۔
 

راشد اشرف

محفلین
ان کے طرز تحریر سے واقفیت تو مذکورہ بالا سفر نامے کے ذریعے ہی ہو گئی تھی۔۔میں تو سمجھتا ہوں کہ صاحب خاکہ کے محاسن کے ساتھ ساتھ معائب لکھنا بھی کسی کسی کا کام ہے اور فی الحقیقت کسی کا اصل خاکہ وہی ہوتا ہے، اگر کردارکشی کی نیت نہ ہو اور دیانتداری سے لکھا جائے۔

کردار کشی تو ایک طرف، بعض اوقات جس کا خاکہ لکھا گیا ہوتا ہے، وہ بری طرح بگڑ بھی جاتا ہے۔ تعلقات میں بگاڑ بھی آجاتا ہے۔
ممتاز رفیق کی کتاب میں ایک صاحب کا خاکہ موجود تھا، مذکورہ کتاب کے تین ناشر تھے۔ ان صاحب نے عدالت میں مقدمہ کردیا کہ ان کی کردار کشی کی گئی ہے۔ مقدمہ ایسا گلے پڑا کہ جان چھڑانی مشکل ہوگئی۔
 

راشد اشرف

محفلین
تلمیذ
یاد آیا۔ ضمیر جعفری کی کتاب "اڑے ہوئے خاکے" کا ایک نسخہ ساٹھ کی دہائی مجلس اردو، کتب خانہ حفیظ، اردو بازار لاہور سے شائع ہوا تھا۔ مذکورہ کتاب میں "سنگا پور کا میجر حسرت" نامی طویل خاکہ بھی شامل تھا جو خاکہ نگاری کی تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ "سنگا پور کا میجر حسرت" کو قند مکرر کے طور پر اتوار بازار کی زیر نظر پی ڈی ایف فائل کے آخر میں شامل کردیا گیا ہے۔
۔
 

تلمیذ

لائبریرین
تلمیذ
"سنگا پور کا میجر حسرت" کو قند مکرر کے طور پر اتوار بازار کی زیر نظر پی ڈی ایف فائل کے آخر میں شامل کردیا گیا ہے۔
۔
جی ہاں ،میں دیکھا ہے۔ شامل کرنے کا شکریہ۔
مجھے یاد آیا کہ ضمیر جعفری صاحب مرحوم ایک زمانے میں ماہنامہ اردو دائجسٹ میں ہر ماہ مضامین لکھا کرتے تھے اور یہ خاکہ وہاں چھپ چکا ہے۔
 
Top