پتھر کس کو مارو گے جب ان کے سر بھی اپنے ہیں۔ زاہد فخری

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب کلام

ایسی اُلجھی باتیں مت کر ، دیکھ یہ بستی اپنی ہے
خوشبو بن کر دستک دینا ، بام و در بھی اپنے ہیں
 

باباجی

محفلین
واہ کیا ہی خوب کلام

جلتے پتھر پر بیٹھے ہو ، گھر کی جانب لوٹ آؤ
شام کے سائے دُور ہیں اور پھر تیرے پر بھی اپنے ہیں
 
Top