پاک چین دوستی۔۔۔ایک پہیلی؟؟؟۔

ساجد

محفلین
Evan A. Feigenbaum طویل عرصہ سے امریکی وزارت خارجہ سے منسلک ہیں اور جنوبی ایشیاء سے متعلق مختلف امریکی اداروں میں کام کرچکے ہیں۔ چینی زبان بڑی روانی سے بولتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ فرانسیسی بھی جانتے ہیں۔ جاپانی ، کورین اور روسی زبانوں پر بھی عبور رکھتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے معاملات پران کی گہری نظر ہے اور خاص طور پر چین کی اقتصادی ترقی ، اس کے امریکہ پر پڑنے والے سیاسی اثرات ، پاک چین دوستی اور چین کی بیرونی سرمایہ کاری پر سیر حاصل بحث کرتے ہیں۔ امریکی حکومت کے ملازم ہونے کے ناطے امریکی سرکاری نقطہ نظر ان کی تحریروں میں محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ان کی تحریروں سے عالمی معاملات اور امریکی جنگوں کی وجوہات سمجھنے میں قابل ذکر مدد ملتی ہے۔
موصوف چین اور پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے لئیے اپنے دل میں انتہائی نرم گوشہ رکھتے ہیں اور اس کا اظہار کرتے کبھی کبھار جانبداری کی حد تک پہنچتے بھی دکھائی دیتے ہیں لیکن میرے خیال یہی بات مجھے ان کی تحریروں کی طرف کھینچتی ہے کہ میں جان سکوں کہ امریکی اشرافیہ اور اس کے معاون جنوبی ایشیاء ، برصغیر اور خاص طور پر پاکستان کے بارے میں کس پہلو سے سوچتے ہیں۔
ان کی تحریروں میں وہ سب کچھ ہے جو ہمیں ہماری پالیسیوں کی ناکامی اور ان کی خامیوں سے روشناس کرواتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ماضی کے آئینے میں مستقبل کا عکس دکھانے میں بھی ان کی تحریریں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔
آپ بھی ان کا ایک طویل مضمون یہاں پڑھئیے اور میں کہوں گا کہ ان کو غور سے پڑھیں تو آپ کو افغان بھارت تجارتی معاہدات کی حقیقت ، پاکستان میں چینی انجنئیروں کے قتل کے واٖقعات اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ہونے والی خونریزی اور اس کے پیچھے کارفرما عوامل کا کچھ ادراک ہو جائے گا۔
 
Top