پاکستان کے 60 ویں یوم آزادی کے پر لکھے گئے کالم!

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

میں اس تھریڈ میں پاکستان کے 60 ویں یوم آزادی پر لکھے گئے کالمز کے روابط اکٹھے کر رہا ہوں۔ آپ کو بھی جو روابط ملتے جائیں انہیں یہاں پوسٹ کر دیں۔


بی بی سی

ساٹھ برس اور حافظہ (وسعت اللہ خان)


ساٹھ برس قوم کیا فرد کی یاداشت کے لئے بھی کوئی بہت غیرمعمولی عرصہ نہیں ہے۔ایسے کروڑوں لوگ ہیں جنہیں ساٹھ ستر برس بعد بھی اپنے بچپن اور نوعمری کے واقعات اس طرح ازبر ہیں جیسے کل صبح کی بات ہو۔لیکن بعض اوقات ایسا کیوں محسوس ہوتا ہے جیسے اجتماعی حافظہ انفرادی حافظے کے مقابلے میں کمزور ہو۔
مثلاً بانی پاکستان کی پیدائش کے معاملے کو ہی لے لیجیے۔ یہ تو طے ہے کہ وہ اٹھارہ سو چھہتر میں پیدا ہوئے تھے۔لیکن کیا پچیس دسمبر انکی اصل تاریخِ پیدائش ہے یا اسکول میں لکھوائی گئی تاریخ ہے۔اس پر ایک عرصے سے مباحثہ جاری ہے۔اس سے بھی زیادہ زیرِ بحث یہ معمہ ہے کہ محمد علی جناح کہاں پیدا ہوئے۔


ساٹھے پاٹھے (وسعت اللہ خان)

سلور، گولڈن ، پلاٹینم یا ڈائمنڈ جوبلی منا کر جہاں قوموں کو خوشی ہوتی ہے وہیں انہیں گزرے برسوں میں اپنی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لینے کا موقع بھی ملتا ہے۔
مثلاً جنوبی کوریا کو جب پندرہ اگست انیس سو پینتالیس میں جاپانی چنگل سے نجات ملی تو اس وقت تک عالمی جنگ نے ملک کو ایک بڑے کھنڈر میں تبدیل کردیا تھا۔ پھر سن پچاس سے تریپن تک کی جنگِ کوریا نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی۔


پاکستان سیاسی بھنور کی گرفت میں (ایم الیاس خان)

پاکستان کے ساٹھ سال ایک ایسی کشمکش کی داستان ہیں جس میں ایک سطح پر سویلین اور فوجی حکمران اور دوسری سطح پر اعتدال پسند اور مذہبی قوتیں ایک دوسرے کو زیر کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔
اس کشمکش میں پاکستان نہ تو جمہوریت بن سکا، اور نہ ہی قدامت پسند ریاست یا مستقل فوجی ڈِکٹیرشِپ۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان ریاستی اداروں، قانون کی بالادستی اور قومی اتحاد کے عمل کو پہنچا ہے۔ سِول سوسائٹی کے لیے بھی اس کے سنگین نتائج پیدا ہوئے ہیں۔




جنگ

اداریہ

منگل 29/رجب المرجب 1428ھ 14/اگست 2007ء آج 14اگست ہے۔ ارض پاک کی آزادی کا دن ہے جس دن آگ و خون کی ایک پرہول وادی سے گزر کر جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے حضرت قائد اعظم محمد علی جناح علیہ الرحمہ کی ولولہ انگیز قیادت میں بے مثال قربانیوں کے بعد اپنے لئے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا ۔ حضرت قائد اعظم  نے نہ صرف انگریز راج کا مقابلہ کیا بلکہ ہندو کانگریس، نیشنلسٹ مسلمانوں اور علماء کرام کی مضبوط جماعت بھی ان کے مدمقابل تھی تاہم آخری فتح مسلمانوں کی ہوئی اور پاکستان دنیا کی سب سے بڑی مسلم ریاست کے طور پر نقشہ عالم پر ابھرا ۔ یہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ قرار دیا گیا اور واشگاف الفاظ میں کہا گیا کہ پاکستان میں مسلمانوں کو اپنے دین اور اسلامی رسم و رواج کے مطابق زندگی بسر کرنے کی آزادی ہو گی

آزادی کی 60ویں سالگرہ اور ہماری ناکامیاں ,,,,حرف تمنا…ارشاد احمد حقانی

آج پاکستان کا یوم آزادی ہے۔60سال گزر گئے لیکن قیام پاکستان کے محرکات اور مقاصدبہت سے حوالوں سے پورے نہیں ہوئے او ر حالت یہ ہے کہ ہمارے ہاں سیاسی نظام کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے نہیں پایاجاتا اورکوئی نہیں کہہ سکتا کہ آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان کی سیاست کیا رخ اختیار کرے گی۔ صدر مشرف اوران کی پارٹی یعنی مسلم لیگ ق، وزیراعظم شوکت عزیز قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کی قائد بے نظیر بھٹواور دوسری بڑی جماعت کے راہبر میاں نواز شریف کے درمیان کوئی بنیادی قدر مشترک نہیں ابھر رہی۔ سب اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ الاپ رہے ہیں ۔ یہ صورتحال ہر محب وطن اورباشعور پاکستانی کے لئے نہ صرف تشویش بلکہ شرم کا باعث ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگلے چار ہفتے اس اعتبار سے بے حد اہم ہوں گے کہ اس عرصے میں صدرپرویز اور جلا وطن وزرائے اعظم نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے سیاسی مستقبل کا تعین ہو جائے گا اور پاکستان کی سمت اور نصب العین طے ہو جائے گا۔

قیام پاکستان۔ پہلی اینٹ ,,,,صبح بخیر…ڈاکٹر صفدر محمود

جب عمارت تعمیر کرنی مقصود ہوتی ہے تو پہلے زمین ہموار کی جاتی ہے پھر بنیادیں کھودی جاتی ہیں اور پھر اینٹیں رکھ کر سریے اور سیمنٹ سے بنیادیں تعمیر کی جاتی ہیں اور سال دو سال میں عمارت مکمل ہو جاتی ہے۔ قدرت کا اپنا نظام ہے اور وہاں بعض اوقات تعمیر کا یہ سفر صدیوں پر محیط ہوتا ہے لیکن اس کے نشانات اور سنگ میل بڑے واضح اور نمایاں ہوتے ہیں جنہیں دیکھا اور آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ تحریک پاکستان کا مطالعہ کرتے ہوئے میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ پاکستان کی عظیم عمارت کی بنیاد کب رکھی گئی، زمین ہموار کرنے اور بنیادیں کھودنے کے بعد اس کی بنیاد میں پہلی اینٹ کب اور کیسے لگائی گئی لیکن مجھے اس سوال کا کوئی واضح جواب یا واضح وضاحت نہیں ملتی تھی۔


ساٹھ سال۔ کچھ یادیں ،کچھ باتیں ,,,,آئینہ…مسعود اشعر


ہم ساٹھ سال کے ہوگئے۔ساٹھ سال کچھ کم نہیں ہوتے۔ذرا حساب لگائیے، اس عرصے میں کتنی نئی نسلیں آئی ہیں اور پرانی نسل کے کتنے ہی لوگ ہمیں چھوڑ کرچلے گئے ہیں ۔ ان میں سے کچھ تو اتنی پرانی نسل کے بھی نہیں تھے ۔اب ایک قوم کے طور پر ہم نے یہ سوچنا چھوڑ دیا ہے کہ ان ساٹھ بر سوں میں کیا کھویا اور کیا پا یا ۔اب تو ہم اپنے گزرے دنوں کا حساب کچھ اس طرح لگاتے ہیں ۔بڑا بچہ پیدا ہوا تو ایوب خاں کی فوجی حکومت تھی ۔اور یہ فوجی حکومت اتنے لمبے عر صے چلی کہ باقی بچے بھی اسی زمانے میں پیدا ہوئے۔ان بچوں نے یحیی خاں کی فوجی حکومت کے زمانے میں ہوش سنبھالااور پڑھنا لکھنا شروع کیا

ساٹھ برسوں کی مسافت کے بعد,,,,صباحت صدیقی

قریباًدو برس قبل جب کوریا 60برس کا ہوا تو وہ دنیا کی دس بڑی صنعتی قوتوں میں شامل تھا اور اس کی فی کس آمدنی 18ہزار ڈالر سالانہ سے زائد تھی باوجود اس کے 1945ء کی عالمی جنگ اور 50ء سے53ء کی جنگ کوریا نے ملک کا بدترین حشر کیا اس ملک کے پاس کوئی خاص معدنی دولت بھی نہ تھی بس ایک بہتر تعلیمی نظام تھا جس نے سیاسی و فوجی جمہوریت کے سائے تلے بھی نہایت تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کرلی۔انڈونیشیا جو تیل سے مالا مال ہونے کے باوجود اپنے ہمسائیوں کی بہ نسبت اتنی ترقی نہ کرسکا لیکن پھر بھی جب اس نے آزادی کی60ویں سالگرہ منائی تو ملک کم از کم آئینی جمہوریت کی راہ پر گامزن ہوچکا تھا


قائد کا پاکستان ,,,,میاں شہباز شریف

آج دیارِ غیر سے میں نم ناک نگاہوں اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اہالیانِ وطن کو پاکستان کی ساٹھویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اللہ کے حضور دعا گو ہوں کہ ہمارے دیس کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور دنیا کے نقشے پر اسے ایک مستحکم اور کامیاب ملک کے طور پر جانا جائے۔ میری دعا ہے کہ اس ملک کو ہم قائداعظم  کے افکار اور فلسفے کی روشنی میں ایک صحیح جمہوری اور دفاعی طاقت بنا سکیں (آمین)۔
 
kalimatitle.jpg

kalima1.gif
 
Top