پاکستان کے الیکشن اور ان کے بین الاقوامی معاملات پر اثرات

محمد علم اللہ اصلاحی
آخر کار مملکت خداداد یعنی اپنے پڑوسی ملک پاکستان میں انتخابات ہوگئے اور نتائج بھی تقریبا واضح ہو گئے ہیں۔ ابتدائی رجحانات اور غیر سرکاری ذرائع بتا رہے ہیں کہ مسلم لیگ نواز کوتقریباً اکثریت ملنے جا رہی ہے اور اب نواز شریف ہی تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالیں گے، چونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جمہوری طور پر منتخب کسی حکومت نے اپنی مدت مکمل کی اور اس کے بعد انتخابات بھی تقریبا پرامن طریقے سے نمٹ گئے، اس لئے ان انتخابات کو صرف پاکستان ہی نہیں، دنیا بھر میں امید افزا نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے۔ اگر ایک ملک کے طور پر جہاں فوج نے بار بار جمہوری حکومت کا تختہ پلٹ دیا ہو، دیکھا جائے تو اس طرح کے انتخابات واقعی غیر معمولی ہیں، لیکن اس موقع سے یہ دیکھنا ہے کہ صرف کامیاب انتخابات کا انعقاد اور پارٹی کا تقریبا واضح اکثریت لے کر اقتدار میں آنامحض ہے یا اس بات کی ضمانت ہے کہ پاکستان کے بیشتر مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا؟
اس سوال پر بات کرنے سے پہلے میں آپ کو ذرا دیر کے لئے 1997 کے پاکستانی عام انتخابات کی طرف لے جانا چاہوں گا۔اس الیکشن میں نواز شریف کی اسی پارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کل 207 میں سے 137 نشستیں جیت لی تھیں، اس وقت ان کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا، جسے مسلم لیگ (نواز) نے صرف اٹھارہ نشستوں پر سمیٹ دیا تھا۔ اس تاریخی جیت کے بعد نواز شریف نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا، لیکن بعد میں کیا ہوا؟ وہ ہم سب کے سامنے ہے۔
اس موقع پر یہ یاد دلانے کا مقصد یہی ہے کہ صرف انتخابات جیت لینا یا یا بازی مار لینا ہی اس بات کی ضمانت نہیں ہوتی کہ جمہوری نظام اور ریاست کےاجزائے ترکیبی میں کوئی خلل واقع نہیں ہوگا۔
اس وقت پاکستان کو جو مسائل درپیش ہیں، ان کو ہم تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں:
اولاً اندرون خانہ پاکستان میں برپا دہشت گردی اور تشدد کو ختم کرنا۔
ثانیاً پاکستان پر خارجہ برتری کو ختم یا کم سے کم محدود کرنا۔
اور ثالثاً پاکستان میں جمہوری اداروں کو استحکام دینا، تاکہ مستقبل میں فوجی ڈکٹیٹر عوام کی گردن پر لاگو نہ ہو۔
جہاں تک پہلے مسئلے یعنی پاکستان میں اندرونی تشدد کے خاتمے کا سوال ہے تو اس کی جڑیں دراصل فرقہ وارانہ اختلافات اور کٹر مذہبی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے اثر میں اندر تک جمی ہوئی ہیں۔
اب پیچیدہ سوال یہ ہے کہ کیا محترم نواز شریف بنیاد پرست مذہبی جماعتوں کو کنٹرول کرنے کی جرأت دکھا سکیں گے؟
یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ نواز شریف کی کامیابی دراصل ان کی پنجاب میں حمایت دینا ہے اور اتفاق سے تقریبا تمام عسکریت پسند مذہبی جماعتوں کا بیس کیمپ بھی پنجاب کی ریاست ہی ہے، ایسے میں اپنے حامیوں کی ہی گردن کاٹنا شاید نواز شریف کے لئے آسان ثابت نہ ہو۔
پنجاب میں سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور پنجابی طالبان جیسی جماعتیں، ساتھ ہی ان جماعتوں کے حامی پنجاب کے باہر پھیلے ہوئے ہیں۔ ایسے میں اگر ان تینوں میں سے کسی بھی گروپ کے خلاف مسلم لیگ(ن) کی حکومت کچھ کرنے کی کوشش کرے گی تو ہنگامہ ہونا طے ہے۔
دوسرا مسئلہ پاکستان پر خارجہ تسلط ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح پاکستان میں امریکی ڈرون طیاروں کی مسلسل بمباری سے سینکڑوں بے گناہ شہری مارے جاتے ہیں۔ ظاہر ہے امریکہ کی ان کارروائیوں کو عام پاکستانی سخت ناپسند کرتے ہیں، بلکہ محتاط تجزیہ یہ بھی کہتا ہے کہ ان انتخابات میں پیپلز پارٹی کی جو درگت ہوئی ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں امریکہ نے پاکستان میں جب جو چاہاکیا، لیکن پاکستانی حکومت اس کے خلاف چوں کرنے کی ہمت نہیں کرسکی۔ ایسے میں نئی حکومت کو عوام کے جذبات کا احترام بالخصوص مذہبی جماعتوں کی ہمدردی حاصل کرنی ہے تو انھیں امریکی کارروائی کو کنٹرول کرنا ہوگا۔
ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگلا سال افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاءکا ہے، اس لئے ممکن ہے کہ اس سال کے آخر میں امریکہ اپنےآپریشن کے خاتمہ کے بطور پاکستانی علاقوں میں کارروائی اور تیز کردے، ایسے میں نئے وزیر اعظم کے لئے امتحان کی اصل گھڑی ہوگی کہ وہ امریکہ کی خوشی اور عوام کے جذبات میں سے کس کا انتخاب کرتے ہیں؟
تیسرا اور اہم مسئلہ پاکستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کا ہے، چونکہ خود نواز شریف تختہ الٹے جانے کا درد جھیل چکے ہیں، اس لئے وہ اصل میں کبھی نہیں چاہیں گے کہ مستقبل میں تاریخ دہرائی جائے، اس لیے عجب نہیں کہ فوج کے اختیارات کو کم کرنے پر غور کیا جانے لگے، مگر لاکھ ٹکے کا سوال یہ ہے کہ کیا فوج خود اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے وردی اتروانے پر راضی ہو جائے گی؟ ابھی تو ایسا نہیں لگتا۔ جمہوری اداروں کی مضبوطی کے بارے میں ایک اور اہم قدم آئی۔ایس۔آئی پر لگام ڈالنا بھی ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی ناکامی میں جتنا اہم کردار اس خفیہ ایجنسی نے انجام دیا ہے، اتنا تو پاکستان کے کسی دشمن نے نہیں دیا۔
اس وقت نواز شریف اور ان کی پارٹی مسلم لیگ(ن) فتح کا جشن منانے میں مصروف ہوں گے، ہمارا ارادہ بھی ان کی تقریب کو بدمزہ اور کرکرا کرنے کا نہیں ہے، لیکن چونکہ جمہوری انتخابات ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور اچھے خوابوں کی تکمیل کرنے کا نام ہے، اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے والے ارباب سیاست ایک مضبوط حکمت عملی تیار کریں کہ وہ پاکستان میں پیش آمدہ ان تین مسائل سمیت دیگر محاذوں پر کس طرح لڑیں گے۔
ان انتخابات کو سب سے زیادہ پر امید نظر وں سے ہمارا ملک ہندوستان دیکھ رہا ہے۔ اب پاکستان کی نئی حکومت کے پالے میں گیند ہے کہ وہ کس طرح ہندوستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو خوشگوار کرتی ہے۔ مجھے ہند و پاک دوستی کو لے کر پاکستان کی نئی حکومت کے سامنے ایک بڑا چیلنج یہ لگتا ہے کہ مسئلہ کشمیر بہت جلد دونوں ممالک کے رشتوں میں تلخی گھول دے گا، چونکہ اگلا سال افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کا ہے اور ایسے میں کونسل جہاد کے سربراہ سید صلاح الدین نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ افغانستان سے نپٹ کر ان کے جنگجو کشمیر جائیں گے۔ ویسے بھی افضل گرو کی پھانسی نے انتہا پسند جماعتوں کو موقع دیا ہے کہ وہ کشمیر میں تشدد کو فروغ دیں۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو پاکستان پر دباؤ ہندوستان ہی سے نہیں، دنیا بھر سے ہوگا کہ وہ تشددپسند جماعتوں کو کنٹرول کرے اور پھر وہی پرانا سوال حکومت پاکستان کے سامنے منہ اٹھائے کھڑا ہوگا کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟
 

رانا

محفلین
جمہوری اداروں کی مضبوطی کے بارے میں ایک اور اہم قدم آئی۔ایس۔آئی پر لگام ڈالنا بھی ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کی ناکامی میں جتنا اہم کردار اس خفیہ ایجنسی نے انجام دیا ہے، اتنا تو پاکستان کے کسی دشمن نے نہیں دیا۔
جناب یہ آئی ایس آئی ایسے تمام شرپسند ممالک کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے جو پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ اس کی موجودگی میں ان کے ایجنٹوں کی آسانی سے دال جو نہیں گلتی۔ اپنے سے کہیں بڑی دشمن ایجنسیوں کا مقابلہ جن کے وسائل کے سامنے آئی ایس آئی کے وسائل کچھ بھی نہیں پھر بھی ناکوں چنے چبوا دینا تو ایسے میں سامنے آکر تو ان ممالک کی ایجنسیاں لگام ڈالنے کی ہمت کرنہیں سکتیں اور سفارتی اور میڈیا پراپیگنڈہ کا سہارا لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ آپ کی خبر کا سورس صرف ان ممالک کی پروپیگنڈا خبریں ہیں۔ ورنہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کو ملک کی ناکامی وہی کہے گا جسے پاکستان میں اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کے لئے کھل کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا۔جتنا ’’را‘‘ اور ’’سی آئی اے‘‘ نے دنیا میں بدمعاشی مچائی ہوئی ہے اس کے سامنے آئی ایس آئی تو کچھ بھی نہیں۔ آئی ایس آئی کو لگام ڈالنے کے خواب بہت سوں کی آنکھوں میں بستے ہیں لیکن شرمندہ تعبیر ہونے میں نہیں آتے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ملکی خفیہ ایجنسی کے بارے میں یہی کہوں گا کہ آئی ایس آئی کا مقابلہ پاکستان میں را، موساد، سی آئی اے اور جرمن خفیہ ایجنسی سے ہونے کے علاوہ بالواسطہ تقریباً 30 سے زیادہ خفیہ ایجنسیوں سے ہے۔ اگر ہماری پاکستانی جمہوری حکومت دھڑادھڑ بغیر کسی سکیورٹی کلیئرنس کے ویزے نہ جاری کرتی تو یہ وار آن ٹیرر کب کی نمٹ چکی ہوتی۔ آئی ایس آئی کو مصروف رکھنے کے لئے طالبان سے لے کر بلوچ لبریشن آرمی تک بیرونی ایجنسیوں کی پراکسی لڑ رہی ہیں۔ اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ سربجیت سنگھ کو پاکستانی عدالتوں سے موت کی سزا ہوئی، ساری دنیا میں انڈیا نے احتجاج کیا کہ یہ بے گناہ ہے۔ جب اس کی لاش پہنچی تو مرکزی حکومت نے ایک کروڑ روپے اور دیگر اعزازت کس وجہ سے دیئے؟ کیا وہ را کا ایجنٹ نہیں تھا؟ قصہ مختصر کسی بھی ملک کی خفیہ ایجنسی ہو، اس کے سامنے صرف اپنے ملک سے وابستہ مفادات ہوتے ہیں کہ وہ اسے کتنے اچھے طریقے سے پورا کرتی ہے۔ مجھے را سے یا دیگر ایجنسیوں سے بحیثیت پاکستانی شکایت ہے۔ لیکن میں کبھی انہیں یہ نہیں کہوں گا کہ انہوں نے اپنے ملک کو بدنام کیا ہے۔ براہ کرم آپ بھی اس پہلو سے غور کیجیئے گا
 
بہت اچھا لکھا ہے علم اللہ آپ نے تمام اندیشوں کا اظہار ٹھیک کیا ہے صرف آئی ایس آئی کو آپ نے اپنے ملک کے مفادات کی نظر سے دیکھا ہے۔
ہمارے ہاں ہر محبِ وطن پاکستانی آئی ایس آئی کو دل و جان سے چاہتا ہے اور آگاہ ہے کہ کس طرح آئی ایس آئی اپنے سینے پر کتنے ہی وار سہہ جاتی ہے اور ہمیں پتہ تک نہیں چلتا۔ کچھ لوگ ہیں بیچ میں امن کی آشا کا راگ الاپنے والے جن کے اپنے کچھ مخصوص عزائم ہیں اور وہ کوئی بھی ایسا موقع نہیں جانے دیتے جس سے پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے خواہ کسی شہری سے، کسی حکومتی عہدیدار سے یا کسی مذہبی جماعت سے یا عسکری اور دفاعی ایجنسیوں سے کچھ سرزد ہو۔
 
خوب لکھا ہے علم اللہ صاحب۔۔۔۔ہمیں جو challenges درپیش ہیں، ان کی آپ نے خوب ترجمانی کی ہے۔
اپنے علم کی روشنی اسی طرح ہم سے شئیر کرتے رہیے، یہی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔
 

عسکری

معطل
بھارتی نقطہ نظر سے لکھا گیا کالم ۔سارا کچھ ویسا ہے جیسے بھارتی میڈیا اپنی عوام کو پیش کرتا رہا ہے ۔ رہی بات آئی ای آئی کی تو یہ کوئی مافیا نہیں جسے لگام ڈالی جائے یہ الفاظ بذات خود ایک توہین ہیں ۔ کیا کبھی بھارت نے بھارتی فوج کو لگام ڈالی ؟ آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے آپکی ایجنسی جو کچھ کر رہی ہے اس کا آپکو پتہ بھی نہیں ایک چھوٹی سی مثال دوں؟
بھارتی خفیہ ایجنسی را کی وجہ سے بھارت نے افغانستان میں 7 کونصلیٹ کھول رکھے ہیں پیشتر پاکستانی علاقوں کے قریب جبکہ افغانستان مین چند ہزار بھارتی ہیں ۔ دوسری طرف سعودی عرب مین 10 لاکھ بھارتی شہریوں کے لیے 3 کونصلیٹ خانے ہیں تو امریکہ میں انڈیا کے پانچ کونصلیٹ اور ایک سفارتخانہ ہے تو کوئی ہمیں بتائے گا کہ افغانستان میں ایسا کیا ہے انڈیا کا کہ ساری دنیا سے زیادہ تعداد میں مشن وہاں کھول رکھے ہین اس نے سوائے اسی دھندے کے جس میں 50 ہزار پاکستانی جان سے گئے ؟ اور کشمیر کا بدلہ چکایا جا رہا ہے ؟ پر دن لد گئے اب 2014 آ گیا ہے اور یہ نجس اپ پاک ہو گا جلد ۔ ؟ آئی ایس آئی ایک مظبوط تنظیمی ڈھانچے والی پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی ہے جو ہر طرح کے انٹیلیجنس چیلنجز سے نمٹ رہی ہے اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے ۔ اگر آپکو لگتا ہے آئی ایس آئی کا کام بس بھارت مین دھماکے کرانا ہے یا دہشت گردی کی کاروائیاں کرانا ہے تو آپکو انٹیلیجنس کی الف بے بھی نہیں پتا ۔ آئی ایس آئی اس وقت بھی دنیا کی 26 سے زائد خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ کو آر ڈی نیشن اور معلومات کے تبادلے سے پاکستان اور دنیا کو پر امن بنانے کا کام کر رہی ہے ۔ آپکے لیے آئی ایس آئی کیا بلا ہے پتہ نہیں پر ساری دنیا بشمول امریکہ برطانیہ فرانس کینیڈا آئی ایس آئی کے ساتھ روزانہ رابطوں مین رہتے ہین آئی ایس آئی چیف اور ڈائریکٹرز کو ساری دنیا میں پروٹوکول دیا جاتا ہے اور ان کے ہر دورے پر انہیں عزت دی جاتی ہے ۔ یہ کوئی گلی کے نکڑ پر بیٹھے ہوئے کسی بندے کی بات نہیں ہو رہی ایک ایسی ایجنسی کی بات ہو رہی ہے جو پچھلی کئی دھائیوں سے دنیا کی انٹیلیجنس ایجنسیوں مین ایک نمایاں نام رکھتی ہے ۔ کیا آپکو یہ بتانا پڑے گا کہ آئی ایس آئی کے چیف کے پہنچنے پر ان کے خصوصی طیارے کو واشنگٹن ائیر پورٹ پر نہیں بلکہ اینڈریو ائیر فورس بیس پر مکمل فوجی اعزاز سے ریسیو کیا جاتا ہے ؟ آئی ای آئی کنٹرول مین ہے اور آئی ایس آئی کو آرمی چیف کنٹرول کرتا ہے جو کہ پاکستان کا نہایت اہم ترین اور حقیقی پاورفل آدمی ہوتا ہے ۔ اور دنیا بھر مین پاکستان کی ناکامی کی تفاصیل تو بتا دیں ؟ امریکی اسے اپنا اتحادی اور اس کے بغیر نہین چل سکتے ۔ برطانوی ؟ جب سے ان کی جہازوں پر نصب بموں کی شئیرنگ ہوئی ہے اب ہر ہفتے رابطے کرنا نہیں بھولتے ۔ چین ؟ وہ آئی ایس آئی کا روائیتی پارٹنر ہے عرب ممالک آئی ایس آئی کے ساتھ بہت ہی کلوز کام کرتے ہین اگر آپکا مطلب بھارت کو عالمی کہنا تھا تو ٹھیک ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
بھارتی نقطہ نظر سے لکھا گیا کالم ۔سارا کچھ ویسا ہے جیسے بھارتی میڈیا اپنی عوام کو پیش کرتا رہا ہے ۔ رہی بات آئی ای آئی کی تو یہ کوئی مافیا نہیں جسے لگام ڈالی جائے یہ الفاظ بذات خود ایک توہین ہیں ۔ کیا کبھی بھارت نے بھارتی فوج کو لگام ڈالی ؟ آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے آپکی ایجنسی جو کچھ کر رہی ہے اس کا آپکو پتہ بھی نہیں ایک چھوٹی سی مثال دوں؟
بھارتی خفیہ ایجنسی را کی وجہ سے بھارت نے افغانستان میں 7 کونصلیٹ کھول رکھے ہیں پیشتر پاکستانی علاقوں کے قریب جبکہ افغانستان مین چند ہزار بھارتی ہیں ۔ دوسری طرف سعودی عرب مین 10 لاکھ بھارتی شہریوں کے لیے 3 کونصلیٹ خانے ہیں تو امریکہ میں انڈیا کے پانچ کونصلیٹ اور ایک سفارتخانہ ہے تو کوئی ہمیں بتائے گا کہ افغانستان میں ایسا کیا ہے انڈیا کا کہ ساری دنیا سے زیادہ تعداد میں مشن وہاں کھول رکھے ہین اس نے سوائے اسی دھندے کے جس میں 50 ہزار پاکستانی جان سے گئے ؟ اور کشمیر کا بدلہ چکایا جا رہا ہے ؟ پر دن لد گئے اب 2014 آ گیا ہے اور یہ نجس اپ پاک ہو گا جلد ۔ ؟ آئی ایس آئی ایک مظبوط تنظیمی ڈھانچے والی پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی ہے جو ہر طرح کے انٹیلیجنس چیلنجز سے نمٹ رہی ہے اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے ۔ اگر آپکو لگتا ہے آئی ایس آئی کا کام بس بھارت مین دھماکے کرانا ہے یا دہشت گردی کی کاروائیاں کرانا ہے تو آپکو انٹیلیجنس کی الف بے بھی نہیں پتا ۔ آئی ایس آئی اس وقت بھی دنیا کی 26 سے زائد خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ کو آر ڈی نیشن اور معلومات کے تبادلے سے پاکستان اور دنیا کو پر امن بنانے کا کام کر رہی ہے ۔ آپکے لیے آئی ایس آئی کیا بلا ہے پتہ نہیں پر ساری دنیا بشمول امریکہ برطانیہ فرانس کینیڈا آئی ایس آئی کے ساتھ روزانہ رابطوں مین رہتے ہین آئی ایس آئی چیف اور ڈائریکٹرز کو ساری دنیا میں پروٹوکول دیا جاتا ہے اور ان کے ہر دورے پر انہیں عزت دی جاتی ہے ۔ یہ کوئی گلی کے نکڑ پر بیٹھے ہوئے کسی بندے کی بات نہیں ہو رہی ایک ایسی ایجنسی کی بات ہو رہی ہے جو پچھلی کئی دھائیوں سے دنیا کی انٹیلیجنس ایجنسیوں مین ایک نمایاں نام رکھتی ہے ۔ کیا آپکو یہ بتانا پڑے گا کہ آئی ایس آئی کے چیف کے پہنچنے پر ان کے خصوصی طیارے کو واشنگٹن ائیر پورٹ پر نہیں بلکہ اینڈریو ائیر فورس بیس پر مکمل فوجی اعزاز سے ریسیو کیا جاتا ہے ؟ آئی ای آئی کنٹرول مین ہے اور آئی ایس آئی کو آرمی چیف کنٹرول کرتا ہے جو کہ پاکستان کا نہایت اہم ترین اور حقیقی پاورفل آدمی ہوتا ہے ۔ اور دنیا بھر مین پاکستان کی ناکامی کی تفاصیل تو بتا دیں ؟ امریکی اسے اپنا اتحادی اور اس کے بغیر نہین چل سکتے ۔ برطانوی ؟ جب سے ان کی جہازوں پر نصب بموں کی شئیرنگ ہوئی ہے اب ہر ہفتے رابطے کرنا نہیں بھولتے ۔ چین ؟ وہ آئی ایس آئی کا روائیتی پارٹنر ہے عرب ممالک آئی ایس آئی کے ساتھ بہت ہی کلوز کام کرتے ہین اگر آپکا مطلب بھارت کو عالمی کہنا تھا تو ٹھیک ہے
اچھی پوسٹ لیکن تلخ لہجہ، کاش کہ "ہاؤ ویری انٹریسٹنگ" کی بھی ریٹنگ ہوتی :)
 
بھارتی نقطہ نظر سے لکھا گیا کالم ۔سارا کچھ ویسا ہے جیسے بھارتی میڈیا اپنی عوام کو پیش کرتا رہا ہے ۔ رہی بات آئی ای آئی کی تو یہ کوئی مافیا نہیں جسے لگام ڈالی جائے یہ الفاظ بذات خود ایک توہین ہیں ۔ کیا کبھی بھارت نے بھارتی فوج کو لگام ڈالی ؟ آپکی اطلاع کے لیے عرض ہے آپکی ایجنسی جو کچھ کر رہی ہے اس کا آپکو پتہ بھی نہیں ایک چھوٹی سی مثال دوں؟
بھارتی خفیہ ایجنسی را کی وجہ سے بھارت نے افغانستان میں 7 کونصلیٹ کھول رکھے ہیں پیشتر پاکستانی علاقوں کے قریب جبکہ افغانستان مین چند ہزار بھارتی ہیں ۔ دوسری طرف سعودی عرب مین 10 لاکھ بھارتی شہریوں کے لیے 3 کونصلیٹ خانے ہیں تو امریکہ میں انڈیا کے پانچ کونصلیٹ اور ایک سفارتخانہ ہے تو کوئی ہمیں بتائے گا کہ افغانستان میں ایسا کیا ہے انڈیا کا کہ ساری دنیا سے زیادہ تعداد میں مشن وہاں کھول رکھے ہین اس نے سوائے اسی دھندے کے جس میں 50 ہزار پاکستانی جان سے گئے ؟ اور کشمیر کا بدلہ چکایا جا رہا ہے ؟ پر دن لد گئے اب 2014 آ گیا ہے اور یہ نجس اپ پاک ہو گا جلد ۔ ؟ آئی ایس آئی ایک مظبوط تنظیمی ڈھانچے والی پاکستان کی اہم ترین خفیہ ایجنسی ہے جو ہر طرح کے انٹیلیجنس چیلنجز سے نمٹ رہی ہے اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے ۔ اگر آپکو لگتا ہے آئی ایس آئی کا کام بس بھارت مین دھماکے کرانا ہے یا دہشت گردی کی کاروائیاں کرانا ہے تو آپکو انٹیلیجنس کی الف بے بھی نہیں پتا ۔ آئی ایس آئی اس وقت بھی دنیا کی 26 سے زائد خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ کو آر ڈی نیشن اور معلومات کے تبادلے سے پاکستان اور دنیا کو پر امن بنانے کا کام کر رہی ہے ۔ آپکے لیے آئی ایس آئی کیا بلا ہے پتہ نہیں پر ساری دنیا بشمول امریکہ برطانیہ فرانس کینیڈا آئی ایس آئی کے ساتھ روزانہ رابطوں مین رہتے ہین آئی ایس آئی چیف اور ڈائریکٹرز کو ساری دنیا میں پروٹوکول دیا جاتا ہے اور ان کے ہر دورے پر انہیں عزت دی جاتی ہے ۔ یہ کوئی گلی کے نکڑ پر بیٹھے ہوئے کسی بندے کی بات نہیں ہو رہی ایک ایسی ایجنسی کی بات ہو رہی ہے جو پچھلی کئی دھائیوں سے دنیا کی انٹیلیجنس ایجنسیوں مین ایک نمایاں نام رکھتی ہے ۔ کیا آپکو یہ بتانا پڑے گا کہ آئی ایس آئی کے چیف کے پہنچنے پر ان کے خصوصی طیارے کو واشنگٹن ائیر پورٹ پر نہیں بلکہ اینڈریو ائیر فورس بیس پر مکمل فوجی اعزاز سے ریسیو کیا جاتا ہے ؟ آئی ای آئی کنٹرول مین ہے اور آئی ایس آئی کو آرمی چیف کنٹرول کرتا ہے جو کہ پاکستان کا نہایت اہم ترین اور حقیقی پاورفل آدمی ہوتا ہے ۔ اور دنیا بھر مین پاکستان کی ناکامی کی تفاصیل تو بتا دیں ؟ امریکی اسے اپنا اتحادی اور اس کے بغیر نہین چل سکتے ۔ برطانوی ؟ جب سے ان کی جہازوں پر نصب بموں کی شئیرنگ ہوئی ہے اب ہر ہفتے رابطے کرنا نہیں بھولتے ۔ چین ؟ وہ آئی ایس آئی کا روائیتی پارٹنر ہے عرب ممالک آئی ایس آئی کے ساتھ بہت ہی کلوز کام کرتے ہین اگر آپکا مطلب بھارت کو عالمی کہنا تھا تو ٹھیک ہے
بھائی انہوں نے لکھا ہی ایک بھارتی شہری کے نکتہ یا نقطہ نظر سے ہے۔ پاکستان کے لیے اچھے جذبات رکھنے کے باوجود معلومات کے بنیادی سورس تو بھارت ہی ہے نا وہاں۔
 
مسئلہ یہ ہے کہ آئی ایس آئی کو خاطر خواہ لگام ڈال دینے کے باوجود بھی انڈیا میں ریپ ہوتے رہیں گے، طوفان آتے رہیں گے، کبھی کبھی آنے والے زلزلے بھی اپنی روٹین نہیں بدلیں گے، ماؤ باغیوں اور نکسلائٹس کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں گی، کوئی نہ کوئی میزائل تجربہ بھی وقتاّ فوقتاّ ناکام ہوتا رہے گا، چائنہ کے فوجی بھی کبھی کبھار دس بیس کلومیٹر اندر آکر پکنک منا کر جاتے رہیں گے، مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کے خلاف نعرے گونجتے رہیں گے، رام کی گنگا دن بدن مزید میلی ہوتی رہے گی۔۔۔مشرقی پنجاب میں گھڑیوں کی سوئیاں بارہ بجے کا وقت بتاتی رہیں گی۔۔۔:)
آپ دن رات سنوارا کریں گیسو پھر کیا
کہیں حالات بدلتے ہیں پریشانوں کے؟
 

عسکری

معطل
بھائی انہوں نے لکھا ہی ایک بھارتی شہری کے نکتہ یا نقطہ نظر سے ہے۔ پاکستان کے لیے اچھے جذبات رکھنے کے باوجود معلومات کے بنیادی سورس تو بھارت ہی ہے نا وہاں۔
جی اور وہ لوگ ایک پروفیشنل انٹیلی جنس سروس کو غاروں مین رہنے والے دہشت گرد جاھل اور کم عقل بنا کر دکھاتے ہیں جو سارا دن انڈیا کے خلاف سوچتے کرتے اور پلاننگ کرتے ہین جسے انڈیا کا ایک سپر ہیرو ناکام بنا دیتا ہے :disappointed: حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک برانچ کے انڈر انڈیا آتا ہے اور دو برانچز کے بلا واسطہ انڈیا آتا ہے ۔
 

عسکری

معطل
اچھی پوسٹ لیکن تلخ لہجہ، کاش کہ "ہاؤ ویری انٹریسٹنگ" کی بھی ریٹنگ ہوتی :)
میرا لہجہ تلخ تب ہوا جب انہوں نے پاکستانی فوج کے اس مایہ ناز اور قوم کے سرمائے کی انسلٹ کی اپنے الفاظ میں ورنہ میں نے انہیں کبھی کچھ نہیں کہا ۔ انہیں یہ حق نہیں کہ ہماری فوج انٹیلیجنس سروسز پولیس رینجرز پی آئی اے ریلوے کسٹم وغیرہ کسی بھی قومی ادارے کی توہین کریں ان الفاظ میں ۔ جبکہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا یہاں ۔
 
میرا لہجہ تلخ تب ہوا جب انہوں نے پاکستانی فوج کے اس مایہ ناز اور قوم کے سرمائے کی انسلٹ کی اپنے الفاظ میں ورنہ میں نے انہیں کبھی کچھ نہیں کہا ۔ انہیں یہ حق نہیں کہ ہماری فوج انٹیلیجنس سروسز پولیس رینجرز پی آئی اے ریلوے کسٹم وغیرہ کسی بھی قومی ادارے کی توہین کریں ان الفاظ میں ۔ جبکہ ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا یہاں ۔
نا بچہ نا بہت بری بات۔

اگر کوئی کہتا ہے کہ میں محبِ وطن ہوں تو میں سَوا محبِ وطن ہوں بھائی لیکن کامن سینس کی عینک ماتھے پہ رکھنی چاہیے کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
یہ اردو کا فورم ہے اور کئی ممالک سے لوگ اردو کی محبت میں یہاں جمع ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر بندہ ہر چیز کو ہماری عینک سے دیکھیں۔ محبت کا ایک محور اردو بھی ہے لیکن باقی بھی اپنی جگہ ہیں۔ ہم یہاں پارٹیوں کو نیوز گروپوں کو اور کتنے ہیں تبصروں میں جس حد تک جا سکتے ہیں جاتے ہیں اور کسی کو روک نہیں بھارت، امریکہ یا اسرائیل و ایران کے خلاف بولنے کی۔ انہوں نے اپنے ہاں پائی جانے والی آراء سے جو سب سے مناسب اور بہتر الفاظ مل سکتے تھے ان میں صحافت کے نکتہءِ نظر سے اظہار خیال کیا ہے۔اور اس پہ تو روک پاکستان میں نہیں صبح شام جیو آئی ایس آئی اور ملک کی عزت کے پیچھے پڑا رہتا ہے لیکن ہم اس کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے اور اپنی دلچسپی کے پروگرامز کو چھوڑتے نہیں۔ آب بھی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جوان کے قلم کو نا پختگی کو دیکھتے کہ وہ لکھ رہا ہے اور اس نے اپنے تئیں بہت بہتر لکھا ہے اسے کیا غرض کے آئی ایس آئی میں کون سے فرشتے ہیں اور آئی ایس آئی کس طرح اپنے عوام کا دفاع کرتی ہے۔ اس نے تو جو مواقع یا ذرائع اسے میسر ہیں اور جن کے ساتھ اس نے ساری زندگی گزارنی ہے ان کے تحت لکھا اور اپنے اعلیٰ ظرف اور ہم سے محبت کے تحت کچھ محفلین کو پبلش کرنے سے پہلے دکھایا بھی کہ دیکھ لیں کوئی نا مناسب نکتہ یا بات تو نہیں لیکن کسی نے اس طرف توجہ نہیں دلائی۔

میں بہت برا محسوس کر رہا ہوں اور بہت افسوس ہو رہا ہے مجھے اس بچے کی اس طرح حوصلہ شکنی سے۔ ہم سبھی نے اس نکتے پر ان کو احساس دلایا ہے لیکن مناسب الفاظ میں۔
 

Fawad -

محفلین
ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگلا سال افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاءکا ہے، اس لئے ممکن ہے کہ اس سال کے آخر میں امریکہ اپنےآپریشن کے خاتمہ کے بطور پاکستانی علاقوں میں کارروائی اور تیز کردے،


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نے يہ الزام پہلے بھی پڑھا ہے کہ سال 2014 ميں خطے سے واپسی سے قبل امريکہ پاکستان ميں افراتفری کو ہوا دے گا۔ ميرا سوال يہ ہے کہ امريکی حکومت دانستہ يہ تاثر کيوں پيدا کرے گی کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے ضمن ميں اپنے مقاصد حاصل کرنے ميں ناکام رہے ہيں۔

ہم نے ہزاروں ميل دور ايک بيرون ملک ميں اپنی فوجيں اس ليے بھيجی تھيں تا کہ دہشت گردی کے جس عفريت نے 911 کو ہماری سرحدوں کے اندر حملہ کيا اور دنيا کے بے شمار ممالک ميں اپنے منفی اثرات مرتب کيے، اسے نا صرف يہ کہ شکست دی جائے بلکہ جس انتظامی ڈھانچے کے ذريعے يہ کاروائياں کی جا رہی تھيں اسے بھی غير فعال کيا جائے۔ ہمارے خطے سے نکلنے کے ساتھ ساتھ اگر دہشت گردی کی کاروائيوں اور افراتفری ميں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا ہميں قطعی کوئ فائدہ نہيں ہو گا بلکہ اس دليل کو تقويت ملے گی کہ ہم اپنے مشن کو پايہ تکميل نا پہنچا سکے۔

شايد آپ بھول رہے ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور 40 سے زائد نيٹو ممالک کے فوجی بھی افغانستان ميں تعنيات ہيں۔ اس خطے ميں افراتفری، لاقانونيت اور دہشت گردی ميں اضافے سے نا صرف يہ کہ ہمارے اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں گے بلکہ افغانستان ميں طويل المدت بنيادوں پرتعمير وترقی کے ضمن ميں ہماری تمام تر کاوشيں بھی غارت ہو جائيں گی۔ امريکی حکومت کيونکر دانستہ يہ چاہے گی کہ خود اپنے ہی فوجيوں اور اتحاديوں کی کوششوں کی راہ ميں رکاوٹ پيدا کرے، خاص طور پر اس حقيقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ صدر اوبامہ نے عوامی سطح پر يہ واضح کر ديا ہے کہ ہم اس خطے سے جتنا جلدی ممکن ہو نکل جانا چاہتے ہيں؟

يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ نيٹو کے کئ ممالک بھی اس بات پر متفق ہيں کہ امريکہ کے ساتھ اتحادی افواج کو سال 2014 کے آخر تک اہم عسکری معرکوں سے عليحدہ ہو جانا چاہيے کيونکہ يہی وہ ٹائم فريم ہے جس کے بعد صدر اوبامہ اور نيٹو کے قائدين متفق ہيں کہ افغان کو طالبان کے خلاف لڑائ ميں کليدی کردار ادا کرنا ہے۔

صدر اوبامہ نے واضح کر ديا ہے کہ مقامی افغان حکومت کی صلاحيت کے حوالے سے درپيش چیلنجز اور اس ضمن ميں مزيد ممکنہ مشکلات کے باوجود امريکی اور نيٹو اتحاديوں نے اپنے اہداف ميں يکسوئ پيدا کر لی ہے تا کہ ملک ميں استحکام کا حصول ممکن ہو سکے اور تمام باگ ڈور مکمل طور پر صدر کرزئ کے حوالے کی جا سکے جو اس کے متمنی ہيں۔

اس موضوع کے حوالے سے صدر اوبامہ کے الفاظ

"ميرا ہدف يہ ہے کہ ميں اس بات کو يقينی بناؤں کہ سال 2014 تک ہم انتقال کا عمل مکمل کر ليں، افغان خود باگ ڈور سنبھال لیں اور اس ہدف کو يقینی بنايا جائے کہ اس وقت ہم اس نوعيت کے عسکری آپريشنز ميں شامل نہ ہوں جن ميں ہم اس وقت شامل ہيں"۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Projects/
 

سید ذیشان

محفلین
یہاں پر پھر سے پاکستانیوں کی رگ حب الوطنی پھڑک اٹھی ہے۔ اگر آئی ایس آئی کو لگام ڈالنے کی بات کی گئی ہے تو یہ بات تو سپریم کورٹ بھی کرتی ہے۔ بلوچستان کے مسنگ پرسنز کا کیس دیکھ لیں کہ اس میں چیف جسٹس نے کیا ریمارکس دیئے ہیں۔ تو حب الوطن جوانوں سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا آپ یہ برداشت کریں گے کہ لوگ بغیر کسی وارنٹ کے اٹھائے جائیں اور بعد میں ان کی لاشیں ملتی رہیں؟ صحافیوں کو بے دردی سے قتل کیا جائے (سلیم شہزاد کا کیس ہمارے سامنے ہے) وغیرہم-
مجھے بھی اپنے وطن سے پیار ہے اور اس کے لئے مجھے کسی سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے لیکن جہاں پر نا انصافی ہوتی دیکھوں گا میں اس کے خلاف آواز ضرور اٹھاوں گا۔
اس وقت ایک انگریزی کہاوت یاد آ رہی ہے لیکن شائد بعد میں اس کہاوت کی ضرورت پڑے۔ :)
 

arifkarim

معطل
آئی ایس آئی کو لگام دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب تک بھارتی را، اسرائیلی موساد اور امریکی سی آئی اے بے لگام گھوم رہی ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
آئی ایس آئی کو لگام دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب تک بھارتی را، اسرائیلی موساد اور امریکی سی آئی اے بے لگام گھوم رہی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ لگام کون ڈالے گا؟ تو اس کا جواب ہے کہ پاکستان کی حکومت! سی آئی اے بھی مادر پدر آزاد نہیں گھومتی۔ اگر ڈرون اپریشن بھی کرتی ہے تو صدر کی اجازت سے! یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ بیرونی ممالک میں اپریشن نہ کئے جائیں، جہاں پر ہمارے ملک کی سیکیوریٹی کی ضروریات ہوں وہاں پر یہ ضرور آپریشن کرے لیکن اپنے ہی ملک کے باشندوں کو اغوا کرنا، صحافیوں کو مروانا، سیاستدانوں کے بیڈرومز کی اطلاعات رکھنا، یہ کہاں سے پاکستانی کی سیکیوریٹی کو بڑھاتی ہیں؟ بلکہ یہ تو انسیکیوریٹی کو بڑھا رہی ہے۔
 

arifkarim

معطل
سوال یہ ہے کہ لگام کون ڈالے گا؟ تو اس کا جواب ہے کہ پاکستان کی حکومت! سی آئی اے بھی مادر پدر آزاد نہیں گھومتی۔ اگر ڈرون اپریشن بھی کرتی ہے تو صدر کی اجازت سے! یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ بیرونی ممالک میں اپریشن نہ کئے جائیں، جہاں پر ہمارے ملک کی سیکیوریٹی کی ضروریات ہوں وہاں پر یہ ضرور آپریشن کرے لیکن اپنے ہی ملک کے باشندوں کو اغوا کرنا، صحافیوں کو مروانا، سیاستدانوں کے بیڈرومز کی اطلاعات رکھنا، یہ کہاں سے پاکستانی کی سیکیوریٹی کو بڑھاتی ہیں؟ بلکہ یہ تو انسیکیوریٹی کو بڑھا رہی ہے۔
ملک کی سالمیت کو بچانے کیلئے بعض اوقات ایسی قوتوں کی ضرورت پڑتی ہے جو قانون سے اوپر یا باہر ہو کر کام کریں، اور رپورٹنگ صرف اس ملک کے جمہوری صدر کو کریں۔
 
Top