پاکستان کی اقتصادی حالت

پاکستان میں حکومت کی جانب سے موبائل کمپینیوں کی آمد و ارزانی کو اقتصادی ترقی گردانا جا رہا ہے۔ پیٹرو

  • نہیں ایسا نہیں

    Votes: 0 0.0%
  • ہاں ایسا ہی ہے

    Votes: 0 0.0%
  • ہاں بلکہ اس سے بھی بد تر

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    124

محسن حجازی

محفلین
‌پاکستان میں حکومت کی جانب سے موبائل کمپینیوں کی آمد و ارزانی کو اقتصادی ترقی گردانا جا رہا ہے۔ پیٹرول کی قیمت ایک طرف، میں محسوس کرتا ہوں کہ پچھلے پانچ سات سال میں ملک کی اقتصادیات کا بھٹہ بیٹھ چکا ہے، روپے کی کوئی قدروقیمت نہیں، عام آدمی کی قوت خرید میں زبردست کمی آئی ہے، افراط زر کا سامنا ہے، اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں کم از کم دو گنا کا اضافہ ہے۔
 

دوست

محفلین
حکومت کشکول توڑنے کے دعوے کررہی ہے ان کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ اب آئی ایم ایف نہیں‌ عالمی بانڈز فروخت کرکے اونچے درجے کے سود پر قرض حاصل کیاجارہا ہے۔
روپے کی قدر تو سامنے کی بات ہے کہ 20 فیصد کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف دباؤ ڈال رہا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ان کے کنٹرول میں‌ ہے بھلا؟
جب درآمدات اور برآمدات کا اتنا فرق ہوگا اور دوسرے معاشی حالات ابتر ہونگے تو روپے کی قدر میں‌ خود بخود کمی آتی جائے گی اور آبھی رہی ہے بڑے غیر محسوس انداز میں۔
ڈالر پچاس سے ساٹھ کا ہوا تو حکومت نے کیا تھا؟ خود ہی ہوگیا تھا اب بھی ایسے ہی ہوجائے گا۔ یہ صرف اتنا ہی کرسکتے ہیں کہ جو کچھ اپنے پاس ہے اسے بیچ دیں۔ اور ریگولیٹری ادارے بناتے جائیں جن کو روکڑا دے کر کچھ بھی منظور کروایا جاسکتا ہے۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ،

واقعی محسن بھائی، ملک کی اقتصادی حالت کابس اللہ کی حافظ ہے لیکن حکومت کے دعووں سے تواسطرح معلوم ہوتاہے کہ ہماراملک جیٹ جہازکی رفتارسے ترقی کررہاہے اورہرطرف رام چین چین ہی بولتاہے لیکن جبکہ حالات اس کے بالکل ہی برعکس ہیں۔
مہنگائی کاکیاکہیں قوت خریدتوبہت کم ہوئی ہے جہاں پربندہ سوروپے کی خریداری کرتاہے تواب سوروپے دے کر آپ ساٹھ روپے کی خریداری کررہے اورحکومت تویہ دعوی کررہی ہے کہ سرمایہ کاری سے ملک میں ترقی کاسیلاب آجائے گالیکن اب تویہ حالات ہیں کہ مشرف کی حکومت میں متوسط طبقے کی اکثریت غریبوں میں شمارہونے لگی ہے۔
اب چونکہ ملک کے حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں لیکن امیدکی کرن ابھی بھی باقی ہے اورچونکہ ہمیں ہی اپنے ملک کے لئے سب کچھ کرناہے تواس کے لئے لائحہ عمل ہمیں ہی تیارکرناہے اورہمیں ہی اس کی سپورٹ کرنی ہے حکومت کی طرف نہیں دیکھناکہ وہ کچھ کریں گی۔ اس کاحل بھی سوچناہے اوراس پرعمل بھی کرنے کی ذمہ داری بھی ہم پرہی ہے۔
ہمارے سامنے چین کی مثال سامنےدنیامیں سب سے بڑاملک ہے لیکن ان کی عوام سب مل جل کرکام کرتے ہیں اورآج وہ ترقی میں سب ممالک سے آگے ہیں ۔
اللہ تعالی سے دلی دعاہے کہ اللہ تعالی ہمارے ملک کواقتصادی حالت میں بہترکرے (آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

دوست

محفلین
افراط زر سے مراد ہے کہ پیسوں کا زیادہ ہونا۔ کرنسی کا فلو بڑھ جانا۔ جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمت بڑھ جاتی ہے چونکہ اگر ایک کلو کے لیے پہلے 10 روپے تھے تو بعد میں اسی کلو کے لیے 15 روپے موجود ہوتے ہیں اسی کو افراط زر کہتے ہیں۔ افراط زر کے ساتھ قوت خرید اس طرح کم ہوتی ہے کہ مزدور کی تنخواہ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ایک جیسے تناسب سے اضافہ نہ ہو۔ یعنی اگر تنخواہ 25 فیصد بڑھی ہے ( پاکستان میں 3000 سے بڑھا کر 4000 کردی گئی ہے کم از کم تنخواہ اور اوقات کار بھی بڑھا دئیے گئے ہیں 12:00 گھنٹے تک) لیکن اشیائے ضروریہ کی قیمتیں 100 فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔ بڑا گوشت 40 سے 100 تک پہنچ چکا ہے بڑے شہروں میں اس سے بھی مہنگا ہے چھوٹا گوشت 100 سے 250 تک پہنچ چکا ہے چناچہ آپ باآسانی اس کا موازنہ کرسکتے ہیں اس طرح یہ پتا چل جاتا ہے کہ قوت خرید بڑھی ہے یا کم ہوئی ہے۔
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
مہنگائي کا ہونا ايک "پاکستاني مسئلہ" نہيں، بلکہ ايک "عالمي مسئلہ" ہے
آپ يورپ کے کسي بھي ملک ميں چليں جائيں، آپکو پتا چلے گا کہ مہنگائي ميں اضافہ ہي ہوتا جا رہا ہے اور عام آدمي غريب سے غريب تر ہي ہوتا جا رہا ہے


اس سلسلے ميں موجودہ حکومتِ پاکستان کو مکمل طور پر موردِ الزام ٹہرا دينا درست نہيں ہو گا، کيونکہ اصل ذمہ دار وہ "سرمايہ دارانہ" نظام ہے کہ جس ميں امير شخص "امير سے امير تر" ہوتا چلا جاتا ہے جبکہ غريب شخص "غريب سے غريب تر" ہوتا چلا جاتا ہے

چنانچہ موجودہ حکومتِ پاکستان جو اعداد و شمار پيش کرتي ہے، تو سرمايا دارانہ نظام کي ويليوز کے مطابق ترقي کو ظاہر کرتے ہيں، مگر اس کے ثمرات غريب آدمي (بلکہ کہنا چاہيئے تمام تر تنخواہ دار طبقے) تک نہيں پہنچ سکتے

ليکن اگر ہم موجودہ حکومت کا تقابل گذشتہ حکومتوں سے کريں، تو تناسب Relativity کي تھيوري کے مطابق يہ حکومت ماضي کي تمام حکومتوں سے بہتر ہے

اور دوسري بات يہ ہے کہ موجودہ حکومت کے علاوہ اسوقت اور کوئي ايسي سياسي پارٹي پاکستان ميں نہيں ہے جو کہ پاکستان ميں ترقي کي رفتار کو موجودہ حکومت سے زيادہ بڑھا سکے


چنانچہ يہ فعلِ عبث ہے کہ تمام چيزوں اور برائيوں کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹہرا ديا جائے، جبکہ عالمي حالات اور سرمايہ دارانہ نظام کے پس منظر کو يکسر بھلا ديا جائے

اور يہ بہت اہم ہے کہ ہم کسي چيز کو Isolated سسٹم سمجھ کر نہ ديکھيں، بلکہ ہر چيز Relativity کے ساتھ ايک دوسرے سے منسلک ہے (يعني اگر موجودہ حکومت کو ہٹا ديا جائے تو اسکي جگہ لينے والا کيا اس سے زيادہ پاکستان ميں خوشحالي لا سکتا ہے؟؟؟ في الحال تو ميري نظر ميں ايسي کوئي دوسري سياسي پارٹي نہيں جو کہ موجودہ حکومت سے بہتر ہو
 

بدتمیز

محفلین
موجودہ حکومت بہترین :shock:

میرے خیال سے موجودہ حکومت بدترین حکومتوں میں سے ہے۔ سارا زور مشرف کے خلاف نہ بولنے پر ہے۔ آپ نے شائد پاکستان میں تیل کی سیاست کہانی نہیں پڑھی۔
پچھلی حکومتوں میں سب سے بری بات ہوتی ہی پچھلی حکومت ہونا ہے۔ وہ بھی بدترین تھی مگر موجودہ سے نہیں۔ کم از کم ووٹ لینے کے لئے ان کو کچھ اقدامات تو کرنے ہوتے تھے ان کو تو وہ بھی نہیں کرنے ہوتے۔
مغرب میں بھی مہنگائی بڑھی مگر کسی نہ کسی نسبت سے تنخواہ بھی بڑھی۔ دوسرے مغرب میں اگر آپ ہلیں تک نہ پھر بھی آسانی سے گزارہ ہو سکتا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہٹا کٹا ہو تو اس کو تھوڑا بے حس ہونا پڑتا ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام ہی تو حکومت میں شامل ہے تو آپ حکومت کو کہیں یا اس نظام کو بات ایک ہی ہے۔ پاکستان میں ترقی کی رفتار بلاشبہ قابل رشک ہے۔ صنعتوں کو گیس کی سپلائی بند ہے۔ بجلی کی قلت 1990-1993 میں گرمیوں میں ہوتی تھی اب سردیوں میں ہو گئی ہے۔ ڈیم بنانے کے بجائے اونچے کئے جا رہے ہیں۔
عالمی حالات سے میں صرف تیل کی مثال دیتا ہوں پاکستان میں تیل قیمت کے پندرہ روزہ ڈرامے کا سب کو پتہ ہے۔ اس قمیت میں سے 30 روپے خالص فی لیٹر حکومت کو جا رہے ہیں اب اس میں کرپشن اور باقی چیزوں کا اندازہ لگائیے اور پھر پاکستان میں روزانہ پیٹرول کی کھپت کا اندازہ لگا کر حکومت کی آمدنی کی تخمینہ لگائیے۔ جس وقت پیٹرول 30 روپے ہوا تھا مجھے اس وقت اطلاع مل گئی تھی کہ یہ 50 تک جائے گا مجھے یقین نہیں آیا تھا اب دیکھیں 60 کو چھو رہا ہے۔
ابھی آپ کا ڈالر 60 سے 72 ہونے کی بات ہو رہی ہے۔ اس میں میرے جیسے خودغرض آنکھیں لگائے بیٹھے ہیں کہ کب ہو اور کب یہاں سے وہاں پیسوں کا ڈھیر لگایا جائے۔
پراپرٹی قیمتوں کا ڈرامہ جس کامیابی سے کھیلا اس کی مثال ایسی ہی حکومتوں میں ملتی ہے۔ حکومت کس پر مشتمل ہے؟ فوج کے اعلیٰ ترین عہدیداروں پر اور اس پراپرٹی ڈرامے کی تفصیلات جب اس حکومت کے ہٹنے پر سامنے آئیں گی تب اس حکومت کے کرتوت سامنے آئیں گے۔ میرے تین چچا نے اسی پراپرٹی ڈرامے میں عام عوام میں سے ہو کر لاکھوں کو کروڑوں میں تبدیل کر لیا تو اعلیٰ عہدیداروں کا سوچیں۔
ابھی سب اچھا اس لئے ہے کہ ہر چیز پر بات کرنے کی اجازت ہے سوائے حکومت پر اور اس کی حرکات پر۔ جس طرح انڈیا کی غربت گلیم نے چھپا لی ہوئی ہے ویسے ہی پاکستان میں بھی میڈیا یہی حرکت مقابلے کے نام پر کر رہا ہے اصل ایشوز پر کوئی بات ہی نہیں۔
ٹوپی ڈرامہ یعنی کے ہیلمٹ ڈرامہ جو کھیلا گیا۔ وہ حکومتی ارکان کے کسی رشتہ دار کی ایما پر مل کر کھیلا گیا۔ پہلے ہیلمٹ درآمد کیے گئے اور پھر مارکیٹ میں لا کر کھیل شروع۔ اب کہاں ہے ہیلمٹ پابندی؟
پراپرٹی سے جو پیسا کمایا گیا وہ اب بینک لیزنگ کے نام پر نئے ڈرامے میں لگایا جا رہا ہے۔ اس ڈرامے میں سے جب ہوا نکلے گی تب رپورٹس پڑھنے والی ہونگیں۔ ابھی ہر کسی کو جان عزیز ہے وہ نہیں بول یا لکھ سکتے۔
لاہور میں ٹرانسپورٹ سے جو مذاق کیا گیا۔ اس پر تو اس حکومت کو ڈوب کر مر جانا چاہئے۔ 500 ویگنوں کی جگہ 33 بسیں روٹ نمبر 47 پر لائیں گئیں۔ بوڑھے لوگ تو ٹانگ اتنی اوپر کر کے چڑھ ہی نہیں سکتے تھے۔ ان لوگوں کو رلتے میں نے دیکھا ہے۔ ان تمام روٹس پر جو بسیں چل رہی ہیں ان کے مالکوں کے نام کی لسٹ اٹھا کر دیکھ لیں سب کے سب حکومت میں شامل ہیں۔ ابھی ایک بینک کرپٹ ہوئی ہے۔ تو اس کا ترجمان تیل پر بات ڈال رہا تھا۔ ان ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی رپورٹ بھی کیا مزے کی باعث عبرت رپورٹ ہے۔
حکومت کو الزام دینا صیح نہیں "سوادیس" میں اچھا لگتا ہے۔ پاکستان میں حکومت کا ایک ایک شخص کرپٹ ترین اور نا اہل ہے اور چونکہ یہ جوابدہ نہیں اور انہوں نے منتخب نہیں ہونا لہذا ان کو کئی پرواہ نہیں۔ دوسرے ہماری حکومت صرف اسلام آباد میں ہے باقی جگہ اس کے نیچے گماشتے من مانی کر رہے ہیں۔ کسی بھی حکومت کو کارکردگی دیکھانے کے لئے ۵ سال کافی ہوتے ہیں اس کو تو 7 سے بھی اوپر ہو گئے یہ دن بدن بد سے بدتر ہو رہی ہے۔

اس حکومت کو برطرف کرنے سے اور کوئی فائدہ ہو نہ ہو یہی بہت ہو گا کہ لوگوں کو منتخب ہونے کے لئے عوام نام کے جانوروں کے کام کسی بھی طریقے سے کرنے ہونگے۔ ملک میں چاہے میڈیا آج کی طرح کی آزاد نہ ہو اتنی ضرور ہو گی کہ حکومت کی پالیسیوں پر رائے دے سکے۔ اپنی ہی عوام کو فتح کرنے سے باز رہے گی اور لوگ "گم" ہونا بند ہو جائیں گے۔ اور ان کے لواحقین ان کے لئے سڑکوں پر احتجاج نہیں کرتے پائیں جائیں گے۔
 

محسن حجازی

محفلین
مہوش علی نے کہا:
مہنگائي کا ہونا ايک "پاکستاني مسئلہ" نہيں، بلکہ ايک "عالمي مسئلہ" ہے
آپ يورپ کے کسي بھي ملک ميں چليں جائيں، آپکو پتا چلے گا کہ مہنگائي ميں اضافہ ہي ہوتا جا رہا ہے اور عام آدمي غريب سے غريب تر ہي ہوتا جا رہا ہے


اس سلسلے ميں موجودہ حکومتِ پاکستان کو مکمل طور پر موردِ الزام ٹہرا دينا درست نہيں ہو گا، کيونکہ اصل ذمہ دار وہ "سرمايہ دارانہ" نظام ہے کہ جس ميں امير شخص "امير سے امير تر" ہوتا چلا جاتا ہے جبکہ غريب شخص "غريب سے غريب تر" ہوتا چلا جاتا ہے

چنانچہ موجودہ حکومتِ پاکستان جو اعداد و شمار پيش کرتي ہے، تو سرمايا دارانہ نظام کي ويليوز کے مطابق ترقي کو ظاہر کرتے ہيں، مگر اس کے ثمرات غريب آدمي (بلکہ کہنا چاہيئے تمام تر تنخواہ دار طبقے) تک نہيں پہنچ سکتے

ليکن اگر ہم موجودہ حکومت کا تقابل گذشتہ حکومتوں سے کريں، تو تناسب Relativity کي تھيوري کے مطابق يہ حکومت ماضي کي تمام حکومتوں سے بہتر ہے

اور دوسري بات يہ ہے کہ موجودہ حکومت کے علاوہ اسوقت اور کوئي ايسي سياسي پارٹي پاکستان ميں نہيں ہے جو کہ پاکستان ميں ترقي کي رفتار کو موجودہ حکومت سے زيادہ بڑھا سکے


چنانچہ يہ فعلِ عبث ہے کہ تمام چيزوں اور برائيوں کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹہرا ديا جائے، جبکہ عالمي حالات اور سرمايہ دارانہ نظام کے پس منظر کو يکسر بھلا ديا جائے

اور يہ بہت اہم ہے کہ ہم کسي چيز کو Isolated سسٹم سمجھ کر نہ ديکھيں، بلکہ ہر چيز Relativity کے ساتھ ايک دوسرے سے منسلک ہے (يعني اگر موجودہ حکومت کو ہٹا ديا جائے تو اسکي جگہ لينے والا کيا اس سے زيادہ پاکستان ميں خوشحالي لا سکتا ہے؟؟؟ في الحال تو ميري نظر ميں ايسي کوئي دوسري سياسي پارٹي نہيں جو کہ موجودہ حکومت سے بہتر ہو

جناب سرمایہ دارانہ نظام کونسا دائی کے ہاتھوں میں‌ہے ابھی، اسی سال سے زائد عرصہ تو ہوگیا اسے۔۔۔ یہ تو پہلے بھی تھا نواز دور میں بھی، بے نظیر دور میں‌ بھی۔
دوم:
مہنگائی بڑھی ہے، لیکن کسی بھی ملک میں‌300٪ نہیں بڑھی! دال اس حکومت کے ابتدائی دور میں 40 تھی، اب 80 ہے، ہر چیز کا یہی حال ہے۔ دودھ چینی پتی آٹا تیل پیٹرول سب۔۔۔۔
کرپشن کا وہ حال ہے کہ توبہ! روس اور چین سے ملکوں میں اتنی بڑی کابینہ نہیں جتنی پاکستان کی ہے! 70 وزیر! نئی وزارتیں “ایجاد“ کی گئی ہیں اس دور میں۔۔۔
بہرطور، یہ کہنا کہ حکومت کا کوئی قصور نہیں، صراصر غلط ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے، آپ کا اتفاق قطعا ضروری نہیں۔
 

محسن حجازی

محفلین
بد تمیز:
یار ان سب کو پاکستان سٹیل مل، حبیب بینک، پی ٹی سی ایل اور بحریہ ٹاؤن کی باتیں بھی بتائیں!
جس مل کاصرف اور صرف رقبہ 19500 مربع کلومیٹر ہے، 21 ارب میں بیچنے لگے تھے!
بینک حبیب! ایک ارب ڈالر سے زائد کے فکسڈ اثاثے بیرون ملک ہیں، اندرون ملک کا تو حساب ہی نہیں، 19 ارب روپے پاکستان میں بکا۔۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
مجھے تو سب سے بڑھ کر شکایت اس ہوس سے ہے جو کوئی پانچ سو فیصد کے حساب سے بڑھی۔ میں نے خود شریفوں کو لالچی اور لالچی سے لالچی ترین بنتے دیکھا۔ اور پراپرٹی ڈیلر۔۔۔ مجھے تو اس نام سے ہی نفرت ہے۔ہم کب اصل آزادی کا سانس لے سکیں گے؟؟؟ کب دوسرے ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے؟؟؟ میرے خیال میں سب سے بڑا قصور ہماری اپنی بے حسی کا ہے۔
 

دوست

محفلین
ساجداقبال نے کہا:
مجھے تو سب سے بڑھ کر شکایت اس ہوس سے ہے جو کوئی پانچ سو فیصد کے حساب سے بڑھی۔ میں نے خود شریفوں کو لالچی اور لالچی سے لالچی ترین بنتے دیکھا۔ اور پراپرٹی ڈیلر۔۔۔ مجھے تو اس نام سے ہی نفرت ہے۔ہم کب اصل آزادی کا سانس لے سکیں گے؟؟؟ کب دوسرے ہمیں عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے؟؟؟ میرے خیال میں سب سے بڑا قصور ہماری اپنی بے حسی کا ہے۔
جی روائیتی بے حسی۔
 

اظہرالحق

محفلین
ایک بات تو خیر کہنے سے میں خود کو نہیں روک سکا، کہ ہم سب یہ مانتے ہیں کہ ہم بے حس ہیں لالچی ہیں تو پھر ہمیں دوسروں پر تنقید کا کیا حق ہے ؟ ایک دوست نے ڈالر کے ریٹ بڑھنے کے لئے پیسوں کے ڈھیر کی بات کی ، مگر یہ بات نہیں کی کہ میں ایسا نہیں کروں گا ، ایک دوست نے بے حسی کی بات کی مگر یہ نہیں کہا کہ بھئی جاگ جاتے ہیں ، مطلب ہم یہ مانتے ہیں کہ ہم سب غلط ہیں مگر پھر بھی کچھ “صحیح“ کرنے کو تیار نہیں ؟ کیوں کیوں کیوں؟؟؟

اگر ہم میں سے ایک بھی (مجھ سمیت) اٹھ کھڑا ہو تو شاید سب کچھ بدل جائے ۔ ۔ ۔ مگر جب تک مجھے اچھی خاصی “ڈز“ نہیں لگے گی اور میں جب تک اپنے خول کو نہیں توڑتا اس وقت تک شاید کچھ نہیں بدلے اور ہم سب باتیں کرتے ہیں اور ڈالروں سے جیبیں بھرتے رہیں ۔ ۔ ۔ اور ساتھ میں اللہ کا شکر بھی ادا کرتے رہیں کہ ہمیں اللہ نے یہ سب کرنے کی ہمت عطا کی ۔ ۔ ۔ ورنہ “مسلمان“ ہو کر یہ کرنا شاید “کچھ“ اچھا نہیں ہوتا!!!
 

بدتمیز

محفلین
اظہر: خود کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بالواسطہ طور پر تنقید کرنا بات کرنے کا ایک انداز ہے جس کو آپ نہ سمجھ سکے۔
خیر لوگ ایسا کیوں نہ کریں؟ ان کے ایسا نہ کرنے سے کیا ہو جائے گا؟ کیا پاکستان میں ان کو کسی بھی قسم کے تحفظ کی امید ہے؟ پاکستان اب ایک جنگل ہے جہاں بقا کے لئے جنگل کے قوانین کی پیروی ناگریز ہے۔
یہ آپ کی حکومت کا ہی کھیل ہے اس میں انہوں نے ہی پیسے بنانے ہیں۔ ابھی ڈالر جوڑے جا رہے ہونگے اور جیسے ہی ریٹ بڑھے گا اس کو روپے میں تبدیل کر کے منافع پیدا کر لیا جائے گا۔
کراچی اسٹاک ایکسچینج کا ڈرامہ یاد نہیں؟ اس میں عام عوام کیا طاقت کیا اور بساط کیا؟ ان کے پاس تبدیل کرانے کے لئے چند لاکھ سے اوپر نہیں ہوتا۔
رہا بات میرے تبدیل کرانے کا تو میرا وہاں کوئی نہیں جس کو پیسے بھیجنے ہوں۔ لہذا میری طرف سے بے فکر رہیں۔ ویسے بھی میں وہی بات کرتا ہوں جس پر مجھے شرمندہ نہ ہونا پڑا۔
 

اظہرالحق

محفلین
بدتمیز نے کہا:
اظہر: خود کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بالواسطہ طور پر تنقید کرنا بات کرنے کا ایک انداز ہے جس کو آپ نہ سمجھ سکے۔
خیر لوگ ایسا کیوں نہ کریں؟ ان کے ایسا نہ کرنے سے کیا ہو جائے گا؟ کیا پاکستان میں ان کو کسی بھی قسم کے تحفظ کی امید ہے؟ پاکستان اب ایک جنگل ہے جہاں بقا کے لئے جنگل کے قوانین کی پیروی ناگریز ہے۔
یہ آپ کی حکومت کا ہی کھیل ہے اس میں انہوں نے ہی پیسے بنانے ہیں۔ ابھی ڈالر جوڑے جا رہے ہونگے اور جیسے ہی ریٹ بڑھے گا اس کو روپے میں تبدیل کر کے منافع پیدا کر لیا جائے گا۔
کراچی اسٹاک ایکسچینج کا ڈرامہ یاد نہیں؟ اس میں عام عوام کیا طاقت کیا اور بساط کیا؟ ان کے پاس تبدیل کرانے کے لئے چند لاکھ سے اوپر نہیں ہوتا۔
رہا بات میرے تبدیل کرانے کا تو میرا وہاں کوئی نہیں جس کو پیسے بھیجنے ہوں۔ لہذا میری طرف سے بے فکر رہیں۔ ویسے بھی میں وہی بات کرتا ہوں جس پر مجھے شرمندہ نہ ہونا پڑا۔

چلیں میں شرمندہ ہو جاتا ہوں :oops:

ویسے میرا سب کچھ پاکستان میں ہی ہے ۔ ۔ ۔ اپنے بھی پرائے بھی ۔ ۔۔ اللہ ہم سب کو وہ وقت نہ دکھائے کہ جسکی لوگ آہٹ سن رہے ہیں (آمین)
 

سپینوزا

محفلین
یہاں تو سرمایہ‌دارانہ نظام ہی کو لڑھکانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ آجکل کے دور میں بھی کمیونسٹ موجود ہیں کیا؟
 

نعمان

محفلین
گرچہ مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں غربت میں کمی کی کوششیں بالکل بارآور نہ ثابت ہوئی۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ میں اعداد و شمار کی بات نہیں کرونگا وہی لکھوں گا جو میں دیکھتا ہوں۔

کیونکہ میں پاکستان کی معاشی ریڑھ کی ہڈی کراچی کے فنانشل ڈسٹرکٹ میں رہتا ہوں، خود بھی ایک چھوٹا سا کاروبار چلاتا ہوں اور کئی قسم کے تاجروں، سرمایہ داروں اور مزدوروں سے ملتا رہتا ہوں۔ اسلئے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ ملک کی اقتصادی حالت میں سنوار آیا ہے۔ عام لوگوں نے اپنی رقومات بینکوں میں رکھنی شروع کردی ہیں۔ سرمائے کی فراوانی ہے، جاب مارکیٹ میں ہنرمند افراد کی شدید قلت محسوس کی جارہی ہے۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور معاشی گہماگہمی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ٹیلی کام ہی نہیں، انرجی، رئیل اسٹیٹ، کنسٹرکشن، آٹوموبائل، کیمیکز، فارماسیوٹیکلز، اور دیگر کئی سیکٹرز میں تیزی کا رجحان ہے۔ مقامی مارکیٹ کی جیسی تیسی قوت خرید بھی کافی سارے غیر ملکی سرمایہ داروں کو متوجہ کررہی ہے۔ انرجی سیکٹر میں اگلے چند سالوں میں جو بھاری سرمایہ کاری ہوگی اس سے ملک میں ہزاروں نوکریاں نکلیں گی۔

تاہم ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ رشوت ستانی اور بدعنوانی کے دیو تلوار کی طرح سر پر لٹکے ہیں۔ڈر ہے کہ کہیں ناخواندگی، ہنرمند افرادی قوت کی قلت، بڑھتی مہنگائی، جرائم اور قانون و انصاف کی عدم دستیابی، جرنیلوں کا امریکہ کے ساتھ دہرا کھیل، وغیرہ، ان اچھے ثمرات کو نگل نہ لے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اگلے پانچ سال میں حالات کافی بہتر ہونگے۔
 
Top