پاکستان میں صرف حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کرپشن پر واویلا کیوں مچایا جاتا ہے؟ جب کہ یہاں ایک معمول

زبیر مرزا

محفلین
مشرق ہو یا مغرب بُرے افراد ہر معاشرے میں موجود ہیں- مغرب کے افراد قانون سے ڈرتے ہیں کہ پکڑ میں آجائیں گے تو لاقانونیت سے بچیں
مشرق ( مسلمان) اللہ کے خوف سے اور اُس کی پکڑ سے آگاہ ( مکمل طورپر) ہوجائے تو کرپشسن اور گناہ سے بچ جائے - دنیاوی خوف سے
خوف خداوندی زیادہ اہم بھی ہے اور پُر اثر بھی اور معاشرے کی فلاح کا ضامن بھی
 

سید زبیر

محفلین
ٹریفک کے سپاہی کا خوف نہ ہو توہم سگنل پر بھی نہیں رکتے ۔ عبادات کا تعلق تو خالق سے مگر معاملات کا تعلق بندوں سے اور اس میں مغرب کی اکثریت نہائت محتاط ہوتی ہے ۔ انصاف ہی معاشرے کو متحد اور مضبوط بناتا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
مشرق ہو یا مغرب بُرے افراد ہر معاشرے میں موجود ہیں- مغرب کے افراد قانون سے ڈرتے ہیں کہ پکڑ میں آجائیں گے تو لاقانونیت سے بچیں
مشرق ( مسلمان) اللہ کے خوف سے اور اُس کی پکڑ سے آگاہ ( مکمل طورپر) ہوجائے تو کرپشسن اور گناہ سے بچ جائے - دنیاوی خوف سے
خوف خداوندی زیادہ اہم بھی ہے اور پُر اثر بھی اور معاشرے کی فلاح کا ضامن بھی

اچھی بات ہے لیکن جن لوگوں کو خوفِ خدا نہیں ہے اُن کے لئے ڈنڈے کا ہونا بہت ضروری ہے، قانون کا نفاذ بھرپور انداز میں تین ماہ بھی ہوجائے تو جرائم کی شرح 2 فیصد بھی نہیں رہے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستان میں صرف حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کرپشن پر واویلا کیوں مچایا جاتا ہے؟ جب کہ یہاں ایک معمولی پھل فروش بھی کرپٹ ہے۔۔۔
پاکستان کی عوام اور پاکستان کے حکمران دونوں کرپٹ ہیں اور دونوں ایک دوسرے کا آئینہ ہیں، جس میں ’میں‘، آپ، حکمران اور ہم سب برابر کے سزاوار ہیں۔


کسی دانا نے کہا تھا کہ اگر کوئی بادشاہ کسی پھلوں کے باغ سے ایک پھل بھی توڑے گا تو اس کا لشکر اس باغ کو ویران اور برباد کر دے گا۔ واقعی کیا خوبصورت بات ہے۔

یہ قانونِ فطرت ہے کہ دونوں کرپشن اور اصلاح کا عمل ہمیشہ اوپر سے نیچے کی طرف ہوتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اوپر والے یعنی حکمران اور افسران نا اہل اور کرپٹ ہوں اور نیچے عوام میں کرپشن نہ ہو اور انکی اصلاح ہو جائے اور عوام میں سے کسی کی کیا جرات کے نیک اور ایماندار اور اہل حکمرانوں اور افسروں کے ہوتے ہوئے سرِ عام بدمعاشی اور بے ایمانی اور ملاوٹ اور کرپشن کرتا پھرے اور یہی وجہ ہے کہ اصلاحی ریاستوں میں ایماندار اور اہل حکمرانوں اور افسروں کی وجہ سے کرپشن اس قدر زیادہ اور ایسی نہیں ہے جیسی کہ ہمارے معاشرے میں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کسی دانا نے کہا تھا کہ اگر کوئی بادشاہ کسی پھلوں کے باغ سے ایک پھل بھی توڑے گا تو اس کا لشکر اس باغ کو ویران اور برباد کر دے گا۔ واقعی کیا خوبصورت بات ہے۔

یہ قانونِ فطرت ہے کہ دونوں کرپشن اور اصلاح کا عمل ہمیشہ اوپر سے نیچے کی طرف ہوتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اوپر والے یعنی حکمران اور افسران نا اہل اور کرپٹ ہوں اور نیچے عوام میں کرپشن نہ ہو اور انکی اصلاح ہو جائے اور عوام میں سے کسی کی کیا جرات کے نیک اور ایماندار اور اہل حکمرانوں اور افسروں کے ہوتے ہوئے سرِ عام بدمعاشی اور بے ایمانی اور ملاوٹ اور کرپشن کرتا پھرے اور یہی وجہ ہے کہ اصلاحی ریاستوں میں ایماندار اور اہل حکمرانوں اور افسروں کی وجہ سے کرپشن اس قدر زیادہ اور ایسی نہیں ہے جیسی کہ ہمارے معاشرے میں ہے۔

سو فیصد متفق۔۔۔۔!

لیکن

'ایسا' کہاں سے لائیں کہ 'اچھا' کہیں جسے۔


ویسے اس خاکسار کا پیغام ابھی تک منظوری کے مرحلے میں ہے اور آپ کا پیغام ظاہر ہوگیا کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔ :) (ازراہِ تفنن :D )
 

انتہا

محفلین
سو فیصد متفق۔۔۔ ۔!

لیکن

'ایسا' کہاں سے لائیں کہ 'اچھا' کہیں جسے۔


ویسے اس خاکسار کا پیغام ابھی تک منظوری کے مرحلے میں ہے اور آپ کا پیغام ظاہر ہوگیا کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔ :) (ازراہِ تفنن :D )
دعا کیجیے کہ آپ بھی مقبولین میں شامل ہو جائیں۔
 

ساجد

محفلین
برادرانِ محترم محمد احمد و انتہا ، یہ فورم ماڈریشن کے تحت کام کرتا ہے اس لئے ما سوائے منتظمین سب کے مراسلات منظوری کی قطار میں جاتے ہیں۔ آپ مقبولین ہی نہیں ہمارے لئے نہایت قابلِ احترام ہیں اور آپ سب کے دم قدم سے ہی محفل کی رونق قائم ہے۔
 
Top