پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والی پولیس اور چور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایم اے راجا

محفلین
مورخہ 25 اپریل 2016 کو میں ایک شادی کے سلسلے میں بمعہ فیملی آبائی گائوں گیا اور جب 29 تاریخ کی شام کو واپس لوٹا تو گھر میں چوری کی واردات ہو چکی تھی اس دن اسلام آباد میں موبائیل فون سروس سوائے زونگ کے معطل تھی محلے کے ایک صاحب کے زونگ نمبر سے 15 کو چوری کی اطلاع دی 1 گھنٹہ بعد مقامی تھانے کی پولیس آئی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا چور پچھلے گھر سے میرے گھر کی گیلری میں داخل ہوئے پھر گیلری میں کھلنے والی کھڑکی کی گرل جالی کاٹ کر کمرے میں داخل ہوئے اور بڑے اطمینان کے ساتھ پورے گھر کی تلاشی لی اور کافی سامن لے گئے جس میں موٹا موٹا سامان یہ تھا، لیپ ٹاپ، ڈیجیٹل کیمرہ، 9ایم ایم پستول بمعہ 22 گولیوں اور دو میگزین، 12 بور رپیٹر گن بمعہ 50 کارتوس، 50 ہزار نقد اور 3 تولہ سونے کا سیٹ، گلوکو میٹر، بی پی چیک کرنے کا میٹر، رینچ ٹول گھر کا سودا سلف، امیٹیشن جیولری بچے کا اسکول بیگ خالی کر کے، کمبل اور ایک بستر 4 سندھی اجرک 4 سندھی ٹوپیاں 3 موبائیل چارجر ، دو ٹارچ اور 1 ایمرجنسی لائیٹ، 6 سائن شدہ چیک 1 موبائیل توڑ کر پھینک گئے اور بہت سا چھوٹا سامان-
سب انسپکٹر موصوف نے بڑے اطمینان سے مجھے کہا کہ شکر کریں باقی چیزیں بچ گئیں ورنہ یہاں تو چور کچھ بھی نہیں چھوڑتے اور آج تک سووں چوریاں ہو چکی مگر پکڑی نہیں گئیں آپ اپنے گھر کی سیکیورٹی و سیفٹی مضبوط بنائیں اور دعا کریں، ہم پوری کوشش کریں گے کہ کوئی معجزہ رونما ہو جائے اور چور پکڑے جانے کی تاریخ رقم ہو جائے، اس کے بعد صرف خاموشی اور بس خاموشی- یہ حالت ہے پاکستان کے محفوظ ترین سمجھے جانے والے شہر کی اور اس کی مہنگی ترین یعنی تمام صوبوں سے زیادہ تنخواہ لینے والی وی آئی پی وفاقی پولیس کی- کیا اسی کو چراغ تلے اندھیرا کہا جاتا ہے ؟
 
انا لِللّٰہ وہ انا الیہ راجعون
اللہ تعالیٰ اپنا رحم فرمائے۔ اور آپ کو پہلے سے بہتر عطا فرمائے۔ آمین

پولیس کو تو بتانے سے نہ بتانا بہتر ہے، الٹا گھر والوں کو ہی تنگ کرتے ہیں۔
میرے ایک دوست کے ماموں تین دن کے لئے کہیں جاتے ہوئے اس کو گھر چھوڑ کر گئے۔ وہ ایک دن دوست کی طرف گیا، پیچھے واردات ہو گئی۔
میرے دوست کو ایک ہفتہ پولیس نے حوالات رکھا۔ اس کے ماموں خود منتیں کر کے چھڑا کر لائے کہ اس نے چوری نہیں کی۔
 

ایم اے راجا

محفلین
تابش بھائی میرا معاملا کچھ الگ ہے، بتاتے ہوئے شرم آتی ہے ، میں سوچتا ہوں کہ ایک عام اور بیچارے شہری کے ساتھ کیا سلوک ہو گا قانون کے رکھوالوں کا اور وہ بھی شہر۔ اقتدار کے رکھوالوں کا، لوگ بتاتے ہیں کہ شکر ہے کہ آپ کی فوری ایف آئی آر تو درج ہو گئی ورنہ یہاں تو اس کے لیئے بھی کچھ لے اور دے کرنا پڑتا ہے یا پھر طاقت کا مظاہرہ، بہت افسوس ہے ان حکمرانوں اور ان کے بلند و بانگ دعووں پر، دل چاہتا ہیکہ اس ملک کو چھوڑ کر کہیں بھاگ جانا چاہیئے اور کوئی جگہ نہ ملے تو سمندر ہی بہتر ہے
 

نایاب

لائبریرین
افسوس ناک خبر ہے ۔
کوئی شک نہیں کہ پولیس کا محکمہ " برباد و بدنام " ہے ۔
اللہ سوہنا اپنا رحم و کرم فرمائے اور بہترین بدلہ بھی ۔۔۔آمین
بہت دعائیں
 

باباجی

محفلین
کاش یہاں گالیاں دینے کی اجازت ہوتی تو بلاشبہ میں بہت گالیاں نکالتا پولیس اور شناختی کارڈ دفتر والوں کو
میرے ساتھ حال ہی میں بہت ذلالت کا سلوک کیا شناختی کارڈ والوں نے اور مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا ہے
میں پاسپورٹ آفس گیا اور رشوت سے کر اپنا کام جلدی کرواکر آگیا ۔۔ کچھ دیر بعد ایجنٹ کا فون آیا کہ سر آپ کا فارم نادرا (شناختی کارڈ ) والوں کی طرف سے ریجیکٹ ہوگیا ہے کوئی ایرر آرہا ہے
تو آپ ٹھیک کرواکر اپنا فارم لے آنا ہم پروسیس کروادیں گے ۔۔ تو جناب میں نادرا کے آفس گیا تو وہاں پہلے تو کسی نے لفٹ ہی نہیں کروائی پھر ذرا زبردستی لفٹ لی تو ایک محترمہ کے پاس بھیج دیا گیا جن کی مونچھیں کافی گھنی تھیں (یقین کریں محترمہ ہی تھیں ) ان سے کہا تو بہت ناگوار قسم کی خوشگنوار مسکراہٹ لاتے ہوئے بادل نخواستہ انہوں نے میرا شناختی کارڈ نمبر کمپیوٹر میں ڈالا اور دھماکہ کردیا کہ آپ کا آئی ڈی کارڈ مارک ہوا وا ہے میں نے پوچھا کونسا مارک ؟؟ تو کہنے لگی مارک ایف ۔۔ پھر پوچھا یہ کیا تو فرمایا فراڈ مارک کیا ہے ۔۔ میرے تو قدموں تلےزمین نکل گئی ۔ خیر میں نے کہا کہ اب کیا کروں تو کہنے لگیں کہ آپ جوہر ٹاؤن مین آفس میں جائیں اور وہاں Revocation ڈیپارٹمنٹ میں رابطہ کیجیئے ۔۔ تو جناب آج صبح وہاں گئے اور جن صاحب سے ملے اس نے اتنی بھیانک شکل بناکر اور مشکوک نطروں سے دیکھا کہ میرے طوطے ہاتھی گھوڑے سب اڑ گئے ۔۔ میں نے پوچھا تو اس نے بس ایٹم بم ہی مار دیا کہ مجھ پہ ایف آئی اے میں کیسز ہیں وہاں جاؤ ۔۔خیر بھائیوں کو وہاں بھیجا کہ میں تو ڈر گیا تھا کہیں کچھ اور ہی نا ہوجائے ۔۔ تو چھوٹے بھائی گئے اور خبر لائے کہ کچھ بھی ایسا نہیں ہے ہمیں دونوں آفسز والوں نے مس گائیڈ کیا ہے ۔۔ اور اصل مسئلہ کچھ اور ہے جس کے لیئے سفارش ڈھونڈنی ہوگی کہ ہماری بات تو کوئی سنجیدگی سے سن لے ۔۔۔ یہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

گلزار خان

محفلین
کاش یہاں گالیاں دینے کی اجازت ہوتی تو بلاشبہ میں بہت گالیاں نکالتا پولیس اور شناختی کارڈ دفتر والوں کو


آپ ذپ میں دیں دیں گالیاں دینے کا دل کر رہا ہے لیکن گناہ تو وہاں بھی ہوگا کے کوئی آپ کی بات سن نہیں رہا لیکن کراما کاتیبن تو سن سکتے ہیں نا وہاں پر :-P
 

ایم اے راجا

محفلین
افسوس ہوا آپ کے نقصان کے بارے میں جان کر راجا صاحب۔ جہاں تک میرے علم میں ہے آپ تو خود پولیس والے ہیں۔
کاش کے میں چپڑاسی ہوتا تو بہتر تھا، ایمانداری نے کہاں سے کہاں پہنچا دیا اور اب تو بے ایمانی کرنے کا وقت بھی ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
 
Top