پاکستان ایک نئے روحانی سفر کا آغاز !!

فرقان احمد

محفلین
روحانیت میں یہ زیبائش و نمائش کب سے داخل ہو گئی؟ گویا جہانگیر ترین صاحب بھی روحانی مشن میں ہاتھ بٹا رہے تھے۔۔۔! :)
 
ایک بیوی ملے دولت والی
دوسری خوبرو انجانی ملے
اُس سے کروا لوں گا چوتھی کی دعا
تیسری جو مجھے روحانی ملے
:)

آپ کا وہ کمنٹ کہ "خواہش کہ اب نہ جیتے ورنہ لوگ کہیں گے دربار کی حاضری کا فیض ہے۔" معاملہ تو اس سے کافی آگے نکل چُکا ہے۔
 
سہیل وڑائچ صاحب کا یہ کالم ایک طنزیہ شاہکار معلوم پڑتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔
شاید ہم مادیت پرست روحانیت وغیرہ پر کم کم یا بالکل ہی یقین نہیں رکھتے تو ایسا کچھ سوچنا بھی مشکل لگتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔
شاید ہم مادیت پرست روحانیت وغیرہ پر کم کم یا بالکل ہی یقین نہیں رکھتے تو ایسا کچھ سوچنا بھی مشکل لگتا ہے۔
اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔
شاید ہم مادیت پرست روحانیت وغیرہ پر کم کم یا بالکل ہی یقین نہیں رکھتے تو ایسا کچھ سوچنا بھی مشکل لگتا ہے۔
ایک مرتبہ پھر پڑھ کر دیکھ لیا۔ ہمیں اس کالم میں سنجیدگی عنقا دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح کے کالم حکومت سے عوام کی توقعات میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ باتیں ہم بچپن سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔ انیس سو پینسٹھ کی جنگ کا احوال اس طریقے سے پہلی مرتبہ بیان نہیں کیا گیا۔ ہمیں اس کالم میں مبالغہ آمیزی کا رنگ صاف نظر آتا ہے۔
 
اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔
بلاشبہ یہ حقیقت ہے ، کامل مرشد اور سچے روحانی راستے کی یہی پہچان ہے ۔
 
اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔
میرا سخن کالم کے سنجیدہ اور طنزیہ کی طرف تھا۔
 
انیس سو پینسٹھ کی جنگ کا احوال اس طریقے سے پہلی مرتبہ بیان نہیں کیا گیا۔ ہمیں اس کالم میں مبالغہ آمیزی کا رنگ صاف نظر آتا ہے۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے خالہ اور خالو نے عمرے پر جانا تھا۔ فلائٹ لیٹ ہو گئی تو محفل جم گئی حسب دستور و موقع محل روحانی باتیں جاری تھیں۔ ادارہ جبر کئے بیٹھا رہا۔
کسی نے لاہور میں نے بننے والے آرمی میوزیم کا تذکرہ کیا۔ بات کا رُخ 65 کی جنگ کے معجزات کی طرف مُڑ گیا۔ ادارے نے زبان کو دانتوں تلے دبا لیا۔
باتیں ہوتیں رہیں ماشاءاللہ ماشاءاللہ کے موقع پر ادارے کی زبان تلک گئی کہ " اوہ جہیڑے بم بابا جی نے کیچ کیتے سی اوہ وی میوزیم اچ پئے نیں؟"
اتنا تو یاد ہے ادارے کو
پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی
وغیرہ وغیرہ
 
Top