اگر روحانیت سے مراد یہ سب کچھ ہے تو آج سے ہم اس روحانیت سے تائب ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
اور اُس روحانیت سے؟؟؟اگر روحانیت سے مراد یہ سب کچھ ہے تو آج سے ہم اس روحانیت سے تائب ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
کیا اس کا یہ مطلب لوں کہ آپ بھی اس قسم کی روحانیت کے پیروکار رہے ہیں، جو اب تائب ہوئے ہیں !اگر روحانیت سے مراد یہ سب کچھ ہے تو آج سے ہم اس روحانیت سے تائب ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
توبہ توبہ! کیسی باتیں کرتے ہیں آپ؟اور اُس روحانیت سے؟؟؟
![]()
اللہ نہ کرے!کیا اس کا یہ مطلب لوں کہ آپ بھی اس قسم کی روحانیت کے پیروکار رہے ہیں، جو اب تائب ہوئے ہیں !
اسے ہی ’تبدیلی‘ کہتے ہیںروحانیت میں یہ زیبائش و نمائش کب سے داخل ہو گئی؟
ایک بیوی ملے دولت والی
دوسری خوبرو انجانی ملے
اُس سے کروا لوں گا چوتھی کی دعا
تیسری جو مجھے روحانی ملے
![]()
آمین۔۔۔ایک بیوی ملے دولت والی
دوسری خوبرو انجانی ملے
اُس سے کروا لوں گا چوتھی کی دعا
تیسری جو مجھے روحانی ملے
![]()
میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔سہیل وڑائچ صاحب کا یہ کالم ایک طنزیہ شاہکار معلوم پڑتا ہے۔
اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔
شاید ہم مادیت پرست روحانیت وغیرہ پر کم کم یا بالکل ہی یقین نہیں رکھتے تو ایسا کچھ سوچنا بھی مشکل لگتا ہے۔
ایک مرتبہ پھر پڑھ کر دیکھ لیا۔ ہمیں اس کالم میں سنجیدگی عنقا دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح کے کالم حکومت سے عوام کی توقعات میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ باتیں ہم بچپن سے سنتے چلے آ رہے ہیں۔ انیس سو پینسٹھ کی جنگ کا احوال اس طریقے سے پہلی مرتبہ بیان نہیں کیا گیا۔ ہمیں اس کالم میں مبالغہ آمیزی کا رنگ صاف نظر آتا ہے۔میرا خیال ہے کہ یہ ایک سنجیدہ کالم ہے۔
شاید ہم مادیت پرست روحانیت وغیرہ پر کم کم یا بالکل ہی یقین نہیں رکھتے تو ایسا کچھ سوچنا بھی مشکل لگتا ہے۔
بلاشبہ یہ حقیقت ہے ، کامل مرشد اور سچے روحانی راستے کی یہی پہچان ہے ۔اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔
میرا سخن کالم کے سنجیدہ اور طنزیہ کی طرف تھا۔اصل روحانیت تو شاید یہ نہیں ہے چوہدری صاحب۔ اور دوسرا یہ کہ روحانیت کو یہاں تصوف یا طریقت کے طور پر لیا جا رہا ہے تو کسی بھی صحیح العقیدہ اور صحیح العمل صوفی سے پوچھ لیں وہ یہی بتائے گا کہ تصوف شریعت کے تابع رہتے ہوئے اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کا نام ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شرعی واجبات و فرائض تو مکمل طور پر بجا لاتے ہوں لیکن پھر بھی کچھ اخلاقی کمزوریوں میں مبتلا ہوں تو یہ "مرشد" ان کو اخلاقی کمزوریوں سے دور رکھنے کے طریقے بتلاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر کرواتے ہیں، جھوٹ، چغلی، غیبت، حسد، فریب، کم ظرفی، بد گمانی وغیرہ سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور یہ وہ بیماریاں ہیں جن کو عام طور پر بیماریاں سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جب کہ مادی فوائد دینا، لڑکا دینا، نوکری دینا، لاٹری کا انعام دینا، "وزارتِ عظمیٰ" دینا، یہ ان اللہ کے ولیوں اور تصوف والوں کے کام نہیں۔
انیس سو پینسٹھ کی جنگ کا احوال اس طریقے سے پہلی مرتبہ بیان نہیں کیا گیا۔ ہمیں اس کالم میں مبالغہ آمیزی کا رنگ صاف نظر آتا ہے۔
وڑائچ صاحب کی طرف سے ؟ یا آپ نے پہلے کبھی بھی کہیں 65 کی جنگ اور سبز چوغوں والوں کا ذکر نہیں پڑھا، سنا ؟انیس سو پینسٹھ کی جنگ کا احوال اس طریقے سے پہلی مرتبہ بیان نہیں کیا گیا۔