پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر کیا چیز بیچ کر کروڑوں روپے کما ڈالے!

arifkarim

معطل
پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر کیا چیز بیچ کر کروڑوں روپے کما ڈالے
محمد حارث
پاکستان کے ایک انتہائی قابل اور ہونہار نوجوان نے محض اپنی ذہانت اور محنت کی بناءپر وہ کارنامہ کردکھایا ہے کہ جو دنیا کی بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لئے بھی قابل رشک ہے۔

محمد حارث کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ ایک فری لانسر ٹیکنالوجی پروفیشنل ہیں جو کہ ”ورڈ پریس تھیم (wordpress theme) “سافٹ ویئر ٹیمپلیٹ ڈیزائن کرتے ہیں، جنہیں انٹرنیٹ صارفین اپنی ویب سائٹوں کو دلکش اور بہتر بنانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

ویب سائٹ earnistan.com کے مطابق محمد حارث اور ان کے امریکی ساتھی لوک بیک نے Avada کے نام سے ایک ورڈ پریس تھیم ڈیزائن کیا جو دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوا۔ اسے اب تک تقریباً 2لاکھ انٹرنیٹ صارفین خرید چکے ہیں، اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی ناقابل یقین 10ملین امریکی ڈالر (تقریباً ایک ارب پاکستانی روپے) سے بڑھ چکی ہے۔

Avadaورڈ پریس تھیم کے ریگولر لائسنس کی قیمت 59 ڈالر ہے جبکہ ایکسٹینڈڈ لائسنس کی قیمت 2950ڈالر ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد حارث نہ ہی کسی بڑی کمپنی کے ملازم ہیں اور نہ ہی کسی دفتر میں جاکر کام کرتے ہیں، بلکہ اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنے لیپ ٹاپ پر ہی اپنی شاندار تخلیقات کرتے ہیں۔

ان کا تخلیق کردہ Avada تھیم دنیا کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا تھیم قرار پایا ہے، اور لاکھوں انٹرنیٹ صارفین اپنی ویب سائٹیں تیار کرنے کے لئے اسے استعمال کررہے ہیں، جبکہ اس کی فروخت کا سفر ابھی رکا نہیں بلکہ بھرپور رفتار سے جاری ہے۔

ماخذ

تجمل حسین اسد سعادت
 

فاتح

لائبریرین
آپ نے بھی ان دیسی اخباروں کی زرد صحافت پر مبنی گھٹیا سنسنی خیز فیس بکی عنوان من و عن کاپی کرنے شروع کر دیے "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر کیا چیز بیچ کر کروڑوں روپے کما ڈالے!"
اس کا عنوان تبدیل کر کے بہتر کیا جا سکتا تھاکہ "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر ورڈ پریس کے تھیمز بیچ کر کروڑوں روپے کما لیے!"
 
آخری تدوین:
آپ نے بھی ان دیسی اخباروں کی زرد صحافت پر مبنی گھٹیا سنسنی خیز فیس بکی عنوان من و عن کاپی کرنے شروع کر دیے "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر کیا چیز بیچ کر کروڑوں روپے کما ڈالے!"
اس کا عنوان تبدیل کر کے بہتر کیا جا سکتا تھاکہ "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر ورڈ پریس کے تھیمز بیچ کر کروڑوں روپے کما لیے!"

یہی چیز۔ :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

arifkarim

معطل
زبردست۔
ویسے ایک بات سچ سچ بتائیں کیا یہ حارث صاحب ابھی تک محفوظ ہیں؟؟؟؟ ;)
جب نواز شریف، زرداری، ملک ریاض محفوظ رہ سکتے ہیں تو یہ حارث کس کھیت کی مولی ہے؟

آپ نے بھی ان دیسی اخباروں کی زرد صحافت پر مبنی گھٹیا سنسنی خیز فیس بکی عنوان من و عن کاپی کرنے شروع کر دیے "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر کیا چیز بیچ کر کروڑوں روپے کما ڈالے!"
اس کا عنوان تبدیل کر کے بہتر کیا جا سکتا تھاکہ "پاکستانی نوجوان نے انٹرنیٹ پر ورڈ پریس کے تھیمز بیچ کر کروڑوں روپے کما لیے!"
ہاہاہا۔ ہم تو صرف من و عن ماخذ کیساتھ خبریں پوسٹ کرتے ہیں۔ باقی نکتہ چینی کرنا آپ جیسے پروفیسروں کا کام ہے :)
 

تجمل حسین

محفلین
جب نواز شریف، زرداری، ملک ریاض محفوظ رہ سکتے ہیں تو یہ حارث کس کھیت کی مولی ہے؟
ارے بھئی آپ نے شاید اسے دوسرے معنوں میں ہی لے لیا۔ جبکہ میری مراد یہ تھی اتنا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود بھی موصوف محفوظ ہیں۔ :)
کیونکہ اکثرو بیشتر زیادہ ٹیلنٹ والے کو شاید شارٹ کٹ ہی پکڑا دیا جاتا ہے اوپر جانے کا۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے ایسی ہی سرخیوں کی وجہ سے ایک تہیہ کیا ہوا ہے کہ چاہے جیسے مرضی خبر ہو، اگر اس طرح کا "گھٹیا" عنوان ہوا تو میں اس لنک پر کلک نہیں کرونگا :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس کے باوجود بھی اس دھاگے میں آگئے :)
یہاں آنا نہ صرف میری مجبوری ہے بلکہ "ڈیوٹی" بھی ہے۔ آپ نے غور نہیں فرمایا کہ میں نے لکھا کیا تھا، عرض کیا تھا میں کسی ایسے لنک پر کلک نہیں کرتا، مطلب یہ کہ ایسی بیہودہ سرخیاں اپنی ویب سائٹ کی ٹریفک بڑھانے کے لیے لگائی جاتی ہیں اور لنک عموما فیس بک وغیرہ پر ہوتے ہیں جہاں پر میں کلک نہیں کرتا۔ اور یہ تو "اپنی" ہی سائٹ پر ہے، یہاں سے کہیں جانا کیسا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
صرف احتجاج کرنے آئے تھے، نہ کے مواد پڑھنے کیونکہ خبر درست بھی ہو سکتی تھی :)
یہ خبر کئی دنوں سے میرے آگے پیچھے گردش کر رہی تھی، پڑھی آج ہی یہاں :)
اور اس قسم کی "فیس بُکی" صحافت کے خلاف احتجاج بنتا ہے، ایسی سرخیوں کا مقصد صرف ٹریفک بڑھانا ہوتا ہے سو اگر اس مقصد کے خلاف ہی کام کیا جائے یعنی کلک نہ کیا جائے، تو احتجاج ضرور ریکارڈ ہوگا۔
 

یاز

محفلین
یہ خبر کئی دنوں سے میرے آگے پیچھے گردش کر رہی تھی، پڑھی آج ہی یہاں :)
اور اس قسم کی "فیس بُکی" صحافت کے خلاف احتجاج بنتا ہے، ایسی سرخیوں کا مقصد صرف ٹریفک بڑھانا ہوتا ہے سو اگر اس مقصد کے خلاف ہی کام کیا جائے یعنی کلک نہ کیا جائے، تو احتجاج ضرور ریکارڈ ہوگا۔

میری رائے میں "اشتہارات ضرورت نہیں ہے کے" کی طرح لنک کلک نہ کرنے کا بھی ایک بٹن ہونا چاہئے :disdain:۔ اس سے زیادہ مؤثر احتجاج ریکارڈ ہو گا۔
 

arifkarim

معطل
یہ خبر کئی دنوں سے میرے آگے پیچھے گردش کر رہی تھی، پڑھی آج ہی یہاں :)
اور اس قسم کی "فیس بُکی" صحافت کے خلاف احتجاج بنتا ہے، ایسی سرخیوں کا مقصد صرف ٹریفک بڑھانا ہوتا ہے سو اگر اس مقصد کے خلاف ہی کام کیا جائے یعنی کلک نہ کیا جائے، تو احتجاج ضرور ریکارڈ ہوگا۔
اگر بزنس انسائڈر جیسا معروف مغربی اخبار بھی زرد صاحفت سے کام لے رہا ہے تو پھر پتا نہیں یہاں کون سچ بول رہا ہے۔ اس خبر کے مطابق محمد حارث نے صرف ایک تھیم بیچ کر کروڑوں مالیت کا تین منزلہ گھر بنا لیا:
http://www.businessinsider.com/this...after-selling-one-wordpress-theme-2014-8?IR=T
 
اگر بزنس انسائڈر جیسا مغربی اخبار بھی جھوٹ بول رہا تو پھر پتا نہیں یہاں کون سچ بول رہا ہے:
http://www.businessinsider.com/this...after-selling-one-wordpress-theme-2014-8?IR=T
جہاں تک میں سمجھا ہوں، وارث بھائی نے خبر کو غلط نہیں کہا،بلکہ عنوان دینے کے طریقہ پر اعتراض کیا ہے۔ اس طرح کے عنوان ویب سائٹ پر ٹریفک بڑھانے کے لئے ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ اگر سیدھے اور سمجھ آ جانے والے عنوان لکھ دیے جائیں تو صرف موضوع سے دلچسپی رکھنے والے افراد ہی لنک پر جائیں۔ :)
 

arifkarim

معطل
جہاں تک میں سمجھا ہوں، وارث بھائی نے خبر کو غلط نہیں کہا،بلکہ عنوان دینے کے طریقہ پر اعتراض کیا ہے۔ اس طرح کے عنوان ویب سائٹ پر ٹریفک بڑھانے کے لئے ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ اگر سیدھے اور سمجھ آ جانے والے عنوان لکھ دیے جائیں تو صرف موضوع سے دلچسپی رکھنے والے افراد ہی لنک پر جائیں۔ :)
عنوان تو محض تجسس بڑھانے کیلئے کسوٹی کی شکل میں ہے۔ اگر اسپر کوئی اعتراض بنتا ہے تو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ عنوان ہم نے خود نہیں تخلیق کیا :)
 
عنوان تو محض تجسس بڑھانے کیلئے کسوٹی کی شکل میں ہے۔ اگر اسپر کوئی اعتراض بنتا ہے تو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ عنوان ہم نے خود نہیں تخلیق کیا :)
اعتراض آپ پر نہیں، انہیں سائٹس پر ہے۔ تجسس بڑھانے کا مقصد وہی ہوتا ہے جو اوپر لکھا ہے۔
 
Top