پاکستانی میڈیا کی بے وقوفی

حسینی

محفلین
پاکستانی میڈیا کی بے وقوفی
اک عرصے سے آپ سب ملاحظہ فرما رہے ہوں گے کہ پاکستانی چینلز پر مختلف قسم کے جرائم اور معاشرتی برائیوں کے حوالے سے مختلف قسم کے پروگرامز کی بھر مار ہیں۔
چند مشہور پروگرامز یہ ہیں:
جرم کے بعد، پولیس فائل، شبیر تو دیکھے گا، ایف آئی آر، کریمنلز موسٹ وانٹڈ، ریڈ، قیدی نمبر ون، میری کہانی میری زبانی وغیرہ
ان کا دعوی ہے کہ وہ اس طرح سے عوامی شعور کو بیدار کرنے اور ان برائیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ان پروگرامز سے برائیاں مزید پھیل رہی ہیں۔
ان پروگرامز کے ذریعے مختلف جرائم کے طور طریقے سکھائے جارہے ہیں۔ نت نئے طریقے اور جدید ترین اسلوب۔ ان برائیوں کی خبر ان لوگوں کوبھی ہو جاتی ہے جن کو پہلے ان کے نام تک کا پتہ نہ تھا۔ اور یہ بھی سکھایا جاتا ہے کس طرح قانون سے بھاگنا ہے، کس طرح پولیس کو دھوکا دینا ہے، کس طرح ملاوٹ کرنی ہے ، کس طرح، کس طرح۔ ۔ ۔
ابھی کل کی بات ہے ایک چینل نے فیس بک کے ذریعے پھیلنے والے معاشرتی برائیوں کے حوالے سے پروگرام پیش کیا۔ اس پروگرام یہ سارا طریقہ دکھایا گیا کس طرح سے فیس بک سے آوارہ لڑکیوں کے نمبرز حاصل کیے جاتے ہیں، کس طرح ان سے بات کی جاتی ہے ، کس طرح ان کو دام کیا جاتا ہے اور حتی کہ کس طرح ان کو ہوٹلز یا فلیٹس تک لے جایا جاتا ہے ۔ یہ سارا طریقہ واردت بتانے سے مزید لوگ بھی یہ طریقے سیکھ جائیں گے۔
ان پروگرامز میں قتل کے نت نئے طریقے بتائے بلکہ سکھائے جاتے ہیں، چوری ، ڈاکے کے نت نئے طریقے سکھائے جار رہے ہیں۔ اور اسی طرح ساری برائیاں عام ہو رہی ہیں۔
میرے خیال میں پاکستانی چینلز آپس کی مقابلہ بازی میں اس طرح کے پروگرامز دکھا کر ہمارے معاشرے کو اور خاص کر جوانوں کو ان برائیوں کی طرف دعوت دے رہے، برائیوں کو خوبصورت انداز اور لباس پہنا کر غیر محسوس طریقے سے جوان نسل میں منتقل کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے آپ کا کیا خیال ہے؟؟؟
 

ساجد

محفلین
حسینی برادر اگر ذاتیات پر محمول نہ کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ شاید پاکستان سے باہر مقیم ہیں اور یہاں کے گلی محلے کے حالات سے کم واقفیت رکھتے ہیں۔
 

حسینی

محفلین
حسینی برادر اگر ذاتیات پر محمول نہ کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ شاید پاکستان سے باہر مقیم ہیں اور یہاں کے گلی محلے کے حالات سے کم واقفیت رکھتے ہیں۔

ا ِیسا اندازہ آپ کو کیونکر ہوا؟؟؟
نہیں جی میں فی الحال پاکستان میں ہی بلکہ دار الحکومت میں مقیم ہوں۔
 

حسینی

محفلین
معاشرہ تو فلحال زوال کی طرف ہی ہے۔ اپنے آپ کو اپنی فیملی کو انسان پروٹیکٹ کرلے یہی بڑی بات ہوگی:confused:

لیکن اس معاشرے میں انسان صرف اپنی فیملی کے ساتھ تو نہیں رہ سکتا نا؟؟
آپ تو خود ٹھیک ڈرایو کر رہو ہوں ۔ ۔ ۔ لیکن کوئی دوسرا آپ کی گاڑی کو ٹکر ماریں پھر؟؟
لہذا دوسروں کی ٹکر سے بھی اپنی گاڑی بچانی ہے۔
 

ملائکہ

محفلین
لیکن اس معاشرے میں انسان صرف اپنی فیملی کے ساتھ تو نہیں رہ سکتا نا؟؟
آپ تو خود ٹھیک ڈرایو کر رہو ہوں ۔ ۔ ۔ لیکن کوئی دوسرا آپ کی گاڑی کو ٹکر ماریں پھر؟؟
لہذا دوسروں کی ٹکر سے بھی اپنی گاڑی بچانی ہے۔

کہہ تو آپ ٹھیک رہیں ہیں۔ میڈیا تو اب برائیاں اور جہالت پھیلانے میں سب سے آگے ہے۔ اب مجھے نہیں پتہ اسکے علاوہ کہ کیا کریں۔۔۔ کوئی اور اگر بتا دے
 

arifkarim

معطل
جب پاکستان کے پاس صرف ایک قومی چینل تھا تو یہ اعتراض تھا کہ بھارتی چینلز کی طرح ہمارے پاس پرائیویٹ چینلز کی آزادی کیوں نہیں۔ اب آزادی مل گئی ہے تو رولا ڈالا ہوا ہے کہ معاشرہ خراب ہو رہا ہے! ہاہاہا! اس قوم کا کوئی جواب نہیں! :biggrin:
 

حسینی

محفلین
جب پاکستان کے پاس صرف ایک قومی چینل تھا تو یہ اعتراض تھا کہ بھارتی چینلز کی طرح ہمارے پاس پرائیویٹ چینلز کی آزادی کیوں نہیں۔ اب آزادی مل گئی ہے تو رولا ڈالا ہوا ہے کہ معاشرہ خراب ہو رہا ہے! ہاہاہا! اس قوم کا کوئی جواب نہیں! :biggrin:

واقعی اس قوم کا کوئی جواب نہیں! قوم میں کوئی کمی نہیں!
لیکن میڈیا کی آزادی کا یہ مطلب تو نہیں کہ مادر پدر آزادی َ َ َ ہو، کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔
حکومت نے میڈیا سے کہا تھا کہ خود اپنے لیے ضابطہ اخلاق بنا لے، لیکن ابھی تک نہیں بنایا اور دندناتا پھر رہا ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
میرے ایک بزرگ ٹی وی کے اس وقت بھی مخالف تھے جب ہمارے حاں رنگین ٹی وی نہیں آیا تھا-وہ اپنے اہل خانہ کو ٹی وی کے صرف مخصو ص پروگرام دیکھنے کی اجازت دیتے تھے۔اس وجہ سے بعض اوقات گھر میں خاصی ناچاقی پیدا ہو جایا کرتی تھی۔میں نے اپنے بزرگ سے اس وقت عرض کیا تھا ۔وہ وقت بھی آنےوالا ہے جب لوگ اپنی جیبوں میں ٹی وی رکھ کر گھو ما کریں گے پھر آپ کیا کریں گے۔ آپ کو اپنے اور اہل خانہ کے کردار کی ایسی نشونما کرنی چاہیے کہ ہمیں اچھے اور برے کی تمیز کرنا آ جاًے- ہم ان طوفانوں کو صرف اچھی تعلیم اور اچھی تربیت سے ہی روک سکتے ہیں۔
ہمارا آج کا میڈیا یقینا" انتہاًی غیر ذمہ دار ہے۔ہمیں اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔آسان طریقہ تو یہی ہے کہ ایسے پروگرام نہ دیکھے جاًیں۔نیز حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے پروگراموں کو کسی ضابطے کے تحت لاًے۔
حسینی صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے بجا طور پر توجہ دلاًی۔
 
کہہ تو آپ ٹھیک رہیں ہیں۔ میڈیا تو اب برائیاں اور جہالت پھیلانے میں سب سے آگے ہے۔ اب مجھے نہیں پتہ اسکے علاوہ کہ کیا کریں۔۔۔ کوئی اور اگر بتا دے
جن کی بے راہ روی کا خطرہ ہے انہیں مفید کاموں میں مصروف رکھیں ۔ ہمارے پاس دوسرے کاموں کے دوران صرف سننے کا وقت ہوتا ہے ، کون ایک سکرین کو بیٹھ کر دیکھتا رہے؟
 

حسینی

محفلین
یہ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ والدین اپنے بچوں سے توقع رکھیں کہ وہ خود ہی اپنی اصلاح آپ کر لیں گے! :laugh:

نہیں جی مسئلہ یہ ہے کہ اگر حکومت کوئی ضابطہ اخلاق بنائے تو اس میڈیا نے چیخنا َ ہے، چلانا ہے۔ میڈیا میں اچھے لوگ بھی ہیں۔ اور مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
سب مل کر اپنے لیے ضابطہ بنا سکتے ہیں ، کہ ہمیں کیا چیز دکھانی ہے کیا نہیں دکھانی!
اور پھر حکومت اور دوسری سیاسی پارٹیاں اپنی رائے شامل کر کے قانون بنا سکتے ہیں۔
اس وقت تو پاکستان کا میڈیا شتر بے مہار ہے۔ بعض اوقات تو لگتا ہے اس کی طاقت حکومت سے زیادہ ہے۔
 

ملائکہ

محفلین
جن کی بے راہ روی کا خطرہ ہے انہیں مفید کاموں میں مصروف رکھیں ۔ ہمارے پاس دوسرے کاموں کے دوران صرف سننے کا وقت ہوتا ہے ، کون ایک سکرین کو بیٹھ کر دیکھتا رہے؟
جی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں۔۔۔ اپنے آپ کو positive چیزوں میں مصروف رکھنا چائیے کہ ٹی وی دیکھنے کا وقت ہی نہ ملے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

بنتِ سلیم

محفلین
پاکستانی میڈیا کی بے وقوفی
اک عرصے سے آپ سب ملاحظہ فرما رہے ہوں گے کہ پاکستانی چینلز پر مختلف قسم کے جرائم اور معاشرتی برائیوں کے حوالے سے مختلف قسم کے پروگرامز کی بھر مار ہیں۔
چند مشہور پروگرامز یہ ہیں:
جرم کے بعد، پولیس فائل، شبیر تو دیکھے گا، ایف آئی آر، کریمنلز موسٹ وانٹڈ، ریڈ، قیدی نمبر ون، میری کہانی میری زبانی وغیرہ
ان کا دعوی ہے کہ وہ اس طرح سے عوامی شعور کو بیدار کرنے اور ان برائیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ان پروگرامز سے برائیاں مزید پھیل رہی ہیں۔
ان پروگرامز کے ذریعے مختلف جرائم کے طور طریقے سکھائے جارہے ہیں۔ نت نئے طریقے اور جدید ترین اسلوب۔ ان برائیوں کی خبر ان لوگوں کوبھی ہو جاتی ہے جن کو پہلے ان کے نام تک کا پتہ نہ تھا۔ اور یہ بھی سکھایا جاتا ہے کس طرح قانون سے بھاگنا ہے، کس طرح پولیس کو دھوکا دینا ہے، کس طرح ملاوٹ کرنی ہے ، کس طرح، کس طرح۔ ۔ ۔
ابھی کل کی بات ہے ایک چینل نے فیس بک کے ذریعے پھیلنے والے معاشرتی برائیوں کے حوالے سے پروگرام پیش کیا۔ اس پروگرام یہ سارا طریقہ دکھایا گیا کس طرح سے فیس بک سے آوارہ لڑکیوں کے نمبرز حاصل کیے جاتے ہیں، کس طرح ان سے بات کی جاتی ہے ، کس طرح ان کو دام کیا جاتا ہے اور حتی کہ کس طرح ان کو ہوٹلز یا فلیٹس تک لے جایا جاتا ہے ۔ یہ سارا طریقہ واردت بتانے سے مزید لوگ بھی یہ طریقے سیکھ جائیں گے۔
ان پروگرامز میں قتل کے نت نئے طریقے بتائے بلکہ سکھائے جاتے ہیں، چوری ، ڈاکے کے نت نئے طریقے سکھائے جار رہے ہیں۔ اور اسی طرح ساری برائیاں عام ہو رہی ہیں۔
میرے خیال میں پاکستانی چینلز آپس کی مقابلہ بازی میں اس طرح کے پروگرامز دکھا کر ہمارے معاشرے کو اور خاص کر جوانوں کو ان برائیوں کی طرف دعوت دے رہے، برائیوں کو خوبصورت انداز اور لباس پہنا کر غیر محسوس طریقے سے جوان نسل میں منتقل کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے آپ کا کیا خیال ہے؟؟؟
بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔ ہمارے معاشرے میں ٹین ایج بہت جلدی میڈیا کا اثر لیتی ہے۔ ایسےپروگرام معاشرے میں عدم تحفظ کی فضاء پیدا کر رہے ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتا ایسے پروگراموں کا مقصد کیا ہےِِِ؟؟؟
 

ساجد

محفلین
بڑا سیدھا سا عنوان ہے میڈیا کی ذمہ داریوں سے متعلق لیکن اربابِ نظر نے اسے کچھ کا کچھ بنا ڈالا اسی لئے ”مبلغ“ 11 عدد مراسلے حذف کرنے کے بعد ملتمس ہوں کہ تحمل کا دامن نہ چھوڑا کریں۔
 
Top