پاکستانی معاشرہ کی تعریف کیجئے

خرم

محفلین
جی بھیا آپکی بات کافی حد تک درست ہے۔ میرا تجربہ صرف یہ رہا ہے کہ ایک ایس ایس پی کو ایک سپاہی سے کوئی غرض نہیں ہوتی اور سپاہی کی جان جاتی ہے ایس ایس پی کے سامنے جانے سے۔ اسی طرح اگر کسی بھی کلرک کی ایک انکوائری لانچ ہوجائے تو اس کی راتوں کی نیند اُڑ جاتی ہے۔ چور بہرحال چور ہوتا ہے۔ اس کے پاؤں نہیں ہوتے۔ بات صرف اتنی ہوتی ہے شائد کہ آپ کا اپنا دامن صاف ہو اور بس ایک دفعہ قدم اٹھا لیں تو پھر جھجھکیں‌نہ۔ اپنے کام سے غرض رکھیں چاہے کلرک کی نوکری چلی جائے۔ جب آگ لگتی ہے تو ہر کوئی پہلے اپنا گھر بچاتا ہے۔ بس آگ لگانا آنا چاہئے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں لیکن جہاں نیچے سے اوپر تک سب ہی ملے ہوئے ہوں تو سب ہی ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں۔ میں نے ایسے بھی کیس دیکھے ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس میں باقاعدہ ایک سیل کھولا گیا کہ اپنی شکایات یہاں درج کروائیں۔ کوئی آدمی شکایت درج کرواتا ہے تو جس کے خلاف شکایت کی جاتی ہے وہ درخواست اسی متعلقہ آفسر کو بھیج دی جاتی ہے۔ کہ جواب دو۔ تو کیا وہ کہے گا کہ ہاں میں غلط ہوں۔ الٹا اس آدمی کی اور سختی آ جاتی ہے کہ تم نے میرے خلاف درخواست دی تھی۔

میں یہ نہیں کہتا کہ سارے کا سارا معاشرہ ہی اس رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ لیکن یہ آپ بھی مانیں گے کہ اکثریت ایسی ہی ہے جس کی وجہ سے شریف آدمی اپنے جائز کاموں کے لیے بھی تکلیف اٹھاتے ہیں۔
 

خرم

محفلین
جی بالکل۔ اکثریت نہیں انتہائی غالب اکثریت ایسی ہے کہ عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا۔ اس میں تو کوئی شک کی بات ہی نہیں۔ اسی لئے تو میرا یہ ماننا ہے کہ ہم سب کو مل کر اس معاشرہ اور قوم کے سدھار کے لئے کوشش کرنا ہوگی اور اس کا پہلا قدم یہ ہے کہ تہیہ کریں کہ ہم خود کسی بھی خلاف قانون کام میں ملوث نہیں ہوں گے، جھوٹ نہیں بولیں گے اور کسی کو دھوکا نہیں دیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی ایسا تہیہ آپ وہاں کر سکتے ہیں، میں یہاں کر سکتا ہوں لیکن پاکستان میں ایسا کرنا بہت ہی مشکل ہے۔
 

خرم

محفلین
شیطان تو ہر جگہ ایک ہی ہے نا بھیا۔ مشکل ہر جگہ ہی ہوتا ہے لیکن اس کے بغیر کام بھی تو نہیں بنتا۔ اگر تبدیلی لانی ہے تو پہلے اپنے آپ کو بھٹی میں سے گزارنا پڑے گا وگرنہ پھر گیہوں کے ساتھ میں آپ بھی گئے۔
 
ہاہاہا۔۔۔۔۔ شادی کے بعد تو زیادہ فرصت ہوتی ہوگی نا؟ :lll:
ایسا پھنسا ہوا تھا ان دنوں کہ بھول ہی گیا، اظہار خیال کس بات کرنا تھا اور کیا کرنا تھا؟ :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
لیجیئے میں یاد دلا دیتا ہوں۔
پاکستانی معاشرے پر کچھ لکھنا تھا آپ کو۔
 
لیجیئے میں یاد دلا دیتا ہوں۔
پاکستانی معاشرے پر کچھ لکھنا تھا آپ کو۔
یہ تو یاد آگیا تھا مجھے :grin: بات یہ ہے کہ جب میں نے یہ سب کچھ پڑھا تو میرے ذہن میں کچھ نکات کلبلائے تھے، سوچا تھا کہ اس طرح لکھوں گا پر وہ پانی کا بلبلہ بن کر ختم ہوگئے۔۔۔ ابھی میں دوبارہ سے سوچتا ہوں۔ :)
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم پیارے اور پرانے اراکین میں نیا رکن شامل ہوا ہوں۔ میں تحاریر لکھتا ہوں۔ مجھے کوئی بتائے کہ اردو محافل فورم پر تحاریر کیسے پوسٹ کرتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستانی معاشرے میں بدقسمتی سے تعلیم کو منافع بخش کاروبار بنالیا گیا لیکن تربیت کو کوسوں دور چھوڑ دیا گیا۔ ملک میں مغربی تعلیم کے فروغ کےلیے بڑے بڑے اسکول کھول دیے گئے۔ ان بڑے اسکولوں میں بھاری بھرکم فیسیں تو وصول کی جانے لگیں لیکن طلبا کی تربیت کہیں ہوتی نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی نسل نو سماجی برائیوں اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے۔

بچوں کی شخصیت میں اخلاقی بحران اور تہذیبی اقدار کی قلت کی سب سے بڑی وجہ ان کے والدین کی غفلت ہے۔ ماں باپ اپنے مسائل میں مصروف ہیں۔ تیزی سے دوڑتی زندگی کے چیلنجز سے نمٹنے میں وہ اپنے بچوں کو فراموش کیے جارہے ہیں۔ بچوں اور والدین میں سماجی دوری کی ایک اور بڑی وجہ موبائل فون بھی بن چکا ہے۔ ہر گھر کی یہی کہانی ہے۔ ایک ہی کمرے میں والدین اور بچے اپنے اپنے موبائل فونز میں اِک دنیا سے تو رابطے میں ہوتے ہیں مگر ایک دوسرے سے لاتعلق ہوتے ہیں۔ کئی والدین اپنی مصروفیات کے باعث خود اپنے بچوں کو موبائل فون کی لت میں مبتلا کردیتے ہیں۔
گھروں میں والدین خاص کر مائیں بچوں کی زبان اور ادب و آداب پر نظر رکھیں۔ یہ دنیا کا مانا ہوا اصول ہے کہ اگر تعلیم کے ساتھ تربیت نہ ہو تو معاشرہ ترقی کی سیڑھی نہیں چڑھ سکتا۔
 
Top