پاکستانی اور امریکی فوج میں فائرنگ کا تبادلہ

پاکستانی اور امریکی فوج میں فائرنگ کا تبادلہ

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے امریکی ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکی و افغانی فوج اور پاکستانی فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان رئر ایڈمرل گریگ سمتھ کے مطابق فائرنگ کا یہ تبادلہ اس وقت ہوا جب پاکستانی فوجیوں کو افغان سرحد کے اندر پرواز کرنے والے دو امریکی او ایچ 58 کیووا ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ کرتے دیکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس پر زمینی فوج نے پاکستانی چیک پوسٹ کے قریب پہاڑی پر فائرنگ کی، جس سے انہیں پاکستانی فوج کی توجہ حاصل ہوئی۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ’ بدقسمتی سے پاکستانی یونٹ نے ہماری زمینی فوج پر فائر کرنے کا فیصلہ کیا اور ہماری فوج نے جوابی فائرنگ کی‘۔

ترجمان نے بتایا کہ زمینی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ پانچ منٹ تک جاری رہا تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

تاہم پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعرات کو دوپہر ساڑھے تین بجے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان سیکٹر میں سیدگئی کے مقام پر دو ہیلی کاپٹر داخل ہوئے تھے اور پاکستانی فوج کی وارننگ فائرنگ کے بعد جوابی فائرنگ کرتے ہوئے واپس لوٹ گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو افغانستان میں موجود کثیرالملکی امن فوج کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔

اس سے قبل امریکی محکمۂ دفاع نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی سکیورٹی چوکی سے’ایساف‘ کے جن ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ کی گئی وہ امریکی ہیلی کاپٹر تھے۔

پینٹاگون کے ترجمان برائن وٹمین نے واشنگٹن میں ذرائع ابلاغ کو ایک بریفنگ میں اس واقعے کو’ بدقسمتی اور غلط فہمی کا نتیجہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ’وہ امریکی ہیلی کاپٹر تھے اور ان کے فضائی راستے میں کہیں بھی پاکستانی حدود میں داخل ہونا شامل نہیں تھا‘۔

امریکی محکمۂ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ امریکی اور نیٹو حکام پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ اس واقعے کی تفصیلات حاصل کی جائیں اور اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ ایسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے۔برائن وٹمین کے مطابق ’پاکستانیوں کو بہتر انداز میں وضاحت کرنا ہوگی کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا‘۔

اس واقعے کے حوالے سے افغانستان میں تعینات کثیرالملکی امن فوج نے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ یہ واقعہ افغانستان کے صوبے خوست کے ضلع تنائی میں سرحد پر معمول کی پرواز کے دوران پیش آیا۔ یہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے متصل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کے علاقے میں بغیر پائلٹ کا ایک امریکی جاسوسی طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے۔ پاکستانی فوجی حکام کے مطابق یہ طیارہ فنی خرابی کی وجہ سے گرا۔ تاہم دوسرے ذرائع اسے نشانہ بنائے جانے کی خبریں دے رہے تھے۔

اس سے قبل بائیس ستمبر کو پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے سرحد کی خلاف ورزی پر دو امریکی ہیلی کاپٹروں پر فائرنگ کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تاہم پاکستانی فوج نے ایسے کسی واقعہ سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/09/080925_isaf_firing_zs.shtml
پاکستانی فوج سے یقینا جواب طلبی ہونی چاہیے کہ وہ کیوں ایک ایسے عظیم مشن میں حارج ہوئی جیس کہ نتیجے میں‌ پاکستان کی مزید سرحدی خلاف ورزی ہوتی اور مزید کچھ حقیر کیڑے مکوڑے مارے جاتے۔
 

شمشاد

لائبریرین
سب ڈرامہ ہے۔ ڈرامے میں مزید رنگ بھرنے کے لیے ایک آدھ ہیلی کوپٹر گرایا بھی جا سکتا ہے۔
 
جناب ہو سکتا ہے کہ یہ ڈرامہ ہی ہو لیکن آپ انداز دیکھیئے کہ سرحدی خلاف ورزی خو امریکی کرتے ہیں ۔ اور پاکستانی حدود میں گھس کر بندے یہاں کے مارتے ہیں اور اگر ان کو روکا جائے تو کہتے ہیں کہ وضاحت دو کہ ہم کو کیوں روکا۔؟
برائن وٹمین کے مطابق ’پاکستانیوں کو بہتر انداز میں وضاحت کرنا ہوگی کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا‘۔
اب اس پر کوئی کہے تو کیا کہے وہ دہشت گرد جو پاکستان کی حدود میں بم دھماکے کر کہ لوگوں کو مارتے ہیں ان میں اور اس امریکی فوج میں‌ فرق ہے کیا؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی فرق نہیں اگر ہے تو بس اتنا کہ طالبان چھوٹے دہشت گرد ہیں، امریکہ بڑا دہشت گرد ہے۔
 

خرم

محفلین
جواب دہی کی بات غالباَ ان کے اس دعوٰی کی بنا پر کی گئی ہے کہ امریکی چاپر افغانستان کے علاقہ میں تھے۔
 
Top