پابند بحور شاعری کی لڑی میں میری پہلی غزل۔شیشے کی صداؤں سے بندھا ایک سماں تھا

سید عاطف علی

لائبریرین

ثامر شعور

محفلین
بہت عمدہ غزل ہے عاطف صاحب۔ ہر شعر لاجواب ہے۔

اسکندر و پرویز تو ویرانے میں گم تھے
پر تربتِ درویش پہ میلے کا سماں تھا

آپ کے اس شعر سے ٖفاتح بھائی کا یہ شعر یاد آگیا

عالم ہے ہُو کا قبرِ سکندر کے آس پاس
مجمع لگا ہوا ہے قلندر کے آس پاس
 
کسی طور سے بھی پہلی کاوش معلوم نہیں ہوتی
وسعت الفاظ کا یہ عالم
خداکی پناہ
تلفیظ کے کیا ہی کہنے
لطف آ گیا پڑھ کر
ایک چیز کٹھک گئی
ممکن ہے میری کم فہمی ہو
نومیدئ عالم ہوئی مہمیز جنوں کو
اوپر سے مہر بان کفِ کوزہ گراں تھا
سرخ کشیدہ لفظ یقیناََ پیمانہِ اوزان کے مطابق ہو گا
مگر اس ایک لفظ نے غزل کا حسن متاثر کیا
امید ہے کہ یہ چھوٹی سی تنقید ناگوار نہیں گزرے گی
اللہ کرے زور قلم زیادہ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
شہزاد بھائی ۔آپ کی پرخلوص پذیرائی پر میں ازحد ممنون ہوں جو میری اس کاوش کو بخشی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جو خون سیروں غور و فکر میں جلا ہے وہ آپ احباب جیسے فیاض قدردانوں سے منوں بڑھ گیاہے۔جہاں تک آپ کی نشان دہی کا تعلق ہے تو پہلے میں نے ۔۔۔اوپر سے۔۔۔ کی جگہ ۔۔۔اور اس پہ۔۔۔ کا استعمال کیا تھا ۔۔۔ لیکن پھر خیال آیا ۔۔۔اوپر سے ۔۔۔ کر دینے کا کیونکہ اوپر سے کا استعمال ذرا محاوراتی اسلوب محل کے مطابق لگا ۔۔۔ یعنی کہ ایک تو جنوں کو اس دنیائے دوں سے نومیدی نے ہوا دی ۔۔۔ اور ۔۔۔اوپر سے۔۔۔ رہی سہی کسر کوزہ گروں کی صحبت اور مہر بانیوں نے پوری کردی۔۔۔
ایک مرتبہ پھر بہت آداب و امتنان۔
 
آخری تدوین:
Top