ٹیکسوں کیخلاف آج شٹر ڈاؤن ہڑتال، بعض تاجرتنظیموں کا اظہارلاتعلقی

آصف اثر

معطل
دکاندار پہلے ٹیکس دیتے تھے کیا؟ پہلے کبھی مہنگائی نہیں ہوئی؟ اب ان کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے جو یہ ہڑتال کر رہے ہیں؟
جب ٹیکس نیٹ ہی نہیں تھا تو یہ شکوہ بے جا کیوں ہو؟
اتنی عفریتی مہنگائی تو میں نے کیا، بقولِ بزرگوں کے انہوں نے بھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔
تکلیف ٹیکسز کی نہیں، تھوپنے اور بےہنگم طریقے سے بےتحاشا تھوپنے کی ہورہی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
جب ٹیکس نیٹ ہی نہیں تھا تو یہ شکوہ بے جا کیوں ہو؟
اتنی عفریتی مہنگائی تو میں نے کیا، بقولِ بزرگوں کے انہوں نے بھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔
تکلیف ٹیکسز کی نہیں، تھوپنے اور بےہنگم طریقے سے بےتحاشا تھوپنے کی ہورہی ہے۔
ٹیکس نیٹ کیسے نہیں تھا؟ ٹیکس دینا سب پر فرض تھا آئین کے مطابق۔ اور سب چوری کرتے تھے۔ آپ یا تو خود تاجر ہیں یا کسی اور پاکستان میں رہتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اب شاید یہی حل بچ رہے گا کہ حکومت مرحلہ وار اور تدریجی انداز میں ٹیکس کے نفاذ اور وصولی کے طریقے پر رضامند ہو جائے گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ تاجر بھی اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اتنی عفریتی مہنگائی تو میں نے کیا، بقولِ بزرگوں کے انہوں نے بھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔
مہنگائی افراط زر کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جب عوام کی اکثریت قانون کے مطابق ٹیکس جمع نہیں کروائے گی تو حکومت چار و لاچار ملک چلانے کیلئے نوٹ چھاپے گی۔ جس سے افراط زر بڑھتی ہے اور اس کا اثر نچلے طبقات تک ہوش ربا مہنگائی کی شکل میں جاتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
ٹیکس نیٹ کیسے نہیں تھا؟ ٹیکس دینا سب پر فرض تھا آئین کے مطابق۔ اور سب چوری کرتے تھے۔ آپ یا تو خود تاجر ہیں یا کسی اور پاکستان میں رہتے ہیں۔
میں تاجر تو نہیں البتہ تاجر برادری کا مارا ہوا عوام ضرور ہوں۔تفنن:)
ٹیکس نیٹ اس طرح نہیں تھا، جس طرح اب بنایا گیا ہے، جس میں کسی کو بھی نہیں بخشا گیا۔ چھوٹے اور درمیانے طبقے کو بھونڈے انداز سے کَسا گیا ہے۔
جب آپ آڈٹ نہیں کرائیں گے تو اسے ٹیکس نیٹ کے بجائے ٹیکس پروٹوکولز کہنا چاہیے، جو بُری طرح رشوت ستانی سے متاثر تھا۔
مسئلہ اس طریقہ کار کا ہے جس کے ذریعے اونٹ کو رکشے میں بٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
تکلیف ٹیکسز کی نہیں، تھوپنے اور بےہنگم طریقے سے بےتحاشا تھوپنے کی ہورہی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
میں تاجر تو نہیں البتہ تاجر برادری کا مارا ہوا عوام ضرور ہوں۔تفنن:)
ٹیکس نیٹ اس طرح نہیں تھا، جس طرح اب بنایا گیا ہے، جس میں کسی کو بھی نہیں بخشا گیا۔ جب آپ آڈٹ نہیں کرائیں گے تو اسے ٹیکس نیٹ کے بجائے ٹیکس پروٹوکولز کہنا چاہیے، جو بُری طرح رشوت ستانی سے متاثر تھا۔
مسئلہ اس طریقہ کار کا ہے جس کے ذریعے اونٹ کو رکشے میں بٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
طریقہ کار سے اختلاف کرنا بھی عجیب لگتا ہے۔ ان کو دو مہینوں تک موقع دیا گیا کہ اپنے اثاثے ڈکلیر کر دیں آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ یہ تو "کیرٹ" تھا حکومت کی جانب سے۔ وزیر اعظم نے اس پر کئی مرتبہ خطابات کئے، لائیو شو بھی کئے۔ جب ٹیکس اصلاحات یا پھر "سٹکس" کی باری آئی تو مہنگائی کا بہانہ بنا کر ہڑتال کر رہے ہیں۔ اصولا تو مہنگائی پر عوام کو احتجاج کرنا چاہئے نہ کہ تاجران کو۔ میں خود بھی پی ٹی آئی کا حمایتی نہیں ہوں۔ لیکن جو اچھا کام کرتا ہے اس پر بے جا تنقید بھی نہیں کرتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ٹیکس نیٹ کیسے نہیں تھا؟ ٹیکس دینا سب پر فرض تھا آئین کے مطابق۔ اور سب چوری کرتے تھے۔ آپ یا تو خود تاجر ہیں یا کسی اور پاکستان میں رہتے ہیں۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب تاجر طبقہ پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں نہیں ہے تو ان ہڑتالوں سے حکومت کیسے دباؤ میں آئے گی؟ الٹا اس دوران ہڑتال کی کال مسترد کرنے والوں کے بزنس ترقی کریں گے۔
 

آصف اثر

معطل
طریقہ کار سے اختلاف کرنا بھی عجیب لگتا ہے۔ ان کو دو مہینوں تک موقع دیا گیا کہ اپنے اثاثے ڈکلیر کر دیں آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ یہ تو "کیرٹ" تھا حکومت کی جانب سے۔ وزیر اعظم نے اس پر کئی مرتبہ خطابات کئے، لائیو شو بھی کئے۔ جب ٹیکس اصلاحات یا پھر "سٹکس" کی باری آئی تو مہنگائی کا بہانہ بنا کر ہڑتال کر رہے ہیں۔ اصولا تو مہنگائی پر عوام کو احتجاج کرنا چاہئے نہ کہ تاجران کو۔ میں خود بھی پی ٹی آئی کا حمایتی نہیں ہوں۔ لیکن جو اچھا کام کرتا ہے اس پر بے جا تنقید بھی نہیں کرتا۔
کیا آپ کو علم ہے کہ کاروباری شعبوں پر کتنا ٹیکس لگایا گیا ہے؟
اس کا اندازہ آپ ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے بیان سے کرسکتے ہیں کہ ماربل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ جب کہ باقی ٹیکسز اس کے علاوہ ہے۔ مردان میں کچھ فیکٹری مالکان کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اگر حکومت یہ 17 فیصد سیلز ٹیکس ہمیں دے تو ہم اپنی فیکٹریاں چلانے کے لیے حکومت کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔ یعنی جتنی قیمت بڑھے گی، اتنا ہی فروخت کم ہوگا۔ جتنا فروخت کم ہوگا اتنا زر کا سرکل کمزور ہوتا رہے گا۔ جس کا اثر معیشت پر لازمی پڑے گا۔ اب یہ تو صرف ایک صنعت کی بات ہے۔ آپ اس طرح ہر صنعت کو اُٹھا کر دیکھیں اور پھر بتائیں کہ ملک کاروبار کو ترقی دینے سے آگے بڑھے گا یا گلا گھونٹنے سے؟
مجھے اس بات سے کوئی اختلاف نہیں کہ ہر کاروباری شخص کو رجسٹریشن کو لازمی رجسٹر ہونا چاہیے، اختلاف اس طریقہ کار سے ہے کہ آپ اچانک جب پوری قوم پر اوپر سے بےتحاشا ٹیکسوں کا پہاڑ پھینکیں گے تو ملک کی کیا حالت ہوگی؟ کیا یہ سب کچھ بتدریج اور وسیع مشاورت سے ممکن نہیں تھا؟
 

آصف اثر

معطل
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب تاجر طبقہ پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں نہیں ہے تو ان ہڑتالوں سے حکومت کیسے دباؤ میں آئے گی؟ الٹا اس دوران ہڑتال کی کال مسترد کرنے والوں کے بزنس ترقی کریں گے۔
بزنس خاک ترقی کرے گا جب آپ گاہک کے پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں گے؟ اگر پہلے کسی کے پاس 100 گاہک آرہے تھے، اب 50 ساٹھ آئیں گے۔ اب آپ بتائیں ترقی کہا ہوئی؟
 

جاسم محمد

محفلین
بزنس خاک ترقی کرے گا جب آپ گاہک کے پاؤں میں بیڑیاں ڈالیں گے؟ اگر پہلے کسی کے پاس 100 گاہک آرہے تھے، اب 50 ساٹھ آئیں گے۔ اب آپ بتائیں ترقی کہا ہوئی؟
یاد رہے کہ ہڑتال تاجروں نے کی ہے گاہکوں نے نہیں۔ جب بازار و کاروباری مراکز عام بند ہوں گے اور اکا دکا تاجر ہڑتال نہیں منائیں گے تو عوام اپنی خریداری کیلئے ان کے پاس ہی جائے گی۔ جہاں ان کو منہ بولی قیمت ملے گی۔
 

سید ذیشان

محفلین
یہ تو آپ نے Only Nixon can go to China کے الٹ بات کر دی
پارلیمنٹ کا کام کنزیومرز کوان تاجروں، سرمایہ کاروں اور جاگیرداروں سے تحفظ دینے کے لئے قانون سازی کرنا ہے۔ ہمارے ہاں یہی لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔ اسی لئے میں یہ بات کی۔ یہاں پر wolf in sheep's clothing زیادہ موزوں لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا اندازہ آپ ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے بیان سے کرسکتے ہیں کہ ماربل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ جب کہ باقی ٹیکسز اس کے علاوہ ہے۔
حکومت کا گمان ہے کہ نئے ٹیکس لگا دینے سے یا پرانے ٹیکسز بڑھا دینے سے قومی خزانہ بھر جائے گا۔
ایسا ہرگز نہیں ہوگا کیونکہ اصل مسئلہ ٹیکس کی وصولی اور اسے قومی خزانہ میں جمع کروانا ہے۔ اس بنیادی مسئلہ کو حل کئے بغیر ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب تاجر طبقہ پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں نہیں ہے تو ان ہڑتالوں سے حکومت کیسے دباؤ میں آئے گی؟ الٹا اس دوران ہڑتال کی کال مسترد کرنے والوں کے بزنس ترقی کریں گے۔
دراصل، ہڑتال کی کال مسترد کرنا پاکستان میں اس قدر آسان نہیں۔ ہاں، یہ ہو سکتا ہے کہ مسلسل ہڑتالوں کی کالز دی جائیں تو تاجروں کا ایک بڑا گروہ ہڑتالی تاجروں سے الگ ہو جائے۔ تاہم، اس حوالے سے حکومت کو مستقل مزاجی دکھانا ہو گی۔ کچھ وقت مزید لگے گا۔ اس کا نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ تاجر اک ذرا سی رعایت لے کر حکومتی فیصلے تسلیم کر لیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا اندازہ آپ ماربل انڈسٹری ایسوسی ایشن کے بیان سے کرسکتے ہیں کہ ماربل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔
بھائی اس وقت اصل مسئلہ سیلز ٹیکس نہیں اپنا کاروبار رجسٹر کروانا ہے۔
910-B691-E-2-EE1-4373-AAD4-27-EAC92-BBFA6.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
انقلابی تحریک کی سب سے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس کے مقابلے میں وہ تمام طبقات اکٹھے ہوجاتے ہیں جن کے مفادات اس تحریک سے ٹکراتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو سمجھ جائیں کہ وہ تحریک انقلابی نہیں بلکہ روایتی ہے۔

آج عمران خان کے مقابلے میں وہ تمام قوتیں جو ایک دوسرے کی شدید مخالف ہوا کرتی تھیں، اکٹھی ہو چکیں۔ صحافیوں سے لے کر منافق مذہبی ملاؤں اور تاجروں تک، سب تبدیلی کا راستہ روکنے کی کوشش میں لگے ہیں۔

عمران خان کی تحریک کے حق پر ہونے کی سب سے بڑی نشانی بھی یہی ہے،

اور اللہ ہمیشہ حق کو فتح دیتا ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
 

جاسم محمد

محفلین
چونکہ عمران خان خود تاجر نہیں ہے تو عمران ہی ٹیکس کے نظام کو درست کر سکتا ہے۔ نواز اور زرداری سے تو اس کی امید رکھنا بیکار ہے۔
ایک مرتبہ پھر یاد دلاتا چلوں کہ آج کی ہڑتال اس لئے نہیں کہ جارہی کہ عوام پر ٹیکس عائد کئے گئے۔ سیلزٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

تاجر اس بات پر ہڑتال کررہے ہیں کہ ان سے کاروبار کی ڈاکومنٹیشن اور منافع کی تفصیل مت مانگی جائے۔

نوازشریف بھی ایک تاجر ہی تھا،
اور اب ہر تاجر نوازشریف بن کر کہتا ہے کہ رسیدیں نہیں دے گا۔

تمہارا تو باپ بھی دے گا ورنہ جہاں نوازشریف پہنچا، وہیں تم بھی جاؤ گے!!! بقلم خود باباکوڈا
 
Top