ٹیکسوں کیخلاف آج شٹر ڈاؤن ہڑتال، بعض تاجرتنظیموں کا اظہارلاتعلقی

جاسم محمد

محفلین
ٹیکسوں کیخلاف آج شٹر ڈاؤن ہڑتال، بعض تاجرتنظیموں کا اظہارلاتعلقی
اسٹاف رپورٹر ایک گھنٹہ پہلے
1741212-strike-1562988988-872-640x480.jpg

کراچی، اسلام آباد، پشاور، فیصل آباد کی تاجر تنظیمیں ہڑتال کی حامی، ہڑتالی تاجروں کا سیاسی ایجنڈا ہے، گوپلانی، محمدعلی میاں گروپ۔ فوٹو: فائل


لاہور / کراچی / اسلام آباد: تاجر تنظیمیں آج ملک گیرشٹرڈاؤن ہڑتال کریں گی جبکہ بعض تاجر تنظیموں نے ہڑتال سے اعلان لاتعلقی کا اظہار کر دیا جس سے تاجر برادری تقسیم ہوکررہ گئی ہے۔

لاہورمیں ٹیکسوں کیخلاف ہڑتال پر تاجردو گروپوں میں تقسیم ہوگئے،ایک گروپ نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا، دوسرے گروپ نے مارکیٹیں کھلی رکھنے کا اعلان کر دیا۔ پاکستان ٹریڈرز الائنس اور انجمن تاجران خالد پرویز گروپ نے ہڑتال کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے صبح مارکیٹیں کھلی رکھنے کا اعلان کردیا، آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر گروپ اور اشرف بھٹی گروپ نے صبح ہر صورت ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا۔

پاکستان ٹریڈرز الائنس کے مرکزی صدر ناصر حمید خان نے انجمن تاجران خالد پرویز گروپ کے رہنما ئوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ٹیم سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں، انجمن تاجران نعیم میر گروپ اور اشرف بھٹی گروپ نے الگ الگ پریس کانفرنس کرکے کل ہر صورت ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ جو تاجر رہنما ہڑتال نہیں کررہے وہ تاجروں کے دشمن ہیں۔

پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) کے چیئرمین میاں نعمان کبیر نے کہا ہے کہ ہم تاجروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں حالیہ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار اور تاجروں و صنعتکاروں کے خدشات کو ابھی تک ایڈریس نہیں کیا گیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے سیکرٹری جنرل نعیم میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسز کے نفاذ کیخلاف آج ملک بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال ہوگی ۔تاجر تحریک پر شب خون مارا گیا اورایسا کرنیوالے تاجر ہی تھے، معاہدے میں واضح لکھا تھا کہ ہڑتال سے بھاگنے والے تاجر تاجروں کے غدارہوں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہڑتال اب ہماری نہیں ملک بھر کے 31لاکھ تاجروں کی ہے،کراچی سے خیبر تک کشمیر سے گوادر تک آج ہڑتال ہو گی۔ نعیم میرنے کہا کہ قومی تاجر اتحاد، لاہور بزنس مین فرنٹ، آل پاکستان ٹرک ٹرالہ اونرز ایسوسی ایشن ، جیولرز ، کار ڈیلرز ایسویس ایشن اور دیگر تاجر تنظیموں نے آج ہڑتال کا اعلان کیاہے۔

آل پاکستان انجمن تاجران (اشر ف بھٹی گروپ ) کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ اعلان کے مطابق تاجر ملک بھر میں ہڑتال کو کامیاب کرا کے ظالمانہ ٹیکسز کو مسترد کر دیں گے۔ کیمسٹ ریٹیلرز نے بھی آج کی ہڑتال سے لا تعلقی کا اعلان کیا ہے۔

ادھر راولپنڈی اوراسلام آبادمیں بھی تاجر آج ٹیکسز اورسیلز ٹیکس ڈیلرز سے خریداری پر شناختی کارڈ کی کاپی حاصل کرنے کے فیصلہ کیخلاف مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کریں گے۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کی جانب سے ہفتہ 13جولائی کو شٹرڈائون کی اپیل پرکراچی کی نمائندہ تاجر تنظیموں نے مکمل حمایت کا اعلان کردیاہے۔ آل کراچی تاجراتحاد، کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز، آل سندھ صراف ایسوسی ایشن سمیت450سے زائد مارکیٹوں کی نمائندہ تنظیموں نے حمایت کی ہے۔

صدرانجمن تاجران میریٹ روڈ کا کہنا ہے کہ 50 ہزار کی فروخت پرکسٹمرکے شناختی کارڈ کی شرط عائد کر کے ہمارے کاروبار کو مزید محدود کیا جا رہا ہے۔

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدرمحمد رضوان نے کہا ہے کہ تاجروں کو ذاتی انا اور مفادکوبالائے طاق رکھتے ہوئے اجتماعی مفاد میں مکمل شٹرڈائون کرناچاہیے۔ گورنرسندھ کی یقین دہانی پر انھوں نے احتجاج کی کال واپس لی تھی لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔

علاوہ ازیں وفاقی بجٹ میں متنازع امور، ٹیکس میں اضافے اور خرید و فروخت کیلیے شناختی کارڈ کی شرط پر ملک گیر ہڑتال کے معاملے پر کراچی کی تاجربرادری 2 دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔

ٹیکس اقدامات پر سب سے پہلے آواز بلند کرنے والی تاجر ایکشن کمیٹی نے آج ملک گیر ہڑتال کو سیاسی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے ہڑتال سے لاتعلقی اور کاروبار کھلا رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں ہڑتال سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے،کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنما جمیل پراچہ نے کہاکہ ہفتہ کی ہڑتال سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
صدرانجمن تاجران میریٹ روڈ کا کہنا ہے کہ 50 ہزار کی فروخت پرکسٹمرکے شناختی کارڈ کی شرط عائد کر کے ہمارے کاروبار کو مزید محدود کیا جا رہا ہے۔
سیدھا طرح کیوں نہیں کہتے کہ کالا دھن سفید ہونے پر سخت تکلیف ہو رہی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ان تاجر تنظیموں کو مشرف صاحب بھی سدھار نہ سکے تھے۔ دیکھتے ہیں، اب کیا صورت حال بنتی ہے۔
یہ لوگ بہت ڈرپوک ہوتے ہیں کیونکہ پیسہ ہاتھ سے جانے کا ڈر ہوتا ہے۔ چند ایک بڑے تاجروں پر سخت مقدمے قائم کریں تو سب لائن پر آ جائیں گے۔ ایف بی آر کے اس اقدام کی میں مکمل حمایت کرتا ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین
جو تاجر تھوڑا بہت ٹیکس دیتے بھی ہیں ، ان کے ہاں رسیدوں کا ایک سسٹم ہے جس میں کچی رسیدیں اور پکی رسیدیں ہوتی ہیں۔ آپ کو بھی شائد اس کا تجربہ ہوا ہو۔ پکی رسید میں جی ایس ٹی بھی درج ہوتا ہے جبکہ کچی رسید میں یہ شو نہیں ہوتا۔ کسٹمر بھی خوش ہوتا ہے کہ چلو سیلز ٹیکس دینے سے بچ گئے اور کچی رسید کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔ لیکن تاجرریٹرنز میں صرف پکی رسیدیں ہی دکھاتے ہیں۔ یوں انکم ٹیکس دینے سے بچ جاتے ہیں، یا آمدنی کو بہت کم شو کرتے ہیں۔ حکومت کا اس میں دہرا نقصان ہے۔ ایک تو سیلز ٹیکس سے محروم ہو جاتی ہے اور اوپر سے انکم ٹیکس بھی کم ملتا ہے۔

اس مسئلے کو دو طرح سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ایک تو یہ کہ عوام کو آگاہ کیا جائے کہ وہ پکی رسیدیں طلب کریں۔ عوام ایسا نہ بھی کرے تو لوگوں میں کم از کم اس کے بارے میں آگاہی ضرور ہوگی۔ اور ایک رپورٹنگ سسٹم بنائیں جن میں کچی رسیدوں کو، جو ایک خاص رقم سے زیادہ ہوں، کو رپورٹ کیا جائے۔ جو تھوڑے بہت ایماندار لوگ ہونگے وہ ضرور رپورٹ کریں گے۔
اس کو enforce کرنے کے لئے payment کا نظام مکمل digital کریں۔ دکانوں کو ایسے سافٹوئر مفت میں فراہم کریں جو کہ کلاوڈ پر سارا ڈیٹا ڈالتے ہوں۔ ساتھ میں کیمرہ بھی لگا ہو جو چند سیکنڈزکی وڈیو random اوقات میں اپلوڈ کرتی ہو۔ اور 48 گھنٹے کی وڈیو لوکل ڈرائو میں محفوظ ہو۔ جس کے خلاف رپورٹنگ ہو تو فوراً وڈیو کو ریویو کیا جاسکے۔
یہ سب کام کرنے میں وقت درکار ہے، لیکن آج کل کے ڈیجیٹل ایج میں بالکل ممکن ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
Whats-App-Image-2019-07-13-at-13-47-13.jpg

یہ لاتوں کے بھوت ہیں۔ باتوں سے نہیں مانیں گے۔
ان کو آسانی سے منانے کا نسخہ یہی ہے کہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں تاجروں پر ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے ایک نکتے پر مجتمع ہو جائیں۔ جب ایک دو بڑے سیاسی گروہ، چاہے اپنے مفادات کے لیے ہی سہی، تاجروں کا ساتھ دیں گے تو یہ مسائل اسی طرح برقرار رہیں گے۔ تاہم، باجوہ ڈاکٹرائین کو عجلت بہت تھی؛ سو پہلے ہاتھ ہی سیاست دانوں پر چڑھ دوڑے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہڑتال کی بھرپور کامیابی بتاتی ہے کہ یہ قوم لاتوں کی بھوت ہے۔ باتوں سے ماننے والی نہیں۔ اب حکومتی ڈنڈا چلا کر تاجران سے ٹیکس وصول کرنا پڑےگا۔
D_V_ytoW4AArCQp.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل، تاجر تنظیمیں مختلف سیاسی جماعتوں، بااثر گروہوں وغیرہ کی آڑ لیتی ہیں اور اسمبلیوں کے اندر بھی ان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے موجود ہوتے ہیں۔ اس کا مناسب حل یہی ہے کہ سیاسی جماعتیں ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے کسی ایک متفقہ نکتے پر پہنچیں، اور اس حوالے سے یک زبان ہو جائیں۔ مہذب دنیا میں یہی دستور ہے۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے مخالف سیاسی جماعتیں تاجر تنظیموں کے ساتھ شامل ہو جاتی ہیں اور حکومت انہیں پھر سے وقتی ریلیف دینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں ایک زمانے سے یہی سب کچھ چل رہا ہے۔ اس حکومت سے توقع ضرور قائم کی جا سکتی ہے، تاہم، کیا ہم کاروبار مزید بند رکھنے کے متحمل ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
دراصل، تاجر تنظیمیں مختلف سیاسی جماعتوں، بااثر گروہوں وغیرہ کی آڑ لیتی ہیں اور اسمبلیوں کے اندر بھی ان کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے موجود ہوتے ہیں۔ اس کا مناسب حل یہی ہے کہ سیاسی جماعتیں ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے کسی ایک متفقہ نکتے پر پہنچیں، اور اس حوالے سے یک زبان ہو جائیں۔ مہذب دنیا میں یہی دستور ہے۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے مخالف سیاسی جماعتیں تاجر تنظیموں کے ساتھ شامل ہو جاتی ہیں اور حکومت انہیں پھر سے وقتی ریلیف دینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں ایک زمانے سے یہی سب کچھ چل رہا ہے۔ اس حکومت سے توقع ضرور قائم کی جا سکتی ہے، تاہم، کیا ہم کاروبار مزید بند رکھنے کے متحمل ہیں؟
ٹیکس چوروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال
0pecIs7.jpg

مجھے آج دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کے کس طرح عمران خان اور شبر زیدی نے پاکستان کی دیگر مافیاز کو بھی افشا کردیا ہے، آج ملک میں خود ساختہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، وجہ کیا ہوئی ؟ آپ پوچھیں گے تو بھائی صاحب یہ لوگ نہیں چاہتے کے یہ ہم جیسوں کی طرح ٹیکس ادا کریں، یہ لوگ آج تک اپنی مرضی سے کاروبار کرتے آے، اپنی مرضی کی ڈیلز کرتے رہے، عوام مجبور تھی کے وہ انکے ہاتھ لٹتی رہے، لیکن آج انکی چیخوں کی آواز سے صاف نظر آرہا ہے کے پاکستان تبدیل ہوچکا ہے.

پچھلے وقتوں میں حکومتیں غیر ملکی اداروں سے اور ملکوں سے قرضے لیکر کے اس مافیا کو ڈھیل دیتی رہی اور یہ لوگ اسکا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے، لیکن آخر کب تک ؟ کیا ان لوگوں کو احساس ہے کے ہر چیز کی ایک لمٹ ہوتی ہے ؟ ہمارے دوست ممالک کب تک پاکستان کو ریسکو کرتے رہیں گے ؟

پاکستان کی بقا کی جنگ ہورہی ہے اور جب تک لوگ اپنے حصے کا مناسب ٹیکس نہیں ادا کریں گے ملک کی بقا خطرے میں ہے اور اس بات کا کسی کو بھی کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے.

آج کی ہڑتال سے یہ لوگ چاہتے ہیں کے حکومت ایک تو کوئی ٹیکس نہ لگاے اور دوسرے یہ وہ کس طرح اور کس طریقہ سے کاروبار کرتے ہیں اسکی حکومت تک نہ پہنچے، یعنی معیشت ڈاکمنٹڈ نہ ہوسکے، ظاہر ہے اگر اگر یہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے تو انکو بتانا پڑے گا کے کتنا کاروبار کیا اور کس سے کیا اور اس پر پھر ٹیکس بھی دینا ہوگا، جیسا کے باقی تمام دنیا میں ہوتا ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کے ایسا نہ ہو اور یہ لوگ ناصرف ٹیکس بھی ادا نہ کریں اور معیشت بھی ڈاکمنٹڈ نہ ہوسکے.

اب ذرا مجھے یہ بتائیں کے اس طریقے سے کوئی ملک کبھی چل سکتا ہے ؟ جب میں اپنی تنخواہ سے ہرمہینے ٹیکس ادا کرتا ہوں تو پھر یہ حرام خور جو مجھے سے سینکڑوں گنا زیادہ مال کماتے ہیں وہ کس خوشی میں ٹیکس نہیں ادا کر رہے ؟ اور ایک تو ٹیکس نہیں ادا کر رہے اپر سے اب بدمعاشی بھی شوروع کردی ہے، انکی ایسی کی تیسی !


میری حکومت سے گزارش ہے کے ان ٹیکس چوروں کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑیں، ان سے ٹیکس نکلوائیں اور جو نہ دے اس سالے کو ٹیکس قوانین کی رو سخت سے سخت سزا دیں، پاکستان کی بقا اس سے منسلک ہے.
 

فرقان احمد

محفلین
ٹیکس چوروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال
0pecIs7.jpg

مجھے آج دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کے کس طرح عمران خان اور شبر زیدی نے پاکستان کی دیگر مافیاز کو بھی افشا کردیا ہے، آج ملک میں خود ساختہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، وجہ کیا ہوئی ؟ آپ پوچھیں گے تو بھائی صاحب یہ لوگ نہیں چاہتے کے یہ ہم جیسوں کی طرح ٹیکس ادا کریں، یہ لوگ آج تک اپنی مرضی سے کاروبار کرتے آے، اپنی مرضی کی ڈیلز کرتے رہے، عوام مجبور تھی کے وہ انکے ہاتھ لٹتی رہے، لیکن آج انکی چیخوں کی آواز سے صاف نظر آرہا ہے کے پاکستان تبدیل ہوچکا ہے.

پچھلے وقتوں میں حکومتیں غیر ملکی اداروں سے اور ملکوں سے قرضے لیکر کے اس مافیا کو ڈھیل دیتی رہی اور یہ لوگ اسکا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے، لیکن آخر کب تک ؟ کیا ان لوگوں کو احساس ہے کے ہر چیز کی ایک لمٹ ہوتی ہے ؟ ہمارے دوست ممالک کب تک پاکستان کو ریسکو کرتے رہیں گے ؟

پاکستان کی بقا کی جنگ ہورہی ہے اور جب تک لوگ اپنے حصے کا مناسب ٹیکس نہیں ادا کریں گے ملک کی بقا خطرے میں ہے اور اس بات کا کسی کو بھی کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے.

آج کی ہڑتال سے یہ لوگ چاہتے ہیں کے حکومت ایک تو کوئی ٹیکس نہ لگاے اور دوسرے یہ وہ کس طرح اور کس طریقہ سے کاروبار کرتے ہیں اسکی حکومت تک نہ پہنچے، یعنی معیشت ڈاکمنٹڈ نہ ہوسکے، ظاہر ہے اگر اگر یہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے تو انکو بتانا پڑے گا کے کتنا کاروبار کیا اور کس سے کیا اور اس پر پھر ٹیکس بھی دینا ہوگا، جیسا کے باقی تمام دنیا میں ہوتا ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کے ایسا نہ ہو اور یہ لوگ ناصرف ٹیکس بھی ادا نہ کریں اور معیشت بھی ڈاکمنٹڈ نہ ہوسکے.

اب ذرا مجھے یہ بتائیں کے اس طریقے سے کوئی ملک کبھی چل سکتا ہے ؟ جب میں اپنی تنخواہ سے ہرمہینے ٹیکس ادا کرتا ہوں تو پھر یہ حرام خور جو مجھے سے سینکڑوں گنا زیادہ مال کماتے ہیں وہ کس خوشی میں ٹیکس نہیں ادا کر رہے ؟ اور ایک تو ٹیکس نہیں ادا کر رہے اپر سے اب بدمعاشی بھی شوروع کردی ہے، انکی ایسی کی تیسی !


میری حکومت سے گزارش ہے کے ان ٹیکس چوروں کو کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑیں، ان سے ٹیکس نکلوائیں اور جو نہ دے اس سالے کو ٹیکس قوانین کی رو سخت سے سخت سزا دیں، پاکستان کی بقا اس سے منسلک ہے.
سوال یہ ہے کہ کیا آپ اس سیاسی و معاشی صورت حال میں تاجروں سے 'پنگا' لینے کی پوزیشن میں ہیں؟ اگر ہیں، تو بسم اللہ کیجیے۔ باجوہ صاحب لیڈ کریں، اور آپ پیروی کریں۔ دیر کاہے کی!
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ ہے کہ کیا آپ اس سیاسی و معاشی صورت حال میں تاجروں سے 'پنگا' لینے کی پوزیشن میں ہیں؟ اگر ہیں، تو بسم اللہ کیجیے۔ باجوہ صاحب لیڈ کریں، اور آپ پیروی کریں۔ دیر کاہے کی!
جب حکومت جرائم پیشہ ٹولے کو این آر او دیتی ہے تو وہ در حقیقت ملک کے مستقبل کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرتی ہے۔
مشرف دور میں تاجروں اور سیاسی مافیاؤں کو ڈھیل دی گئی جب قومی قرضہ جی ڈی پی کا ۵۵ فیصد تھا۔ آج انہی ڈیلیں اور ڈھیلوں کی بدولت یہ ۸۰ فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
اگر حکومت چاہتی ہے کہ یہ اسی طرح بڑھتا چلا جائے تو مزید اس کر پٹ طبقے کو ڈھیل دے سکتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جب حکومت جرائم پیشہ ٹولے کو این آر او دیتی ہے تو وہ در حقیقت ملک کے مستقبل کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرتی ہے۔
مشرف دور میں تاجروں اور سیاسی مافیاؤں کو ڈھیل دی گئی جب قومی قرضہ جی ڈی پی کا ۵۵ فیصد تھا۔ آج انہی ڈیلیں اور ڈھیلوں کی بدولت یہ ۸۰ فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
اگر حکومت چاہتی ہے کہ یہ اسی بڑھتا چلا جائے تو مزید اس طبقے کو ڈھیل دے دے۔
نہیں جی، آپ ڈھیل نہ دیں۔ آپ فاشسٹ رویے کے ساتھ جارحانہ انداز میں آگے بڑھیں۔ تاجروں کو بھی سیاست دانوں کی طرح کچل ڈالیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
چونکہ عمران خان خود تاجر نہیں ہے تو عمران ہی ٹیکس کے نظام کو درست کر سکتا ہے۔ نواز اور زرداری سے تو اس کی امید رکھنا بیکار ہے۔
 
Top