ہماری حالیہ گفتگو میں ایک اہم نکتہ سامنے آیاکہ زبان صرف بات چیت کا ذریعہ نہیں بلکہ شناخت اور ثقافت کا اظہار بھی ہے۔ جب ایک ساتھی نے پنجابی میں اظہارِ خیال کیا تو توجہ دلائی گئی کہ پنجابی کے لیے فورم پر الگ زمرہ موجود ہے۔ اس پر اُن کا کہنا بجا تھا کہ پنجابیوں کی مادری زبان اردو نہیں، اور پھر انہوں نے خوبصورت شعری انداز میں کہا،
تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ
ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا مے خانہ الگ
میں نے مؤدبانہ انداز میں کہا کہ کہیں جانے کی ضرورت نہیں، اسی فورم پر سب کے لیے جگہ بن سکتی ہے۔ لیکن اس پر انہوں نے نہایت گہری بات کہی،
"You cannot find even distribution of language exposure for 'other' languages."
یعنی ایسی زبانوں کو جو مرکزی دھارے سے باہر ہیں (جیسے پنجابی، سندھی، بلوچی وغیرہ)، ان کے لیے یکساں مواقع اور پلیٹ فارم شاذ و نادر ہی میسر آتے ہیں۔
یہ بات واقعی قابلِ غور ہے۔ اردو محفل اپنی جگہ اہم ہے، مگر اگر ہم چاہتے ہیں کہ سب زبانیں پھلیں پھولیں، تو ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کی لسانی شناخت کو بھی دل سے تسلیم کریں، اور شراکت کو محدود کرنے کے بجائے وسعت دیں۔
مگر میرا خیال ہے کہ اردو محفل پرتو خاصی تاخیر ہوگئی ہے ۔ کہ اب تو اس کے چل چلاؤ کا معاملہ ہے ۔
