٭٭٭ ہم دہشت گرد کیسے ہو سکتے ہیں؟٭٭٭

Abbas Swabian

محفلین
٭٭٭ ہم دہشت گرد کیسے ہو سکتے ہیں؟٭٭٭
السلام علیکم ۔امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے- انتیس جون 2015کو یہ حقیر سی کوشش کی ہے ،امید ہے آپ پسند کریں گے اوریہ پیغام شئیر کریں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میں ابتداء کیسے کروں ؟ اللہ کی قسم میں روتے ہوئےلکھ رہا ہوں۔میں گلہ کروں بھی تو کس سے کروں؟ اگر غیر مسلم کہے کہ مسلمان دہشت گرد ہے تو میں خاموش رہ سکتا ہوں لیکن جب مسلمان خود کہےکہ مسلمان دہشت گرد ہے تو خاموشی آخر کب تک ؟ایک مسلمان دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والے مسلمان کودہشت گرد تب ہی کہہ سکتا ہے جب وہ اپنے رب کی تعلیمات کو بھولے اور اپنی زندگی اور گھر سےحضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سنتوں کے جنازے نکالے۔میں حیران ہوتا ہوں کہ ہم تو کتے کو بھی مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، اور لوگ کہتےہیں مسلمان دہشت گرد ہیں۔ میں مسلمان کے بارے میں کیا کہوں؟قرآن اٹھا کر دیکھ لو کہ مسلمان کیا ہوتا ہے، حدیث کا مطالعہ کرو تو اندازہ ہو جائےگا کہ اسلام کسے کہتے ہیں اور مسلمان کیسے ہوتے ہیں ۔ میں بہت افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ آج ہمیں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کی کچھ خبر نہیں تو ہم انکی تعلیمات کو کیا جانیں گے۔وہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جنھوں نے ابوجھل کے لئے بھی دعا مانگی کہ اے اللہ عمر ابنِ حشام یا عمر ابن خطاب میں سے ایک کو اسلام میں داخل کردے ،حالاں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دونوں اسلام اور مسلمانوں کے کتنے خلاف تھے لیکن اس کے باوجود دشمن کے لئے دعا مانگ رہے ہیں ۔ہزاروں واقعات ہیں جس سے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحابہ کرام کےساتھ شفقت کا اندازہ ہوتا ہے۔مگر آج مطالعے کے لئے وقت کہاں ہے ہمارے پاس؟ آج کے اس پرفتن دور میں اگر ایک طرف روزی روٹی کمانےکی دوڑ ہے اور فراغت نہیں تو دوسری طرف ٹی وی، انٹرنٹ،اور کیبل کےذریعے ہمارا وقت ، پیسہ،ذہن ، اخلاق اور رشتے سب کچھ برباد ہو رہے ہیں۔مجھے افسوس اور ندامت کے ساتھ ہنسنا پڑتا ہے جب آج کا مسلمان کبھی ایک اعتراض کرتا ہے تو کبھی دوسرا، ایک انسان دن بھر غدار میڈیا کی غداری دیکھتا رہے اور پھر اعتراض کرے مولوی پر؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟اعتراض اس پرکرو جو آپکو تصویر کا ایک رخ دکھاتا ہے۔اے ناسمجھ مسلمان تم اتنے نا سمجھ کیسے بن گئے؟تم کو تو پوری دنیا میں اسلام کی دعوت پہنچانی تھی لیکن افسوس تم تو خود اسلام کے لئے روکاٹ بن گئے۔اسلام امن کا دین ہے۔میں پوری دنیا کو چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی آ ئے اور ہمارے دین جیسی امن والی تعلیمات پیش کرئے۔اسلام ہمیں کہتا ہے اگر ایک فرد کو ناجائز قتل کیا گیا اور اس قتل کی سازش میں پوری دنیا کےانسان شامل ہوں تو اللہ اس ایک مقتول کے بدلے میں ان سارے انسانوں کو سزا دیگا چاہے کروڑ ہو یا صد کروڑ،مسلمان تو دور کی بات ہے کافر کے ساتھ بھی ظلم کی اجازت نہیں ہے۔ کوئی ہماری ماں، بہن ،بیوی بچوں کو بے گناہ قتل کرئے تو ہمیں صرٖ ف اس شخص سے بدلہ لینے کی اجازت ہے نہ کے اس کے بیوی بچوں سے، اس کو اسلام کہتے ہیں۔ہم کتنے سادہ ہیں کوئی سیا سی لیڈر جھوٹ کا کوئی وعدہ کرئے اس کے لئے لڑنے جھگڑنے اور کٹ مرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ، کاش ہمیں اندازہ ہوتا کہ یہ لوگ کتنے جھوٹے ہیں اور ہماری معصومیت کے ساتھ کھیل رہیں۔میں یہ نہیں کہتا کہ سب سیاست والے غداروطن اور غدار انسانیت ہیں لیکن یہ کہتے ہوئے مجھے کوئی بھی خوف نہیں کہ اکثر ان میں سے غدار اور منافق ہیں ،اور جو اچھے ہوتے ہیں اسلام اور مسلمان کے لیے بات کرتے ہیں ان کا نام سننا بھی ہم گورا نہیں کرتے۔رونے کا مقام ہے، غیرمسلم اپنےچال میں کامیاب ہو رہے ہیں- وہ یہی تو چاہتے ہیں کہ ہم مسلمان آپس میں لڑیں- جب تم کسی مسلمان کو دہشت گرد کہتے ہو ، کسی سچے عالم دین کا مذاق کاڑاتے ہو ، کسی سچے لیڈر کو گالی دیتے ہو یا پھر ان غداروں کا ساتھ دیتے ہو جس کو دیکھ کر آستین کے سانپ کی مثال کم پڑ جاتی ہے تو اسلام اور مسلمان کے دشمن خوش ہو جاتے ہیں ۔ہم کب سدھرینگے؟ دوسرا پیغمبر آئےگاہمیں سمجھانے کے لئے؟کبھی نہیں ۔مسلمانو!خدا کے لئے اپنے آپ پہ رحم کرو، یہ جو راستہ آج کے نوجوانوں نے اختیار کیا ہے جہنم کا راستہ ہے ۔ پتہ نہیں ہمارا انجام کیا ہوگا؟ دل میں بہت کچھ ہے کہنے کے لئےلیکن قلم ساتھ نہیں دے رہا۔ بس آخر میں ایک شعر لکھ کر دعا کرتا ہوں کہ ہم غفلت کی اس گہری نیند سے بیدار ہو جائیں۔

ادھر اُدھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیو ں لُٹا
مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیرے رہبری کا سوال ہے
٭٭٭شاہینیات٭٭٭
 
Top