سترھویں سالگرہ ًمشاعرہ اگست 2022۔۔۔آنکھوں دیکھا، کانوں سُنا تحریری حال

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب ہمارے سامنے ہیں ہماری پیاری سی صابرہ امین آپا۔۔۔
بزمِ مشاعرہ کا حصہ بننے پر مسرور ہیں اور سب کی شکر گزار بھی۔

چلئیے سنتے ہیں ان کا کلام استادِ محترم کی اجازت سے

جو حق کی بات کر جائے تو کہنا
نہ دنیا اس سےکترائے تو کہنا

تمہیں لگتا ہے دنیا ہے تمہاری
نہ تم پر سنگ برسائے تو کہنا

دکھا جو تم رہے ہو زخم سب کو
کوئی مرہم لگا جائے تو کہنا

کسک ہوتی ہے کیا ناشاد دل کی
کوئی جب تم کو ٹھکرائے تو کہنا

جو دل میں ٹھان لے ترکِ محبت
وہ جاتے جاتے رک جائے تو کہنا

یہ جو بے لاگ باتیں کر رہے ہو
نہ کوئی تم کو جھٹلائے تو کہنا

اردو محفل کی نذر کرتے ہوئے۔۔۔۔۔
میری چاہت کا سورج دائمی ہے
ذرا سا بھی یہ گہنائے تو کہنا

تعصب کا جو لاوا ہے دل میں
قیامت گر نہ یہ ڈھائے تو کہنا

دوسری غزل پیش کرتے ہوئے صابرہ آپا۔۔
سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن کو ہم نے تو کچھ کہا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے، کچھ پتہ ہی نہیں
بہت ہی خوبصورت کلام صابرہ آپا نے پیش کیا۔ بہت داد قبول کیجئیے۔
صابرہ امین
ہماری املا کی اصلاح بھی کر دیجئیے لگے ہاتھوں۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
اور اب ہمارے سامنے ہیں ہماری پیاری سی صابرہ امین آپا۔۔۔
بزمِ مشاعرہ کا حصہ بننے پر مسرور ہیں اور سب کی شکر گزار بھی۔

چلئیے سنتے ہیں ان کا کلام استادِ محترم کی اجازت سے

جو حق کی بات کر جائے تو کہنا
نہ دنیا اس سےکترائے تو کہنا

تمہیں لگتا ہے دنیا ہے تمہاری
نہ تم پر سنگ برسائے تو کہنا

دکھا جو تم رہے ہو زخم سب کو
کوئی مرہم لگا جائے تو کہنا

کسک ہوتی ہے کیا ناشاد دل کی
کوئی جب تم کو ٹھکرائے تو کہنا

جو دل میں ٹھان لے ترکِ محبت
وہ جاتے جاتے رک جائے تو کہنا

یہ جو بے لاگ باتیں کر رہے ہو
نہ کوئی تم کو جھٹلائے تو کہنا

اردو محفل کی نذر کرتے ہوئے۔۔۔۔۔
میری چاہت کا سورج دائمی ہے
ذرا سا بھی یہ گہنائے تو کہنا

تعصب کا جو لاوا ہے دل میں
قیامت گر نہ یہ ڈھائے تو کہنا

دوسری غزل پیش کرتے ہوئے صابرہ آپا۔۔
سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں

وہ بھی ناراض ہو گئے ہم سے
جن کو ہم نے تو کچھ کہا ہی نہیں

سارے عالم کی ہے خبر ہم کو
اپنے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں

اب تو تم یاد بھی نہیں آتے
اپنی حیرت کی انتہا ہی نہیں

ہاتھ اٹھائے ہیں ہم نے مدت سے
مانگنا کیا ہے، کچھ پتہ ہی نہیں
بہت ہی خوبصورت کلام صابرہ آپا نے پیش کیا۔ بہت داد قبول کیجئیے۔
صابرہ امین
ہماری املا کی اصلاح بھی کر دیجئیے لگے ہاتھوں۔
بہت شکریہ پیاری گُلِ یاسمیں ۔ ۔ آپ کی کیا بات ہے بھئی۔ 🍁 🍁 🍁 🍁 🍁 🍁 🍁 🍁
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب تشریف لاتے ہیں تالیوں کی گونج میں ہمارے اچھے والے بھائی یاسر شاہ
دیکھئیے کیا پیش کرتے ہیں

ارشاد فرمائیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے
ان کو اپنا کر چلئیے اور خود بھی ان کے ہو چلئیے

راہِ طلب میں چلتے رہنا ، کام ہے اپنا سو چلئیے
وہ نہیں ملتے تو کیا غم ہے، آپ تو خود کو کھو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

وہ نہیں رکھتے آپ سے ناتہ آپ ہی ان سے رکھ لیجئیے
نفس کو مار کے مل جاتی ہے ایک حیاتِ نو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

آدھے خدا کے آدھے جہاں کے، ایسے مخنث مت بنئیے
مردِ خدا بنئیے اور ان کے پورے کے پورے ہو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

بہت ہی زبردست یاسر بھائی۔۔۔۔ بہت زبردست۔

دم سے ہے ان کے رونقِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد ہےان کی چارہ گرِ غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کے بنا دل درہم برہم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد سے ان کی دل ہے منظم صلی اللہ علیہ وسلم

سب سے مکرم ابنِ آدم صلی اللہ علیہ وسلم
آدمی جانے آدمی کا غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کی محبت فاتح عالم صلی اللہ علیہ وسلم
ہند کے بالم سندھ کے پریتم صلی اللہ علیہ وسلم

دل کو چوٹیں بہت لگی ہیں درد کی ٹیسیں دل سے اٹھی ہیں
درد کا درماں چوٹ کا مرہم صلی اللہ علیہ وسلم

بہار ِجان و جانِ بہاراں جب یاد آئے بے حد آئے
کیا بیش از بیش و کم از کم صلی اللہ علیہ وسلم

بہت خوبصور نعتیہ کلام یاسر بھائی۔سلامت رہئیے ہمیشہ صحت و عافیت کے ساتھ۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب آتے ہیں محمّداحسن سمیع :راحل بھائی۔۔۔
اپنا خوبصورت کلام پیش کرتے ہوئے
ایک قطع

پرواز کی مستی میں فراموش ہوا یہ
اک حد سے جو گزرے وہ گرا کرتا ہے آخر
اب کون سا غم ،کیسا فسوں ،کیسا تاسف؟
قسمت کا لکھا پورا ہوا کرتا ہے آخر

بہت زبردست راحل بھائی

میں تیرے عشق میں ہوں ڈوب کر بھی تشنہ لب
کسی کی پیاس بجھائی ہے کب سمندر نے

مٹا کے ریت پر سے کچھ شکستہ تحریریں
چُرا لئے ہیں میرے راز سب سمندر نے

کسی کے خواب بھی نازک سے بہہ گئے اس وقت
گھروندے ریت کے کچھ ڈھائے جب سمندر نے

ایک اور غزل کے کچھ اشعار

ظلمتِ شب میں اجالے کا نشاں کوئی نہیں
اب شکست اور حوصلے کے درمیاں کوئی نہیں

آسماں سے مت الجھنا دوست، اس کا انتقام
آگ وہ برسائے گا جس سے اماں کوئی نہیں

عمر بھر کر کے لہو سے آبیاریء چمن
آج کل سنتے ہیں اپنا گلستاں کوئی نہیں

کہہ رہی ہیں بھیڑ کی بے سمت آوازیں کہ لوگ
منہ میں بس اک عضو رکھتے ہیں زباں کوئی نہیں

سبھی اندازے لگا کر دیں گے ہمدردی کی بھیک
جس پہ گزری اس سے سنتا داستاں کوئی نہیں

ہاں یقیناً سوز میں تھی کچھ کمی باقی کہ جو
عرش تک راحل کبھی پہنچی فغاں کوئی نہیں

ایک اور غزل کے کچھ اشعار ترنم سے پیش کرتے ہوئے

زیست کی حقیقت جب وقت نے دکھائی ہے
دل شکستگی تیری تب سمجھ میں آئی ہے

تیری بے وفائی کا کیا گلہ کریں ہمدم
تم نے شہرِ الفت کی رسم ہی نبھائی ہے

تیرے گھر میں ہونے سے کتنا فرق پڑتا ہے
شام آج آنگن میں بن سنور کے آئی ہے

ہم نے پھر وہی کہہ کر آج دل کو بہلایا
اس کا غم نہیں کرتے چیز جو پرائی ہے

دیکھئیے سلامت ہے تن پہ اپنا سر کب تک
اک صدا صداقت کی ہم نے بھی لگائی ہے

راحل بھائی ۔۔ بہت ہی زبردست انداز میں آپ نے ترنم سے اپنا کلام سنایا۔ داد قبول کیجئیے۔
سلامت رہئیے ہمیشہ۔ آمین

محمّد احسن سمیع :راحل:

 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اور اب آتے ہیں محفل کے ایم بی بی ایس معالج اور نوجوان شاعر۔۔۔ اس وقت ڈیوٹی پر موجود ہیں مگر عالمی مشاعرہ کو اپنے کلام سے رونق بخشنے کے لئے کچھ قیمتی وقت نکالا ہے۔
آتے ہیں عاطف ملک اپنے کلام کے ساتھ

بکاہ و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو
کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو

لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو
دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو

لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا
وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو

خدا کرے کہ نہ بیتے شبِ فراق اس پر
خدا کرے کہ کسی سے بھی اس کو پیار نہ ہو

بچھڑنے والے بھی لَوٹے ہیں آہ و زاری سے؟
کسی کے واسطے عاطفؔ یوں سوگوار نہ ہو

بہت زبردست۔۔
ایک اور غزل کے اشعار پیش کرتے ہوئے

اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ
اتنی سی کہانی ہے ، اتنا سا ہے افسانہ

سب ہی سے تعلق ہےمیرا تو رقیبانہ
ہر ایک تیراعاشق ، ہر اک ترا دیوانہ

سینے میں چھپایا ہےہونٹوں سے لگایا ہے
خارِ رہِ جاناناں ، سنگِ درِ جاناناں

ہر سمت تجھے ڈھونڈوں ہر اک سے ترا پوچھوں
پھر کیوں نہ کہے دنیا مجھ کو ترا دیوانہ

بہت ہی زبردست ۔۔

چند نئے اشعار پیش کرتے ہیں

دل میں ہے جو بسا وہ کوئی دوسرا نہیں
ہونٹوں پہ کوئی نام تمہارے سوا نہیں

میں تیری اک نگاہِ تلطف کا منتظر
تو ہے کہ اک نظر بھی ادھر دیکھتا نہیں

ایسا فغاں ہے دل میں کہ محشر کا ہو گماں
گر کھولتا ہوں لب تو کوئی مدعا نہیں

آنکھوں سے ایک سیل سا اشکوں کا ہے رواں
پوچھو تو کوئی عرض نہیں ، التجا نہیں

کہہ دوں گا صرف تو، وہ اگر پوچھ لے کبھی
کیا چاہتا ہے اور تیرے پاس کیا نہیں

تو دور تھا تو روگ بھی جیسے تھے بے شمار
تو پاس ہے تو جیسے کبھی کچھ ہوا نہیں

سوچا کبھی کہ گزرے گی دل پر کسی کے کیا
تم نے تو اپنے دل کی سنی کہہ دیا نہیں

ایک اور سنئیے۔۔۔۔
ارشاد ارشاد کی آوازوں کی گونج میں

پہلو میں لے کے پھر تو رہا ہوں سحر کو میں
ڈر ہے کہ دِکھ نہ جاؤں سحر کے پدر کو میں

بیگم سے کل کہا تھا کمر کچھ تو کم کرو
سہلا رہا ہوں تب سے ہی اپنی کمر کو میں

جب مانتا نہیں وہ مجھے نیوٹرل تو پھر
پہچانتا نہیں ہوں تیرے رہبر کو میں

سب کلام بہت خوبصورت۔ سلامت رہئیے عاطف ملک

غلطیاں نکال کر ، اصلاح کر کے شکریہ کا موقع دیجئیے۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اب تشریف لاتے ہیں آج کی محفل کے سینئیر شاعر عرفان علوی اور اپنا کلام پیش کرتے ہیں۔
سامعین اکرام کو سلام اور آداب کے ساتھ ساتھ منتظمین کو عالمی مشاعرہ کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
اور اب
خوبصورت بزم میں اپنا خوبصورت کلام پیش کرتے ہوئے
تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں
دراصل ڈھونڈتا ہوں یہاں اپنے گھر کو میں

گارے اور اینٹ ہی سے تو بنتا نہیں ہے گھر
سمجھا رہا ہوں کب سے یہ دیوار و در کو میں

لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں

(اگلے شعر کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک نئی بات کہنے کی کوشش کی ہے۔ امید ہے آپ تک پہنچ جائے گی۔)
بدلہ لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں

آیا نہ جو سمجھ میں اسے سر چڑھا لیا
حیرت میں ہوں سمجھ کے مزاجِ بشر کو میں

اڑنے کے واسطے ہو کوئی آسمان بھی
ورنہ کروں گا لے کے بھی بال و پر کو میں

منزل کسے پتہ ہے؟ مجھے کچھ پتہ نہیں
پہچانتا نہیں ابھی راہبر کو میں

رختِ سفر کے نام پہ کچھ بھی نہیں ہے پاس
لے کر چلا ہوں ساتھ بس اپنے سفر کو میں

لالچ کو سینچنے سے کوئی پھل نہیں ملا
یہ سوچتا ہوں کاٹ دوں اب اس شجر کو میں

مٹی کا ہوں بنا مجھے مٹی سے پیار ہے
رکھتا نہیں عزیز کبھی سیم و زر کو میں

عابدؔ ضمیر بیچ کے جی لوں گا میں مگر
کس طرح سے اٹھاؤں گا اپنی نظر کو میں

بہت ہی کمال۔۔ بہت ہی زبردست

ایک غزل کے چند اشعار پیش کرتے ہوئے

سچ مٹا تو جھوٹ کا اک سلسلہ رہ جائے گا
وقت کی تاریخ میں یہ سانحہ رہ جائے گا

شہر میں انسان سب بن جائیں گے جب جانور
تو یہاں رہنے کے لائق اور کیا رہ جائے گا

تیل اور باتی کریں گے اس کی لو کا قتل پھر
جو دیا طوفان کے آگے کھڑا رہ جائے گا

جس قدر ممکن ہو قاتل خود کو دھو ڈالے مگر
اک نہ اک دھبہ بدن پر خون کا رہ جائے گا

بیچ دیں گے یہ وہ سب کچھ جو نہ بکنا چاہئیے
اور زمانہ تاجروں کو کوستا رہ جائے گا

دن گز جائیں گے بجلی کی طرح اور آدمی
عمر اپنی انگلیوں پر جوڑتا رہ جائے گا

ہم جدا ہو کر دوبارہ مل تو سکتے ہیں مگر
درمیاں دونوں کے شاید فاصلہ رہ جائے گا

میرا چہرہ اس کی آنکھوں میں نہ ہو گا عمر بھر
عکس مٹ جائے گا، خالی آئینہ رہ جائے گا

ہم نہ ہوں گے تو ہمیں ڈھونڈے گی منزل بار بار
ٹھوکریں کھاتا سفر میں راستہ رہ جائے گا

مقطع پیش کرتے ہوئے

چلتے چلتے میں تو عابدّ ٹوٹ کر گر جاؤں گا
میری مٹھی میں مرے گھر کا پتہ رہ جائے گا

بہت خوبصورت کلام اور بہت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا۔
سلامت رہئیے ہمیشہ ۔
 
آخری تدوین:

عباد اللہ

محفلین
پہلو میں لے کے پھر تو رہا ہوں سحر کو میں
ڈر ہے کہ دِکھ نہ جاؤں سحر کے پدر کو میں

بیگم سے کل کہا تھا کمر کچھ تو کم کرو
سہلا رہا ہوں تب سے ہی اپنی کمر کو میں

جب مانتا نہیں وہ مجھے نیوٹرل تو پھر
پہچانتا نہیں ہوں تیرے رہبر کو میں
عاطف ملک صاحب چھپے رستم نکلے حضور کیا کیا گل افشانیاں ہو رہی ہیں ۔ ایک مفصل روداد ان کی صاحبانِ ذوق کے لئے انشا فرمائیں اور ڈھیروں داد پائیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہمارے محترم بھائی سید عاطف علی بھی تشریف لا چکے ہیں اور انھیں دعوت دی جا رہی ہے کہ اپنا کلام پیش کریں ۔

اف۔۔۔ یہ کیا۔۔وہ تو موجود نہیں کلام پیش کرنے کو۔
ایسا کیسے؟ ابھی تک تو یہیں تھے۔

اور اب محمد خلیل الرحمٰن بھائی کو پکارا جا رہا ہے۔۔۔
لو جی ایک اور غیر حاضری نوٹ کر لی گئی۔
منتظمینِ محفل میں سے کوئی بھی شامل نہیں ۔ :unsure:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
محفل اختتام کی طرف جا رہی ہے۔ نظامت کے فرائض بہت اچھے انداز میں نبھاتے ہوئے حسن محمود جماعتی کہتے ہیں

معزز شرکاء اپنے دلوں کو تھام کر بیٹھئیے ۔ ہم اپنی آج کی اس بزم کے اختتام کی طرف جا رہے ہیں ۔ اور میں جس انتہائی معزز، مکرم ، محترم شخصیت کو دعوت دینے جا رہا ہوں ۔ وہ ہماری اردو محفل کی ہر دلعزیز شخصیت ، ہم سب کے دلوں کی دھڑکن، ہم سب کے سروں کا تاج اور ہماری اس اردو محفل کی رونق اور میں انھیں کہوں گا کہ وہ استاذالاساتذہ ہیں کہ ہم میں سے ہر نئے آنے والے کو خوبصورت انداز میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھتے ہیں۔ اور انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں۔ اور جس خوبصورت انداز میں وہ رہنمائی فرماتے ہیں یہ انھی کا خاصہ ہے۔ اللہ پاک نے انھیں یہ صلاحیت عطا فرمائی اور ایک لمبے عرصے سے اردو کی، اردو ادب کی خدمت فرما رہے ہیں۔ پوری دنیا کے اندر میں کہوں گا کہ ان کا شہرہ ہے۔ کیونکہ یہ سلسلہ ان کا کسی ایک شہر تک یا کسی ایک جگہ تک رُکا ہوا نہیں ہے۔ بلکہ اس آنلائین اور اس ڈیجیٹل دنیا کے اندر وہ اپنی محنت اور اپنی کاوشوں کے ساتھ اس وقت مانے جاتے ہیں ۔ جانے جاتے ہیں۔ میری مراد ہماری آج کی اس بزم کے مہمانِ خصوصی اورصدارت فرما رہے تھے، ہماری سرپرستی فرما رہے تھے، ہمارے درمیان موجود موجود ہیں انتہائی خوبصورت شخصیت محترم المقام اعجاز عبید صاحب میں انتہائی ادب کے ساتھ آپ کی خدمت میں گذارش کروں گا کہ آج کی اس آنلائن محفلِ مشاعرہ جو اردو محفل کی سترھویں سالگرہ کے سلسلہ میں منعقد ہے، اپنا خوبصورت کلام ارشاد فرمائیں ۔اور آپ کے پاس سربھرپور وقت ہے اور جس طرح آپ اپنی مرضی کے ساتھ چاہیں ، ہم پر شفقت فرما سکتے ہیں ۔

تمام شرکا ء آپ کو سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہیں۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
سچ سنیں ان میں حوصلہ ہی نہیں
بات کرنے کو کچھ بچا ہی نہیں

دل کو دینے پہ ہم ہوئے رسوا
دل کو لینے کی کچھ سزا ہی نہیں

اس نے رستہ بدل لیا اپنا
میرے دل سے مگر گیا ہی نہیں
واہ واہ ہماری صابرہ بٹیا جیتی رہیں شاد و آباد رہیں
بہت خوبصورت بہت خوبصورت
سلامت رہیے ڈھیروں داد و تحسین 🥇🥇🥇🥇🥇🥇🥇🥇🥇🥇🥇
 
ما شاء اللہ بہترین لوگوں کا بہترین بامقصد اجتماع جس میں استاد محترم کی زیارت ہو گئی ۔ اور ان کے سائے میں باقی احباب کی زیارت بھی ہو گئی ۔ البتہ شمشاد بھائی کی غیر حاضری بہت کھٹکی کیا انہیں مطلع نہیں کیا گیا تھا؟ میں اب بھی ڈیوٹی پر ہی ہوں گزشتہ شب سے تاحال اور اسی سلسلے میں احقر نے اپنا کچھ صوتی مواد شمشاد بھائی کو بھیج دیا تھا۔ اب اگر وہ شامل نہیں ہو پائے تو یقینا مصروفیت ، انٹرنیٹ یا عدم وجود معلومات ہی سبب ہو سکتا ہے ۔ اب جب بات ہو گی میں پوچھ لونگا ان شاء اللہ۔
صابرہ بہن کی آواز سن کر احساس ہوا کہ آپ بہترین صدا کار ہو سکتی ہیں ۔ تو کیا آپ کا کوئی ارادہ خبریں پڑھنے کا ہے تو ضرور بتائیں ۔ ریڈیو یا ٹی وی چینل پر دونوں آپشن موجود ہیں ۔ جزاک اللہ خیرا و یحفظکم اللہ من کل سوء
 
السلام علیکم معزز محفلین
ہماری خوش قسمتی ہے کہ اردو محفل کے نامی گرامی شعراء کا کلام سننے کا یہ دوسرا موقعہ ہمیں ملا ہے۔ اور ہم پچھلے سال کی طرح قلم کاغذ + ٹیبلٹ سامنے رکھے بیٹھے ہیں کہ آپ سب جو شاعری کا گلدستہ پیش کریں ، ہم ان گُلوں کو اپنی ٹک ٹک سے تحریری شکل دیتے جائیں۔ بس یوں سمجھیں کہ یہ بھی شاعری سے لگاؤ اور چاہت کی انتہا ہے کہ خود تو کوئی خیال شاعری کی صورت ذہن میں اترتا نہیں، تو آپ سب کا خوبصورت کلام ہی لکھ کر اس تمنا کو پورا کر لیتے ہیں۔
گھڑی کی سوئیاں آگے کو بڑھتی جا رہی ہیں اور انتظار کی گھڑیاں کم ہوتی جا رہی ہیں۔
گل یاسمیں صاحبہ ، گذشتہ برس کی طرح اِس بار بھی میں آپ کی چست اور درست رپورٹنگ سے بے حد متاثر ہوں . اللہ آپ کا ذوق و شوق اور برق رفتاری سلامت رکھے ( آمین . )
 
اب تشریف لاتے ہیں آج کی محفل کے سینئیر شاعر عرفان علوی اور اپنا کلام پیش کرتے ہیں۔
سامعین اکرام کو سلام اور آداب کے ساتھ ساتھ منتظمین کو عالمی مشاعرہ کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
اور اب
خوبصورت بزم میں اپنا خوبصورت کلام پیش کرتے ہوئے
تکتا ہوں جب بھی غور سے ہر ایک کھنڈر کو میں
دراصل ڈھونڈتا ہوں یہاں اپنے گھر کو میں

گارے اور اینٹ ہی سے تو بنتا نہیں ہے گھر
سمجھا رہا ہوں کب سے یہ دیوار و در کو میں

لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں

(اگلے شعر کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک نئی بات کہنے کی کوشش کی ہے۔ امید ہے آپ تک پہنچ جائے گی۔)
بدلہ لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں

آیا نہ جو سمجھ میں اسے سر چڑھا لیا
حیرت میں ہوں سمجھ کے مزاجِ بشر کو میں

اڑنے کے واسطے ہو کوئی آسمان بھی
ورنہ کروں گا لے کے بھی بال و پر کو میں

منزل کسے پتہ ہے؟ مجھے کچھ پتہ نہیں
پہچانتا نہیں ابھی راہبر کو میں

رختِ سفر کے نام پہ کچھ بھی نہیں ہے پاس
لے کر چلا ہوں ساتھ بس اپنے سفر کو میں

لالچ کو سینچنے سے کوئی پھل نہیں ملا
یہ سوچتا ہوں کاٹ دوں اب اس شجر کو میں

مٹی کا ہوں بنا مجھے مٹی سے پیار ہے
رکھتا نہیں عزیز کبھی سیم و زر کو میں

عابدؔ ضمیر بیچ کے جی لوں گا میں مگر
کس طرح سے اٹھاؤں گا اپنی نظر کو میں

بہت ہی کمال۔۔ بہت ہی زبردست

ایک غزل کے چند اشعار پیش کرتے ہوئے

سچ مٹا تو جھوٹ کا اک سلسلہ رہ جائے گا
وقت کی تاریخ میں یہ سانحہ رہ جائے گا

شہر میں انسان سب بن جائیں گے جب جانور
تو یہاں رہنے کے لائق اور کیا رہ جائے گا

تیل اور باتی کریں گے اس کی لو کا قتل پھر
جو دیا طوفان کے آگے کھڑا رہ جائے گا

جس قدر ممکن ہو قاتل خود کو دھو ڈالے مگر
اک نہ اک دھبہ بدن پر خون کا رہ جائے گا

بیچ دیں گے یہ وہ سب کچھ جو نہ بکنا چاہئیے
اور زمانہ تاجروں کو کوستا رہ جائے گا

دن گز جائیں گے بجلی کی طرح اور آدمی
عمر اپنی انگلیوں پر جوڑتا رہ جائے گا

ہم جدا ہو کر دوبارہ مل تو سکتے ہیں مگر
درمیاں دونوں کے شاید فاصلہ رہ جائے گا

میرا چہرہ اس کی آنکھوں میں نہ ہو گا عمر بھر
عکس مٹ جائے گا، خالی آئینہ رہ جائے گا

ہم نہ ہوں گے تو ہمیں ڈھونڈے گی منزل بار بار
ٹھوکریں کھاتا سفر میں راستہ رہ جائے گا

مقطع پیش کرتے ہوئے

چلتے چلتے میں تو عابدّ ٹوٹ کر گر جاؤں گا
میری مٹھی میں مرے گھر کا پتہ رہ جائے گا

بہت خوبصورت کلام اور بہت ہی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا۔
سلامت رہئیے ہمیشہ ۔
گل یاسمیں صاحبہ ، آپ کی عنایت كے عوض شکریہ بہت ادنیٰ سا لفظ ہے ، لیکن امید ہے آپ قبول فرمائینگی . بس ایک معمولی تصحیح کر دیجئے . مطلع كے پہلے مصرعے کو یوں کر دیجئے : تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں
 

م حمزہ

محفلین
اور اب تشریف لاتے ہیں تالیوں کی گونج میں ہمارے اچھے والے بھائی یاسر شاہ
دیکھئیے کیا پیش کرتے ہیں

ارشاد فرمائیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے
ان کو اپنا کر چلئیے اور خود بھی ان کے ہو چلئیے

راہِ طلب میں چلتے رہنا ، کام ہے اپنا سو چلئیے
وہ نہیں ملتے تو کیا غم ہے، آپ تو خود کو کھو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

وہ نہیں رکھتے آپ سے ناتہ آپ ہی ان سے رکھ لیجئیے
نفس کو مار کے مل جاتی ہے ایک حیاتِ نو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

آدھے خدا کے آدھے جہاں کے، ایسے مخنث مت بنئیے
مردِ خدا بنئیے اور ان کے پورے کے پورے ہو چلئیے
بستی بستی گاؤں گاؤں رب سے لگا کر لو چلئیے

بہت ہی زبردست یاسر بھائی۔۔۔۔ بہت زبردست۔

دم سے ہے ان کے رونقِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد ہےان کی چارہ گرِ غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کے بنا دل درہم برہم صلی اللہ علیہ وسلم
یاد سے ان کی دل ہے منظم صلی اللہ علیہ وسلم

سب سے مکرم ابنِ آدم صلی اللہ علیہ وسلم
آدمی جانے آدمی کا غم صلی اللہ علیہ وسلم

ان کی محبت فاتح عالم صلی اللہ علیہ وسلم
ہند کے بالم سندھ کے پریتم صلی اللہ علیہ وسلم

دل کو چوٹیں بہت لگی ہیں درد کی ٹیسیں دل سے اٹھی ہیں
درد کا درماں چوٹ کا مرہم صلی اللہ علیہ وسلم

بہار ِجان و جانِ بہاراں جب یاد آئے بے حد آئے
کیا بیش از بیش و کم از کم صلی اللہ علیہ وسلم

بہت خوبصور نعتیہ کلام یاسر بھائی۔سلامت رہئیے ہمیشہ صحت و عافیت کے ساتھ۔

صلی اللّٰہ علیہ وسلم

زبردست! لاجواب۔ جزاکم اللّٰہ خیرا
 

علی وقار

محفلین
شکریہ گڑیا۔ :) جیتی رہو، ہنستی بستی رہو۔ آپ شاعرہ ہوں نہ ہوں، مگر آپ کی اس روداد کے بغیر سب کچھ ادھورا تھا۔ سب شعراء نے عمدہ کلام پڑھا۔ داد حاضر ہے۔ اردو محفل پر رونقیں یوں ہی لگتی رہیں۔ آمین۔
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
السلام علیکم معزز محفلین
ہماری خوش قسمتی ہے کہ اردو محفل کے نامی گرامی شعراء کا کلام سننے کا یہ دوسرا موقعہ ہمیں ملا ہے۔ اور ہم پچھلے سال کی طرح قلم کاغذ + ٹیبلٹ سامنے رکھے بیٹھے ہیں کہ آپ سب جو شاعری کا گلدستہ پیش کریں ، ہم ان گُلوں کو اپنی ٹک ٹک سے تحریری شکل دیتے جائیں۔ بس یوں سمجھیں کہ یہ بھی شاعری سے لگاؤ اور چاہت کی انتہا ہے کہ خود تو کوئی خیال شاعری کی صورت ذہن میں اترتا نہیں، تو آپ سب کا خوبصورت کلام ہی لکھ کر اس تمنا کو پورا کر لیتے ہیں۔
گھڑی کی سوئیاں آگے کو بڑھتی جا رہی ہیں اور انتظار کی گھڑیاں کم ہوتی جا رہی ہیں۔
وعلیکم سلام
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
سب نے ہی بہترین کلام پڑھا۔ میں نے یوٹیوپ پر سُنا۔ انٹرنیٹ سروس کی وجہ سے کچھ مسائل رہے۔ لیکن جو بھی تھا بہترین تھا۔
 
Top