بہزاد لکھنوی وہ مِرا پیچ و تاب دیکھیں گے - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
حالتِ اضطراب
(بہزاد لکھنوی)
وہ مِرا پیچ و تاب دیکھیں گے
حالتِ اضطراب دیکھیں گے

ذرّے ذرّے کو تیرے صدقے میں
رشکِ صد آفتاب دیکھیں گے

تیری مست انکھڑیوں میں اے ساقی
لطف کیفِ شراب دیکھیں گے

اُن کو دیکھیں گے اپنے پہلو میں
جام میں آفتاب دیکھیں گے

رات تاریک ہے، چلے آؤ
جلوہء ماہتاب دیکھیں گے

سہمی سہمی نظر کی قسم
ان کا حُسنِ حجاب دیکھیں گے

ہم تو سوتے ہیں اس لئے بہزاد
کوئی رنگیں خواب دیکھیں گے
 
Top