وہ جو میرا تُم پہ اُدھار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


غزل

محمد خلیل الرحمٰن

(حکیم مومن خاں مومن سے معذرت کے ساتھ)

وہ جو میرا تُم پہ اُدھار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
نہیں اب تلک وہ ادا ہوا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


تھے غبی مگر ہوا داخلہ ، ہوئے پاس یہ بھی کمال ہے
سبھی کچھ تھا میرا کیا دھرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ جو پِٹ رہے تھے گلی میں تُم، وہ جو چیختے تھے مدد ، مدد
وہی میں تھا جِس نے چھُڑا لیا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


جسے آپ گنتے ہیں ہر گھڑی، یہ جو گرم جیب ہو ئی ابھی
اسے اور کہتے ہیں کیا بھلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


چلو چھوڑ دو یہ کہانیاں، نہیں یاد، یہ بھی بُرا نہیں
مِرے منہ سے یونہی نکل گیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو​
 
Top