وہ جو منہ پھیر کر گزر جائے ۔ مجروح سلطان پوری

عندلیب

محفلین

وہ جو منہ پھیر کر گزر جائے
حشر کا بھی نشہ اتر جائے

اب تو لے لے زندگی یارب
کیوں یہ تہمت بھی اپنے سر جائے

آج تھی اس طرح نگاہِ کرم
جیسے شبنم سے پھول بھر جائے

اجنبی رات اجنبی دنیا
ترا مجروح اب کدھر جائے
 
Top