فنا بلند شہری وہ اور ہوں گے جن کو حرم کی تلاش ہے

وہ اور ہوں گے جن کو حرم کی تلاش ہے
مجھ کو تو تیرے نقش قدم کی تلاش ہے

میں تو گناہ گار محبت ہوں اے صنم
مجھ کو تری نگاہ کرم کی تلاش ہے

زاہد صنم کدہ میری منزل نہیں مگر
عاشق ہوں مجھ کو اپنے صنم کی تلاش ہے

میں تیرا ہو چکا ہوں زمانے سے کیا غرض
اے جان جاں مجھے ترے غم کی تلاش ہے

زاہد تلاش کرتا ہوں اپنے صنم کو میں
تجھ کو صنم کے بدلے ارم کی تلاش ہے

لے کر حرم میں شیخ گیا دین کی طلب
پنڈت کو بت کدہ میں دھرم کی تلاش ہے

ہم عاشقوں کا کیا ہے یہ مرضی ہے یار کی
ان کا ستم ملے تو ستم کی تلاش ہے

میرا دھرم یہی ہے کہ مل جائے تو مجھے
تیری ہی جستجو میں حرم کی تلاش ہے

میں تو فناؔ ہوں عشق میں اے جان کیا کہیں
تم جو عطا کرو اسی غم کی تلاش ہے

فنا بلند شہری
 
Top