وہ اعمال جوانسان کواسلام سے خارج کردیتے ہیں

x boy

محفلین
وہ کون سےاعمال ہیں جن کےکرنےسے مسلمان اسلام سےمرتد ہوجاتا ہے ؟
الحمد للہ
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
اے مسلمان آپ کویہ علم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالی نےسب بندوں پراسلام میں داخل ہونا اوراس پرعمل کرنااورجوچیز اس کےمخالف ہواس سے بچناواجب قراردیاہے اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواسی چیز کی دعوت دینے کےلئے مبعوث فرمایا ۔

اوراللہ تعالی نےیہ بتایاہےکہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرےگاوہ ھدایت یافتہ ہے اورجواس سے اعراض کرےوہ گمراہ ہوااوربہت سی آیات میں مرتد ہونے والے اسباب اورہرقسم کےشرک اورکفرسےڈرایاگیا ہے ۔

علماءکرام رحمہ اللہ تعالی نےمرتدکےحکم میں ذ کرکیا ہے کہ :

مسلمان اپنےدین سےبہت سارے نواقض کی وجہ سےمرتد ہوسکتا ہے جس کی بناپر اس کامال اورخون حلال ہوجاتا اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہوجاتاہے ان میں سےسب سے خطرناک اورا کثرطور پروقوع ہونےوالےدس نواقض ہیں جنہیں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ تعالی اوردوسرےاہل علم رحمہم اللہ نےذ کرکیاہے ۔

ان دس نواقض کوذ یل میں اختصار کےساتھ پیش کیاجاتاہے تا کہ آپ بھی اس سے بچیں اوردوسروں کو بھی اس سےبچائیں ان سےسلامتی اورعافیت کی امیدکرتےہوئے اورتھوڑی بہت وضاحت کےساتھ جوکہ ہم ذیل میں ذ کرکریں گے ۔

پہلا : اللہ تعالی کی عبادت میں شرک ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :

{ بیشک اللہ تعالی قطعی طور پرنہیں بخشےگا کہ اس کے ساتھ شریک مقررکیاجائے اورشرک کےعلاوہ باقی گناہ جسےچاہےبخش دے } النساء /( 116 )

اوراللہ وحدہ لاشریک کافرمان ہے :

{ یقین مانوکہ جوشخص اللہ تعالی کےساتھ شرک کرتا ہے اللہ تعالی نےاس پرجنت حرام کردی ہےاوراس کاٹھکانہ جہنم ہی ہےاورگنہگاروں کی مددکرنےوالاکوئی نہیں ہوگا } المائدۃ /( 72 )

اوراس میں سےمردوں کو پکارنا اوران سےاستغاثہ اورمددمانگنا اوران کےلئےنذرونیاز اور ذ بح کرناجس طرح کہ کوئی جن یاقبروالےکےلئےذ بح کرے ۔

دوسرا :

جس نےاللہ تعالی اوراپنے درمیان کوئی واسطے اوروسیلے بنائےجنہیں وہ پکارے اوران سےشفاعت طلب کرے اوران پرتوکل اور بھروسہ کرےتواس نےبالاجماع کفرکاارتکاب کیا۔

تیسرا :

جومشرکوں کوکافرنہ سمجھے اورنہ ہی انہیں کافرکہے یاان کےکفرمیں شک کرے یاان کےمذھب کوصحیح کہے وہ بھی کافر ہے۔

چوتھا :

جویہ اعتقادرکھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اورکاطریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےطریقےسےبہتر اورا کمل ہےیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ کسی اورکا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےحکم سے افضل ہے ، مثلاجوطاغوت کےحکم کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کےحکم پرفضیلت دےتووہ کافر ہے ۔

پانچواں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم جولائےہیں اس میں سےکسی چیزسےکوئی بغض رکھےاگرچہ وہ اس پرعمل ہی کیوں نہ کرتاہووہ کافر ہے ۔

اس لئےکہ اللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :

{ یہ اس لئے کہ وہ اللہ تعالی کی نازل کردہ چیز سےناخوش ہوئےتواللہ تعالی نےان کے اعمال ضائع کردئے } محمد ۔/( 9 )

چھٹا :

جس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےدین کامذاق اوراستہزاء کیایااس کےثواب یاعقاب اورسزا کومذاق کیاتواس نے بھی کفرکاارتکاب کیا ۔

اس کی دلیل اللہ تبارک وتعالی کایہ فرمان ہے :

{ کہہ دیجئے ! کہ اللہ تعالی اوراس کی آیات اوراس کارسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کےلئےرہ گئےہیں ؟ تم بہانےنہ بناؤیقیناتم اپنےایمان کےبعد کافرہوگئےہو } التوبۃ ۔/(65۔66)

ساتواں :

جادو : اوراسی جادومیں سےکسی کوکسی کی طرف مائل کرنااورکسی سے پھیردینا۔

جوکوئی اس جادوکوکرےیااس کےکرنے پرراضی ہواس نےکفرکیا ۔

اس کی دلیل اللہ تعالی کایہ فرمان ہے :

{ وہ دونوں بھی کسی شخص کواس وقت تک نہیں سکھاتےتھےجب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم توایک آزمائش توکفرنہ کر } البقرۃ /(102)

آٹھواں :

مسلمانوں کےخلاف مشرکوں کی مدد اورتعاون کرنا ۔

اس کی دلیل اللہ تعالی کایہ فرمان ہے :

{ تم میں سےجو بھی ان میں سےکسی سےدوستی کرےگا وہ بےشک انہی میں سے ہے بیشک اللہ تعالی ظالموں کوہرگز راہ راست نہیں دکھاتا } المائدۃ /( 51 )

نواں :

جویہ اعتقاد رکھے کہ بعض لوگوں کوشریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سےنکلنا چائز ہے جس طرح کہ خضر کوموسی علیہ السلام کی شریعت سےنکلناجائزتھاتووہ بھی کافر ہے ۔

اس لئے کہ اللہ تبارک وتعالی کافرمان ہے :

{ جوشخص اسلام کےسوا کوئی اوردین تلاش کرےگااس کاوہ دین قبول نہیں کیا جائےگااوروہ آخرت میں نقصان اٹھانےوالوں میں سےہوگا } آل عمران ۔/( 85 )

دسواں :

اللہ تعالی کےدین سےاعراض برتنانہ تواس کاعلم حاصل کرنااورنہ ہی اس پرعمل کرنا۔

اس کی دلیل اللہ تعالی کایہ فرمان ہے :

{ اس سےبڑھ کرظالم کون ہوگاجسےاللہ تعالی کی آیتوں کاوعظ کیاگیا پھر بھی اس نےان سےمنہ پھیرلیا( یقین مانو ) ہم بھی مجرموں سےانتقام لینےوالےہیں } السجدۃ۔/( 22 )

اوریہ نواقض مذاق یاحقیقی طور پرپائےجانےکےدرمیان کوئی فرق نہیں صرف وہ شخص جس پرجبرکیاگیا ہے وہ اس سےخارج تویہ سب بڑے خطرناک اوروقوع کےلحاظ سے ا کثرہیں تومسلمان کےلئےضروری ہے کہ وہ ان سےبچ کراور ڈرکرر ہے ۔

ہم اللہ تعالی کےغضب کوواجب کرنےوالی اشیاء اوراس کےسخت قسم کےدردناک عذاب کوواجب کرنےوالی اشیاء سے پناہ طلب کرتےہیں ۔

اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سب سےبہتراورافضل شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اوران کےصحابہ رضی اللہ تعالی عنہم پررحمتیں نازل فرمائےآمین ۔

ابن بازرحمہ اللہ تعالی کی کلام ختم ہوئی ۔

چوتھی قسم میں یہ بھی داخل ہے کہ :

جس نےیہ اعتقاد رکھا کہ قوانین وضعیہ اورنظام جسے لوگ بناتے ہیں وہ شریعت اسلامیہ سےبہتر اورافضل ہیں یا یہ قوانین اورنظام شریعت اسلامیہ کےمساوی وبرابر ہیں یہ انکانافذ کرنااوران کےساتھ حکم کرناجائز ہے ۔

اگرچہ اس کایہ اعتقاد ہوکہ شریعت اسلامیہ اس سےافضل ہے یااسلامی نظام بیسویں صدی میں اس قابل نہیں کہ اس کی تطبیق کی جائےیا یہ کہ اسلامی نظام مسلمانوں کےترقی پذیر ہونےکاسبب ہے یایہ کہ صرف بندے اوراس کےرب کےدرمیان تعلق ہے اوراس کازندگی کے دوسرے شعبوں میں اس کا کو‏ئی دخل نہیں(وہ بھی کافر ہے )۔

اوراسی طرح چوتھی قسم ( ناقض ) میں یہ بھی داخل ہے کہ :

عصرحاضرمیں اللہ تعالی کی مقررکردہ چوری کی سزاہاتھ کاٹنا اورشادی شدہ زانی کی سزارجم کرنااس موجودہ دورمیں نافذ کرنامناسب نہیں ۔( وہ بھی کافر ہے )

اوراسی طرح چوتھی قسم ( ناقض ) میں یہ بھی داخل ہے کہ :

ہروہ شخص جس نےیہ اعتقاد رکھا کہ معاملات یا حدود یاان دونوں کےعلاوہ شریعت اسلامیہ کےبغیرکسی اورکاحکم بھی نافذ کیاجاسکتا ہے اگرچہ اس کایہ اعتقاد نہ ہو کہ یہ شریعت اسلامیہ کےحکم سےافضل ہیں ۔

کیونکہ اس نےبالاجماع اس چیزکوجائزقراردیا ہےجسےاللہ تعالی نےحرام کیاتھاتوجو بھی اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاءکوجن کادین میں بالضرورۃ علم ہے جائز اورحلال قراردیا مثلازنی اورشراب اورسود اورشریعت الہی کےعلاوہ کسی اورکی تحکیم تووہ مسلمانوں کے اجماع سے کافر ہے ۔

ہم اللہ تعالی سےدعاگوہیں کہ وہ سب کواس بات کی توفیق دے جس میں اس کی رضاوخوشنودی ہے اوریہ کہ ہمیں اورسب مسلمانوں کوصراط مستقیم کی ھدایت نصیب فرمائےبیشک وہ سننےوالا اورقریب ہے اورہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورانکی آل اورصحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہم پررحمتیں نازل فرمائے ۔ آمین

واللہ اعلم .
 
مصنف کی رائے ہوسکتی ہے، ضروری نہیں کہ حقیقت میں بھی ایسا ہو۔ یہ کہنا چاہئیے کہ فلاں فلاں باتیں اپنے اندر کفر کی وجوہ رکھتی ہیں لیکن یہ کہنا کہ بندہ کافر ہوگیا اور اسکا خون حلال ہوگیا۔۔۔یہ انتہائی خطرناک بات ہے
 

x boy

محفلین
مصنف کی رائے ہوسکتی ہے، ضروری نہیں کہ حقیقت میں بھی ایسا ہو۔ یہ کہنا چاہئیے کہ فلاں فلاں باتیں اپنے اندر کفر کی وجوہ رکھتی ہیں لیکن یہ کہنا کہ بندہ کافر ہوگیا اور اسکا خون حلال ہوگیا۔۔۔ یہ انتہائی خطرناک بات ہے
محمود غزنوی صاحب
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
یہ سعودی عرب کے مفتی اعظم تھے شاید اس نام سے واقف ہیں
اور جہاں انکی بات ختم ہوئی وہاں الشیخ محمد صالح المنجد کی باتیں ہیں
ان کی باتیں انتہائی خطرناک کیسے لگی۔
 
محمود غزنوی صاحب
فضیلۃ الشیخ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازرحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
یہ سعودی عرب کے مفتی اعظم تھے شاید اس نام سے واقف ہیں
اور جہاں انکی بات ختم ہوئی وہاں الشیخ محمد صالح المنجد کی باتیں ہیں
ان کی باتیں انتہائی خطرناک کیسے لگی۔
دیکھئے انہوں نے کفر کی چند صورتوں کا ذکر کیا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی صورت کسی مسلمان میں پائی جائے تو "اسکا مال اور اسکا خون حلا ل ہوجاتا ہے اور وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے"۔۔۔کیا یہ بیحد خطرناک بات نہیں ہے۔ کسی کے اسلام اور کفر کا فیصلہ کرنے والے میں اور آپ کون ہوتے ہیں۔ یہ تو اللہ اور اسکے رسول کا کام ہے۔ یہ کہنا کہ چونکہ فلاں آدمی میں ان باتوں میں سے کوئی نہ کوئی بات پائی جاتی ہے، چنانچہ وہ مسلمان نہیں بلکہ کافر ہے اور اب اسکا مال اور خون ہم پر حلال ہے یعنی کہ اسکا مال لوٹ لیا جائے قبضہ کرلیا جائے تو کوئی گناہ نہیں، اسکو ماردیا جائے تب بھی کوئی گناہ نہیں۔ آپکو یہ بات خطرناک نہیں لگتی۔۔۔اور ایسی ہی باتیں پڑھ کر ہمارے معاشرے میں جو پرجوش قسم کی مسلمانی کی لہر آئی ہوئی ہے وہ آپکو محسوس ہوتی ہے یا نہیں۔۔یقین نہ آئے تو فیس بک پر لوگوں کے، نئی نسل کے ، پرجوش مذہبی کمنٹس پڑھ لیجئے۔۔۔
 

x boy

محفلین
تاریخ میں ہے کہ ایک مرتد " منصور بن خلاج تھا جس نے اپنے آپ کو بدلتے بدلتے نعوذو باللہ اپنے آپ کو انالحق کہنا شروع کردیا تھا
اس دور کے مسلمان محاکم میں کیس چلی تین دن کا وقت دیا گیا نہ مانا تو اس مرتد کو قتل کا حکم جاری ہوا اور وہ مارا گیا۔
کچھ مزید سوالات اور انکے جوابات
1 . ارتداد اور مرتد كے بعض احكام 14231
2 . بيوى اسلام سے مرتد ہو گئى 7328
3 . مرتد اسلام ميں كيسے واپس پلٹ سكتا ہے ؟ 7057
4 . مرتد ہونے كے بعد دوبارہ اسلام قبول كرنے والے كا حج 105315
5 . اگربیوی اسلام قبول کرکے مرتد ہوجائے توکیا کرنا چاہئے ؟ 23444
6 . كيا مرتد بيوى كے ساتھ رہنے والے خاوند كے ساتھ رہنے سے دوسرى بيوى گنہگار ہوگى ؟ 146012
7 . كفارہ سے بچنے كے ليے مرتد ہوا اور پھر نادم ہو كر توبہ كر لى 82033
8 . مصيبت كا شكار ہونے پر اسلام سے مرتد ہونے والے كى توبہ 91580
9 . كيا بيٹى مطلقہ اور مرتد بيوى كے پاس رہنے دے ؟ 5549
10 . اسلام سے تين بار مرتد ہو چكا ہے 7810
11 . بار بار مرتد ہونے والے شخص كا حكم 83117
12 . مرتد خاوند سے عليحدگى كے ايك برس بعد دوسرے شخص سے شادى كرنا 122665
13 . ملحدہ عورت مسلمان ہو كر مرتد ہونے كے بعد اہل كتاب كا دين اختيار كر لے تو اس سے نكاح كا حكم 178161
14 . اسلام قبول كرنے كے بعد كفر كى بنا پر قتل كرنا 12406
15 . کیا وہ اپنے منہ بولے بھائی سے قطع تعلقی کرلے 6102
16 . اللہ اور رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم كرنے والے خاوند كے ساتھ رہنا 103082
17 . مرتدہونے کے بعد ایک نصرانی سے شادی کرلی اوردوبارہ اسلام قبول کرکے نصران 10833
18 . نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم كرنے والى لونڈى كو قتل كرنے والے نبينا شخص كى حديث كے بارہ ميں 103739
19 . خفيہ طور پر اسلام قبول كر ليا ليكن ايك نصرانى سے شادى كرنا چاہتى ہے 171712
20 . نيند سے بيدار ہو كر بغير نماز ادا كيے سو جانا 10914
21 . خاوندکے مرتدہونے کی صورت میں کیا بیوی کوعدت میں نفقہ ملے گا 10122
22 . اسلام سےمرتد ہونےوالے كو قتل كيوں كيا جاتا ہے 20327
23 . والد نے لڑكى كى شادى كرنے سے انكار كر ديا تو قاضى نے شادى كر دى 98244
24 . وہ اعمال جوانسان کواسلام سے خارج کردیتے ہیں 31807
25 . بے نماز اور اہل كتاب بيوى ميں فرق 72245
26 . بے نماز کی بیوی کوکیا کرنا چاہیے 4131
27 . سنی عورت کا اسماعیلی مرد سے نکاح کا حکم 9072
28 . مطلقہ ماں جو كفريہ دين كى طرف شوق ركھتى ہے كے ساتھ كيسے معاملات ركھنے 3173
29 . تارك نماز كى شكار كردہ مچھلى كھانے كا حكم 106051
30 . شادى كے كچھ عرصہ بعد علم ہوا كہ بيوى اللہ كے وجود ميں شك كرتى ہے 129487
31 . اگر عقد نكاح كے وقت خاوند اور بيوى نماز ادا نہ كرتے ہوں تو كيا عقد نكاح كى تجديد ہو گى ؟ 118752
32 . تارك نماز كے احكام 2182
33 . مذبح خانہ ميں كئى اديان كے لوگ جانور ذبح كرتے ہيں 5246
34 . چاليس برس عمر ہونے كے بعد نمازى بننے والا شخص ماضى كے متعلق كيا كرے ؟ 2199
35 . اسلام لانے كے بعد پھر اسلام سے نكل گيا 20060
36 . اخباری کالموں میں اولاد مسلم کویورپ کی دوستی سے بچانا 10372
37 . عورت اپنے متعلق كہے كہ وہ مسلمان نہيں تو كيا اسلام سے خارج ہو جائيگى ؟ 159280
38 . گھر سربراہ اللہ اور دين پر سب و شتم كرے تو گھر والے اور اولاد كيا كريں ؟ 114779
39 . ايك عيسائى بيوى كى مسلمان خاوند سے سوء معاشرت كى مشكلات 152584
40 . اسلام قبول کرنا چاہتا ہے اوربعض لوگ اسے انتظار کرنے کا کہتے ہیں 2585
41 . گنہگار لوگوں كى تعزيت كرنا 12530
42 . عیسائیت سے تعلقات رکھنےوالی عورت چاہتی ہے کہ وہ اسلام قبول کرے تاکہ اس سے شادی کرسکے 12215
43 . بےنماز خاوند اور ايك ہى كمرہ ميں دو بيويوں كا رہنا 112026
44 . نماز ادا كرنے كے باوجود زكاۃ اور روزے كى ادائيگى نہ كرنے يا پھر حج كى ادائيگى كر كے نماز كى ادائيگى نہ كرنے والے شخص كا حكم 106481
45 . روافض شيعۃ كے ذبح كردہ جانور كا حكم 60046
46 . خاوند اللہ پر سب و شتم كرتا ہے كيا اس سے طلاق حاصل كر لے 114662
47 . ايك سنى شخص علوى لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے 184474
48 . موت كے فرشتے كا استہزاء كرنا 111473
49 . ہونے والے خاوندکے مسلمان ہونے کا یقین کیسےکرے 6491
50 . اسلام ميں سزائے موت كى سزا كے اسباب 20824
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
ارتداد اور مرتد كے بعض احكام
سوال؟
ميں آپ كى اس ويب سائٹ تك پہنچ كر بہت خوش ہوں، ميں مسلمان گھرانے ميں پيدا ہوا اور بلوغت كے بعد بہت سى اسلامى تعليم حاصل كى، اور دينى امور كو سمجھنے اور سميٹنے كى كوشش كر رہا ہوں.
ميں نے ارتداد كے متعلقہ آپ كے بعض جوابات كا مطالعہ كيا ہے كہ مرتد كى سزا قتل ہے، ليكن ميں نے ايك اور ويب سائٹ پر پڑھا ہے كہ اس مرتد كو قتل كيا جائے گا جو دين كے خلاف جنگ كرنے كا موقف ركھے، اور ميرا ميلان بھى دوسرى رائے كى طرف زيادہ ہے.
اس كا سبب يہ ہے كہ ميرے كچھ دوست ہيں جو اسلامى گھرانوں ميں پيدا ہوئے اور ان كے نام بھى اسلامى ہيں، ليكن ان ميں سے بعض كو يہ علم بھى نہيں كہ وضوء كس طرح كيا جاتا ہے، اور نماز كيسے ادا كرنى ہے، ليكن انہيں كلمہ طيبہ كا علم ہے.
تو كيا ہم ان كو مرتد شمار كريں گے، اور انہيں قتل كرينگے ؟



الحمد للہ :

اول:

مسلمان كو چاہيے كہ وہ اپنى عقل اور خواہش كى بنا پر كسى ايك قول كى طرف مائل نہ ہو اور دوسرے قول كى چھوڑ دے، بلكہ وہ حكم كو كتاب اللہ اور سنت رسول كى دليل كے ساتھ لے، اور نصوص شرعيہ اور شرعى احكام كو ہر چيز پر مقدم كرنا ضرورى ہے.

دوم:

بعض اوقات دل يا زبان، يا عمل كے ساتھ بھى دين اسلام سے خارج اور مرتد ہو جاتا ہے.

بعض اوقات دل كے ساتھ ارتداد ہوتا ہے، جس طرح كہ اللہ تعالى كى تكذيب كرنا، يا يہ اعتقاد ركھنا كہ اللہ عزوجل كے ساتھ كوئى اور بھى خالق ہے، يا اللہ تعالى يا اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے بارہ ميں بغض ركھنا.

اور بعض اوقات زبان سے قول كے ساتھ ارتداد ہوتا ہے، جيسے كہ اللہ تعالى يا اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر ( نعوذ باللہ ) سب و شتم كرنا.

اور بعض اوقات ظاہرى اعظاء كے عمل كے ساتھ ارتداد ہوتا ہے، جيسا كہ بتوں كو سجدہ كرنا، يا قرآن مجيد كى توہين كرنا، يا نماز ترك كردينا.

اور مرتد انسان اصلى كافر سے زيادہ برا ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى اتحادى باطنى فرقہ كے رد ميں كہتے ہيں:

" يہ تو معلوم ہے كہ تتارى كفار ان مرتدوں سے بہتر اور اچھے ہيں، جو دين اسلام سے مرتد ہونے والوں ميں سے سب سے بدترين مرتد ہيں، اور مرتد اصلى كافر سے بھى كئى ايك وجوہات كى بنا پر زيادہ برا اور شرير ہے" اھ۔

ديكھيں: مجموع الفتاوى لابن تيميۃ ( 2 / 193 ).

سوم:

ہر مسلمان جو كفريہ كام كرلے وہ كافر اور مرتد نہيں ہوتا، كچھ عذر ايسے ہيں جن كى بنا پر مسلمان معذور ہے، اور اس پر كافر كا حكم نہيں لگتا ان عذروں ميں سے كچھ درج ذيل ہيں:

جہالت، تاويل، جبر، خطاء

پہلا عذر:

جہالت: يہ كہ آدمى اسلامى ممالك سے دور رہنے كى بنا پر اللہ تعالى كے حكم سے جاہل ہو، مثلا وہ شخص جو گاؤں ميں پرورش پائے يا كفار كے ممالك ميں يا پھر جاہليت كے دور كے قريب ہو اور نيا مسلمان ہوا ہو، اس ميں كئى مسلمان بھى داخل ہو سكتے ہيں جو ايسے معاشروں ميں رہائش پذير ہيں جو جہالت ميں ڈوبے ہوئے ہيں، اور وہاں علم كى كمى ہے، اور وہى ہيں جن كے بارہ ميں سائل كو ان كےكفر اور قتل ميں اشكال پيدا ہوا ہے.

دوسرا عذر: تاويل

وہ يہ كہ كوئى شخص اللہ تعالى كے حكم كى تفسير غير شرعى مراد ميں كرے، مثلا وہ شخص جو بدعتى لوگوں كى ان مسائل ميں تقليد كرنا جن ميں انہوں نے تاويل كى ہے، مثلا مرجئہ اور معتزلہ، اور خوارج وغيرہ

تيسرا عذر: جبر كرنا:

جيسا كہ اگر كوئى ظالم شخص كسى مسلمان شخص پر مسلط ہو جائے اور اسے تكليف اور عذاب دے اور صريح كفريہ كلمہ كہے بغير نہ چھوڑے، تو وہ اس مصيبت سے جان چھڑانے كے ليے اپنى زبان سے كفريہ كلمہ تو كہہ رہا ہو ليكن اس كا دل ايمان پر مطمئن ہو.

چوتھا عذر: خطاء اور غطلى:

بغير كسى قصد اور ارادہ كے زبان سے سے كفريہ لفظ نكل جائے.

اور ہر وہ شخص جو وضوء كے طريقہ سے جاہل ہو، يا نماز كے طريقہ سے جاہل ہے يہ ممكن نہيں كہ وہ اس ميں معذور ہو، حالانكہ وہ مسلمانوں كو نماز ادا كرتے ہوئے ديكھتا ہے، پھر وہ نماز كى آيات پڑھتا اور سنتا بھى ہے، تو كونسا ايسا مانع ہے جو اسے نماز ادا كرنے سے منع كر رہا ہے يا پھر اس كى كيفيت اور شروط كے بارہ ميں سوال كرنے سے روك رہا ہے؟

چہارم:

مرتد كو ارتداد كے فورا بعد قتل نہيں كيا جائےگا، اور خاص كر جب اسكے ارتداد كا باعث اسے پيش آنے والا كوئى شبہ اور اشكال ہو، بلكہ اسے ارتداد كے بعد توبہ كروائى جائے گى اور كہا جائے كہ توبہ كرلو، اور اسے اسلام كى طرف واپس پلٹنے كى پيشكش كى جائے گى، اور اس كا شبہ اور اشكال زائل اور دور كيا جائے گا، اور اگر وہ اس كے بعد پھر بھى كفر پر اصرار كرے تو اسے قتل كر ديا جائے گا.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب " المغنى " ميں كہتے ہيں:

مرتد كو اس وقت تك قتل نہيں كيا جائے گا جب تك كہ اس سے تين بار توبہ طلب نہ كى جائے، اكثر علماء كا قول يہى ہے، جن ميں عمر، على رضى اللہ تعالى عنہما اور عطاء، النخعى، امام مالك، الثورى، اوزاعى، اسحاق، اور اصحاب الرائے رحمہم اللہ شامل ہيں....

كيونكہ ارتداد كسى شبہہ اور اشكال كى بنا پر ہوگا، اور وہ شبہہ اسى وقت زائل نہيں ہو سكتا اس ليے اتنى مدت انتظار كرنا ضرورى ہے جس ميں وہ ممطئن ہو سكے، اور يہ مدت تين يوم ہے. اھ۔

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ ( 9 / 18 ).

سنت صحيحہ مرتد كے قتل پر دلالت كرتى ہے:


بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:


" جو اپنا دين بدل لے اسے قتل كردو"


صحيح بخارى حديث نمبر ( 6922 ).


عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:


" كسى بھى ايسے مسلمان كا خون حلال نہيں جو يہ گواہى ديتا ہو كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود نہيں اور ميں اللہ تعالى كا رسول ہوں، ليكن تين وجوہ ميں سے ايك كى بنا پر: قتل كے بدلے قتل، شادى شدہ زانى ، اور اپنے دين كو ترك كركے جماعت سے عليحدہ ہونے والا "


صحيح بخارى حديث نمبر ( 6486 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1676 )


ان احاديث كا عموم مرتد كے قتل پر دلالت كرتا ہے، چاہے وہ محارب ہو يا غير محارب، يعنى دين كے خلاف جنگ كرے يا نہ كرے.

اور يہ قول كہ: اس مرتد كو قتل كيا جائے گا جو دين كے خلاف لڑنے والا يعنى محارب ہو يہ احاديث كے خلاف ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو اس كے قتل كا سبب ارتداد بنايا ہے نہ كہ دين كے خلاف محاربہ.

اور اس ميں كوئى شك نہيں كہ ارتداد كى بعض اقسام اور انواع ايك دوسرے سے زيادہ قبيح اور شنيع ہوتى ہيں، محارب كا ارتداد دوسرے مرتد سے زيادہ قبيح ہے، اور اسى ليے علماء كرام نے ان كے مابين فرق كيا ہے، اور محارب مرتد كے ليے توبہ كى شرط نہيں ركھى اور نہ ہى اس كى توبہ قبول ہوتى ہے، بلكہ اگر وہ توبہ بھى كر لے تو اسے قتل كر ديا جائے گا.

ليكن اگر وہ مرتد محارب نہيں تو اس كى توبہ قبول ہو گى اور اسے قتل نہيں كيا جائے گا، شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى نے اسے ہى اختيار كيا ہے.

شيخ الاسلام ابن رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:

ارتداد كى دو قسميں ہيں:

صرف ارتداد، اور ارتداد مغلظ اس كى بنا پر شريعت نے قتل مشروع كيا ہے، اور ان دونوں كى بنا پر قتل كرنے كى دليل موجود ہے.

اور توبہ كى بنا پر قتل ساقط ہونا ان دونوں قسموں كو عام نہيں، بلكہ پہلى قسم صرف ارتداد كو شامل ہے، جيسا كہ مرتد كى توبہ قبول كرنے كے دلائل پر تدبر اور غور وفكر كرنے والے كے ليے ظاہر ہوتا ہے.

اور باقى رہى دوسرى قسم يعنى ارتداد مغلظ ۔ اس مرتد كو قتل كرنے كے وجوب پر دليل پائى جاتى ہے، اور كوئى نص اور اجماع نہيں ملتا جو اس سے قتل كو ساقط كرتى ہو، اور ظاہر اور صاف فرق ہونے كى بنا پر اس ميں قياس كرنا ممكن نہيں، لہذا الحاق نہيں ہو سكتا.

اور اس طريقہ كو ثابت كرتا ہے وہ يہ كہ كتاب اللہ اور نہ ہى سنت نبويہ اور اجماع ميں يہ نہيں آيا كہ جو شخص بھى كسى قول يا كسى فعل كى بنا پر مرتد ہو جب وہ پكڑے جانے كے بعد توبہ كر لے تو اس سے قتل ساقط ہو جاتا ہے، بلكہ كتاب اللہ اور سنت نے تو مرتد كى دونوں قسموں ميں فرق كيا ہے....

ديكھيں: الصارم المسلول على شاتم الرسول ( 3 / 696 ).

اور حلاج مشہور زنديقوں ميں سے تھا جسے بغير كسى توبہ طلب كيے قتل كيا گيا تھا: قاضى عياض رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

مقتدر جو مالكيہ ميں تھا كے دور ميں بغداد كے فقھاء كرام نے حلاج كے قتل اور سولى پر لٹكانے پر اتفاق كيا كيونكہ حلاج نے الوہيت كا دعوى كيا تھا، اور حلول كا قائل تھا، اور اس كا قول ہے: " انا الحق" ميں حق ہوں، حالانكہ وہ ظاہرى طور پر شريعت پر عمل كرتا تھا، اور انہوں نے اس كى توبہ قبول نہيں كى.

ديكھيں: الشفا بتعريف حقوق المصطفى ( 2 / 1091 ).

اس بنا پر يہ متعين ہوا كہ سائل نے جو يہ كہا ہے كہ مرتد كو اس وقت قتل كيا جائے گا جب وہ دين كے خلاف جنگ كرے يعنى محارب دين ہو، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى سے جو فرق ہم نے بيان كيا ہے اميد ہے اس سے اشكال دور ہو جائےگا اور مراد كى وضاحت ہو گى.

اور دين كے خلاف جنگ صرف اسلحہ كے ساتھ ہى محصور نہيں بلكہ زبانى جنگ بھى ہوتى ہے، مثلا: اسلام يا نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم، يا قرآن مجيد ميں طعن، وغيرہ كرنا، بلكہ بعض اوقات تو زبانى جنگ اسلحہ كى جنگ سے بھى زيادہ شديد ہوتى ہے.

شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

محاربہ اور جنگ كرنے كى دو قسميں ہيں:

ہاتھ كے ساتھ اور زبان كے ساتھ:

دين كے بارہ ميں زبانى جنگ بعض اوقات ہاتھ كے ساتھ جنگ كرنے سے زيادہ سخت ہوتى ہے، جيسا كہ پہلے مسئلہ ميں اس كا بيان گزر چكا ہے، اور اسى ليے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم زبانى جنگ كرنے والے كو قتل كرتے تھے اور ہاتھ كے ساتھ جنگ كرنے والوں ميں سے بعض كو قتل نہيں كيا.

خاص كر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى موت كے بعد ان كے ساتھ تو صرف زبانى جنگ ممكن ہے، اور اسى طرح بعض اوقات ہاتھ كے ساتھ بھى فساد ہوتا ہے، اور بعض اوقات زبان كے ساتھ، اور مختلف اديان ميں جو فساد زبان كے ذريعہ ہوا ہے وہ ہاتھ كے فساد سے كئى گناہ زيادہ ہے، جيسا كہ اديان ميں جو اصلاح زبان كے ساتھ ہوئى ہے وہ ہاتھ كےساتھ اصلاح سے كئى گنا زيادہ ہے تو اس سے يہ ثابت ہوا كہ زبان كے ساتھ اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم سے جنگ كرنا زيادہ شديد ہے، اور زمين ميں زبان كے ساتھ فساد مچانے كى كوشش كرنا زيادہ يقينى ہے.

ديكھيں: الصارم المسلول على شاتم الرسول ( 3 / 735 ).

پنجم:

اور رہا مسئلہ نماز ترك كرنا: تو اس كے بارہ ميں صحيح يہى ہے كہ تارك نماز كافر اور مرتد ہے.



واللہ اعلم .
نوٹ
غزنوی بھائی، شمشاد بھائی اور دیگر
یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ کسی کو سزا دینا ، یہ قاضی کا کام ہے وہ فیصلہ کرینگے، اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جہاں 100٪ اسلامی شعائر ہیں۔
معاشرے میں عدالتیں ہوتی ہیں اپنا کیس وہاں تک لے جائیں جسطرح اوپر بیان کرچکا ہوں کہ قاضیوں کے باہم فیصلوں سے منصور خلاج کو قتل کی سزا سنائی گئی۔
 
کاپی پیسٹ مشین کے ساتھ گفتگو کرنا وقت کا ضیاع ہے۔۔۔۔
یہ قاضی کا کام ہے وہ فیصلہ کرینگے، اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جہاں 100٪ اسلامی شعائر ہیں۔
آپکی پوسٹ کا کوئی مقصد سمجھ نہیں آیا۔۔یہ اس وقت ممکن ہوگا جہاں 100 فیصد اسلامی شعائر ہیں۔ ۔۔۔
ہم جس زمانے میں رہ رہے ہیں اس سے متعلقہ باتیں کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
اسلام کا آفاقی اور ابدی پیغام جو کسی زمانے میں تبدیل نہیں ہوتا، بہتر ہوگا کہ اس کی بات کی جائے۔ اسلام صرف یہ نہیں ہے کہ مرتد کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے، اسلام یہ بھی ہے کہ مسلمان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے۔۔۔بلکہ اصل اسلام وہی ہے جس کے احکامات ہر زمانے میں قابلِ عمل ہیں اور جسکا تعلق فرد کی اصلاح اور تزکیے سے ہے تاکہ دنیا اور عقبیٰ میں سرخروہو اور اپنے رب کو پہچان سکے ۔۔۔
 
آخری تدوین:

ساجد

محفلین
یہاں اسلام پر بات ہو رہی ہے یا انسانوں کو قتل کرنے کے بہانوں پر ۔ کیا یہاں کا پیش کار اقرار کر سکتا ہے کہ اس سے کبھی خلاف اسلام کام نہیں ہوئے ؟ ۔ اس کے قریبی اعزاء و رفقاء نیز اولاد میں سے کسی نے خلاف شرع کام نہیں کئے اور مسلسل کر رہا ہو ؟
اگر جواب نہیں ہے میں ہے تو بندوق پکڑو اور سب سے پہلے ان کو قتل کر کے اور ان کے مال پر قبضہ کر کے یہاں آ کر ہمیں بتاؤ کہ میں نے "اصلاح" کا کام اپنے گھر میں اتنے بندے قتل کر کے شروع کر دیا ہے ۔
 
Top