وکلاء کی آپس میں اور پھر میڈیا سے مار دھاڑ

مہوش علی

لائبریرین
آج مجھے یہ ویڈیوز دیکھنے کا موقع ملا جس میں جماعت اسلامی کے وکلاء پہلے پیپلز پارٹی کے وکلاء کے ساتھ آپس میں مار دھاڑ کر رہے ہیں

پھر انہی وکلاء نے اپنی سیاہ کاریاں چھپانے کے لیے میڈیا کے لوگوں کو غلیظ گالیوں کے ساتھ تشدد سے نوازا۔

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=e0SXEEG1J6I[/ame]

اور اس سے زیادہ تفصیلی رپورٹ یہاں پر:


[ame]http://www.youtube.com/watch?v=D3z962Xj8p8[/ame]


وکلاء کی صفائی:

1۔ وکلاء نے کہا ہے کہ کالے کوٹوں میں ملبوس جن لوگوں کے درمیان ہاتھا پائی ہو رہی تھی [اور جن کو میڈیا نے جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے وکلاء کے طور پر بمع ناموں کے صاف طور پر پوائنٹ آوٹ کیا ہے] ، ان کالے کوٹوں والوں کا وکلاء کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ باہر سے آئے ہوئے شر پسند تھے
نوٹ: یہ وہی صفائی ہے جو وکلاء نے ہر ہر موقع پر اس سے قبل پیش کی تھی جب انہوں نے نعیم بخاری پر تشدد کیا، پھر مشرف صاحب کے حامی وکلاء پر تشدد کیا اور پھر میانوالی کے خان صاحب پر تشدد کیا۔


//////////////////////////////////

ایک اور ویڈیو دیکھنے کو ملی جس میں ایم کیو ایم کے سلیم شہزاد یہ الزامات لگا رہے ہیں کہ:

۱۔ میڈیا نے اس وکلاء کی لڑائی کی ابتدائی لائیو رپورٹنگ تو کی، مگر بعد میں اس خبر کو بلیک آوٹ کر دیا گیا۔

۲۔ ہمارے کالم لکھنے والے دانشوروں نے بھی اس واقعے پر مکمل خاموشی اختیار کی اور اسی طرح پنجاب سمیت ہر جگہ وکلاء کی اس بدمعاشی پر کہیں کوئی احتجاج نہیں ہوا [جبکہ سلیم شہزاد کے مطابق اگر کراچی میں پتا بھی ہل جائے تو پورا میڈیا مل کر اور بقیہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر قیامت برپا کر دیتی ہیں]


تو میرا دوسرا سوال اس محفل پر یہ ہے کہ سلیم شہزاد کے یہ الزامات کس حد تک درست ہیں؟

بقییہ میڈیا کا تو مجھے علم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے اس خبر کو کیسے بلیک آوٹ کیا [کیونکہ اس وقت میرا انٹرنیٹ سے رابطہ نہ تھا] مگر اس محفل پر بھی مجھے اس موضوع پر کوئی ڈورا نظر نہیں آیا۔ بہرحال اس سے قبل جب وکلاء نے خان صاحپ پر تشدد کیا تھا تو اُس وقت اس محفل میں وکلاء پر بہت اعتراضات کیے گئے تھے۔

تو میری دلچسپی اس بات میں ہے کہ اس خبر کا محفل میں ذکر نہ ہونے کی وجہ آیا یہ ہے کہ میڈیا کے بلیک آوٹ کی وجہ سے یہ خبر محفل تک نہ پہنچ سکی یا پھر محفل پر اس خبر کے تذکرہ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اراکین کے نزدیک اس خبر کی کوئی اہمیت نہ تھی؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش بہن، آپ اپنی صحت پر توجہ دیا کریں۔ کونسی خبر کس کے نزدیک اہم ہے، اس پر سوچنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
یہ بھی شکر کریں کہ ایم کیو ایم کا ساڑھے چار سو ارب کا فراڈ بھی محفل پر نہیں آیا ورنہ یار لوگوں نے دھجیاں اڑا کے رکھ دینا تھیں۔:rolleyes:
اس میں کوئی شک نہیں پاکستانی ایجنسیاں پہلے بھی جلسہ گاہوں میں پانی بھر کر کرنٹ چھوڑتی رہی ہیں تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ بھی شکر کریں کہ ایم کیو ایم کا ساڑھے چار سو ارب کا فراڈ بھی محفل پر نہیں آیا ورنہ یار لوگوں نے دھجیاں اڑا کے رکھ دینا تھیں۔:rolleyes:
اس میں کوئی شک نہیں پاکستانی ایجنسیاں پہلے بھی جلسہ گاہوں میں پانی بھر کر کرنٹ چھوڑتی رہی ہیں تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

گڈ کاونٹر حملہ محسن۔ شاباش۔ ماشاء اللہ آپ بہت ذہین ہیں۔

بہرحال، مجھے ہھر بھی یہ مسوس ہو رہا ہے کہ میڈیا نے اس خبر کو بلیک آوٹ کیا ہے اور کالم نگاروں نے اس مسئلہ کو مکمل طور پر دبایا ہے۔

//////////////////////////////

نبیل بھائی،

مجھے علم ہے کہ آپ لوگ میری طرف سے کتنے فکرمند ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ زندگی میں تھوڑا بہت سٹریس ہونا چاہیے ورنہ دنیا بالکل ہی بے رنگ ہو جاتی ہے۔

کچھ اراکین یہاں پر پہلے شکایت کر چکے ہیں کہ میں اپنی ذآت کو پردے میں رکھتی ہوں، اور انکی یہ بات درست ہی ہے، اور میرے امی ابو اور دوسرے گھر والوں کو علم نہیں ہے کہ میں زندگی کے کچھ موضوعات میں کس قدر گہرائی میں جا چکی ہوں۔ وہ ابھی تک مجھے بچی سمجھتے ہیں اور بچوں جیسا سلوک کرتے ہیں۔ اگر آپ انہیں بتانا بھی چاہیں گے کہ میں یہاں کیسی کیسی گہری مذہبی و سیاسی بحثوں میں ملوث رہتی ہوں تو وہ مشکل سے ہی آپ کا یقین کریں گے۔

اور اس لیے یہ محفل [اور ایک دو دیگر ڈسکشن فورمز اور ویب سائٹس ایسے ہیں کہ جہاں میں اپنے احساسات کو کافی کھل کر بیان کر سکتی ہوں۔ چنانچہ اب آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں کہ محفل میں آ کر کبھی کبھی ان احساسات کا اظہار کرنا میرے لیے کیوں ضروری ہو جاتا ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
ویسےبخدا آپ سے زیادہ ذہین نہیں ہوں ;)
ویسے ایک معاملہ میڈیا پر نہیں آیا تو دوسرا محفل پر نہیں آیا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش بہن، آپ جانتی ہیں کہ فورم کے دوسرے ارکان کی طرح میں بھی آپ کا بہت احترام کرتا ہوں، اور مجھے بھی باقیوں کی طرح آپ کی صحت کی جانب سے بہت فکر رہتی ہے۔ آپ بے شک اپنے احساسات کو بیان کریں لیکن غیر ضروری مباحث شروع کرکے انہیں طول دینے سے آپ کی طبیعیت پر برا اثر پڑ سکتا ہے اور ہمیں بھی سخت جواب دینا پسند نہیں آتا۔ میں زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن آپ کی ایم کیو ایم کی بات بے بات وکالت قدرے غیر ضروری ہے، اور ہر مرتبہ وہی پرانا الزام تراشی اور جوابی الزام تراشی والا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔
 

زینب

محفلین
یہ بھی شکر کریں کہ ایم کیو ایم کا ساڑھے چار سو ارب کا فراڈ بھی محفل پر نہیں آیا ورنہ یار لوگوں نے دھجیاں اڑا کے رکھ دینا تھیں۔:rolleyes:
اس میں کوئی شک نہیں پاکستانی ایجنسیاں پہلے بھی جلسہ گاہوں میں پانی بھر کر کرنٹ چھوڑتی رہی ہیں تو پھر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

اس ساڑھے چار سو ارب کو بھی چھوڑین یہ بتایئں کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کو کیوں ایم کیو ایم سے نکالا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔میں بتاؤں:grin:


جب ملعون رشدی کو سر کا خطاب دیا گیا تو عامر لیاقت نے جیو ٹی وی پے ایک پروگرام کیا تھا اس بات کے خلاف کہ جس نے مسلمانوں کو دکھ پہنچایا اسے ایسا خطاب ہر گز نہیں دیا جانا چاہیے تھا۔۔۔۔۔اس پروگرام کی انکوئری ہوئی برطانیہ میں تو لندن والی سرکار کو طلب کر لیا گیا اور اسے کہا گیا کہ اس بندے کے خلاف ایکشن لیا جائے۔۔۔ پھر اس سے استعفیٰ لے لیا گیا وزارت سے،،اب اس کی پارٹی کی رکنیت ایسی ویسی ختم نہیں کی گئی بلکہ جو کسی پارٹی کی سٹریسٹ لیول کی رکنیت ہوتی ہے اس سے بھی نکال باہر کیا گیا ہے۔۔۔ایم کیو ایم کا ایک اصول ہے کہ اپ سیاست چھوڑ سکتے ہیں پر پارٹی چھوڑ کے کوئی اور پارٹی جوائن نہیں کر سکتے اگر کی تو پھر بوری میں بند ملو گے۔۔۔۔

ساڑھے چارسو کا معاملہ سینٹ میں اٹھا یا گیا تو چون چوں کے مربے کا فون آیا مولانا فضل الرحمٰن کو پھر دونوں کا اللہ جانے کیا مک مکا ہوا کہ پھر سے انکوائری والی فائل ڈبے میں بند کر دی گئی اللہ اللہ خیر سلہ۔۔۔۔۔:grin:
 

ARHAM

محفلین
السلام علیکم !
سلیم شہزاد کو کس کی جگہ لایا گیا ؟
اور وہ ابھی تک لندن میں حس بے جا میں کیوں ہیں ؟
 

arifkarim

معطل
مہوش بہن، آپ اپنی صحت پر توجہ دیا کریں۔ کونسی خبر کس کے نزدیک اہم ہے، اس پر سوچنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔

مہوش: آپ کی ان سیاسی خبروں میں دلچسپی لینے یا نہ لینے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پچھلے 60 سالوں میں کتنے ہی لوگ پیدا ہو کر مرگئے، ان سیاسی جھمیلوں میں اپنی زندگی ضائع کر کے۔ مگر کیا اس سیاسی نظام میں رتی بھر بھی کوئی بہتری آئی؟؟؟؟
کہتے ہیں عقلمند وہ ہے جو دوسروں کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور بیوقوف وہ جو اپنی غلطیوں سے بھی نہ سیکھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش: آپ کی ان سیاسی خبروں میں دلچسپی لینے یا نہ لینے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پچھلے 60 سالوں میں کتنے ہی لوگ پیدا ہو کر مرگئے، ان سیاسی جھمیلوں میں اپنی زندگی ضائع کر کے۔ مگر کیا اس سیاسی نظام میں رتی بھر بھی کوئی بہتری آئی؟؟؟؟
کہتے ہیں عقلمند وہ ہے جو دوسروں کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور بیوقوف وہ جو اپنی غلطیوں سے بھی نہ سیکھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھائ جی، پتا نہیں آپ نے یہاں کس سیاق و سباق میں یہ بات کہی ہے۔

بہرحال، ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں اور اگر اس سیاسی نظام میں پچھلے 60 سال میں تبدیلی نہیں آئی تو اس کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں ہے کہ انسان ناامید ہو کر اور مایوس ہو کر بیٹھ جائے اور جو کچھ ہو رہا ہے اُسے ویسے ہی ہوتا رہنے دے۔

میری ناقص رائے میں ان حالات میں انسان کو مثبت تبدیلی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیے ہیں چاہے اُسے کامیابی ہو یا نہ ہو [یعنی اگر ہم ان کوششوں کو کامیابی سے مخصوص کر دیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہو گی]
 

مہوش علی

لائبریرین
اس ساڑھے چار سو ارب کو بھی چھوڑین یہ بتایئں کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کو کیوں ایم کیو ایم سے نکالا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔میں بتاؤں:grin:


جب ملعون رشدی کو سر کا خطاب دیا گیا تو عامر لیاقت نے جیو ٹی وی پے ایک پروگرام کیا تھا اس بات کے خلاف کہ جس نے مسلمانوں کو دکھ پہنچایا اسے ایسا خطاب ہر گز نہیں دیا جانا چاہیے تھا۔۔۔۔۔اس پروگرام کی انکوئری ہوئی برطانیہ میں تو لندن والی سرکار کو طلب کر لیا گیا اور اسے کہا گیا کہ اس بندے کے خلاف ایکشن لیا جائے۔۔۔ پھر اس سے استعفیٰ لے لیا گیا وزارت سے،،اب اس کی پارٹی کی رکنیت ایسی ویسی ختم نہیں کی گئی بلکہ جو کسی پارٹی کی سٹریسٹ لیول کی رکنیت ہوتی ہے اس سے بھی نکال باہر کیا گیا ہے۔۔۔ایم کیو ایم کا ایک اصول ہے کہ اپ سیاست چھوڑ سکتے ہیں پر پارٹی چھوڑ کے کوئی اور پارٹی جوائن نہیں کر سکتے اگر کی تو پھر بوری میں بند ملو گے۔۔۔۔

ساڑھے چارسو کا معاملہ سینٹ میں اٹھا یا گیا تو چون چوں کے مربے کا فون آیا مولانا فضل الرحمٰن کو پھر دونوں کا اللہ جانے کیا مک مکا ہوا کہ پھر سے انکوائری والی فائل ڈبے میں بند کر دی گئی اللہ اللہ خیر سلہ۔۔۔۔۔:grin:

سسٹر زینت،

یہ ڈورا شروع تو میں نے وکلاء و میڈیا کے کردار پر کیا تھا، مگر آپ لوگوں سے گلہ ہے کہ آپ نے اسے ہائی جیک کر کے متحدہ پر لے گئے ہیں۔

متحدہ اور عامر لیاقت علی کے بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتی کہ کیا اندرونی مسائل ہیں، مگر عامر لیاقت علی سے میں مکمل طور اختلاف کرتی ہوں۔

عامر لیاقت علی نے "عامر چیمہ" کو اپنے کالموں میں ہیرو بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا تھا اور یہ مسلم عوام کو اس پہلو سے مس گائیڈ کر رہا تھا کہ ٹھیک ہے تم لوگ بے شک مغربی ممالک میں قسم کھا کر گئے ہو کہ اُن کے قوانین کا احترام کرو گے، مگر توڑ دو اپنے وعدے اور کرو قتل تم عصمتِ نبی کے نام پر۔


توہینِ رسالت کے تین درجے ہیں:

۱۔ یہ توہین ایک مسلم سے ایک مسلم ملک میں ہوئی ہے

۲۔ یہ توہین ایک غیر مسلم سے ایک مسلم ملک میں ہوئی ہے۔

۳۔ یہ توہین ایک غیر مسلم سے [یا ایک مسلم سے] ایک غیر مسلم ملک میں ہوئی ہے۔



ابھی تک تو پہلے دو درجوں میں ہی مسلم علماء میں اختلاف ہے۔

مگر کم از کم اس تیسرے درجے میں تمام مسلم فقہاء میں اتفاق ہے کہ غیر مسلم ملک میں رہنے والے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس ملک کے قانون کا احترام کریں۔


مگر ہمارے انتہا پسند طبقات [جن میں علماء و دانشور شامل ہیں] انہوں نے کبھی عوام کو اس تیسری شق کے بارے میں نہیں بتایا۔ بلکہ اس کے برعکس، جب بھی مغربی ممالک میں ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ایسے مجرموں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جانے لگتا ہے اور اسے دیگر عام عوام کو یہ میسج ملتا ہے کہ ٹھیک ہے تم بھی مغربی ممالک میں جا کر توہین رسالت کے نام پر قتل کرو اور یہی اسلامی شریعت ہے۔

جذبات ایک طرف، لیکن جب بھی آپ لوگ اسلامی شریعت کو اپنی جذبات کی تسکین کے لیے مجروح کریں گے، مجھے آپ سے اختلاف ہو گا۔
 

بلال

محفلین
سسٹر زینت،

یہ ڈورا شروع تو میں نے وکلاء و میڈیا کے کردار پر کیا تھا، مگر آپ لوگوں سے گلہ ہے کہ آپ نے اسے ہائی جیک کر کے متحدہ پر لے گئے ہیں۔

متحدہ اور عامر لیاقت علی کے بارے میں میں کچھ نہیں کہہ سکتی کہ کیا اندرونی مسائل ہیں، مگر عامر لیاقت علی سے میں مکمل طور اختلاف کرتی ہوں۔

عامر لیاقت علی نے "عامر چیمہ" کو اپنے کالموں میں ہیرو بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا تھا اور یہ مسلم عوام کو اس پہلو سے مس گائیڈ کر رہا تھا کہ ٹھیک ہے تم لوگ بے شک مغربی ممالک میں قسم کھا کر گئے ہو کہ اُن کے قوانین کا احترام کرو گے، مگر توڑ دو اپنے وعدے اور کرو قتل تم عصمتِ نبی کے نام پر۔


توہینِ رسالت کے تین درجے ہیں:

۱۔ یہ توہین ایک مسلم سے ایک مسلم ملک میں ہوئی ہے

۲۔ یہ توہین ایک غیر مسلم سے ایک مسلم ملک میں ہوئی ہے۔

۳۔ یہ توہین ایک غیر مسلم سے [یا ایک مسلم سے] ایک غیر مسلم ملک میں ہوئی ہے۔



ابھی تک تو پہلے دو درجوں میں ہی مسلم علماء میں اختلاف ہے۔

مگر کم از کم اس تیسرے درجے میں تمام مسلم فقہاء میں اتفاق ہے کہ غیر مسلم ملک میں رہنے والے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس ملک کے قانون کا احترام کریں۔


مگر ہمارے انتہا پسند طبقات [جن میں علماء و دانشور شامل ہیں] انہوں نے کبھی عوام کو اس تیسری شق کے بارے میں نہیں بتایا۔ بلکہ اس کے برعکس، جب بھی مغربی ممالک میں ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ایسے مجرموں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جانے لگتا ہے اور اسے دیگر عام عوام کو یہ میسج ملتا ہے کہ ٹھیک ہے تم بھی مغربی ممالک میں جا کر توہین رسالت کے نام پر قتل کرو اور یہی اسلامی شریعت ہے۔

جذبات ایک طرف، لیکن جب بھی آپ لوگ اسلامی شریعت کو اپنی جذبات کی تسکین کے لیے مجروح کریں گے، مجھے آپ سے اختلاف ہو گا۔

میں یہاں آپ سے کوئی لمبی چوڑی بحث کرنے نہیں آیا بس اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس بات سے آپ کی مراد کیا یہ ہے کہ عامر چیمہ مجرم تھا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
بلال، اس کا جواب یہاں پوچھنے کی بجائے فورم پر تلاش کر لیں، آپ کو مل جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
بھائ جی، پتا نہیں آپ نے یہاں کس سیاق و سباق میں یہ بات کہی ہے۔

بہرحال، ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں اور اگر اس سیاسی نظام میں پچھلے 60 سال میں تبدیلی نہیں آئی تو اس کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں ہے کہ انسان ناامید ہو کر اور مایوس ہو کر بیٹھ جائے اور جو کچھ ہو رہا ہے اُسے ویسے ہی ہوتا رہنے دے۔

میری ناقص رائے میں ان حالات میں انسان کو مثبت تبدیلی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیے ہیں چاہے اُسے کامیابی ہو یا نہ ہو [یعنی اگر ہم ان کوششوں کو کامیابی سے مخصوص کر دیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہو گی]

کوشش وہاں کرنی چاہئے جہاں کامیابی کی کوئی امید ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی لوگوں کے حالات دیکھ کر تو کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی!
 
Top