اکبر الہ آبادی وقتِ طلوع دیکھا، وقتِ غروب دیکھا - اکبر الہ آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
وقتِ طلوع دیکھا، وقتِ غروب دیکھا
اب فکرِ آخرت ہے، دنیا کو خوب دیکھا
اِس نے خدا کو مانا، وہ ہورہا بُتوں کا
یا اِس نے خوب سمجھا، یا اُس نےخوب دیکھا
نامِ خدا کو اکثر زیب زباں تو پایا
عشقِ بتاں کو لیکن نقشِ قلوب دیکھا
اوروں پہ معترض تھے، لیکن جو آنکھ کھولی
اپنے ہی دل کو ہم نے گنجِ عیوب دیکھا
 
Top