وفا کرنے سے کترانے لگی ہے، برائے تنقید

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ غزل ایک رواں بحر میں ہے، معلوم نہیں یہ مفولن فاعلاتن فاعلاتن کے وزن پر ہے یا مفاعیلن مفاعیلن مفولن کے وزن پر ۔۔۔ مجھے یا دآرہا ہے ، اس کے افاعیل اور بھی ہوسکتے ہیں۔۔ تو اس کی تقطیع کیسے ممکن ہے؟بہرحال، وزن میں ہے یا نہیں، یہ الگ مسئلہ ہے، مجھے اس پر معنوی اعتبار سے بھی تنقید کی حاجت ہے۔۔۔ سو پیش کررہا ہوں۔۔۔

وفا کرنے سے کترانے لگی ہے
محبت ٹھوکریں کھانے لگی ہے

کسی کی یاد سے دل ہٹ گیا ہے ÷÷ کسی کی یاد چھوڑی ہے جو دل نے
اُداسی ذہن پر چھانے لگی ہے

ہوئی ہے خواب دنیا کی حقیقت
حقیقت خواب میں آنے لگی ہے

ہم آنکھیں موند کر بیٹھے ہیں لیکن
صداقت خود کو منوانے لگی ہے

گلوں کے رُخ پہ کچھ شبنم گرا کر
صبا آئینہ دکھلانے لگی ہے

وہ ڈوبی ہے تو یہ ہل سے گئے ہیں
دلوں کو نبض دھڑکانے لگی ہے

اجل ڈرتی ہے میری زندگی سے ÷÷ اجل ڈرتی تھی میری زندگی سے
وہ مجھ کو چھوڑ کر جانے لگی ہے

جو بارش ہو نہیں پائی زمیں پر
وہ آنکھوں میں نمی لانے لگی ہے

کوئی انکار کرتا ہی نہیں ہے ۔۔۔ نہیں انکار اس سے اب کسی کو
مصیبت پوچھ کر آنے لگی ہے

کوئی دے دے قضا کی بھیک شاہد
شرافت ہاتھ پھیلانے لگی ہے

الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
 
مفاعیلن مفاعیلن فعولن ۔۔۔ بحرِ ہزج مسدس محذوف (دائرہ مجتلبہ سے ماخوذ پہلی بحر)۔
اس غزل کے اصولی ارکان یہی ہیں، اور یہی راجح ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
آسی بھائی تو پتلی گلی سے نکل گئے!!
غزل دیکھنے میں تو اچھی لگ رہی ہے۔ لیکن معنویت کے حساب سے اکثر سوال اٹھاتی ہے۔ محبت وفا کرنے سے کیوں کتراتی ہے، اور ٹھوکریں کیوں کھا رہی ہے؟
کسی کی یاد سے دل ہٹ گیا ہے ÷÷ کسی کی یاد چھوڑی ہے جو دل نے
یہ دونوں اولیٰ مصارع پسند نہیں آئے۔ تیسرا سوچو۔ مثلاً یادوں کی گھٹا یا یادوں کا بادل وغیرہ۔

ہوئی ہے خواب دنیا کی حقیقت
حقیقت خواب میں آنے لگی ہے
مفہوم؟

گلوں کے رُخ پہ کچھ شبنم گرا کر
صبا آئینہ دکھلانے لگی ہے
کس کو؟

وہ ڈوبی ہے تو یہ ہل سے گئے ہیں
دلوں کو نبض دھڑکانے لگی ہے
اس کا بھی مفہوم؟ دل ہلتے ہیں تو دھڑکن ہوتی ہے؟

اجل ڈرتی ہے میری زندگی سے ÷÷ اجل ڈرتی تھی میری زندگی سے
وہ مجھ کو چھوڑ کر جانے لگی ہے
اجل ڈرتی تھی‘ بہتر ہے۔

جو بارش ہو نہیں پائی زمیں پر
وہ آنکھوں میں نمی لانے لگی ہے
خوب!

کوئی انکار کرتا ہی نہیں ہے ۔۔۔ نہیں انکار اس سے اب کسی کو
مصیبت پوچھ کر آنے لگی ہے
کیوں بھلا، مصیبت اور پوچھ پوچھ؟

کوئی دے دے قضا کی بھیک شاہد
شرافت ہاتھ پھیلانے لگی ہے
درست، لیکن شاہد شاہنواز کا نہیں لگتا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آسی بھائی تو پتلی گلی سے نکل گئے!!
غزل دیکھنے میں تو اچھی لگ رہی ہے۔ لیکن معنویت کے حساب سے اکثر سوال اٹھاتی ہے۔ محبت وفا کرنے سے کیوں کتراتی ہے، اور ٹھوکریں کیوں کھا رہی ہے؟
÷÷ کیونکہ یہ آج کےدور کی محبت ہے ۔۔۔ لیکن مطلع بدلا بھی جاسکتا ہے ، اگر ضروری ہو۔۔
کسی کی یاد سے دل ہٹ گیا ہے ÷÷ کسی کی یاد چھوڑی ہے جو دل نے
یہ دونوں اولیٰ مصارع پسند نہیں آئے۔ تیسرا سوچو۔ مثلاً یادوں کی گھٹا یا یادوں کا بادل وغیرہ۔
گھٹا یادوں کی دل سے چھٹ چکی ہے ۔۔۔ ہٹایا دل سے جب یادوں کا بادل
اُداسی ذہن پر چھانے لگی ہے
ہوئی ہے خواب دنیا کی حقیقت
حقیقت خواب میں آنے لگی ہے
مفہوم؟
÷÷ یہ وہی خیال ہے کہ سب کچھ الٹا ہورہا ہے۔ حقیقت کو خواب اور خواب کو حقیقت بنا دیا گیا ہے۔۔ شاید اس پر نظم لکھنی پڑے۔یہ شعر ضروری نہیں بہرحال
گلوں کے رُخ پہ کچھ شبنم گرا کر
صبا آئینہ دکھلانے لگی ہے
کس کو؟
÷÷ گلوں کو رخ پہ کچھ شبنم گرا کر ۔۔۔ لکھنا تھا، کے رخ لکھ دیا۔۔۔ کیا اس سے مفہوم واضح ہوتا ہے؟
وہ ڈوبی ہے تو یہ ہل سے گئے ہیں
دلوں کو نبض دھڑکانے لگی ہے
اس کا بھی مفہوم؟ دل ہلتے ہیں تو دھڑکن ہوتی ہے؟
۔۔ دھڑکن کی جگہ نبض لائی گئی ہے۔۔ضروری نہیں ہے بہرحال
اجل ڈرتی تھی میری زندگی سے
وہ مجھ کو چھوڑ کر جانے لگی ہے
اجل ڈرتی تھی‘ بہتر ہے۔
جو بارش ہو نہیں پائی زمیں پر
وہ آنکھوں میں نمی لانے لگی ہے
خوب!
کوئی انکار کرتا ہی نہیں ہے ۔۔۔ نہیں انکار اس سے اب کسی کو
مصیبت پوچھ کر آنے لگی ہے
کیوں بھلا، مصیبت اور پوچھ پوچھ؟
÷÷محاورہ ہے مصیبت پوچھ کر نہیں آتی۔ لیکن اب پہچان ہی ختم کردی گئی ہے۔ پوچھ کر بھی آئے تو انکار نہیں ہوتا ۔
کوئی دے دے قضا کی بھیک شاہد
شرافت ہاتھ پھیلانے لگی ہے
درست، لیکن شاہد شاہنواز کا نہیں لگتا۔
÷÷مقطعے کو شاہد سمیت ختم کرکے کچھ اور لکھنا ضروری ہوگیا ہے۔۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس پوری غزل پر مزید کوشش فی الحال چھوڑتے ہیں۔۔۔ اس کو پوری طرح ترتیب دے کر ایک دو دن میں لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ پھر آپ اساتذہ کو تکلیف دوں گا۔۔ تب تک کے لیے اسے یونہی ’’لٹکا ہوا‘‘ چھوڑنے کی درخواست ہے۔۔
 
Top