وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کا انٹرویو

جاسم محمد

محفلین
موجودہ حکمرانوں نے بھی کہا کچھ، کیا کچھ۔ اب دیکھتے ہیں کتنی جلد اس کہے سے یو ٹرن لیتے ہیں۔
امریکی اینکر کے بار بار اصرار کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے چین کیخلاف ایک لفظ نہیں کہا۔ یعنی اگر پاکستان امریکہ کو اڈے نہیں دے رہا تو اس کے پیچھے عالمی قوت چین کار فرما ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

وسیم

محفلین
امریکی اینکر کے بار بار اسرار کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے چین کیخلاف ایک لفظ نہیں کہا۔ یعنی اگر پاکستان امریکہ کو اڈے نہیں دے رہا تو اس کے پیچھے عالمی قوت چین کار فرما ہے۔

جی بالکل آج کل کرائے کے ملک کو چین نے کرائے پہ لیا ہوا ہے۔ اپنی عالمی سطح پہ کوئی عزت رہی ہی نہیں کرپٹ پردہ نشینوں کی وجہ سے۔۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

زیک

مسافر

جاسم محمد

محفلین
کیا واقعی یہ انٹرویو ایسا تھا کہ خوشی خوشی پوسٹ کیا جاتا؟ وزیراعظم نے صاف اقرار کیا کہ چین سے بہت پیسے ملتے ہیں لہذا تنقید نہیں کر سکتے اور پھر مظلوم خواتین کو ان پر ہونے والے جرائم کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔
وزیر اعظم عمران خان کا آپ کے امریکہ کو اڈے دینے کے سوال پر Absolutely Not کہنا نظر سے نہیں گزرا؟ کورونا وائرس اقدامات کے باوجود معیشت بڑھتے رہنے پر اینکر کی تعریف نظر نہیں آئی؟ لبرلز کو عمران خان میں صرف تنقیدی چیزیں ہی کیوں نظر آتی ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو مردوں پر اثر تو پڑے گا، وزیراعظم
ویب ڈیسک پير 21 جون 2021

2192654-imrankhan-1624260027-366-640x480.jpg

طالبان نے افغان جنگ میں فیصلہ کن فتح کی مہم شروع کی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی، عمران خان


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو سوائے روبوٹ کے مردوں پر اثر تو پڑے گا۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے، سیاسی حل یہ ہوسکتا ہے کہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دی جائے جس میں طالبان اور دوسرے فریق شامل ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جو بھی افغان عوام کی نمائندگی کرتا ہے ہم اس سے رابطہ رکھیں گے، طالبان نے افغان جنگ میں فیصلہ کن فتح کی مہم شروع کی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، لہذا امریکا کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان امریکا اور سی آئی اے کو افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین اور فوجی اڈے فراہم نہیں کرے گا، کیونکہ امریکا کی جنگ میں سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے اور ہمارے 70 ہزار افراد کی جانیں گئی ہیں، ہم اس جنگ کے مزید متحمل نہیں ہوسکتے، ہم امن میں شراکت دار ہوں گے لیکن تنازع میں نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں کارروائیوں کے لیے امریکی ایئر فورس کو اپنی فضائی حدود بھی استعمال نہیں کرنے دیں گے ، آخر جب 20 سال تک کوئی فائدہ نہ ہوا تو اب امریکا کیوں افغانستان پر بمباری کرے گا، اس کا اب کیا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں 1.4 ارب کی آبادی ہے جو کشمیر کے تنازع کی وجہ سے یرغمال بنی ہوئی ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق وہاں استصواب رائے ہونا چاہیے، اگر امریکا چاہے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لیے ہے، یہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لیے نہیں ہے، میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، مجھے پاکستان اور بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے پر خوشی ہوگی، کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا تو ان ہتھیاروں کی ضرورت نہیں رہے گی۔

چین میں ایغور مسلمانوں پر مظالم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چینی حکومت کے مطابق ایسا نہیں ہے، چین نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے، مغربی دنیا میں کشمیر کو کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے۔

ملک میں فحاشی اور جنسی زیادتیوں کے واقعات پر بات کرتے ہوئے عمران خان بولے کہ میں نے کبھی نہیں کہا عورتیں برقعہ پہنیں، عورت کے پردے کا تصور یہ ہے کہ معاشرے میں بے راہ روی سے بچا جائے، ہمارے ہاں ڈسکوز اور نائٹ کلب نہیں ہیں، لہذا اگر معاشرے میں بے راہ روی بہت بڑھ جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہ ہو، تو اس کے معاشرے کے لیے مضمرات ہوں گے، اگر عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو لامحالہ اس سے مرد پر اثر پڑے گا الا یہ کہ وہ روبوٹ ہو، جہاں تک جنسی تشدد ہے اس کا تعلق معاشرے سے ہے، جس معاشرے میں لوگ ایسی چیزیں نہیں دیکھتے وہاں اس سے اثر پڑے گا لیکن امریکا جیسے معاشرے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

زمانہ کرکٹ میں اپنی پلے پوائے جیسی زندگی سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یہ میری ذات کی نہیں بلکہ میرے معاشرے کی بات ہے، میری ترجیح یہ ہے کہ میرا معاشرہ کیسے برتاؤ کرتا ہے اور کیا ردعمل آتے ہیں، لہذا جب ہمارے ہاں جنسی جرائم بڑھتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس مسئلے کا حل سوچتے ہیں۔
 

ثمین زارا

محفلین
بغضِ عمران کا نام آپ لوگوں نے بغض پاکستان رکھ چھوڑا ہے۔ بھئی بہت خوب!
نہیں سر ایسا نہیں ہے ۔۔ آپ سمیت کچھ لوگوں کو پی ٹی آئی کی حکومت میں کچھ اچھا نظر نہیں آتا اور پرانے چوروں کو صاف معافی دے دیتے ہیں ۔ ذرا سندھ حکومت پر بھی کوئی تنقید کیجیے۔ کراچی سمیت سندھ کا کیا حشر کردیا ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
بغضِ عمران کا نام آپ لوگوں نے بغض پاکستان رکھ چھوڑا ہے۔ بھئی بہت خوب!
جہاں تنقید بنتی ہے وہاں کر نہیں رہے۔ جیسا کہ مذکورہ متنازعہ بیان:
اور جہاں تنقید بنتی نہیں جیسا کہ امریکی اڈوں کے معاملہ میں تو وہاں یوٹرن کا نام لگا کر مذاق اڑا رہے ہیں۔ حالانکہ اس معاملہ میں عمران خان کی پالیسی مشرف دور سے تبدیل نہیں ہوئی۔
 

ثمین زارا

محفلین
جہاں تنقید بنتی ہے وہاں کر نہیں رہے۔ جیسا کہ مذکورہ متنازعہ بیان:

اور جہاں تنقید بنتی نہیں جیسا کہ امریکی اڈوں کے معاملہ میں تو وہاں یوٹرن کا نام لگا کر مذاق اڑا رہے ہیں۔ حالانکہ اس معاملہ میں عمران خان کی پالیسی مشرف دور سے تبدیل نہیں ہوئی۔
پردہ کا کانسپٹ ہمارے معاشرے میں بالکل الگ ہے۔ اسلامی معاشرے میں مختصر یا کم لباس کو بےہودہ سمجھا جاتا ہے اس کی بات کی ہے۔ یہی حقیقت ہے ۔ یاد رہے کہ میں برقعہ کی نہیں بلکہ پردہ کی بات کر رہی ہوں جس کا اسلام نے حکم دیا ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
پردہ کا کانسپٹ ہمارے معاشرے میں بالکل الگ ہے۔ اسلامی معاشرے میں مختصر یا کم لباس کو بےہودہ سمجھا جاتا ہے اس کی بات کی ہے۔ یہی حقیقت ہے ۔ یاد رہے کہ میں برقعہ کی نہیں بلکہ پردہ کی بات کر رہی ہوں جس کا اسلام نے حکم دیا ہے ۔
ٹھیک ہے البتہ مغربی معاشرہ میں ا س قسم کے بیانات کہ "عورتوں کے کم لباس کی وجہ سے مرد متاثر ہو رہے ہیں" کو انتہائی مضحکہ خیز سمجھا سکتا ہے۔ اس کایہاں یہ مطلب لیا جاتا ہے جیسے بالغ مردوں کو خود پر کوئی کنٹرول نہیں ۔ اور وہ کم لباس والی عورت کو دیکھ کر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ اور جنسی زیادتی کی صورت میں الٹا مظلوم عورت پر الزام لگا دیتے ہیں کہ اس کے کم لباس کی وجہ سے زیادتی ہوئی۔
 
Top