وزیراعظم چین سے نہیں‌بیٹھیں‌گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟

زین

لائبریرین
کوئٹہ…………
وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کے زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت کواربکروڑ روپے کا چیک پیش کردیا ،وزیراعظم نے کہا ہے کہ زلزلہ زدگان کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، متاثر ین کے یوٹیلٹی بلزاور زرعی قرضے معاف کرنے پر غور کیا جائے گا،بلوچستان میں مفاہمت کا عمل جاری ہے ، سیاسی مقدمات ختم کیے مزید اقدامات کے لیے قومی اور صوبائی نمائندوں پر مشتمل اجلاس جلد اسلام آباد میں طلب کرونگا ، زلزلہ زدگان کو سردی کی شدت سے بچانے کے لیے 6ہزار سردی پروف ٹینٹ فراہم کئے جارہے ہیں اور مزید تین ماہ تک خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں ،جسٹس افتخار محمد چوہدری سے متعلق973کے آئین کے تحت پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی انہیں قبول کیا جائے گا،معاشی بحران صرف پاکستان میں نہیں بلکہ اس کی زد میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک بھی آئے ہیں اس بحران سے نکلنے کےلیے بہتر حکمت عملی بنارہے ہیں،دنیا میں تنہاء نہیں دوست ممالک معاشی بحران سے نکلنے کے لیے مدد کررہے ہیں۔ وہ زلزلہ سے متاثرہ ضلع زیارت کے علاقے وام میں ایک اجتماع سے خطاب اور کوئٹہ ایئر پورٹ پر پریس کانفرنس سے کررہے تھے ۔ اس سے قبل وزیراعظم ایک ر وزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تو گورنر نواب ذوالفقار علی مگسی اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے ان کا استقبال کیا ۔ ایئر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کافی نقصانات ہوئے ہیں یہ ایک قومی سانحہ ہے پورے ملک کو دکھ ہو اہے دوست ممالک ڈونر ایجنسیوں، این جی اوز اور صوبائی حکومت کا اس موقع پر امداد دینے پر ان کا مشکور ہوں ۔ ایرا نے نقصانات کے بارے میں جو رپورٹ دی ہے ان کی روشنی میںآج صوبائی حکومت کو دو ارب نو کروڑ روپے منتقل کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ سردی سے بچائو کے لیے چھ ہزار مزید خیمے فراہم کررہے ہیں متاثرہ افراد کے لیے خوراک اور دیگر راشن کی کمی نہیں ہونے دینگے سردی کے خاتمے تک مزید تین ماہ کے لیے راشن جمع کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت تعمیر کا موسم نہیں متاثرہ بھائیوں سے گزارش ہے کہ سردی کا سیزن کا ختم ہوتے ہی اپنے گھروں کی تعمیر شروع کریں انہوں نے کہا کہ ہر خاندان کو گھر کی تعمیر کے لیے ساڑھے تین لاکھ روپے دیئے جارہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں یوٹیلٹی بلز، قرضوں کی وصولی میں ریلیف دینے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت جو ڈیمانڈ کرے گی اسے پورا کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا سے جو بھی فنڈز ملے ہیں وہ متاثرین کی بحالی پر صوبائی حکومت کے توسط سے خرچ کئے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے تین سال بعد کام شروع کیا امدادی چیک ریلیز کردیے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ایم این ایز، سینیٹرز، صوبائی حکومت اور ہمارے درمیان برادری کا رشتہ ہے مفاہمتی عمل جاری رکھنا چاہتے ہیں سیاسی مقدمات ختم کیے ہم چاہتے ہیں کہ مفاہمت کے ذریعے بلوچستان کے معدنیات کو نکال کر یہاں کے عوام کے فائدہ کے لیے خرچ کیا جاسکے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مزید اقدامات کے لیے بہت جلد وفاقی اور صوبائی حکومت کے علاوہ عوامی نمائندوں کا اجلاس جلد طلب کرونگا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ معاشی بحران صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا کے بڑے بڑے ممالک اس کی زد میں آگئے ہیں ہم معاشی بحران سے نکلنے کے لیے بہتر حکمت عملی بنارہے ہیںبحران سے نکلنے کےلیے دوست ممالک ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ایسی نہیں کہ عالمی سطح پر دنیا میں تنہاء رہ گئے دوست ممالک معاشی بحران سے نکلنے کے لیے مدد کررہے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بارے میں973ء کا آئین اور پارلیمنٹ موجود ہے ان کی بحالی کے حوالے سے پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ضلع زیارت کے علاقے وام میں زلزلہ متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انہیں 29اکتوبر کے زلزلے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا بے حد افسوس ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی امداد کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائینگے اور ان کی مکمل بحالی تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے ۔و زیراعظم نے متاثرین زلزلہ کی امداد اور بحالی کے کاموں میں بھر پور تعاون کرنے والے ممالک ،صوبائی حکومتوں ، آرمی و ایف ، سیاسی و سماجی اور غیر سرکاری تنظیموں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے متاثرہ علاقوں سے متعلق صوبائی حکومت ، آرمی اور ایف سی کی جانب سے بریفنگ ملتی رہی اور فوری طور پر ریلیف کے لیے وفاقی حکومت نے متاثرین کا ساتھ دیا۔وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ اس وقت تک متاثرین میں7 ہزارسو ٹینٹ متاثرین میں تقسیم کرلیے گئے ہیں جبکہ4سو مزید درکار ہیں اسی طرح وینٹرائزڈ ٹینٹ 2750تقسیم کئے گئے جبکہ000باقی ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک کمرے پر مشتمل 300 شلٹر فراہم کردیئے گئےہزار مزید کی ضرورت ہے ۔8ہزارکمبل تقسیم کئے گئے جبکہ2ہزار مزید تقسیم کئے جائینگے اور آئندہ تین ماہ کے لیے متاثرہ علاقوں میں راشن اور کسی دوسری ضرورت کی کمی نہیں ہوگی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سروے کا کام اس لیے فوج اور ایف سی سے کروایا گیا تاکہ اسے سیاسی رنگ نہ دیا جائے ۔سروے میں نقصانات کا تخمینہارب 9کروڑ لگایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لیے میں نے تین لاکھ جبکہ صدر نے ایک ایک لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کے لیے میں نے ایک لاکھ جبکہ صدر نے پچاس پچاس ہزار روپے کا اعلان پہلے ہی روز ہی کردیا تھا ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم لوگوں کے گھروں کی تعمیر نو کرینگے یہ گھر پھر آباد کرینگے اور جو متاثرہ علاقے ہیں یہاں کے یوٹیلٹی بلز اور زرعی قرضے معاف کرنے پر بھی غور کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے بعد جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کرونگا تاکہ حقداروں کی حق تلفی نہ ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کی ہے اور جن علاقوں کی نمائندہ کابینہ میں نہیں شامل ،ان علاقوں کو بھی نمائندگی دی جائے گی تاکہ تمام علاقوں کے مسائل حل ہوسکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کی امداد ،بحالی اور گھروں کی تعمیر نو صاف و شفاف طریقے سے ہوگی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے دو ارب نو کروڑ روپے کا چیک وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کو پیش کردیا۔ وزیراعظم نے متاثرین میں بھی امدادی چیک تقسیم کئے گئے ۔اس موقع پر گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی، وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی ، وفاقی وزیر ہمایوں عزیز کرد اور دیگر صوبائی وزراء بھی موجود تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
Top