وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے دبئی جائیداد پر بھاری جرمانہ اور ٹیکس ادا کردیا

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ ہے کہ انھوں نے مال لوٹا ہی کیوں؟
انسان خطا کا پتلا ہے۔ جرم و غلطی کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ کیا چوری پکڑے جانے پر ملزم اقرار جرم کرتا ہے یا نہیں۔ یا ڈھٹائی کے ساتھ ٹیکنیکل بنیادوں پر قانونی کاروائی میں وقت ضائع کر کے اپنی چوری بچاتا ہے۔ پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت اس پر عمل پیرا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسلام میں قتل تک کے لئے پلی بارگین (دیت کا قانون) موجود ہے۔

پھر آپ کہتے ہو کون عارف کریم؟

دیت قبول کرنے نہ کرنے کا حق مقتول کے ورثاء کا ہوتا ہے اور مکمل طور پر اُن کی ہی صوابدید ہوتی ہے۔ پلی بارگین مالی بے ضابطگی کے مقدمات میں حکومت وقت وصول کرتی ہے۔
ویسے بھی ریاست کو آپ کو جسمانی سزا دے کر کیا ملے گا؟

ریاست سزا انتقام کے لئے نہیں دیتی بلکہ جرم کے بدلے میں دیگر لوگوں کی عبرت کے لئے دیتی ہے۔ ایک کیس میں ایک مجرم کو ٹھیک ٹھاک سزا مل جائے تو اُس سے دس لوگ عبرت پکڑتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
انسان خطا کا پتلا ہے۔ جرم و غلطی کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ کیا چوری پکڑے جانے پر ملزم اقرار جرم کرتا ہے یا نہیں۔ یا ڈھٹائی کے ساتھ ٹیکنیکل بنیادوں پر قانونی کاروائی میں وقت ضائع کر کے اپنی چوری بچاتا ہے۔ پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت اس پر عمل پیرا ہے۔

لیکن اگر شوکت خانم جیسے فلاحی ادارے میں خورد برد کی گئی ہے تو یہ انتہائی اخلاقی پستی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ریاست سزا انتقام کے لئے نہیں دیتی بلکہ جرم کے بدلے میں دیگر لوگوں کی عبرت کے لئے دیتی ہے۔ ایک کیس میں ایک مجرم کو ٹھیک ٹھاک سزا مل جائے تو اُس سے دس لوگ عبرت پکڑتے ہیں۔
بے شک۔ البتہ قانون کے مطابق مجرم کو یہ رعایت حاصل ہے کہ وہ سزا سے بچنے کیلئے پلی بارگین کر سکتا ہے۔ یہاں استغاثہ یعنی قومی ادارے کی صوابدید ہے کہ مجرم کو عبرت ناک سزا دینی ہے یا دے دلا کر 'معاف' کرنا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن اگر شوکت خانم جیسے فلاحی ادارے میں خورد برد کی گئی ہے تو یہ انتہائی اخلاقی پستی ہے۔
مالی خردکہیں بھی ہو سکتی ہے۔ جس ادارہ کو ہر سال اربوں کے فنڈز ملتے ہوں وہاں کچھ نہ کچھ مسئلہ نا ہونا بھی کافی عجیب بات ہوگی ۔ بہرحال یہاں خوش آئین بات یہ ہے کہ ملزم نے اعتراف جرم کیا ہے۔ تاکہ آئندہ شوکت خانم میں عطیات دینے والے نظر رکھیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
بے شک۔ البتہ قانون کے مطابق مجرم کو یہ رعایت حاصل ہے کہ وہ سزا سے بچنے کیلئے پلی بارگین کر سکتا ہے۔ یہاں استغاثہ یعنی قومی ادارے کی صوابدید ہے کہ مجرم کو عبرت ناک سزا دینی ہے یا دے دلا کر 'معاف' کرنا ہے۔

مالی خردکہیں بھی ہو سکتی ہے۔ جس ادارہ کو ہر سال اربوں کے فنڈز ملتے ہوں وہاں کچھ نہ کچھ مسئلہ نا ہونا بھی کافی عجیب بات ہوگی ۔ بہرحال یہاں خوش آئین بات یہ ہے کہ ملزم نے اعتراف جرم کیا ہے۔ تاکہ آئندہ شوکت خانم میں عطیات دینے والے نظر رکھیں۔
آپ کو نظرانداز کرنےکاوقت آیا چاہتا ہےالا یہ کہ آپ انصافی لبادہ اُتار پھینکیں۔ :) آپ کس تبدیلی کا عَلَم اٹھائے ہوئے ہیں؟ اور کب تک اصولوں پر کمپرومائزکرتے رہیں گے ۔۔۔! کسی معاملے کو ٹیسٹ کیس بھی بنا لینا چاہیے۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
کسی معاملے کو ٹیسٹ کیس بھی بنا لینا چاہیے۔۔۔!
ہمارے سامنے دو ٹیسٹ کیسز ہیں۔ ایک میں نیب کہتاہے کہ نواز شریف لندن فلیٹس منی لینڈرنگ کے ملزم ہیں ۔ دو سال مقدمہ چلتا ہے۔ نیب عدالت تمام شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے عبرت ناک سزا سناتی ہے۔ مگر ملزم اعتراف جرم سے انکاری رہتے ہوئے دو ماہ کے اندر اندر ٹیکنیکل بنیادوں پر جیل سے باہر آجاتا ہے۔
دوسرے کیس میں ایف بی آر علیمہ خانم پر دبئی فلیٹس کی ملکیت ظاہر نہ کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ محترمہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اعتراف جرم کرتی ہیں۔ پلی بارگین میں فلیٹ بیچ کر اس کی مالیت کا 25 فیصد ٹیکس اور 25 فیصد جرمانہ بھرتی ہے۔
اب آپ کہتے ہیں پہلے کیس میں انصاف نہیں ہوا بلکہ سیاسی انتقام لیا گیا۔ جبکہ دوسرے کیس میں ڈیل ہوگئی اور انصاف نہیں ہوا۔ :atwitsend:
 

فرقان احمد

محفلین
ایف بی آر علیمہ خانم پر دبئی فلیٹس کی ملکیت ظاہر نہ کرنے کا الزام لگاتا ہے۔ محترمہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اعتراف جرم کرتی ہیں۔ پلی بارگین میں فلیٹ بیچ کر اس کی مالیت کا 25 فیصد ٹیکس اور 25 فیصد جرمانہ بھرتی ہے۔
اب آپ کہتے ہیں پہلے کیس میں انصاف نہیں ہوا بلکہ سیاسی انتقام لیا گیا۔ جبکہ دوسرے کیس میں ڈیل ہوگئی اور انصاف نہیں ہوا۔ :atwitsend:
پلی بارگین حقیقی نظام انصاف کی روح کے صریح طور پر منافی ہے اور تبدیلی کے علمبرداروں کے لیے تو اسے زہر قاتل ہونا چاہیے نہ کہ وہ اس کی بے کار تشریح و توضیح کرتے پھریں۔ جرائم پر تکنیک اور مصلحت کا پردہ ڈالنے سے تو بہتر تھا ۔۔۔! اچھا چلیں خیر، ہم کسے سمجھا رہے ہیں؟؟؟ افسوس!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
انسان خطا کا پتلا ہے۔ جرم و غلطی کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ کیا چوری پکڑے جانے پر ملزم اقرار جرم کرتا ہے یا نہیں۔ یا ڈھٹائی کے ساتھ ٹیکنیکل بنیادوں پر قانونی کاروائی میں وقت ضائع کر کے اپنی چوری بچاتا ہے۔ پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت اس پر عمل پیرا ہے۔
ٹھیک ہو گیا۔ اب یہ بتائیں کہ ان فرشتہ نما پتلوں کو اپنی خطا کا احساس اس وقت ہی کیوں ہوتا ہے جب وہ بات نیب یا کوئی اور ادارہ سامنے لاتا ہے؟ دوسرا یہ کہ جب آپ دوسروں کا گریبان اس کی غلطی پر جا پکڑتے ہیں تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ کو یہ احساس ہی نہ ہو کہ آپ کے اپنے حالات کیسے ہیں۔ قول و فعل میں تضاد اسی کو کہا جاتا ہے شاید اور چراغ تلے اندھیرا بھی۔
خان صاحب کی تاریخی جدوجہد میں پرانی چھوڑیں پچھلے پانچ برسوں میں جس طرح انھوں نے ہر ایک کی مالی تفصیلات کھنگال ڈالی ہیں اور ہمیں بھی یاد کروا دی ہیں کیا انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کی ہمشیرہ محترمہ بھی خطا کی پتلوں کے ہجوم میں کھڑی ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
پلی بارگین حقیقی نظام انصاف کی روح کے صریح طور پر منافی ہے اور تبدیلی کے علمبرداروں کے لیے تو اسے زہر قاتل ہونا چاہیے نہ کہ وہ اس کی بے کار تشریح و توضیح کرتے پھریں۔
پلی بارگین کا قانون صرف پاکستان ہی نہیں، دیگر ترقی یافتہ مہذب دنیا میں بھی موجود ہے۔ اس کا مقصد جرم پر پردہ ڈالنانہیں بلکہ مجرم کو قانونی رعایت دینا ہے۔ تاکہ وہ جلد سے جلد اقبال جرم کرکے استغاثہ کا وقت اور وسائل دونوں بچائے۔ اور اس اقبال جرم کے بدلہ جرمانہ، فیس و ٹیکس وغیرہ ادا کر کے قانونی کاروائی سے کم سزا پائے۔ پاکستانی عدالتوں میں لا تعداد کیسز اس لئے بھی لٹکتے رہتے ہیں کیونکہ معاشرہ میں پلی بارگین کو 'انصاف' کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہے۔
A plea bargain is an agreement between a defendant and a prosecutor, in which the defendant agrees to plead guilty or "no contest" (nolo contendere) in exchange for an agreement by the prosecutor to drop one or more charges, reduce a charge to a less serious offense, or recommend to the judge a specific sentence acceptable to the defense
As criminal courts become ever more crowded, prosecutors and judges alike feel increased pressure to move cases quickly through the system. Criminal trials can take days, weeks, or sometimes months, while guilty pleas can often be arranged in minutes. Also, the outcome of any given trial is usually unpredictable, whereas a plea bargain provides both prosecution and defense with some control over the result—hopefully, one that both can live with

For these reasons and others, and despite its many critics, plea bargaining is very common. More than 90% of convictions come from negotiated pleas, which means less than 10% of criminal cases end up in trials. And though some commentators still view plea bargains as secret, sneaky arrangements that are antithetical to the people’s will, the federal government and many states have written rules that explicitly set out how plea bargains may be arranged and accepted by the court
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب کی تاریخی جدوجہد میں پرانی چھوڑیں پچھلے پانچ برسوں میں جس طرح انھوں نے ہر ایک کی مالی تفصیلات کھنگال ڈالی ہیں اور ہمیں بھی یاد کروا دی ہیں کیا انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کی ہمشیرہ محترمہ بھی خطا کی پتلوں کے ہجوم میں کھڑی ہیں؟
عمران خان دوسروں پر مالی خردبرد کا الزام اس لئے لگا سکتے ہیں کیونکہ ان کا اپنا دامن صاف ہے۔ عدالت عظمیٰ ان کو صادق و امین کا لقب دے کر با عزت بری کر چکی ہے۔ اب اگر ان کے اپنے خاندان یا پارٹی میں کالی بھیڑیں گھس جائیں تو اس کی ذمہ داری خان صاحب پر کیسے عائد ہوگی؟ وہ زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتے ہیں کہ نام کلیئر ہونے تک ملزمان کو عہدوں سے ہٹا دیں۔ یا اگر عہدوں سے ہٹانا ممکن نہیں تو احتساب کے اداروں کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
پلی بارگین کا قانون صرف پاکستان ہی نہیں، دیگر ترقی یافتہ مہذب دنیا میں بھی موجود ہے۔ اس کا مقصد جرم پر پردہ ڈالنانہیں بلکہ مجرم کو قانونی رعایت دینا ہے۔ تاکہ وہ جلد سے جلد اقبال جرم کرکے استغاثہ کا وقت اور وسائل دونوں بچائے۔ اور اس اقبال جرم کے بدلہ جرمانہ، فیس و ٹیکس وغیرہ ادا کر کے قانونی کاروائی سے کم سزا پائے۔ پاکستانی عدالتوں میں لا تعداد کیسز اس لئے بھی لٹکتے رہتے ہیں کیونکہ معاشرہ میں پلی بارگین کو 'انصاف' کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہے۔
جو فرد مجرم ٹھہرا، اس کو آپ رعایت دیں یا پھانسی پر لٹکائیں؛ ہمیں اس سے کیا لینا دینا۔ یہاں اخلاقی گراوٹ اور دوغلے پن کی بات ہو رہی ہے۔ اعلیٰ اخلاقی پیمانے تو آپ کی جماعت نے طے کیے تھے۔۔۔! بہرصورت، جوازات ڈھونڈ نکالنے سے حقائق پر پردا نہیں ڈالا جا سکتا۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ خان صاحب بہتر اخلاقی پوزیشن پر فائز رہنےکے لیے اپنی ہمشیرہ کے حوالے سے بھی اسی طرح کی جے آئی ٹی تشکیل دیں جس طرح کہ شریف خاندان کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ الزام تو اب تواتر سے ہی عائد کیا جا رہا ہے کہ خان صاحب نے اپنی ہمشیرہ کی مدد سے غیر قانونی طور پر پیسے باہر پہنچائے ہوں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا یہ بہتر نہیں کہ خان صاحب بہتر اخلاقی پوزیشن پر فائز رہنےکے لیے اپنی ہمشیرہ کے حوالے سے بھی اسی طرح کی جے آئی ٹی تشکیل دیں جس طرح کہ شریف خاندان کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ الزام تو اب تواتر سے ہی عائد کیا جا رہا ہے کہ خان صاحب نے اپنی ہمشیرہ کی مدد سے غیر قانونی طور پر پیسے باہر پہنچائے ہوں گے۔
جی یہ بہتر ہے۔ اور آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے۔ اس الزام کا سدباب ضروری ہے۔ اگر چیف جسٹس سوموٹو نہیں لیتے تو عمران خان کو خود ہی احتساب کے لئے پیش کر دینا چاہئے۔ نیز دیکھتے ہیں اس حوالہ سے اپوزیشن کیا لائحہ عمل تیار کر تی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی یہ بہتر ہے۔ اور آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے۔ اس الزام کا سدباب ضروری ہے۔ اگر چیف جسٹس سوموٹو نہیں لیتے تو عمران خان کو خود ہی احتساب کے لئے پیش کر دینا چاہئے۔ نیز دیکھتے ہیں اس حوالہ سے اپوزیشن کیا لائحہ عمل تیار کر تی ہے۔
اپوزیشن میں دم خم نہیں۔ یہ انصافینز کا امتحان ہے ویسے۔ اگر وہ یہ کام کروا لیں تو غالب امکان ہے کہ ہم بھی تحریکِ انصاف کا حصہ بن جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن میں دم خم نہیں۔ یہ انصافینز کا امتحان ہے ویسے۔ اگر وہ یہ کام کروا لیں تو غالب امکان ہے کہ ہم بھی تحریکِ انصاف کا حصہ بن جائیں۔
خیر اس کی ضرورت نہیں پڑے گی
نواز شریف کا نیب سے علیمہ خانم کی جائیداد کی چھان بین کا مطالبہ
چیف جسٹس کا عمران خان کی بہن علیمہ خانم کی دبئی میں جائیداد کا ازخود نوٹس
 

جاسم محمد

محفلین
Aleema-Khan-Dubai-property.jpg

علیمہ خان کی جائیداد عدالت میں

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔ عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اب تک کی جانے والی تمام کارروائی کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے علیمہ خان کو طلبی کے لئے کب نوٹس بھیجا گیا، ایف بی آر نے کیا کارروائی کی ۔

ایف بی آر کے کمشنر ان لینڈ ریونیو نے دبئی کی جائیداد، کرایہ نامہ اور ٹیکس کی تفصیلی سربہمر لفافے میں عدالت کو پیش کی اور بتایا کہ ایف بی آر نے علم میں آنے پر آٹھ فرروی کو نوٹس بھیجا، بیرون ملک ہونے کے باعث علیمہ خان کو نوٹس موصول نہیں ہوئے ۔

عدالت کو بتایا کہ علیمہ خان نے دبئی فلیٹ پر ایمنسٹی اسکیم میں اپلائی نہیں کیا، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی خبر میڈیا میں غلط رپورٹ ہو رہی ہے ۔ علیمہ خان کو نوٹس فلیٹ ڈیکلیئر نہ کرنے پر بھیجا گیا تھا، فلیٹ بنک قرض سے خریدا گیا جو قسطوں کے ذریعے کرائے کی مد میں ادا کیا گیا، ملکیت ملنے پر فلیٹ کو بیچ دیا گیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علیمہ خان نے بینک سے قرض لے کر فلیٹ خریدا، اس کا کرایہ قسط کے طور پر بینک کو ادا کیا، پھر فلیٹ کو فروخت کر دیا، اب معاملہ کیا ہے؟۔ کمشنر ان لینڈ ریونیو نے بتایا کہ بیرون ملک خریدی گئی جائیداد ظاہر کرنا لازم ہے، ایف بی آر کو ان کے نفع اورنقصان سے کوئی غرض نہیں ۔

عدالت نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے ۔ سماعت 6 دسمبر کو بیرون ملک جائیدادوں والے کیس کے ساتھ ہوگٰی ۔
 
Top