سید عاطف علی
لائبریرین
مسافروں کے تالے ہو ں گے۔ایک ہی شہر میں اتنے برباد لوگ !!!!!
لیکن سوال وہی کہ اتنے بردبار مسافر۔
ایک بات اچھی ہے پھر بھی ۔
یہاں ۔ چرسی اور ٹین ڈبے والے نہیں ہو ں گے ۔
مسافروں کے تالے ہو ں گے۔ایک ہی شہر میں اتنے برباد لوگ !!!!!
کیا اتفاق ہے جی، واہ واہ واہ...یاد آیا کہ ہو بہو ایسی ہی جگہ ہم نے بھی کہیں دیکھی تھی۔ "دور اندیشی" دیکھئے کہ فوٹو بھی اتاری۔
![]()
ہے تو عجیب رسم۔ شاید یہ سوچتے ہونگے کہ جو گیا تو گیا ۔ بس اب لوٹ کر نہ آئے ۔ یہ سوچ کر قفل لگاتے ہونگے ۔بہت عجیب رسم ہے ویسے یہ، تالا لگانے سے کیا ہو گا بھلا؟
ایسی کوئی جگہ میں نے دبئی میں بھی کہیں دیکھی ہے ۔یاد آیا کہ ہو بہو ایسی ہی جگہ ہم نے بھی کہیں دیکھی تھی۔ "دور اندیشی" دیکھئے کہ فوٹو بھی اتاری۔
![]()
ہونگے تو مگر ذرا، اپ گریڈ قسم کے ہونگے ۔مسافروں کے تالے ہو ں گے۔
لیکن سوال وہی کہ اتنے بردبار مسافر۔
ایک بات اچھی ہے پھر بھی ۔
یہاں ۔ چرسی اور ٹین ڈبے والے نہیں ہو ں گے ۔
؟؟کچھ عرصہ قبل
ان میں اور اس میں مجھے تو کوئی فرق نہیں لگتا۔ دنیا بھر میں لوگ ایک جیسےہی عقائد رکھتے ہیں۔آپ نے یورپ میں مختلف شہروں میں پلوں پہ جنگلے کے ساتھ تالے لگے دیکھے ہوں گے
یہ تو کچھ کچھ شملہ پہاڑی جیسا لگ رہا ہے۔
انھیں ترکی کے تالے سمجھ لیتے ہیں۔اسی کے سامنے یہ بھانت بھانت کے مراسلے لٹکے دکھائی دیئے۔ چند ایک پہ پاکستان بھی لکھا دکھائی دیا۔
![]()
پھر یہاں ردی پیپر والے نہ ہوں گے ۔انھیں ترکی کے تالے سمجھ لیتے ہیں۔