وجاہت مسعودی "ابلاغی جتھے " کا معاشرتی علوم

الف نظامی

لائبریرین
آیئے تھوڑی سنجیدہ بات کرلیں۔ ہمارے دیسی لبرلز کی جانب سے دو چیزیں تواتر کے ساتھ سامنے آتی ہیں۔ ایک تو طعنہ ہے جو یہ "معاشرتی علوم" کے عنوان سے اپنی ہی قوم کو دیتے ہیں۔ اور دوسرا یہ دعوی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو مسخ شدہ تاریخ پڑھاتے ہیں۔ ہمیں انہیں "اصل تاریخ" پڑھانی چاہئے۔ چند سیکنڈز کے اس کلپ میں پہلے آپ ہمارے من پسند دیسی دانشور کا دعوی سنئے۔ اور اس کے بعد ذرا یہ دیکھئے کہ 12 نومبر 1987ء کو وائٹ ہاؤس میں مولانا یونس خالص کی قیادت میں موجود افغان مجاہدین کے ڈیلی گیشن کی موجودگی میں امریکی صدر رونالڈ ریگن اپنی زبان سے کیا الفاظ ادا فرما رہے ہیں ، وہ پوری امریکی قوم کی جانب سے "سلیوٹ" کسے پیش کر رہے ہیں ؟ اور وہ ہیرو کسے قرار دے رہے ہیں ؟۔
اس کے بعد آپ ہی فیصلہ کیجئے کہ اس ملک میں تاریخ کون مسخ کرتا ہے ؟
آپ میں سے بعض کہہ سکتے ہیں کہ بھئی یہ تو کوئی غیر معروف بندہ ہے۔ سو عرض کردوں کہ یہ صرف ایک بندہ نہیں ہے یہ جناب وجاہت مسعود کی زیر سرپرستی کام کرنے والا ایک منظم گروپ ہے۔
آپ تاریخ کے شکنجے سے اپنے آقاؤں کی گردن جھوٹ بول کر نہیں چھڑا سکتے۔ جو تاریخ آپ نے کتابوں میں پڑھی ہے۔ اسے ہم نے جیا ہے !
 

عثمان

محفلین
افغان طالبان کو پوری امریکی قوم کی طرف سے "سیلوٹ" (امریکی صدر رونالڈ ریگن)
ریگن کے دور میں افغان طالبان نہیں تھے۔ طالبان نوے کی دہائی کی ایجاد ہیں۔ وہ مجاہدین جو اسی کی دہائی میں سوویت یونین سے برسرپیکار تھے، طالبان ان سے نوے کی دہائی میں خانہ جنگی میں مصروف رہے ہیں۔
 
Top