وادیِ تیراہ

گھنے جنگلوں اور پہاڑی چراگاہوں کی وادی
22320_1.jpg

وادئ پُر فریب
تحریر و تصاویر: عمر آفریدی

تاریخ میں تیراہ کا نام مغلوں، سکھوں اور انگریزوں کے خلاف شورشوں اور اغوا کی بعض مشہور وارداتوں کی نسبت سے درج ہے۔ سب سے مشہور واردات انیس سو تئیس میں عجب خان آفریدی کے ہاتھوں کوہاٹ چھاؤنی کے کمانڈنٹ میجر ایلیس کی بیٹی مولی ایلیس کا اغوا ہے۔ تیراہ میں آفریدی اور اورکزئی قبائل آباد ہیں۔
 
قلعہ نہ سہی قلعہ نما سہی
223249_2.jpg


دشمن گیدڑ، تیاری شیر کی
دوستی میں جان دینا اور دشمنی میں جان لینا ان لوگوں کا شیوہ ہے۔ شاید یہ ہی سبب ہے کہ مکان امیر کا ہو یا غریب کا ہوتا قلعہ نما ہے جس کے کم سے کم دو کونوں پر برج ہوتے ہیں۔ یہ برج گھر کی حفاظت اور دشمن کو نشانہ بنانے کے کام آتے ہیں۔ کہاوت ہے کہ دشمن اگر گیدڑ ہو تو تیاری شیر کی کرو۔
 
چکی کے دو پاٹوں میں ہر چیز ریزہ ریزہ
22342_4.jpg

clear.gif

کونسی چکی کا آٹا
تیراہ میں اب مل آٹے کی فراوانی ہے پھر بھی یہاں صدیوں پرانی پن چکیاں موجود ہیں۔ ڈھلوان سے نیچے بہنے والے پانی کا زورآور دھارا پتھر کے کئی من وزنی پاٹ کو پھرکنی کی طرح گھوماتا ہے۔ اور پھر کیا مکئی، کیا گیہوں اور کیا گھن، سب پِس جاتا ہے۔ یہاں کے محاورے میں دنیا ایک چکی کی طرح ہے جہاں ہر دانہ اپنی باری پر لڑھک کر پاٹ کے نیچے آجاتا ہے۔
 
گدھے، خچر اور ٹٹّو کا ’کوہ پیمائی‘ میں ثانی نہیں
223332_3.jpg

دیسی ’سوزوکی‘
پُرپیچ درّوں اور دشوارگزار پہاڑی راستوں پر اب بھی گدھا، خچر اور ٹٹّو ہی باربرداری کے کام آتے ہیں۔ مقامی لوگ انہیں ’سوزوکی‘ کا نام دیتے ہیں۔
 
ایکسکیویٹر کی لمبی گردن تیراہ میں
223440_5.jpg

دیر سے ہی سہی
اگرچہ گزشتہ پچیس تیس برسوں میں کچھ سرکاری سرپرستی اور کچھ اپنی مدد آپ کے تحت تیراہ کے غیر آفریدی علاقے میں سڑکیں بنیں تاہم افغانستان پر امریکی حملے کے بعد یہاں تعمیراتی کام کے لئے اضافی رقوم مختص کی گئیں۔ اب فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے جوان تیزی سے ان سڑکوں کو وسعت دے کر انہیں پختہ بنا رہے ہیں۔
 
پکی سڑک کے فائدے بڑے
223520_6.jpg

بلیک ٹاپ
سترہ مئی دوہزار تین کو سمہ بازار ماموزئی میں پہلی بار سڑک پر تارکول بچھایا گیا۔ پختہ سڑک زخمیوں، بیماروں، بچوں اور عورتوں کے لئے یقیناً سفری سہولت کا باعث ہوگی۔
تاہم سڑک کے مخالفین کہتے ہیں کہ تیراہ ان کے لئے گھر کے آنگن کی طرح ہے جہاں صرف کنبہ کے لوگ ہوتے ہیں۔ سڑک کے بننے سے ’باہر‘ کے لوگوں کو بھی تیراہ تک رسائی مل جائے گی۔
 
گھنٹوں کا کام منٹوں میں مگر۔۔۔
223624_7.jpg

جدّت کی طرف
ڈیزل اور پیٹرول سے چلنے والے انجن عام ہوتے جا رہے ہیں جو آٹے کی چکی اور آرامشین چلانے میں کام آتے ہیں۔ چینی ساختہ جنریٹرز اور سولر پینلز (شمسی شیشے) بھی بعض گھروں کو روشن کر رہے ہیں۔ آرا مشین گھنٹوں کا کام منٹوں میں تو کر دیتی ہے مگر خدشہ ہے کہ اب یہاں کے خوبصورت جنگلات تھوڑے عرصے کے مہمان ثابت ہونگے۔
 
!یا قربان
223720_8.jpg


روح کی غذا
ہارمونیم اور ڈھول پر لوک گیت گانے والوں کی آواز شاید زیادہ سریلی نہیں البتہ اپنائیت سے لبریز ہے۔ یہ محفلیں اگرچہ کم منعقد ہوتی ہیں پھر بھی شوقین مزاج شادی بیاہ میں اس کا اہتمام کر لیتے ہیں۔
 
تیرہ اور چودہ سالہ بھائی اپنی شادی کے موقع پر باپ کے ساتھ
223751_9.jpg


روزہ فرض، شادی واجب
شادی کے لئے لڑکے اور لڑکی کی موزوں عمر صرف سن بلوغ کی متقاضی ہے۔ سوال کیا جاتا ہے کہ روزے فرض ہوگئے ہیں۔ اگر جواب ہاں میں ہو، تو مشورہ دیا جاتا ہے کہ زمانہ ٹھیک نہیں بس جلد سے جلد شادی کردو، اب انتظار کس بات کا ہے۔ قبائلی معاشرے میں ناموس کے نام پر قتل کو سماجی طور پر تحفظ حاصل ہے اس لئے ’برائی‘ سے بچنے کا ایک طریقہ جلد شادی کو بھی سمجھا جاتا ہے۔
 
ذرہ نم ہو۔۔۔۔
224718_10.jpg

علم کی جستجو میں
صبح کی ہوا کتنی ہی خوشگوار ہو تیراہ میں قدرے خنک ہوتی ہے۔ اس ٹھنڈ میں اس بچے کے کندھے پر کلاشنکوف کی جگہ کتابوں کا بستہ اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ وہاں کے لوگ بھی علم کی پیاس محسوس کرنے لگے ہیں۔
 
جمعہ گل خان، گئے وقتوں کا نمائندہ
223855_11.jpg

پرانے لوگ
آفریدیوں میں روایتی کلاہ پہنے کا رواج ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اب خال خال کوئی سفید ریش ہی کلاہ پہنے نظر آتا ہے۔ تاہم تیراہ میں ننگے سر گھومنے کی سختی سے ممانعت ہے۔
 
مصری خان کے چپلی کباب ذائقہ میں لاثانی ہیں
223954_12.jpg

مصری خان کے چپلی کباب
تیراہ میں مختلف مقامات پر جمعہ کے روز تجارتی میلے لگتے ہیں جن میں دور دور سے لوگ خرید و فروخت کے لئے آتے ہیں۔ اسی طرح کا میلہ ’مائدان‘ میں بھی لگتا ہے جہاں ضرورت کی تمام اشیاء ملتی ہیں۔ اور چپلی کباب تو ہر بچے، جوان اور بوڑھے کی مرغوب خوراک ہے۔
 
پہاڑی چشمے کا پانی گھر کے دروازے پر
22495_13.jpg

نئے عہد کا دھارا
گزشہ دہائی کے دوران کئی لوگ دور دراز واقع چشموں کا پانی پائپ کے ذریعے گھروں تک لے آئیں ہیں۔ بظاہر یہ ایک اچھا کام ہے لیکن عورتوں کے لئے اس کا معمولی سا منفی پہلو اس وقت سامنے آیا جب ایک بچی نے اس منصوبہ کے کرتا دھرتا اسلام بادشاہ آفریدی سے کہا: ’آپ نے گھر گھر پانی پہنچا کر چشمہ کے کنارے جمنے والی ہماری محفل اجاڑ دی۔ اب میں اپنی سہیلیوں سے کیسے ملوں گی۔‘
 
مان سنگھ یہیں پلے بڑھے اور کاروبار کر رہے ہیں
22507_14.jpg


تیراہ کے سکھ
یہاں سکھ اور کچھ تعداد میں ہندو خاندان کئی نسلوں سے آباد ہیں۔ گزشتہ نصف صدی تک پرچون کا کاروبار کلی طور پر ان ہی لوگوں کے ہاتھ میں تھا۔ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں کی مقامی پختون آبادی ترازو تولنے کو معیوب سمجھتی تھی۔
 
وکیل خان اپنے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں
225255_15.jpg

بیروزگاری کا اثر اقدار پر
اب ہوا کا رخ بدل چکا ہے۔ تعلیم اور ہنر کی کمی نے بیروزگاری میں اضافہ کر دیا ہے۔ لہذا اب عام لوگ بھی کاروبار کو برا نہیں سمجھتے۔ رقم (روپیہ) اب نئی اقدار رقم کر رہی ہے۔
ربط
http://www.bbc.co.uk/urdu/specials/227_Tirah/index.shtml
 
Top